محمد بلال اعظم

لائبریرین
میرے لئے بھی یہ بات خوشی کا باعث ہے کہ اتنےمؤقر جریدے میں آپ کا کلام چھپا۔ لیکن ساتھ ہی آپ کی خوش قسمتی ہے کہ بھیجنے والے نے ethics سے کام لیتے ہوئے آپ کا نام ہی دیا، خود اپنے نام سے نہیں چھپوائی۔ فی زمانہ یہ بڑی بات ہے۔
واقعی۔۔۔ اردو ڈائجسٹ میں غزل چھپنا۔۔۔ میرے لئے ایک اعزاز ہے۔۔۔۔ ورنہ کہاں اردو ڈائجسٹ اور کہاں میں۔۔۔ فی الوقت تو اپنی خوش بختی پہ نازاں ہوں۔
 
میرے لئے بھی یہ بات خوشی کا باعث ہے کہ اتنےمؤقر جریدے میں آپ کا کلام چھپا۔ لیکن ساتھ ہی آپ کی خوش قسمتی ہے کہ بھیجنے والے نے ethics سے کام لیتے ہوئے آپ کا نام ہی دیا، خود اپنے نام سے نہیں چھپوائی۔ فی زمانہ یہ بڑی بات ہے۔
میرے ساتھ ایک بار ایسا ہوا تھا عرصہ پہلے، میرے ایک دوست نے میری ایک نظم اپنے نام سے شائع کروا دی تھی سسپنس یا شاید جاسوسی ڈائجسٹ میں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
خیر مبارک
بہت بہت شکریہ
مجھے ایک دوست کے ذریعے کلاس میں پتہ لگا تھا لیکن حیرت کی بات ہے کہ یہ میں نے بھیجی ہی نہیں تھی (ایک دفعہ تو میں خود بھی حیران ہو گیا تھا) ۔۔۔ شاید میرے نام سے میرے چھوٹے بھائی یا کسی قریبی دوست نے بھیج دی ہو۔
آپ نے میگزین دیکھا ہے؟ خطوط والے سلسلے میں آپ کے خط کے ساتھ چَھپی ہے۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
[...]
ہزاروں کے حساب سے تاریخی، نایاب اور نادر کتب کا وسیع ذخیرہ دیکھا میں نے جس کا سنبھلنا ایک تنہا اکیلے شخص کے بس سے باہر نظر آیا مجھے۔ انڈیکسنگ سے بے نیاز سیاست، تاریخ، فلسفہ، شاعری، مقالاجات، اخبارات، رسائل، سپریم کورٹ آف پاکستان کی قانونی دستاویزات اور کیسز کی ہسٹری، سرکاری دستاویزات، تعزیرات، قبل و بعد از تقسیم کتب کا ذخیرہ، ہندوستان کی تاریخی کتب، انگریزوں کے تحت جاری کردہ سالانہ ہندوستان رپورٹس، قیام پاکستان سے لیکر کر اب تک کے چیدہ اخبارات کے روزناموں کا ذخیرہ اور نہ جانے کیا کچھ۔ ریسرچ اور انالیسسز، اور اس کے ساتھ ساتھ تقسیم سے پہلے اور بعد کی تاریخی تصاویر کا بہت بڑا ذخیرہ جو ابھی تک میں بھی نہیں دیکھ پایا۔
[...]
احمد سلیم صاحب اپنی عمر کے اس حصے میں ہیں کہ اب انہیں اس اثاثہ کی فکر کھائے جا رہی ہے کہ میرے بعد یہ تباہ ہو جائے گا اور کوئی لوگ ان کتابوں کو بیچ کر ختم کر دیں گے۔ ان کا مقصد ایک ادارے کے طور پر اس آرکائیو کو اسٹیبلیش کرنے کا ہے تاکہ یہاں کی ہر چیز محفوظ (پریزرو)کی جا سکے اور آئندہ نسلوں تک کے استعمال میں آ سکے۔
[...]

اگر احمد سلیم صاحب مناسب سمجھیں تو ان کے ذخیرے میں سے ایسی کتابیں، تصاویر، یا دستاویزات جو کاپی رائٹ سے آزاد ہو چکی ہیں یا پبلک ڈومین میں ہیں، انہیں Internet Archive (archive.org) کو عطیہ کیا جا سکتا ہے۔ یوں یہ ڈاکیومنٹس سکین بھی ہو جائیں گی اور Internet Archive کی ویب سائٹ پر دستیاب بھی رہیں گی۔
 
Top