اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

تبسم

محفلین
وہ انا پرست تھا اسکی باتوں میں اقرار بھی تھا
اسکے چبھتے ہوئے لہجے میں چھپا پیار بھی تھا
وہ مجھے لکھتا تھا کے منتظر نہ رہو
لیکن اسکی تحریر میں صدیوں کا انتظار بھی تھا
وہ کہتا تھا نہ روٹھو کے منانا نہیں آتا
میری ناراضگی پر لیکن وہ بے قرار بھی تھا
میں شاید پھرنہ لکھتا اسکو اپنی خبر
محبت کا بھرم رکھنا تھا کچھ دل بے اختیار بھی تھا
شاید یہی اسکا انداز محبت ہو
وہ میرا ہمدم تھا ستم گزار بھی تھا
 

مغزل

محفلین
تونے انا پسند کو پیاسا کیا تھا کیوں ؟؟؟؟؟؟؟؟
اب میری ضد ہے آئے سمندر مری طرف
راشد عارف :
مارگلہ ہلز
( کتاب : ہمارے ساتھ چلو)
 

ذوالقرنین

لائبریرین
ہم نازک نازک دل والے
بس ایسے ہی تو ہوتے ہیں
کبھی ہنستے ہیں، کبھی روتے ہیں
کبھی دل میں خواب پروتے ہیں
کبھی محفل محفل پھرتے ہیں
کبھی ذات میں تنہا رہتے ہیں
کبھی چپ کی مہر سجاتے ہیں
کبھی گیت لبوں پر لاتے ہیں
کبھی سب کا دل بہلاتے ہیں
کبھی خود میں تنہا ہوتے ہیں
کبھی شب بھر جاگے رہتے ہیں
کبھی لمبی تان کے سوتے ہیں
ہم نازک نازک دل والے
بس۔۔۔۔ ایسے ہی تو ہوتے ہیں
 

غ۔ن۔غ

محفلین
لوگ باتیں بنارہے ہیں کیوں
وہ تو گھر سے نہیں نکلتا ہے
چند لمحوں کو زندگی دے کر
پھر وہ صدیوں کے بعد ملتا ہے
 

مہ جبین

محفلین
دل سوز سے خالی ہے ، نگہ پاک نہیں ہے
پھر اس میں عجب کیا کہ تو بے باک نہیں ہے
ہے ذوقِ تجلی بھی اسی خاک میں پنہاں
غافل! تو نِرا صاحبِ ادراک نہیں ہے
علامہ اقبال
 

مہ جبین

محفلین
جو کرنیں جالیوں سے روضہء اقدس کی چھنتی ہیں
حریمِ دل میں ہم انکو سجائیں پنی آنکھوں سے

بصیرت وہ عطا کرتے ہیں اربابِ بصارت کو
چلیں ہم بھی مقدر آزمائیں اپنی آنکھوں سے
حزیں صدیقی
 
Top