آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
لغزشوں پر مری چشمِ رحمت ہوئی
جادہ ء حق میں ثابت قدم ہوگیا

خطبہ ء آخریں وہ لب وا ہوئے
اور منشورِ عالم رقم ہوگیا

دور تائب کے دل سے ہوں آلائشیں
پاک جیسے بتوں سے حرم ہوگیا
حفیظ تائب
 

سیما علی

لائبریرین
ہمیں جو یاد مدینے کا لالہ زار آیا
تصورات کی دنیا پہ اک نکھار آیا

کبھی جو گنبد خضرا کی یاد آئی ہے
بڑا سکون ملا ہے بڑا قرار آیا

یقین کر کہ محمد ﷺکے آستانے پر
جو بد نصیب گیا ہے وہ کامگار آیا

ہزار شمس و قمر راہ شوق سے گزرے
خیال‌ حسن محمدؐ ﷺ جو بار بار آیا

عرب کے چاند نے صحرا بسا دئے ساغرؔ
وہ ساتھ لے کے تجلی کا اک دیار آیا
 

سیما علی

لائبریرین
یا صاحب الجمال و یا سید البشر


من وجه المنیر لقد نور القمر
لا یمکن الثناء کما کان حقہ
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

ترجمہ

اے صاحب الجما لﷺ اور اے انسانوں کے سردار ﷺ

آپ ﷺ کے رخِ انور سے چاند چمک اٹھا

آپ ﷺ کی ثنا کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیں

قصہ مختصر یہ کہ خدا کے بعد آپ ﷺ ہی بزرگ ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
لائوں کہاں سے حوصلہ آرزوئے سپاس کا
جبکہ صفات ِ یار میں دخل نہ ہو قیاس کا

عشق میں تیرے دل ہوا ایک جہانِ بے خودی
جان خزینہ بن گئی حیرت بے قیاس کا

لطف و عطائے یار کی عام ہیں بسکہ شہرتیں
قلب گناہگار میں نام نہیں ہر اس کا

دل کو ہو تجھ سے واسطہ لب پہ ہو نام مصطفیﷺ
وقت جب آئے اے خدا خاتمۂ حواس کا

طے نہ کسی سے ہوسکا تیرے سوا معاملہ
جان ِ اُمید وار کا حسرتِؔ محو یاس کا
حسرت موہانی
 

سیما علی

لائبریرین
قابو میں نہیں ہے دل شیدائے مدینہ
کب دیکھئے بر آئے تمنائے مدینہ

خوشبو ئے رسالتؐ سے ہے ازبسکہ معطر
ہر ذرہ آبادی و صحرائے مدینہ

ہے بے خودی عشق حقیقی کا شناسا
ہر دل کہ ہے مخمور تو لائے مدینہ

آتی ہے جو ہر شے سے یہاں انس کی خوشبو
دنیا ئے محبت ہے کہ دنیائے مدینہ

ہے شام اگر گیسوئے احمدؐ کی سیاہی
تو نور خدا صبح دل آرائے مدینہ

اے وہ کہ سرور ابدی کا ہے طلب گار
پی ساغر دل سے مینائے مدینہ

ڈر غلبۂ اعدا سے نہ حسرتؔ کہ ہے نزدیک
فرمائیں مدد سیّد والائے مدینہ۔
 

سیما علی

لائبریرین
مظہر شان کبریاصلی علیٰ محمدؐ
آئینہ خدا نما صلی علیٰ محمدؐ

موجب ناز عارفاں باعثِ وفخر صادقاں
سرورِ خیر انبیاء صلی علیٰ محمدؐ

حسرتؔ اگر رکھے تو بخشش حق کی آرزو
و رد زبان رہے صداصلی علیٰ محمدؐ
 

سیما علی

لائبریرین
پھر ایک شوق بسیار کی آرزو ہے
طواف ِ در بار کی آرزو ہے

جو سرسبز ہو بادۂ عشق حق سے
پھر اس جام سرشار کی آرزو ہے

متاعِ دل وجاں کو ہم لے کے حسرتؔ
چلے ہیں خریدار کی آرزوہے
 

سیما علی

لائبریرین
پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں
پھر پیش نظر ہوگئیں جنت کی ہوائیں ۔

اے قافلے والو، کہیں وہ گنبد خضریٰ
پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دکھائیں

ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی
سر پر کبھی رکھیں کبھی آنکھوں سے لگائیں

نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا
یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں

کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت
حسرتؔ اُنھیں دیتے ہیں وہ سب دل سے دعائیں
 

