اولاد کے حقوق

رضا

معطل
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
فتاوی رضویہ سے ایک رسالہ پیش خدمت ہے۔
اولاد کے حقوق
جس کی تسہیل و تخریج "المدینۃ العلمیہ" نے کی ہے۔
یہ تصویری صورت میں ہے۔لیکن برائے کرم! اس کی افادیت کے پیش نظر اس کو حذف نہ کیا جائے۔یہ سب مسلمانوں کیلئے یکساں مفید ہے۔اگر ہوسکے تو کوئی صاحب اس کو اردوا دیں۔
عین نوازش ہوگی۔
العارض
رضا

]
title-lit-423.jpg

p1.gif

p2.gif

p3.gif

p4.gif

p5.gif

p6.gif

p7.gif

p8.gif

p9.gif
 

قیصرانی

لائبریرین
p26.gif


ذرا یہ فرمائیے گا کہ صحیح حدیث میں لڑکیوں کو سورہ یوسف کے ترجمے پڑھانے سے ممانعت کہاں آئی ہے؟ قرآن میں لکھی ہوئی چیز کو خرافات شاعرانہ میں کیوں شمار کیا جا رہا ہے؟ اگر آپ کا جواب یہ ہوا کہ آپ کو علم نہیں یا آپ کسی سے پوچھ کر بتائیں گے تو یہ دھاگہ فوراً ڈیلیٹ کر دیا جائے گا
 
میں یہ عرض کرنے کی اجازت چاہوں گا کہ یہ مضمون آپ کا اپنا ہو۔ آپ یہ کتاب اور مزید کوئی بھی کتاب پڑھئے اور ان کتب کے ریفرنس اپنے مضمون میں عطا فرمائیے۔ یہی طریقہ تمام دنیا میں مروج ہے ۔ اس طرح اگر آپ کسی کتاب کو پیش کرتے ہیں، تو آپ بذات خود اس زندہ یا مردہ مصنف سے مکمل اتفاق کا اظہار کرتے ہیں اور اس بات کے لئے تیار ہیں کہ آپ سے جن باتوں‌ پر اتفاق نا ہو اس پر آپ سے پوچھا جائے اور تنقید کی جائے۔ علم حاصل کرنے کے نشانی یہ نہیں ہے کہ آپ کسی کا مضمون یا کتاب رکھ کر ٹھوک دیں ، بلکہ علم حاصل کرنے کی نشانی یہ ہے کہ آپ اس علم کی رہنمائی میں اپنی سمجھ میں آنے والی بات کہیں۔ آپ دیکھئے کتنے عالم پہلے گذرے ہیں لیکن احمد رضا صاحب نے ان کے علم کو اپنے الفاظ میں پیش کیا۔ وہ بارہا سابقہ علماء کا حوالہ دیتے ہیں ، لیکن بذات خود ان کتب کو نقل نہیں کرتے۔ چونکہ وہ موجود نہیں ہیں لہذا ان سے کسی معاملہ پر بحث نہیں کی جاسکتی ، البتہ اگر آپ اس کتابچہ کو ایسے ہی پیش کررہے ہیں تو اس بات کی ذمہ داری اٹھائیے کہ یہی من و عن آپ کے خیالات ہیں۔ تاکہ آپ پر بھرپور تنقید کی جاسکے۔ میں اپنی ذات پر ہونے والی ہر تنقید برداشت بھی کرتا ہوں اور اس کا جواب بھی دیتا ہوں۔

اس قسم کی مکمل طباعت کو میں اس لئے جرم سمجھتا ہوں کہ لکھنے والا اس کی ذمہ داری نہیں لیتا اور کہتا ہے کہ میں تھوڑی کہہ رہا ہوں ، یہ تو کسی اور نے کہا ہے۔ اس طرح ہر قسم کے گھٹیا پن سے محفوظ رہنے کی کوشش کرتا ہے۔ میں جو کچھ لکھتا ہوں مکمل طور پر اس سے اتفاق کرتا ہوں‌ اور ہر قدم پر تنقید و تائید کے لئے تیار رہتا ہوں کہ جو کچھ لکھا تپاک جاں سے ، اسی لئے قلم برق کا اور زباں تیر کی ہے (‌فراز سے معذرت کے ساتھ)

