اہل مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر استعمال کنویں ’’توٰی‘‘ کی بحالی کے متمنی

کاشفی

محفلین
اہل مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر استعمال کنویں ’’توٰی‘‘ کی بحالی کے متمنی
219434-tua-1390297671-321-640x480.jpg

روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کے پانی سے وضو فرمایا کرتے تھے، فوٹو: العربیہ نیوز

مکہ المکرمہ: ارض مقدس کے باسیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر استعمال کنویں ’’توٰی‘‘ کی بحالی کی آرزو زور پکڑتی جارہی ہے اور اس سلسلے میں سعودی حکام سے مناسب اقدامات کرنے کے مطالبے کئے جارہے ہیں۔

سعودی ویب سائٹ کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق مکہ المکرمہ میں ’’توٰی‘‘ نامی ایک کنواں ہے جو انتہائی قدیم ہونے کے ساتھ ساتھ کئی مقدس حوالوں سے منفرد مقام رکھتا ہے، روایات میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کے پانی سے وضو فرمایا کرتے تھے۔ یہ کنواں 15 برس قبل تک ہر خاص و عام کے لئے کھلا تھا اس وقت تک یہاں افریقی حجاج اور معتمرین قیام کرتے اور اس کا پانی پیتے اور غصل کرتے تھے تاہم بعد میں اسے بند کردیا گیا اب یہ کنواں دن میں صرف آدھے گھنٹے کے لئے کھولا جاتا ہے۔

اس تاریخی کنویں کی اہمیت کے پیش نظر اہل مکہ کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جارہا ہے کہ متعلقہ حکام اگر اس مقدس کنویں کی جگہ کے بارے میں علامتی اشارے آویزاں کردیں جس میں اس کی مختصر تاریخی اہمیت بھی موجود ہو تو یہ اقدام ارض مقدس آنے والے عازمین حج اور معتمرین کے لئے اس جگہ تک پہنچنے اور اس کی زیارت میں مددگار ثابت ہوگا۔
 

عمار عامر

محفلین
تو پھر رکاوٹ کیا ہے؟؟؟
یقینا رسول خدا سے منسوب ہر چیز ہمارے لیے محترم اور متبرک ہے۔

وروی محمد بن وضاح وغیرہ ان عمر بن الخطاب امر بقطع الشجرۃ التی بویع تحتہا النبی بیعۃ الرضوان لان الناس کانوا یذہبون تحتہا فخاف عمر الفتنۃ علیہم-(- اقتضاء الصراط المستقیم:ج۱ ص ۳۸۶۔مطبعۃ السنۃ المحمدیہ القاہرہ)
محمد بن وضاح وغیرہ نے روایت کی ہے کہ حضرت عمر نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم فرمایاجس کے نیچے حضور اکرم ﷺ نے بیعت رضوان لی تھی ،اس لیے کہ لوگ اس کے نیچے جایا کرتے تھے تو حضرت عمر کو ان کے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہوا-
 

ساجد

محفلین
وروی محمد بن وضاح وغیرہ ان عمر بن الخطاب امر بقطع الشجرۃ التی بویع تحتہا النبی بیعۃ الرضوان لان الناس کانوا یذہبون تحتہا فخاف عمر الفتنۃ علیہم-(- اقتضاء الصراط المستقیم:ج۱ ص ۳۸۶۔مطبعۃ السنۃ المحمدیہ القاہرہ)
محمد بن وضاح وغیرہ نے روایت کی ہے کہ حضرت عمر نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم فرمایاجس کے نیچے حضور اکرم ﷺ نے بیعت رضوان لی تھی ،اس لیے کہ لوگ اس کے نیچے جایا کرتے تھے تو حضرت عمر کو ان کے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہوا-
شاید آج کچھ لوگ مسلمانوں کو بھی اسی لئے کاٹ رہے ہیں کہ ان مسلمانوں کا روحانی و دینی تعلق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بنتا ہے :) ۔
کیا خیال ہے جناب غار حرا کو سطح زمین کے برابر کرنے کے بارے میں :)
اور کیا خیال ہے کہ دنیا کو ہی ختم کر دئیے جانے کے نظرئیے پر کام نہ شروع کر دیا جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی دنیا میں رہتے ہوئے ہی تو تبلیغ اسلام کرتے رہے ہیں :)
 
آخری تدوین:
نبی کریم ﷺ کے ساتھ وابستہ تمام تبرکات کی دینی اہمیت بھی ہے اور تاریخی اور روحانی بھی۔ سعودی حکومت کو سب یادگاروں اور تبراکت کی حفاظت کرنی چاہئے۔ ان کی زیارت کرنا اور ان کی برکت سے فیضیاب ہونا ہر مسلمان کا حق ہے۔
 

