اوچھے کے ہوئے تیتر باہر باندھوں کت بھیتر: کوئی بتا سکتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے؟

راشد فاروق

محفلین
السلام علیکم!
کل سے مجھے اس محاورے نے بہت پریشان کررکھا ہے
اوچھے کے ہوئے تیتر باہر باندھوں کت بھیتر
بہت تلاش کرنے کی کوشش کی کہ اس کا مطلب کیا ہے مگر کہیں جواب نہ ملا۔ تھک ہار کر یہاں حاضر ہونے کا سوچا۔ یہاں بڑی بڑی اہل زبان شخصیات موجود ہیں، امید ہے کوئی نہ کوئی مجھے اس کا مطلب سمجھا دے گا۔

نوازش ہوگی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
وعلیکم السلام ۔۔۔۔!

ہم نے یہ محاورہ کچھ اس طرح سُنا ہے۔

"نادیدہ ( یا نادیدی) کا تیتر ۔۔۔ باہر رکھوں کہ بھیتر ۔

یہ کسی انوکھی چیز کے لئے کہا جاتا ہے ۔ یہاں پھر کسی کی انوکھی حرکتوں پر بطورِ طنز۔

غالباً اس کا مطلب کچھ اس قسم کا ہوتا ہے کہ "یہ انوکھا تیتر (پرندہ) ہے کہ سمجھ نہیں آتا کہ اسے باہر رکھا جائے یا اندر (بھیتر)۔

چونکہ صرف سینہ گزٹ ہے سو غلطی کا امکان ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
محمد حمید شاہد کے ایک خط میں ایک پیرا کچھ اس طرح ہے۔

"آداب لو بھئی میں اب یوسا کے اسلوب والے خط پر بات کر سکتا ہوں ۔ یہ موضوع ہم اُردو والوں کو ایسا بھایا ہے کہ ہمارے ہاں ہر گلی اور ہر محلے میں صاحبان اسلوب جوق در جوق ملنے لگے ہیں۔ ایک زمانے میں تو آدمی لکھنا بعد میں شروع کرتا اور صاحب اسلوب پہلے ہو جایا کرتا تھا۔ بعضوں کا اسلوب مشہور ہوگیا کوئی تخلیق مشہور نہ ہو سکی؛ وہ کیا کہتے ہی۔ اِیتَر کے گھر تیتر باہر باندھوں کہ بھیتر۔ صاحب ِاسلوب کہلوانے کی طلب اور لوبھ نے بہت لکھنے والوں کو گمراہ کیا اور انہوں نے اپنے آپ کو چند موضوعات کے لیے کسی ”اسلوب“ کے ہاں گروی رکھ لیا ۔"

ربط
 

شمشاد

لائبریرین
اوچھے کے ہوئے تیتر باہر باندھوں کت بھیتر

اصل محاورہ شاید کچھ یوں ہے :

اوچھے کے ہاتھ تیتر
باہر باندھوں کہ بھیتر

مطلب یہ کہ کسی کم ظرف کے ہاتھ کوئی ایسی چیز آ گئی جو اس کی اوقات سے باہر ہے۔ اب وہ اپنی اوقات سے باہر ہو رہا ہے۔

اس سے ملتا جُلتا پنجابی کا محاورہ ہے :

اوچھے ہتھ کٹورا آیا
پانی پی پی اپھریا

یعنی ایک کم ظرف کے ہاتھ میں ایک قیمتی کٹورہ آ گیا تو اس نے اس سے پانی پی پی کر ہی اپنا پیٹ پُھلا لیا۔
 
Top