اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو(اساتذہ متوجہ ہوں)

ساقی۔

محفلین
اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو
دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو

سب کے تو کام آ، سب کا تو کام کر
چن لے سیدھی تو رہ،موڑ دے سب کو تو

دل دکھانا کسی کا بری بات ہے
دل جو ٹوٹے ملیں، جوڑ دے سب کو تو

ہاں خدا ہی عبادت کے لائق ہے بس
اور جھوٹے ہیں سب ،چھوڑ دے سب کو تو
 

ساقی۔

محفلین
اس کا مطلب ہمیں یہ شاہ کار کلام پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
میں نے تو توجہ ہی نہیں دی۔ میں استاد نہیں ناں o_O
خیر ایسی بھی بات نہیں ، ہمارے لیے آپ بھی محترم و مکرم ہیں۔ آپ خواتین و حضرات ہمتِ ساقی کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔:)
 

ابن رضا

لائبریرین
اصلاح تو اساتذہ کرام ہی فرمائیں گے۔ البتہ تلمیزانہ رائے یہ ہے کہ
اوزان کی مشق کی حد تک بہت اچھی کوشش ہے ساقی صاحب۔ تاہم مافی الضمیر کا عمدہ بیان فی الوقت ظہور پزیر نہیں ہوسکا ہے۔ مصرے غیر مربوط بھی ہیں اور نامکمل بھی جیسے "دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو" اس میں کہیں "ہے" کے لفظ کی بھی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ اور اسی طرح خدا کا عبادت کے لائق بیان اور دوسروں کا جھوٹا ہونا باہمی ربط نہیں رکھتا۔
 

ساقی۔

محفلین
اصلاح تو اساتذہ کرام ہی فرمائیں گے۔ البتہ تلمیزانہ رائے یہ ہے کہ
اوزان کی مشق کی حد تک بہت اچھی کوشش ہے ساقی صاحب۔ تاہم مافی الضمیر کا عمدہ بیان فی الوقت ظہور پزیر نہیں ہوسکا ہے۔ مصرے غیر مربوط بھی ہیں اور نامکمل بھی جیسے "دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو" اس میں کہیں "ہے" کے لفظ کی بھی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ اور اسی طرح خدا کا عبادت کے لائق بیان اور دوسروں کا جھوٹا ہونا باہمی ربط نہیں رکھتا۔

آپکا بہت شکریہ اصلاح کرنے کے لیے ۔

"دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو" جو بت مطلب دل میں جتنے بھی بت ہیں سب کو توڑ دے۔انسان رب کو چھوڑ کر بہت سوں سے امیدیں اور توقعات وابستہ کر لیتا ہے تو یہ بھی بتوں کی ایک صورت بن جاتی ہے ۔
انسان خدا کے سوا جن سے حاجت روائی چاہتا ہے وہ سب جھوٹے ہی تو ہیں خواہ وہ خود ایسا دعویٰ کرتے ہوں یا ان سے منسوب کیا جاتا ہو۔ ۔ حاجت روا اور مشکل کشا تو ذات باری تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں ۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آپکا بہت شکریہ اصلاح کرنے کے لیے ۔

"دل میں جو بت ترے، توڑ دے سب کو تو" جو بت مطلب دل میں جتنے بھی بت ہیں سب کو توڑ دے۔انسان رب کو چھوڑ کر بہت سوں سے امیدیں اور توقعات وابستہ کر لیتا ہے تو یہ بھی بتوں کی ایک صورت بن جاتی ہے ۔
انسان خدا کے سوا جن سے حاجت روائی چاہتا ہے وہ سب جھوٹے ہی تو ہیں خواہ وہ خود ایسا دعویٰ کرتے ہوں یا ان سے منسوب کیا جاتا ہو۔ ۔ حاجت روا اور مشکل کشا تو ذات باری تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں ۔
بت ہیں مصرعے میں بھی ہونا چاہیے؟صرف بت سے بات مکمل نہیں ہوتی
حاجت روائی چاہنا اور عبادت کرنا یہ دونوں مختلف پہلو ہیں۔
 
