اگلی غزل برائے اصلاح

آنکھ میں اک سوال ہوتا ہے
بس یونہی عرضِ حال ہوتا ہے
بات میں بھی تھکن جھلکتی ہے
اور لہجہ نڈھال ہوتا ہے
بس کسی دن وہ یاد آتے ہیں
اور وہ دن کمال ہوتا ہے
ایک لمحہ تری جدائی میں
جیسے فرقت کا سال ہوتا ہے
رنج تو عشق نے اٹھائے ہیں
حسن کیوں پُر ملال ہوتا ہے
شہر میں یہ سکوت ہے یا حبس
سانس لینا محال ہوتا ہے
روٹھ جاتی ہے جب شکیل ہنسی
زندگی کا زوال ہوتا ہے
 
Top