اک شعر

سیفی

محفلین
مجھے میرے ایک شاگرد نے ایک شعر سنایا تھا۔۔۔۔اگر آپ نے نہیں سنا تو سن لیں۔۔۔۔۔۔۔۔

حکومت سے کہہ دو ان جہازوں کو ڈکے
یہ آتے ہیں تو ہمارا تراہ کڈھ دیتے ہیں۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شعیب صفدر

محفلین
زبردست ہے۔۔۔۔ اور ہم پر پورا اترتا ہے بعض مرتبہ کیونکہ کراچی میں میرا گھر ہوائی اڈے کے پاس ہے۔۔۔۔اور کبھی جو ہوا کا رخ بدل جائے تو جہاز ہمارے گھر کے اوپر سے گزرتا ہے اترتے ہوئے (ایک مرتبہ ایک ایسے ہی موقعے پر میں نے جہاز سے اپنا گھر بھی دیکھاتھا :wink: ) ۔۔۔۔۔ اس وقت یہ جہاز اصل میں "تراہ کڈھ" دیتے ہیں
 
ترا

میرے خیال میں یہ شعر استاد امام دین کی نظم “ گجرات کا ہوائی اڈا“ کا چربہ ہے۔
ابھی یاد نہیں آ رہی کبھی لکھ ماروں گا۔ کافی پر لطف ہے۔
 

اجنبی

محفلین
کراچی میں آئی ایس ایس بی کی بلڈنگ سے صرف ١٠ فٹ کی بلند پر جہاز اترتے تھے اور ہمارا واقعی تراہ کڈھ دیتے تھے ، ہر تیس سیکنڈ بعد ایک فلائٹ آتی تھی ، رات کو سوتے وقت سامنے کھڑکیوں سے آنکھوں میں جو ان کی روشنی پڑتی تھی ، بس کچھ نہ پوچھیے :cry:
 

شعیب صفدر

محفلین
قدیر احمد نے کہا:
کراچی میں آئی ایس ایس بی کی بلڈنگ سے صرف ١٠ فٹ کی بلند پر جہاز اترتے تھے اور ہمارا واقعی تراہ کڈھ دیتے تھے ، ہر تیس سیکنڈ بعد ایک فلائٹ آتی تھی ، رات کو سوتے وقت سامنے کھڑکیوں سے آنکھوں میں جو ان کی روشنی پڑتی تھی ، بس کچھ نہ پوچھیے :cry:
میرا آئی ایس ایس بھی بھی یہاں (ملیر کینٹ) میں ہوا تھا اور یہ آئی ایس ایس بی کی بلڈنگ میرے گھر سے دس منٹ کی پیدل مسافت پر ہے۔۔۔۔
 
Top