اٹھ کے کیا ہم تری گلی سے گئے - مقسط ندیم

فرخ منظور

لائبریرین
اٹھ کے کیا ہم تری گلی سے گئے
جان سے، دل سے، زندگی سے گئے

ہم نے اخلاص کی حدیں چھو لیں
دوست پھر بھی نہ دشمنی سے گئے

اِک کلی کے بدن کو چھو کر ہم
عمر بھر کے لئے ہنسی سے گئے

تیرے اِک شاہکار کی خاطر
اے خدا تیری بندگی سے گئے

بجھ گیا آس کا چراغ ندیم
ذہن و دل دونوں روشنی سے گئے
 

ظفری

لائبریرین
ہم نے اخلاص کی حدیں چھو لیں
دوست پھر بھی نہ دشمنی سے گئے

واہ بہت خوب ۔ شکریہ فرخ ‌بھائی اس خوبصورت غزل کی شئیرنگ کے لیئے ۔
 
Top