آپ بھی نقل کرنا چھوڑ‌ کر خود لکھئے اور ڈٹ کر اپنے درست نظریات کا دفاع کیجئے۔ دوسروں کی کتب کو لکھ دینا اور پھر اس سے دور ہٹ‌جانا کوئی کارآمد عمل نہیں ۔
 
مزید یہ فرمائیے کہ
1۔ ایک تہائی سے زیادہ خیرات نہ کرے اور دو تہائی اپنے وارثوں کے لئے چھوڑے ،
2۔ اور لڑکیوں کو لکھنا نہ سکھائے ،
3۔ اور زنگی حبشیوں سے شادی نہ کرے

ان کا بھی قرآنی حوالہ درکار ہے۔


صاحب آپ جائیے گا نہیں۔ آپ کے یہ مندرجات کتب روایات کے متوالوں کی آنکھیں کھول دینے کے لئے بہت ہی کارآمد ہیں ۔ جو حضرات اس قسم کی سنتوں پر یقین رکھتے ہیں ان سے التماس ہے کہ وہ کوئی بھی بات کہنے سے پہلے اس کتابچہ پر آمنا و صدقنا کہیں، واضح کریں کہ وہ اس پر یقین رکھتے ہیں۔ عورتوں کو تعلیم نہ دی جائے، زنگیوں حبشیوں سے شادی نہ کی جائے اور ترکہ ایک تہائی سے زیادہ اپنی زندگی میں خیرات نہ کرے اور اس کی مد میں آیات۔

ان اہل سنت کی سنتون کا قرآنی حوالہ عنایت فرمائیے۔ یہ میرا آخری سوال نہیں۔ یہ ذہن میں رکھئے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،
اسلامی نقطہ نظر سے اولاد کے حقوق اور ان کی تعلیم و تربیت بہت اہم موضوع ہے اور اس پر یقیناً مواد پیش کیا جانا چاہیے۔ میری گزارش ہے کہ اس تھریڈ‌ کو اسی موضوع تک محدود رکھیں۔

رضا، میری گزارش ہے کہ آپ تصویر مواد کا صرف ربط فراہم کر دیا کریں۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔
 

رضا

معطل
]
قیصرانی;253916[ نے کہا:
ذرا یہ فرمائیے گا کہ صحیح حدیث میں لڑکیوں کو سورہ یوسف کے ترجمے پڑھانے سے ممانعت کہاں آئی ہے؟ قرآن میں لکھی ہوئی چیز کو خرافات شاعرانہ میں کیوں شمار کیا جا رہا ہے؟ اگر آپ کا جواب یہ ہوا کہ آپ کو علم نہیں یا آپ کسی سے پوچھ کر بتائیں گے تو یہ دھاگہ فوراً ڈیلیٹ کر دیا جائے گا
اصل عبارت ملاحظہ ہو۔اس کو غور سے پڑھیں۔شاید آپ کو سمجھ آجائے کہ قرآن کی سورہ کو معاذاللہ کس نے خرافات شاعرانہ کہا ہے۔خرافات شاعرانہ سے مراد عشق و فسقیہ ناول،غزلیات اور اس طرح کی دیگر کتابیں مراد ہے۔
54-نہ ہرگز ہرگز "بہار دانش"،مینا بازار،مثنوی غنیمت،وغیرہ کتب عشقیہ وغزلیات فسقیہ دیکھنے دے (عشق مجازی اور فسق و فجور سے بھرپور غزلوں) کو نہ پڑھنے دے۔کہ نرم لکڑی جدھرجھکائے جھک جاتی ہے۔صحیح حدیث سے ثابت ہے ک لڑکیوں کو" سورہ یوسف شریف" کا ترجمہ نہ پڑھایا جائے کہ اس میں مکر زناں کا ذکر فرمایا ہے۔پھر بچوں کو خرافات شاعرانہ میں ڈالنا کب بجا ہوسکتاہے۔
کہ جب سورہء یوسف کا ترجمہ پڑھنے کی ممانعت ہے تو ان کا عشقیہ و فسقیہ(گناہ والے ناول،کہانیاں یعنی گندی کہانیاں) پڑھنا کتنا خطرناک ہوگا۔
تھوڑا صبر کریں ۔صحیح حدیث کا حوالہ بھی آپ کو مل جائے گا۔ان شاء اللہ عزوجل
 

