اپنی پہچان کوئی زمانے میں رکھ ٭ فاروق شفق

اپنی پہچان کوئی زمانے میں رکھ
خود کو ضائع نہ کر کچھ خزانے میں رکھ

رات کی بے لباسی پہ مضمون لکھ
شام کے پھول چن کے لفافے میں رکھ

روشنی کی ضرورت پڑے گی تجھے
آگ محفوظ کچھ آشیانے میں رکھ

جانتا ہوں مرا کوئی مصرف نہیں
ایک فیشن سمجھ کے حوالے میں رکھ

سارے تیروں کو اک ساتھ ضائع نہ کر
فرق کچھ تو اندھیرے اجالے میں رکھ

فاروق شفق
 
Top