اکثر جو بصد حلقۂ گرداب ملا ہے (تخت سنگھ)

غدیر زھرا

لائبریرین
اکثر جو بصد حلقۂ گرداب ملا ہے
اُس فکر کا دریا مجھے پایاب ملا ہے

احساس پہ پتھر وہ پڑے تلخئ غم کے
صدپارہ مجھے شیشۂ ہرخواب ملا ہے

بدلی ہے اِس انداز سے حالات نے کروٹ
دھرتی سے نکلتا ہوا مہتاب ملا ہے

جس نے بھی تری بزم میں کی حد سے زیادہ
پابندئِ آداب، وہ سرتاب ملا ہے

ہنسنے دو مرے خواب کی تعبیر کو مجھ پر
تھی آس جو امرت کی تو زہراب ملا ہے

دیکھا جو اِسے چیر کر اربابِ خِرد نے
ذرّے میں نہاں مہرِ جہاں تاب ملا ہے

ہر حلقۂ زنجیر مرے دل کی زباں ہے
زنداں میں نیا حلقۂ احباب ملا ہے

(تخت سنگھ)​
 
Top