رضا

معطل
اور صدقے جاؤں قیصرانی بھائی آپ کا شکریہ ادا کرنے والے کے۔
آپ کو تو مانا سمجھ نہیں آئی۔۔
اس کو بھی سمجھ نہيں آئی کیا؟ جو بغیر سوچے سمجھے شکریہ ادا کردیا۔
ایسے شخص کی باتوں کا کیا جواب دیا جائے۔جو صحیح احادیث کو بھی معاذاللہ من گھڑت روایات کہے۔
ویسے قرآن کو ماننے کا دعوی کرتا ہے یہ شخص۔۔۔
فاروق بھائی یہ تو بتائیں کہ کیا جو قرآن کا انکار کرے۔تو وہ مسلمان رہے گا؟
جنوں کا انکار کردے۔حالانکہ قرآن پاک میں پوری سورہء جن ہے۔ملائکہ کا انکار کردے۔حالانکہ اکثرمقامات پر فرشتوں کا تذکرہ ملتا ہے۔
کیاایسے کو مسلمان کہیں گے؟
ہم نے توعلماء سے یہی سن رکھاہےکہ ایسا شخص کافر و گمراہ ہے۔اور اس کے متبعین بھی کفار ہیں۔کہ جو کافر کو کافر نہ کہے وہ بھی کافر۔
تو سرسیدعلی گڑھی کے بارے میں کیا خیال ہے جس نےسات پاروں کی تفسیر کی۔اس میں جنات اور فرشتوں کا انکار کردیا۔
اورآپ تو اس کو اپنا گرو مانتےہیں۔
یہ بتائیں کہ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟
پھر ہمیں پتا چل جائے گا کہ آپ قرآن کومانتےہیں يا نہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
]صحیح حدیث سے ثابت ہے ک لڑکیوں کو" سورہ یوسف شریف" کا ترجمہ نہ پڑھایا جائے کہ اس میں مکر زناں کا ذکر فرمایا ہے۔پھر بچوں کو خرافات شاعرانہ میں ڈالنا کب بجا ہوسکتاہے۔

رضا صحیح حدیث سے حوالہ درکار ہے کہ سورہ یوسف کا ترجمہ لڑکیوں کو پڑھانا منع ہے؟ جو لڑکی عربی جانتی ہوگی اسے کیا یہ سورت پڑھنے سے ہی روک دیا جائے؟ براہ کرم جواب اس طرح سے دیں‌ کہ وہ واضح ہو جائے

صحیح حدیث کا حوالہ "بہار شریعت" نما کتب سے نہیں، بلکہ اکثریت کے نزدیک مستند کتب جو ہوں، سے پیش کیا جائے
 

رضا

معطل
ان شاء اللہ میں کوشش کرتا ہوں۔یہ حدیث کو تلاش کرنے کی۔پھر بات کلئیر ہوجائےگی۔ان شاء اللہ۔
بہار شریعت میں‌ کتاب میں‌ حدیثوں کا حوالہ درج ہوتا ہے۔بہار شریعت کا حوالہ دے بھی دیا جائے تو اس سے حدیث کی کتاب کا حوالہ چیک کیاجاسکتا ہے۔
 
رضا‌آپ کا سوال اچھا ہے۔ میں کسی شخصیت کا پرستار نہیں ۔ سرسید کا قوم پر احسان ہے کہ اس نے جدید تعلیم کی بنیاد رکھی جو بھی اس کی مخالفت کرتا ہے اپنی میٹرک کا سرٹیفکیٹ‌پھاڑ دے اور مدرسے کے سرٹیفیکیٹ‌کی بات کرے۔ سرسید کیا کرتا تھا آج زندہ ہوتا تو پوچھتے۔ اب نہیں ہے تو کیا پوچھیں۔ یہ واہمہ آپ کو کیسے ہوگیا کہ میں صحیح حدیث کو نہیں مانتا؟