سیما علی

لائبریرین
دعا میں ذکر کیوں ہو مدعا کا
کہ یہ شیوہ نہیں اہل رضا کا

طلب میری بہت کچھ ہے مگر کیا
کرم تیرا ہے اک دریا عطاء کا

نہیں معلوم کیا اے شاہ ؐخوباں
تجھے کچھ حال اپنے مبتلا کا

بجائے اسم اعظم آپﷺ کا نام
وظیفہ ہے مرا صبح و مساکا
 

سیما علی

لائبریرین
نعت لکھنے کے تصوّر سے لرز جاتا ہوں

آج نعتوں میں نہیں فرقِ رسول و معبود
یا نبیؐ کہہ کے مدد مانگنا کارِ مسعود
مشتمل شرکیہ الفاظ پہ ہیں کتنے درود
میں مسلمان ہوں ہر شرک سے گھبراتا ہوں
نعت لکھنے کے تصوّر سے لرز جاتا ہوں

محمد حسین فطرت
 

سیما علی

لائبریرین
ہے عرش پہ قَوسَین کی جا جائے محمدﷺ
رشکِ ید بیضا ہے کف پائے محمدﷺ

عیسیٰ ؑ سے ہے بڑھ کر لب گویائے محمدﷺ
یوسف ؑ سے ہے بڑھ کر رخ زیبائے محمدﷺ

کوثر ہو وہ دریا جو لگے پائے محمدﷺ
جنت ہو وہی باغ جو ہے جائے محمدﷺ

والشمس تھے رخسار تو والیل تھیں زلفیں
اک نور کا سورہ تھا سرا پائے محمدﷺ

اندھیر ہوا کفر کا سب دور جہاں سے
روشن ہوا عالم جو یہاں آئے محمدﷺ

عصیاں سے بری ہو کے قیامت میں اٹھے گا
بے شک ہے بہشتی جو ہے شیدائے محمدﷺ

جون رابرٹس جان لکھنؤی
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت صفیہ بنت عبدالمطلب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پھوپھی تھیں۔ آپ نے بارگاہ رسالت میں چند اشعار کہے ہیں واضح ہو کہ حضرت عبدالمطلب کی آٹھ بیٹیاں تھیں اور سب کی سب برجستہ شعر کہنے والی تھیں۔ حضرت صفیہ کے اس قصیدے میں اس زمانے کی سادگی اظہار غم اور زبان ترکیب میںیک رنگی ملتی ہے۔

اِلَّا یَارَسُولَ اللّهِ کُنْتَ رَجَاءَ نَا
وَکُنْتَ بِنَا بِرًا وَلَمْ تَکُ جَافِیَا

وَکَنْتَ بِنَا رُؤوفًا رَحِیْمًا نَبِینَا
لیبک عَلَیْکَ الْیَوْمَ مَنْ کان بَاکِیَا

یارسول اللہ آپ ہماری امیدوں کا آسرا ہیں۔ آپ ہمارے لیے رہنما ہیں اور ہم آپ سے بے وفائی کرنے والے نہیں ہیں۔ آپ ہمارے لیے ہم پر بہت زیادہ مہربانی کرنے والے اور رحم کرنے والے ہیں۔ میں آپ کی خدمت میں آج روتے ہوئے حاضر ہوں۔
 

سیما علی

لائبریرین
عربی نعت میں ہم سب سے پہلے مدینہ کی بچیوں کا وہ گیت پیش کرتے ہیں جونہایت معصوم انداز میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مدینہ میں استقبال کے موقع پر گایا گیا۔

طلع البدر علینا من ثنیات الوداع
وجب الشکر علینا مادعی لله داع
ایها المبعوث فینا جئت بالامر المطاع

’’چاند ہم پر طلوع ہوا ودع کی پہاڑیوں سے ہم پر شکر کرنا لازم ہوا جب تک اللہ کی طرف بلانے والے بلائے آپ تشریف لائے ہمارے درمیان(اللہ کے حکم سے آپ آئے کہ آپ کو حکم دیا گیا‘‘۔

ان اشعار میں بیان کی گئی سادگی کے ساتھ خلوص اور محبت کی فراوانی پائی جاتی ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بدر سے تشبیہہ دی گئی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں شکر کا اظہار ہے کہ اس نے انہیں ہدایت سے نوازا اور ساتھ ہی اطاعت رسول کے عزم کا بیان بھی سادہ اور پرعظمت ہے۔

4۔ حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ کی گلیوں سے گزرے تو چند لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور گاکر کہہ رہی تھیں۔

نحن جوار من بنی النجار
یا حبندا محمد من جار

ہم بنو نجار کی بچیاں کتنی خوش نصیب ہیں کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جیسی ہستی) ہماری پڑوسی ہے۔تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (ان کی نعت سن کر) فرمایا (اللہ خوب جانتا ہے کہ میں بھی تم سے بے حد محبت رکھتا ہوں۔

(رواه ابو نعیم و ابو یعلیٰ والنسائی) (سنن، ماجه، کتاب النکاح، باب الغناء والدق، 1899ء، 1/ 612)
 