ساجد

محفلین
نبی کریم ﷺ کے ساتھ وابستہ تمام تبرکات کی دینی اہمیت بھی ہے اور تاریخی اور روحانی بھی۔ سعودی حکومت کو سب یادگاروں اور تبراکت کی حفاظت کرنی چاہئے۔ ان کی زیارت کرنا اور ان کی برکت سے فیضیاب ہونا ہر مسلمان کا حق ہے۔
اس پر بات کروں تو موضوع پٹڑی سے اتر جائے گا ۔ بہر حال سعودی حکومت سے ایسی توقع رکھنا عبث ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
او آئی سی کے متعلق غالباً ملائشیا کے ایک وزیر اعظم نے کہا تھا O, I See جو کہ بالکل صحیح ہے۔ او آئی سی نے آج تک کوئی کارنامہ انجام نہیں دیا۔ ہاں ان کا جب اجلاس ہوتا ہے تو ہر نمائندہ اپنے سولو جہاز میں آتا ہے۔ بے شمار دولت خرچ کی جاتی ہے۔ سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں۔ اجلاس میں یہ بھاری تن و توش کے نمائندے شرکت کرتے ہیں اور بکروں کے بکرے کھا کر ڈکار کر چلے جاتے ہیں۔ اتنے ڈھیر سارے مالدار اسلامی ممالک آج تک اسرائیل کے خلاف ذرہ برابر بھی کاروائی نہیں کر سکے۔ تو یہی صحیح ہے : O, I see
 

عمار عامر

محفلین
شاید آج کچھ لوگ مسلمانوں کو بھی اسی لئے کاٹ رہے ہیں کہ ان مسلمانوں کا روحانی و دینی تعلق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بنتا ہے :) ۔
کیا خیال ہے جناب غار حرا کو سطح زمین کے برابر کرنے کے بارے میں :)
اور کیا خیال ہے کہ دنیا کو ہی ختم کر دئیے جانے کے نظرئیے پر کام نہ شروع کر دیا جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی دنیا میں رہتے ہوئے ہی تو تبلیغ اسلام کرتے رہے ہیں :)
آخرت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا تو خود ہی پوچھ لیجئے گا ۔ !
بیعت رضوان والے درخت کو کٹوانے کی وجہ بھی یہی تھی کہ لوگ اسے متبرک سمجھ کر وہاں عبادت کے لئے آتے تھے۔ جبکہ یاد رہے اس درخت کا تذکرہ قرآن کریم میں بھی آیا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وروی محمد بن وضاح وغیرہ ان عمر بن الخطاب امر بقطع الشجرۃ التی بویع تحتہا النبی بیعۃ الرضوان لان الناس کانوا یذہبون تحتہا فخاف عمر الفتنۃ علیہم-(- اقتضاء الصراط المستقیم:ج۱ ص ۳۸۶۔مطبعۃ السنۃ المحمدیہ القاہرہ)
محمد بن وضاح وغیرہ نے روایت کی ہے کہ حضرت عمر نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم فرمایاجس کے نیچے حضور اکرم ﷺ نے بیعت رضوان لی تھی ،اس لیے کہ لوگ اس کے نیچے جایا کرتے تھے تو حضرت عمر کو ان کے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہوا-

درخت کیوں کاٹنے کا حکم دیا۔ آج اگر یہ درخت ہوتا تو کتنے "مسلمان" فیضیاب ہوتے۔ دھاگے باندھتے، منتیں مانتے، چڑھاوے چڑھاتے۔ کتنوں کی مشکلیں اس وسیلے سے حل ہو جاتی۔ کوئی انتہائی دین دار شخص مجاور بن کر بیٹھ سکتا تھا۔ حاضریاں ہوتیں۔ نذرانے نذر کیے جاتے، دھمال وغیرہ بھی ہو سکتی تھی۔ سال میں کوئی ایک آدھ دن مقرر کرکے عرس ٹائپ کی تقریب بھی کی جا سکتی تھی، کتنے لوگ بے چارے محروم رہ گئے۔