آپ اس حدیث کو مانتے ہیں ؟ میں مانتا ہوں اور اس پر عمل کرتا ہوں ۔ آپ کو کیا شکایت ہے؟
"اذا روی عنی حدیث فاعر ضوہ علی کتاب اللہ فان وافق فاقبلوہ و الا تذروہ "
ترجمہ: جب بھی کوئی حدیث آپ کو پیش کی جائے، میری (رسول صلعم) طرف سے، تو اس کی تصدیق قران کی روشنی (ضو علی کتاب اللہ) میں کرلیں۔ اگر یہ قرآن سے مطابقت رکھتی ہے تو قبول کرلیں اور اگر قرآن کے مخالف ہے تو اس کو ضایع دیں۔

جو کچھ قرآن میں‌ہے میں اس پر مکمل یقین رکھتا ہوں۔ قرآن جس دین کے مکمل ہونے کی بات کرتا ہے اس کا پیروکار ہوں۔ محمد الرسول اللہ کا پیرو کار ہوں۔ ان کے اعمال و افعال پر یقین رکھتا ہوں۔یہ ان کا اعجاز ہے کہ ان کی ہر سنت ، سنت جاریہ ہے۔ قرآن کے علاوہ کوئی کتاب رسول اکرم نے پیش نہیں کی۔ اگر کی ہے تو ثبوت کے ساتھ پیش کریں۔ کیا مزے کی بات ہے کہ اپنے جھوٹے نبیوں کی کتب کو رسول اکرم کی کتاب کہہ کر اپنا کاروبار چلاتے ہیں ۔ جب سوال کرو تو ایسے بھاگتے ہیں جیسے لاحول سے شیطان۔ اب دو دن ہوگئے ہیں لیکن ان کتب کی لسٹ‌ہی موصول نہیں ہوئی جن پر ایمان بالمثل القران رکھنا ہے۔ یہ سب ہوائیاں مارتے ہیں، کوئی ایسی کتاب ہوتی تو اب تک وہ لسٹ سامنے آجاتی۔ جب بھی لکھیں گے تو کج بحثی سے لکھیں گے۔ مسلمان کو پہت دن پہکایا نہیں جاسکتا۔ رسول اکرم صرف اور صرف ایک ہی کتاب لائے اور اسی کی تشریح فرمائی۔ ایسا کیونکر ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی کوئی اہم بات بھول جائے یا نبی اکرم اللہ تعالی کے مخالف جائے۔ آپ جو حدیث پیش کریں گے اس کو ماننے کے لئے غور کرنے پر تیار ہوں شرط پبہت ہی سادہ ہے۔ اگر آپ کسی حدیث کے منکر ہیں تو دوسروں کو گھول کر کیوں پلاتے ہیں ؟

آپ بھلے مانس نظر آتے ہیں۔ آپ سے استدعا ہے کہ قران پڑھئیے ، اس میں اللہ کی طرف سے ہدایت کی گارنٹی ہے۔
 