سیما علی

لائبریرین
بہاروں کی رُت یا کہ برسات ہو گی
سہانا وہ دن یا حسیں رات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
وہ زر تار ملبوس میں شب کا دُلہا
کہ جھِلمِل ستاروں کی بارات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
گِریں آبشاریں رسیلے سُروں میں
وہ گُن گاتی ندیوں کی سوغات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
چلے بادِ صبح لئے کیفِ مستاں
ثنا خوان و رقصاں نباتات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
نہ رنگ و بُوئے گُل ، نہ قُمری نہ بلبل
نظر میں فقط آپ کی ذات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
پرندوں کے نغماتِ مِدحت سرائی
گُلوں کے لبوں پہ مُناجات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
حضور آپ ﷺ کی آمدِ پاک گھر میں
ہمارے لئے وجہِ برکات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
سجایا خدا نے فلک لامکاں تک
میں بندہ ہوں کیا میری اوقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
نہ کچھ ہوش الطافؔ باقی رہے گا
جو مائل وہ چشمِ عنایات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے جب ملاقات ہو گی
حضور آپ ﷺ سے کب ملاقات ہو گی؟
{سید الطاف حسین گیلانی}​
 

سیما علی

لائبریرین
وہ دانائے سبل، ختم الرسل، مولائے کل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادی سینا

نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسیں وہی طہٰ
 

سیما علی

لائبریرین
یا صاحب الجمال و یا سیدالبشر
من وجہک الکبیر لقد نور القمر

لا یمکن الثناکما کام حقہ
"بعد از خدا بزرگ توی قصہ مختصر

ترجمعہ:اے صاحب جمال صلی اللہ علیہ وسلم اور اے انسانوں کے سردار
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور دے چاند چمک اٹھا
آپ کی ثناء کا حق ادا کرنا ممکن نہیں
قصہ مختصر یہ کہ خدا کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی بزرگ ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
رحمت کی آغوش میں جا کے چھپ جاتے ہیں
آو نبی کے آلے دوالے چھپ جاتے ہیں

دھرتی کے جس ٹکڑے پر وہ جلوہ نما ہیں
ہفت افلاک بھی ان کے سامنے چھپ جاتے ہیں

آخری خطبہ اور پھر وہ معیار تقویٰ
جس میں سارے گورے کالے چھپ جاتے ہیں

ان کے سامنے جس کو دیکھو ماند پڑا ہے
سورج آ جائے تو تارے چھپ جاتے ہیں

چشم تر کرتی ہے در اقدس پہ دعائیں
اس دم الفاظ زباں سے چھپ جاتے ہیں

ایک ہی رستہ سیدھا رستہ ان کی شریعت
جس کے سبب گم کردہ رستے چھپ جاتے ہیں

اس سے پہلے کوئی ہم کو واپس بھیجے
فوراً خاک طیبہ اوڑھ کے چھپ جاتے ہیں

حسیب جمال
 

سیما علی

لائبریرین
غیر منقوط نعت
ہوگے علومِ لوح سے محرم ، لکھا کرو
ہر لمحہ اسمِ سرورِ عالم لکھا کرو

کردے گا دور عرصۂِ آلام کو درود
وردِ لِساں رکھو ، اسے ہر دم لکھا کرو

حصے کرے ہے ماہ کے دو ، مہر عود ہو
امکاں کا اس کو مالک و اَحکم لکھا کرو

کوئی کہاں احاطہ کرے اس کے علم کا ؟
اللّٰہ کے سوا اسے اَعلَم لکھا کرو

اِک لامکاں کا راہی کمالوں کی اصل ہے
اس کو ہی روحِ موسی و آدم لکھا کرو

موسٰی کے واسطے رہا اللّٰہ سے کلام
سرکار کو " رَاَیٰ " سے مُکرّم لکھا کرو

مَدّاحی اصلِ وَصلِ محمّد ہے ، سو لکھو
اس کے سوا کلام کو کم کم لکھا کرو

مَاوائے کُل عوالم و مَولائے کُل دُہور
اس روحِ ہر مُراد کو ارحم لکھا کرو

آلام دور ہوں گے ، محمد کے اسم سے
مدحِ رسول درد کا مرہم لکھا کرو

ہمرہ سدا ! رہے گا کرم کردگار کا
مَدّاحی اس رسول کی ہر دم لکھا کرو

--------------------------
از✍محمد مُعَظَّم سدا معظؔم مدنی
 

سیما علی

لائبریرین
اللّٰہ کی وحدت کا اعلان محمد ﷺ ہیں
قرآن کے پاروں کا عنوان محمد ﷺ ہیں

گل سارے صحابہ ہیں گلدان محمد ﷺ ہیں
ہر پھول کے چہرے کی مسکان محمد ﷺ ہیں
 
Top