اک تازہ کاوش ! رہنمائی کی چاہ میں۔۔۔

سسکی دبی ہوئی ہے مری ہر کراہ میں
شامل ہیں درد کے سبھی آہنگ آہ میں

کیا جانے تختِ مصر پہ کب مسندیں جمیں
اب تک تو زندگی کٹی یوسف کی چاہ میں

اک تیری ہی جفا کا کریں کیوں گلہ فقط
کھائے ہیں ہم نے دھوکے سبھی کی پناہ میں

منزل تو سامنے تھی مگر پھر بھی ضبط کے
کیا جانے پیش کتنے مراحل تھے راہ میں

ڈھل تو گیا ہوں درد کے پیرائے میں شکیلؔ
لیکن نہ آہ لب پہ ، نہ نم ہے نگاہ میں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل، مطلع میں آپنگ کے بعد آہ صوتی طور پر اچھا تاثر نہیں دے رہا۔اور یہ شعر
منزل تو سامنے تھی مگر پھر بھی ضبط کے
کیا جانے پیش کتنے مراحل تھے راہ میں
۔۔اگر ضبط کے مراحل کا ذکر ہے تو ’ضبط‘ کا فقری بہت دور جا پڑا۔ الفاظ بدل کر دیکھیں۔
 
درست ہے غزل، مطلع میں آپنگ کے بعد آہ صوتی طور پر اچھا تاثر نہیں دے رہا۔اور یہ شعر
منزل تو سامنے تھی مگر پھر بھی ضبط کے
کیا جانے پیش کتنے مراحل تھے راہ میں
۔۔اگر ضبط کے مراحل کا ذکر ہے تو ’ضبط‘ کا فقری بہت دور جا پڑا۔ الفاظ بدل کر دیکھیں۔
ہمیشہ کی طرح نہائت برمحل رہنمائی فرمانے کا شکریہ
آپ کی ہدایت کی روشنی میں یوں اصلاح کی جسارت کی ہے

سسکی دبی ہوئی ہے مری ہر کراہ میں

آہنگ سارےدرد کےشامل ہیں آہ میں

منزل تو سامنے تھی مگر پھر بھی ضبط کے
در پیش مرحلے تھے ابھی کتنے راہ میں

رہنمائی کا منتظر
شکیل خورشید
 
Top