رضا

معطل
بات احسان کی نہیں‌ہے۔بات تو یہ ہے کہ آیا وہ مسلمان کیسا ہے؟
احسان تو میرے باپ کے بھی مجھ پر بہت ہیں۔میرا وجود ہی ان کی وجہ سے ہے۔مجھے پالا پوسا،ان سے جیسے بن پڑا میری اچھی طرح تربیت کی۔اچھائی برائی میں تمیز کرنا سکھایا۔عرض کرنے کا مقصد ہے کہ ان کے مجھ پر بہت ہی زیادہ احسانات ہیں۔
اب اگر وہ مرتد ہوجائیں۔(اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو۔اللہ عزوجل میرے والدین کی حفاظت فرمائے۔ہمارا خاتمہ بالخیر ہواور جنّت میں بھی محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں اکٹھا رکھے۔)
تو کیا میں ان کے احسانات کو دیکھوں؟
جو ضروریات دین کا انکار کرے گا۔تو وہ ہمارا کتنا ہی پیارا کیوں نہ ہو۔ہمارا اس کی کچھ علاقہ نہیں۔
بھائی جان! ہمارا کوئی کتنا ہی پیارا ہو۔جب وہ ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کردے گا تو مرتد ہوجائے گا۔اور مرتد کا حکم تو کافر سے بھی سخت ہے۔اب اگر اس نے دوبارہ توبہ نہ کی،اسلام قبول نہ کیا۔اور کفر پرہی مر گیا تو سدا جہنم میں رہے گا۔
پھر بھی تو اس سے جدائی ہوگی نا! تو ابھی سے چھوڑ دو۔
تو ہم اپنی محبت کو نہ دیکھیں۔نہ اس کے کارناموں کو بلکہ حکم شریعت پر عمل کیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کریں جس کی شریعت اجازت دے۔
اگر ہمیں پتا ہے کہ اس نے ضروریات دین کا انکار کیا ہے تو ہم اپنی محبت میں مبتلا ہوکر اگر اس کو کافر نہیں کہیں گے تو ہم بھی دائرہ اسلام سے خارج ہوجائیں گے۔یا کسی کی شخصیت کی وجہ سے یا اس کے احسانوں کی وجہ سے ۔۔احسان و محبت اپنی جگہ۔لیکن ایمان اپنی جگہ۔
خدمات تو کافروں کی بھی بہت ساری ہیں۔لیکن کیا قیامت میں ان کی یہ خدمات ان کو کچھ فائدہ دیں گی؟
جدید تعلیم کی کس نے مخالفت کی ہے؟
ہم تو اس کے ایمان پہ بات کررہے ہیں۔
آپ صرف یہ ارشاد فرما دیں کہ قرآن کا انکار(فرشتوں کا،جنوں کا جیسا کہ علی گڑھی نے اپنی تفسیر میں کیا) کرنے والا شخص مسلمان رہے گا یا نہیں؟
یا آپ کے نزدیک وہ اپنی خدمات کی وجہ سے مسلمان ہی ہے؟

یہ تو وہ یہودیوں والی مثال ہوئی نا! کہ اگر غریب زنا کرلے تورجم کیا جائے اور اگر کوئی امیر یا بادشاہ کا بیٹا زنا کرلے تو اس کیلئے توریت کا قانون ہی بدل ڈالو۔
۔۔۔
اب ہمیں‌کوئی شخصیت پرست کہے تو اس کو ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ جب ہم شریعت کے معاملے میں‌اپنے باپ کا لحاظ نہیں‌کرتے تو کسی اور شخصیت کا کیا کریں گے۔۔
شاید کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔۔۔
 

رضا

معطل
میں کوشش کرتا ہوں کہ اصول حدیث پہ کوئی جامع مضمون کسی الگ دھاگے میں تحریر کردوں۔
جیسے حدیث صحیح کس کو کہتے ہيں۔مرفوع،حسن،ضعیف ،غریب۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ حدیث غریب نہیں‌ ہوتی بلکہ اس کی سند غریب ہوتی ہے۔
 

رضا

معطل
مزید یہ فرمائیے کہ
ان کا بھی قرآنی حوالہ درکار ہے۔
رسالے کے شروع میں‌درج ہے کہ مصنف علیہ الرحمہ نے80حقوق کی فہرست احادیث مرفوعہ سے تیار کی ہے۔
2۔ اور لڑکیوں کو لکھنا نہ سکھائے ،
249.gif

http://www.alahazratnetwork.org/modules/smartsection/item.php?itemid=680&page=261

How to go to any required page number

While reading any book, you might want to go to any specific page number. For this look at the address bar, You will find something like this at the end of address (item.php?itemid=187&page=2), here enter your specific page at the end of the address. For example to go to page No. 25, you should enter page=25​
 