آخری تدوین:

ساقی۔

محفلین
بت ہیں مصرے میں بھی ہونا چاہیے؟صرف بت سے بات مکمل نہیں ہوتی
حاجت روائی چاہنا اور عبادت کرنا یہ دونوں مختلف پہلو ہیں۔

آج کل تو اس ہاتھ دے اُس ہاتھ لے والا معاملہ ہے بھیا ۔ اگر کچھ ملنے کی(حاجت روائی) امید نہ ہو تو کون عبادت کرتا ہے؟کہنے کو تو میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ کچھ نہ بھی ملے تو بھی عبادت کرتا رہوں گا۔ (کہنے میں کون سا اخراجات آئیں گے)مگر ایسا کرتا نہیں کوئی کہ بغیر کچھ لیے کچھ کرے۔خواہ وہ عبات ہی کیوں نہ ہو۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آج کل تو اس ہاتھ دے اُس ہاتھ لے والا معاملہ ہے بھیا ۔ اگر کچھ ملنے کی(حاجت روائی) امید نہ ہو تو کون عبادت کرتا ہے؟کہنے کو تو میں بھی کہہ سکتا ہوں کہ کچھ نہ بھی ملے تو بھی عبادت کرتا رہوں گا۔ (کہنے میں کون سا اخراجات آئیں گے)مگر ایسا کرتا نہیں کوئی کہ بغیر کچھ لیے کچھ کرے۔خواہ وہ عبات ہی کیوں نہ ہو۔
تو جیسا کوئی کرتا ہے اسی کو اصول مان لیا جائے؟
 

ساقی۔

محفلین
تو جیسا کوئی کرتا ہے اسی کو اصول مان لیا جائے؟

غلط اور صحیح میں چناو ہمیں ہی کرنا ہوتا ہے ۔ میں نے تو جس پیرائے میں نظم لکھنے کی کوشش کی تھی اس کا حاجت روائی اور عبادت کا تعلق بیان کرنے کی اپنی سی کوشش کی ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہ
بہت خوب
گر " تو " کہ جگہ " میں " سے یہ خطاب ہو تو " ٹوٹ جائیں سب بت ۔۔۔۔۔۔ مل جائے سیدھی راہ "
بہت دعائیں
 
ماشاءاللہ بہت کوشش ہے۔

ابن رضا صاحب نے بہت اچھی اصلاح فرمائی ہے۔۔۔
میری طرف سے کچھ تصحیح:
اک خدا کے سوا ،چھوڑ دے سب کو تو
دل میں ہیں جو صنم ، توڑ دے سب کو تو

چاہ اپنا بھلا اور اوروں کا بھی
راہِ حق کی طرف موڑ دے سب کو تو

دل دکھانا کسی کا بری بات ہے
توڑے جتنے ہیں دل ، جوڑ دے سب کو تو

ہاں خدا ہی عبادت کے لائق ہے بس
سب ہیں عاجز صنم ، چھوڑ دے سب کو تو
 

الف عین

لائبریرین
اوزان کے حساب سے تو درست ہے، لیکن زمین ہی پسند نہیں آئی۔ ردیف بدلی بھی جا سکتی ہے۔ مثلاً ’دیجے سبھی‘ یا توڑنا چاہئے جوڑنا چاہئے۔ جس سے روانی بہتر ہو جائے۔ باقی اسامہ کی اصلاح اچھی ہے۔ ہا آخری شعر میں روانی تو بہتر تمہارے اصل مصرعے میں ہی
اور جھوٹے ہیں سب
ہاں، جھوٹے کی جگہ عاجز لایا جا سکتا ہے، مگر اسامہ کے صنم پسند نہیں آئے
 
Top