محمد بلال اعظم

لائبریرین
محسن نقوی کی کتاب رختِ شب میں کل دو غزلیں پڑھیں جو شاید آپ کے لئے نئی بات نہ ہو مگر میرے لئے ایک بالکل نیا تجربہ تھا۔
ان غزلوں کے متعلق میرا سوال یہ ہے کہ یہ کون سی بحر ہے اور کیا اس سے چھوٹی بحر بھی رائج ہے؟

آپ بھی پڑھیے اور لطف اٹھائیے۔

اُس کا بدن!​
معراجِ فن!!​
خوشبُو نَفَس​
چہرہ - چمن!​
لَب پر کِھلیں​
لعلِ یَمن​
زیرِ قدم!​
دَھرتی کا دَھن​
کچھ کچھ کُھلے​
کم کم سخن!​
سورج سدا​
بے پیرہن​
گھر پھونک دے​
باغی کرن​
صحرا کا دَن!​
زخمی ہرن!!​
نوعِ بشر!​
وحشی نہ بَن!!​
اجڑا کھنڈر​
محسنؔ کا "مَن"​
--------------------------------------------------
پلکوں سے چُن!​
خوابوں کی دُھن!​
جھونکے - پَہن!​
خوشبو کو سُن!!​
نُقطے میں چھپ!​
اَپنا یہ گُن!!​
اَرض و سَما!​
مُحتاجِ "کُن"!!​
اوہام کی --- !​
رُوئی نہ دُھن​
اِیقان سے!​
پوشاک بُن!!​
محسنؔ پہ کب؟​
برسے گا ہُن!!​
--------------------------------------------------
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث بھائی، پلیز تبصرہ لازمی کیجیے گا۔

شکریہ جناب۔

یہ دونوں غزلیں مستفعلن وزن پر ہیں۔ یہ بحر عموماً مثمن استعمال ہوتی ہے یعنی مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن جیسے ابن انشا

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا

لیکن محسن نقوی نے صرف ایک رکن استعمال کیا ہے۔ بڑے شعرا عموماً ایسے تجربے کرتے ہیں۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
شکریہ جناب۔

یہ دونوں غزلیں مستفعلن وزن پر ہیں۔ یہ بحر عموماً مثمن استعمال ہوتی ہے یعنی مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن جیسے ابن انشا

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا ترا

لیکن محسن نقوی نے صرف ایک رکن استعمال کیا ہے۔ بڑے شعرا عموماً ایسے تجربے کرتے ہیں۔

بہت بہت شکریہ وارث بھائی۔
بڑے شاعر واقعی بہت بڑے ہوتے ہیں۔
 
Top