بات احسان کی نہیں‌ہے۔بات تو یہ ہے کہ آیا وہ مسلمان کیسا ہے؟
احسان تو میرے باپ کے بھی مجھ پر بہت ہیں۔میرا وجود ہی ان کی وجہ سے ہے۔مجھے پالا پوسا،ان سے جیسے بن پڑا میری اچھی طرح تربیت کی۔اچھائی برائی میں تمیز کرنا سکھایا۔عرض کرنے کا مقصد ہے کہ ان کے مجھ پر بہت ہی زیادہ احسانات ہیں۔
اب اگر وہ مرتد ہوجائیں۔(اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو۔اللہ عزوجل میرے والدین کی حفاظت فرمائے۔ہمارا خاتمہ بالخیر ہواور جنّت میں بھی محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں اکٹھا رکھے۔)
تو کیا میں ان کے احسانات کو دیکھوں؟
جو ضروریات دین کا انکار کرے گا۔تو وہ ہمارا کتنا ہی پیارا کیوں نہ ہو۔ہمارا اس کی کچھ علاقہ نہیں۔
بھائی جان! ہمارا کوئی کتنا ہی پیارا ہو۔جب وہ ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کردے گا تو مرتد ہوجائے گا۔اور مرتد کا حکم تو کافر سے بھی سخت ہے۔اب اگر اس نے دوبارہ توبہ نہ کی،اسلام قبول نہ کیا۔اور کفر پرہی مر گیا تو سدا جہنم میں رہے گا۔
پھر بھی تو اس سے جدائی ہوگی نا! تو ابھی سے چھوڑ دو۔
تو ہم اپنی محبت کو نہ دیکھیں۔نہ اس کے کارناموں کو بلکہ حکم شریعت پر عمل کیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کریں جس کی شریعت اجازت دے۔
اگر ہمیں پتا ہے کہ اس نے ضروریات دین کا انکار کیا ہے تو ہم اپنی محبت میں مبتلا ہوکر اگر اس کو کافر نہیں کہیں گے تو ہم بھی دائرہ اسلام سے خارج ہوجائیں گے۔یا کسی کی شخصیت کی وجہ سے یا اس کے احسانوں کی وجہ سے ۔۔احسان و محبت اپنی جگہ۔لیکن ایمان اپنی جگہ۔
خدمات تو کافروں کی بھی بہت ساری ہیں۔لیکن کیا قیامت میں ان کی یہ خدمات ان کو کچھ فائدہ دیں گی؟
جدید تعلیم کی کس نے مخالفت کی ہے؟
ہم تو اس کے ایمان پہ بات کررہے ہیں۔
آپ صرف یہ ارشاد فرما دیں کہ قرآن کا انکار(فرشتوں کا،جنوں کا جیسا کہ علی گڑھی نے اپنی تفسیر میں کیا) کرنے والا شخص مسلمان رہے گا یا نہیں؟
یا آپ کے نزدیک وہ اپنی خدمات کی وجہ سے مسلمان ہی ہے؟

یہ تو وہ یہودیوں والی مثال ہوئی نا! کہ اگر غریب زنا کرلے تورجم کیا جائے اور اگر کوئی امیر یا بادشاہ کا بیٹا زنا کرلے تو اس کیلئے توریت کا قانون ہی بدل ڈالو۔
۔۔۔
اب ہمیں‌کوئی شخصیت پرست کہے تو اس کو ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ جب ہم شریعت کے معاملے میں‌اپنے باپ کا لحاظ نہیں‌کرتے تو کسی اور شخصیت کا کیا کریں گے۔۔
شاید کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات۔۔۔

برادر محترم رضا، مجھے کسی عدالتی فیصلہ کا حق حاصل نہیں کہ میں کسی کو منکر الحدیث یا کافر یا مرتد قرار دوں۔

گو کہ یہ شخص کسی طور کافر نظر نہیں آتا سوائے ان 400 ملاؤں کے جنہوں نے سرسید کو کافر قرار دیا تھا تاکہ لوگ اس کی قائم کی ہوئی یونیورسٹی میں نا جائیں۔ وقت اور مشیت ایزدی نے ثابت کیا کہ اس یونیورسٹی نے وہ فوج پیدا کی جنہوں نے بہت کم عرصے میں دنیا میں اپنا نام پیدا کیا۔

سرسید کے قرآن کا ترجمہ آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
http://www.openburhan.net/SIRSYED/

آپ کے اپنے اصول کو ذرا بغور دیکھئے کہ ایک کافر کا احسان بھلا کیونکر لیا جاسکتا ہے؟