کیا اسلام ایسا تنگ نظر مذہب ہے کہ ایک درخت سے کسی کی مسلمانیت میں فرق پڑ جاتا؟
 

ساجد

محفلین
آخرت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے سامنا ہوا تو خود ہی پوچھ لیجئے گا ۔ !
بیعت رضوان والے درخت کو کٹوانے کی وجہ بھی یہی تھی کہ لوگ اسے متبرک سمجھ کر وہاں عبادت کے لئے آتے تھے۔ جبکہ یاد رہے اس درخت کا تذکرہ قرآن کریم میں بھی آیا ہے۔
درخت کیوں کاٹنے کا حکم دیا۔ آج اگر یہ درخت ہوتا تو کتنے "مسلمان" فیضیاب ہوتے۔ دھاگے باندھتے، منتیں مانتے، چڑھاوے چڑھاتے۔ کتنوں کی مشکلیں اس وسیلے سے حل ہو جاتی۔ کوئی انتہائی دین دار شخص مجاور بن کر بیٹھ سکتا تھا۔ حاضریاں ہوتیں۔ نذرانے نذر کیے جاتے، دھمال وغیرہ بھی ہو سکتی تھی۔ سال میں کوئی ایک آدھ دن مقرر کرکے عرس ٹائپ کی تقریب بھی کی جا سکتی تھی، کتنے لوگ بے چارے محروم رہ گئے۔

کیا اسلام ایسا تنگ نظر مذہب ہے کہ ایک درخت سے کسی کی مسلمانیت میں فرق پڑ جاتا؟
اب میں آپ دونوں سے سوال پوچھتا ہوں کہ کیا اسلام کی تکمیل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیاوی حیات کے بعد تک ہوتی رہی ہے ؟
کیا آپ دونوں شخصیات غیب کے علوم جانتی ہیں ؟
کیا آپ کو معلوم ہے کہ درباروں پر جو خرافات ہوتی ہیں ان کو بریلوی لوگ بھی غلط مانتے ہیں لیکن ہر مسلک کی طرح بریلوی مسلک میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو غلط کام کرتے ہیں لہذا غلط لوگوں کو غلط کہنا چاہئیے نہ کہ رٹی رٹائی باتیں دہراتے ہوئے ہر بات میں کفر ، شرک ، بدعات ، منتوں اور چڑھاووں کی رٹ لگائی جائے ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اب میں آپ دونوں سے سوال پوچھتا ہوں کہ کیا اسلام کی تکمیل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دنیاوی حیات کے بعد تک ہوتی رہی ہے ؟
کیا آپ دونوں شخصیات غیب کے علوم جانتی ہیں ؟
کیا آپ کو معلوم ہے کہ درباروں پر جو خرافات ہوتی ہیں ان کو بریلوی لوگ بھی غلط مانتے ہیں لیکن ہر مسلک کی طرح بریلوی مسلک میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو غلط کام کرتے ہیں لہذا غلط لوگوں کو غلط کہنا چاہئیے نہ کہ رٹی رٹائی باتیں دہراتے ہوئے ہر بات میں کفر ، شرک ، بدعات ، منتوں اور چڑھاووں کی رٹ لگائی جائے ۔

میرا خیال تو یہی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ کام اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہی تھا اور اُن کی دور اندیشی کی دلیل بھی۔

رہی غیب کے علم کی بات تو یہ بات اگر درخت کٹتے وقت کہی جاتی شاید روا بھی ہوتی لیکن آج "مقدس" مقامات کا جو حال ہے وہ تو روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔

دراصل قبر کو پختہ نہ کرنے کا حکم تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ایک حکم کو نہ ماننے سے ہی باقی معاملات بھی خراب ہوئے ہیں۔ اب کوئی ثبوت مانگے گا تو اُس کے جواب میں حدیث پیش کی جائے گی، پھر اُس حدیث کی صحت پر گفتگو شروع ہو جائے گی، بلکہ احادیث کی صحیح کتب کی بھی اہمیت اور ضرورت پر بات ہونے لگے گی۔ سو اس بات کو یہیں چھوڑ دیتے ہیں۔

اسلام میں سب سے اہم چیز ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات، یعنی قران اور سُنت ہیں۔ظاہری تبرکات وغیرہ کی اہمیت ثانوی بھی نہیں ہے۔
 

عمار عامر

محفلین
ا
کیا آپ کو معلوم ہے کہ درباروں پر جو خرافات ہوتی ہیں ان کو بریلوی لوگ بھی غلط مانتے ہیں لیکن ہر مسلک کی طرح بریلوی مسلک میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو غلط کام کرتے ہیں لہذا غلط لوگوں کو غلط کہنا چاہئیے نہ کہ رٹی رٹائی باتیں دہراتے ہوئے ہر بات میں کفر ، شرک ، بدعات ، منتوں اور چڑھاووں کی رٹ لگائی جائے ۔
نعلین پاک (؟) کے نقش لٹکانے اور اس کو متبرک سمجھنے والوں میں جاہل عوام ہی ہیں یا علماء بھی ؟
اس بات سے واقعی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مثلاً قبروں پر سجدے کرنے سے بریلوی علماء منع کرتے ہیں، لیکن جاہل عوام پھر بھی اس غلط فعل میں مبتلا ہے۔
لیکن اس بات سے انکار بھی ناممکن ہے کہ یا رسول اللہ المدد اور عبدالقادر جیلانی شیء للہ جیسے نعرے بھی علماء ہی سے عوام میں ٹرانسفر ہوئے ہیں۔
بریلوی بھی قبروں پر غلط کام سے منع کرتے ہیں اور دیوبندی و اہلحدیث بھی۔ لیکن معلوم نہیں کیا وجہ ہے کہ دیوبندی و اہلحدیث عوام تو رک جاتی ہےان خرافات سے لیکن بریلوی عوام نہیں رک پاتی؟
 
