ہمارے یہاں چونکہ کھال کے معاملے میں بہت مسائل ہوتے تھے اس لیے ہم پورے سات حصے اجتماعی قربانی میں ڈال کر ایک پوری گائے اپنی کرلیتے ہیں، پھر عید کے دن وہیں چلے جاتے ہیں ، قربانی بھی ہمارے سامنے ہوتی ہے، قصائی کا خرچ بھی نہیں آتا اور کھال دینے کا مسئلہ بھی حل ہوجاتا ہے۔ ویسے اس بار الحمدللہ کراچی میں کافی امن رہا ہے کھال کے معاملے میں۔

آپ نے بالکل درست فرمایا۔ویسے اس بار ہم نے بھی تمام گائے کے مساوی حصے اجتماعی حساب میں ڈال لیے تھے۔ اور کھال والی بات درست کی آپ نے۔ کافی امن تھا۔ ہم نے اپنی آنکھوں اور اور اپنے سامنے بیٹھی بلیوں کو دیکھا :)
 
آپ نے بالکل درست فرمایا۔ویسے اس بار ہم نے بھی تمام گائے کے مساوی حصے اجتماعی حساب میں ڈال لیے تھے۔ اور کھال والی بات درست کی آپ نے۔ کافی امن تھا۔ ہم نے اپنی آنکھوں اور اور اپنے سامنے بیٹھی بلیوں کو دیکھا :)
کھال سے یاد آیا ۔۔۔ ایک جگہ جلی حروف میں لکھا تھا:
”چرمِ قربانی کی کھالیں ہمیں جمع کرائیں۔“
:):):)
 

منصور مکرم

محفلین
ہم نے جو بکرا خریدا تھا ،تو اسکے لمبے لمبے سینگ تھے۔ ایک چھوٹا بچہ میرے پاس آیا اور حیرت سے دیکھنے لگا کہ اتنے بڑے بڑے سینگ۔پھر یکایک بولا کہ انکل اسکے سینگ لکڑی کے ہیں یا سٹیل کے؟

اور میری ہنسی نکل گئی ۔
ویسے کوئی بتا سکتا ہے کہ بکرے کے سینگ لکڑی کے ہوتے ہیں یا سٹیل کے؟
 

عینی شاہ

محفلین
ہماری قربانی بھی بس ہو ہی گئی تھی خیریت سے ۔۔بس جب بکروں کو پکڑنے کا ٹائم آتا تھا تو بڑے بھائی بھاگ جاتے تھے کہ ان کو ڈر لگتا ہے:p:p:p
 
ہم نے جو بکرا خریدا تھا ،تو اسکے لمبے لمبے سینگ تھے۔ ایک چھوٹا بچہ میرے پاس آیا اور حیرت سے دیکھنے لگا کہ اتنے بڑے بڑے سینگ۔پھر یکایک بولا کہ انکل اسکے سینگ لکڑی کے ہیں یا سٹیل کے؟

اور میری ہنسی نکل گئی ۔
ویسے کوئی بتا سکتا ہے کہ بکرے کے سینگ لکڑی کے ہوتے ہیں یا سٹیل کے؟
مختلف انواع ہیں۔۔۔ بعض لوہے کے بھی ہوتے ہیں شاید۔۔۔ اس بات پر وہ لوگ شاہد ہیں جنھیں پیٹ پر(نہ کہ پیٹ میں) یہ کھانے کا اتفاق ہوا ہو۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
FOsCXJn_d.jpg

وعلیکم اسلام
تمام منتظمین و محفلین
کو بہت بہت عیدالاضحٰی مبارک۔۔۔۔۔۔۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی اپنے والد،والدہ،اور بھائی جو اس دنیا میں نہیں انکی جانب سے بکروں کی قربانی کی،پروردگار قبول فرمائے،ایک میرے بیٹے، ایک شوہر اور ایک میری جانب سے قربان کیا ۔سب ایک ہی دن یعنی عید کے پہلے دن ہی قربانی ہوتی تو سارا دن مصروف ۔ بانٹنا بھی اُسی دن تو کوشش ہوتی ہے کہ تمام رشتے داروں ،دوست احباب و عزیز و اقارب سے فراغت بھی پہلے دن ہی ہو جائے ۔ شکر الحمد للہ سب خوش اسلوبی سے نمٹ گیا ۔ بس بارگاِہ الہی میں قبول ہو،یہ تہ دل سے دعا ہے ۔۔۔۔۔۔

اسلامی سال کے آخری مہینہ میں جگر گوشہ خلیل حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اپنے آپ کو راہ حق میں قربان ہونے کے لئے پیش کر دیا ۔اور محرم الحرام میں جگرگوشہ خاتون جنت حضرت امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام نے اپنا تن من دھن اور اپنے چھ ماہ کے نور نظر حضرت علی اصغر رضی اللہ عنہ سمیت بہتر تن قربان کرتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو زندہ کردیا ۔
گویا اس مقدس سال کی ابتداء بھی قربانی پر اور انتہا بھی قربانی پر ہے بلکہ یوں کہیے کہ اس بے مثل خالق تبارک وتعالیٰ کے بے مثل محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بے مثال امت کی تاریخ بھی کیسی بے مثل ہے جسکی ابتدا حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے ہوئی ۔اور انتہا حضرت سیّدنا امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر ہوئی۔گویا اس تاریخ مقدس کی حیات تمام تواریخ عالم سے ممتاز و مایہ ناز اور بے نظیر ہے۔ ترجمان حقیقت علامہ اقبال علیہ الرحمہ نے اسکا پس منظر اپنے ایک شعر میں اس طرح بیان فرمایاہے ۔
؀
غریب و سادہ و رنگیں ہےداستان حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا ہے اسماعیل۔
 
آخری تدوین:
Top