یہ کمپیوٹر، آپ کے کمرے میں بجلی کا بلب، آپ کا سیل فون، آپ کا قلم ، آپ کی کار، یہ سب کسی غیر مسلم ہی نے ایجاد کیا تھا لیکن جناب وہ تو بات بھی دوسری ہے اور اصول بھی دوسرا۔ ممکن ہے کہ سرسید ایک الگ خیال رکھتا ہو۔ ہم اس کا کام دیکھیں گے اور اپنا ایمان۔ نہ میں سرسید کا پرستار ہوں اور نہ ہی احمد رضا خان کا۔ ان کے علم سے فائیدہ اٹھانا، اور اپنی سمجھ، عقل و ایمان سے درست کو درست اور غلط کو غلط سمجھنا میرے لئے ایک درست عمل ہے۔

ہم میں سے ہر شخص کو کسی بھی اندھی تقلید سے بچنا چاہئیے اور اپنے آزادانہ خیالات ، قرآن پر ایمان کی روشنی میں رکھنے ضروری ہیں۔ ہر شخص‌کو اس کے اعمال کا پھل ملے گا۔ دوسرون کے اعمال کا نہیں ۔ ہمارے لئے ممکن نہیں کہ ہم دوسروں کو مرتد قرار دیں۔ اس ضمن میں آیات کسی دوسرے موقع پر۔

آپ جو کام کررہے ہیں وہ جاری رکھیں۔ آپ کی پیش کردہ رویات پر تنقید بعد میں۔
 
آپ کی فراہم کردہ حدیث میں دوبارہ لکھ رہا ہوں

حدثنا محمد ابن ابراہیم ابو عبد اللہ الشامی حدثنا شعیب ابن اسحق الدمشقی عن ھشام ابن عروۃ عن ابیہ عن عایشۃ رضی اللہ تعالی عنھاقالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لاتسکنوا من الغرفۃ والا تعلموھن الکتابۃ و علموھن الغزل و سورۃ النور" ( رواۃ الحاکم فی المستدرک والسیوطی)

یہ ترجمہ نہیں اس روایت کا۔ بنیادی لب لباب یہ لکھا گیاہے۔
عورتون کو لکھنا نہ سکھایا جائے کہ ان لکھنا سکھانا مکروہ ہے، اس کی اصل امام بیقہی کی بیان کردہ وہ حدیث ہے ، جو انہوں نے شعدب الایمان میں حضرت عایشہ صیقہ سے اس سند کے ساتھ روایت کی ہے۔

اس کی قرآن سے دلیل عطا فرمائیے۔

میری معلومات کے مطابق، یہ روایات جن صحابی سے ہے وہ ہیں ھشام ابن عروۃ جن کی زیادہ تر روایات کو ان کے بھول جانے کے مرض کی وجہ سے ضعیف روایات کے ضمرے میں ڈالا جاتا ہے۔ یہاں دیکھئے http://www.ilaam.net/Articles/Ayesha.html
بہت سی ضعیف روایات جن میں میں سے ایک حضرت عائشہ کا ایک سات سال کی دلہن تھیں بھی ھشام بن عروہ سے منسوب روایات میں سے ایک روایت ہے۔ ان صحابی سے زیادہ تر روایات دمشقی اور شامی ہیں، جن کے غیر قرانی ہونے کی وجہ سے ایک مجموعی تاثر یہ ہے کہ دشمنان اسلام نے ھشام بن عروۃ کی دمشق ہجرت سے فائیدہ اٹھایا اور طرح طرح کی روایات ان صحابی کی آخری عمر میں ان کی یادواشت کھو جانے یا کم ہوجانے کے باعث ان سے منسوب کیں‌۔

کیا عائشہ ایک 6 یا 7 سال کی دلہن تھیں؟ ایک پرانی روایت کی حقیقت
اس کے لئے دیکھئے:
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=8557

بہت سے لوگ چاہتے ہیں کہ ان روایات پر مکمل طور پر یقین کرلیا جائے جیسا کہ قرآن پر ہے۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ عورتوں کو لکھنے سے معذور رکھنے کی اس روایت کو قرآن کی روشنی میں پرکھ کر دوسروں کو بتائیے کہ یہ رویات صحیح معلوم ہوتی ہے یا من گھڑت

یہ وہ مسئلہ ہے جس پر میری اور سیفی کی بحث ہورہی ہے کہ آیا تمام روایات پر مثل قرآن یقین رکھنا ہے یا ان روایات کو قرآن کی روشنی میں پرکھنا ہے؟
 