شاید آج کچھ لوگ مسلمانوں کو بھی اسی لئے کاٹ رہے ہیں کہ ان مسلمانوں کا روحانی و دینی تعلق بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بنتا ہے :) ۔
کیا خیال ہے جناب غار حرا کو سطح زمین کے برابر کرنے کے بارے میں :)
اور کیا خیال ہے کہ دنیا کو ہی ختم کر دئیے جانے کے نظرئیے پر کام نہ شروع کر دیا جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی دنیا میں رہتے ہوئے ہی تو تبلیغ اسلام کرتے رہے ہیں :)
جی ہاں، ابھی بہت کچھ برابر کرنا باقی ہے۔ مسمار کرنے کی یہ فہرست کافی طویل ہے اور سعودیوں کے کارناموں سے اندازہ ہوتا ہے کہ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہیں نہ کہیں اس فہرست میں شامل ہوگا۔
 
جی ہاں، ابھی بہت کچھ برابر کرنا باقی ہے۔ مسمار کرنے کی یہ فہرست کافی طویل ہے اور سعودیوں کے کارناموں سے اندازہ ہوتا ہے کہ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہیں نہ کہیں اس فہرست میں شامل ہوگا۔
کہیں پڑھا تھا کہ اپنے آغاز میں انکے آباؤ اجداد نے ایسی مذموم کوشش کی تھی مگر کامیاب نا ہوسکے۔
 

حسینی

محفلین
وروی محمد بن وضاح وغیرہ ان عمر بن الخطاب امر بقطع الشجرۃ التی بویع تحتہا النبی بیعۃ الرضوان لان الناس کانوا یذہبون تحتہا فخاف عمر الفتنۃ علیہم-(- اقتضاء الصراط المستقیم:ج۱ ص ۳۸۶۔مطبعۃ السنۃ المحمدیہ القاہرہ)
محمد بن وضاح وغیرہ نے روایت کی ہے کہ حضرت عمر نے اس درخت کو کاٹنے کا حکم فرمایاجس کے نیچے حضور اکرم ﷺ نے بیعت رضوان لی تھی ،اس لیے کہ لوگ اس کے نیچے جایا کرتے تھے تو حضرت عمر کو ان کے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہوا-

فتنے میں پڑنے کا اندیشہ کیوں کر ہوا؟
کیا حضرت عمر کے دور میں سارے لوگ صحابہ نہ تھے؟؟ کیا صحابہ سارے عدول نہیں ہیں؟ اور کسی بھی صحابی کی اقتدا کی جائے تو درست نہیں ہے؟؟
کیا صحابی بھی فتنہ میں پڑ سکتے ہیں؟؟ کیا صحابہ کے کام سنت نہیں ہیں؟؟ تو اگر صحابہ اس درخت سے تبرک کرتے ہیں تو وہ سنت ہوتی۔۔ نہ کہ بدعت۔۔۔ صحابہ جو ہوئے۔

مسئلہ فتنے کا نہیں ہے۔۔۔ آثار نبوی وعلوی کو مٹانے کا ہے۔۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے خبر آئی تھی۔۔ کہ مسجد رد الشمس کو بھی مسمار کی گئی تھی۔۔۔ کیا مسجد سے بھی لوگ فتنہ میں پڑنے کا خدشہ تھا۔
اگر قبر کو پختہ بنانا اور اس کے گنبد بنانا ہی حرام ہے۔۔ تو بات قبر رسول تک بھی پہنچ جائے گی۔ بس کرے اللہ کے لیے۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
کہیں پڑھا تھا کہ اپنے آغاز میں انکے آباؤ اجداد نے ایسی مذموم کوشش کی تھی مگر کامیاب نا ہوسکے۔

جی ہاں۔۔ بیسویں صدی تک کوئی بھی مسلمان نہیں تھا۔۔ اب یہ لوگ مسلمان جو ہوئے تو ان کو موقعہ ملا۔۔ اور جنت البقیع ساری کو مسمار کر دیا۔۔ اور اس کے علاوہ کتنی قبور کو۔
اس میں کتنے ہی صحابہ اور محترم شخصیات کی قبریں تھیں۔۔ جن پر بلڈوزر چلایا گیا۔۔ اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو اذیت کی گئی ۔۔۔
 
Top