اقبال اپنی جولاں گاہ کو زیر آسماں سمجھا تھا میں(علامہ اقبال)

زونی

محفلین
اپنی جولاں گاہ کو زیر آسماں سمجھا تھا میں
آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں

بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم
اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں

کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا
مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں

عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس زمین و آسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں

کہہ گئیں رازِ محبت پردہ داریہائے شوق
تھی فغاں وہ بھی جسے ضبطِ فغاں سمجھا تھا میں

تھی کسی درماندہ رھرو کی صدائے دردناک
جس کو آوازِ رحیلِ کارواں سمجھا تھا میں !





بال جبریل (علامہ اقبال)



ِِِِ
 

عاطف بٹ

محفلین
عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس زمین و آسماں کو بیکراں سمجھا تھا میں
واہ۔ بہت ہی خوبصورت کلام ہے۔
 
Top