رضا

معطل
گو کہ یہ شخص کسی طور کافر نظر نہیں آتا سوائے ان 400 ملاؤں کے جنہوں نے سرسید کو کافر قرار دیا تھا تاکہ لوگ اس کی قائم کی ہوئی یونیورسٹی میں نا جائیں۔
میں نے آپ سے سوال پوچھا تھا کہ جو جنوں کا انکار کردے فرشتوں کا انکار کردے۔وہ کافر ہوگا کہ نہیں؟؟
آپ نے کہا۔۔۔گو کہ یہ شخص کسی طور کافر نظر نہیں آتا
شکریہ مجھے جواب مل گیا ہے۔یعنی فرشتوں اور جنوں کا انکار کرنا قرآن کا انکار نہ ہوا؟
شخصیت پرستی کے سینگ نہيں ہوتے ۔۔۔اسی کو شخصیت پرستی کہا جاتا ہے۔
400 ملاں اگر اس کی یونیورسٹی سے روکنے کیلئے کفر کا فتوی لگاتے تو ہر با شعور مسلمان سمجھ سکتا ہے کہ یہ جدید تعلیم دینے کیلئے یونیورسٹی بنانا کفر نہیں‌ہے۔بلکہ بات تو اصل یہ ہے کہ انہوں‌کے قرآن کا انکار کرنے کی وجہ سے اس شخص پہ کفر کا فتوی دیا۔اور آپ جیسے لوگوں نے اس کے کفر پر پردہ ڈالنے کیلئے علماء کو جدید کی مخالفت کا ڈھونگ رچا لیا۔
میں اس پہ مزید بحث نہیں کرنا چاہتا۔مجھے میرا جواب مل چکا۔بس
آپ کے اپنے اصول کو ذرا بغور دیکھئے کہ ایک کافر کا احسان بھلا کیونکر لیا جاسکتا ہے؟
میں نے یہ اصول کب وضع کردیا؟؟؟جو آپ اسے میری طرف منسوب فرما رہے ہیں؟
 

رضا

معطل
یہ وہ مسئلہ ہے جس پر میری اور سیفی کی بحث ہورہی ہے کہ آیا تمام روایات پر مثل قرآن یقین رکھنا ہے یا ان روایات کو قرآن کی روشنی میں پرکھنا ہے؟
احادیث کی کتابوں کے بارے میں ایک انٹرویو میں‌ اعلی حضرت سے سوالات کئے گئے تو آپ کے جوابات ملاحظہ ہوں۔
p9.gif

p10.gif
 

رضا

معطل
سوال نمبر12:مسلمانوں کے یہاں سب سے اول درجہ کی کتاب صحیح بخاری پھر صحیح مسلم ہے یا نہیں؟
جواب:بخاری و مسلم بھی نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ڈھائی سو برس بعد تصنیف ہوئیں۔مسلمانوں کے بہت سے فرقے انہیں مانتے ہی نہیں اور اس کے سبب وہ اسلام سے خارج نہ ہوئے۔ماننے والوں میں بہت سے لوگ کسی خاص کتاب کو سب سے اول درجہ کی نہیں کہتے۔اس کی مدار صحت سند پر رکھتے ہیں۔بعض جو ترتیب رکھتے ہیں وہ مختلف ہیں۔مشرقی صحیح بخاری کو ترجیح دیتے ہیں اور مغربی صحیح مسلم کو۔
اور حق یہ ہے کہ جو کچھ بخاری یا مسلم اپنی تصنیف میں لکھ گئے سب کو بے تحقیق مان لینا ان کی بری تقلید ہے جس پر وہابی غیر مقلدین جمع ہوئے ہیں حالانکہ تقلید کو حرام کہتے ہیں۔انہیں خدا اور رسول یاد نہیں آتے۔خدا اور رسول نے کہاں فرمایا ہے کہ کہ جو کچھ بخاری یا مسلم میں ہے سب صحیح ہے۔
 
رضا، سرسید کی کتب کا ریفرنس فراہم کرچکا ہوں۔ مجھے ریفرنس دکھائیے جہاں‌ اس پر آپ کفر کا فتوی دائر کررہے ہیں؟

سوال نمبر 12 کس سے کیا گیا تھا اور کس نے جواب دیا تھا؟
 
Top