اور کیا لکھوں؟

سمجھ میں آتا نہیں کچھ بھی، اور کیا لکھ۔۔۔وں؟
گزر گی۔ا ہے سخ۔۔۔۔ن کا وہ دور کی۔۔ا لکھ۔۔۔۔۔۔وں؟

ص۔۔۔۔۔دا غری۔ب کی، مظل۔۔۔وم کی، رع۔۔ای۔۔۔۔ا کی
ہے میرے کان میں جب اتن۔۔۔ا شور، کیا لکھوں؟

یہ سوچت۔۔۔۔ا ہوں کہ پہلے بھی لوگ لکھتے تھے
سو، کررہا ہوں میں اب اس پہ غور، کیا لکھوں؟

سنیں یہ کان کہ آہ۔۔۔۔وں سے گونج۔۔۔تی ہے فض۔۔ا
نظ۔۔۔۔ر یہ دیکھے کہ ناچے ہے مور، کیا لک۔۔۔ھوں؟

ہے ف۔۔۔ائدہ بھی کوئی اس لکھت کا اے عم۔۔۔۔۔ار؟
سن۔۔۔اؤں جس کو وہ ہ۔۔۔وتا ہے ب۔ور، کیا لکھوں؟
 

الف عین

لائبریرین
شاعری تو اچھی ہے عمار۔ اور بحر میں بھی درست ہے، اگرچہ اس وقت میں نے باریکی سے غور نہیں فرمایا ہے۔
لیکن قافیوں میں گڑبڑ ہے۔ بور، چور قافیوں میں پہلا حرف متحرک نہیں، لیکن اور غور وغیرہ میں پہلا حرف بالفتح ہے، یعنی زبر کے ساتھ۔ اس لیے اور غور کے ساتھ شور مور قافیہ درست نہیں ہو سکتا۔
 
اعجاز اختر نے کہا:
لیکن قافیوں میں گڑبڑ ہے۔ بور، چور قافیوں میں پہلا حرف متحرک نہیں، لیکن اور غور وغیرہ میں پہلا حرف بالفتح ہے، یعنی زبر کے ساتھ۔ اس لیے اور غور کے ساتھ شور مور قافیہ درست نہیں ہو سکتا۔
جس جرم کا خدشہ تھا
وہ ج۔۔۔۔رم ہ۔۔۔۔وا ثابت
:p
یہ غزل لکھنے کے کئی مہینوں بعد جب میں نے اس پر ناقدانہ نظر ڈالی تھی تو مجھے بھی یہی خدشہ لاحق ہوا تھا۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ان کو دو غزلیں بنا دو مزید زشعار کہہ کر۔ ایک اَور، غَور قوافی، دوسری بور، مور قوافی سے، اس کے بعد اصلاح کی سوچتا ہوں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اعجاز اختر صاحب، اگر غور کو زور کر دیا جائے تو کیا یہاں ٹھیک نہیں بیٹھے گا؟
 

علمدار

محفلین
میرے ایک دوست ہیں فرح اظہار صدیقی، وہ بہت اچھے نوجوان شاعر ہیں- جون ایلیا مرحوم کے شاگرد تھے- ان کو محفل پر بلاتا ہوں- جب میں سیما غزل کے میگزین میں کام کرتا تھا تو شاعری کو وہی دیکھتے تھے- مجھے تو شاعری کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے لیکن اگر عمار آپ چاہیں تو آپ کو کافی باریکیاں سمجھا دیں گے-
 
اعجاز اختر نے کہا:
ان کو دو غزلیں بنا دو مزید زشعار کہہ کر۔ ایک اَور، غَور قوافی، دوسری بور، مور قوافی سے، اس کے بعد اصلاح کی سوچتا ہوں۔
میں نے تو اسے حذف کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔۔۔ دو غزلیں بنانا چاہوں تو کافی اشعار لانے پڑیں گے۔۔۔ اور عرصہ ہوا، مصروفیات نے شاعری کی آمد کا سلسلہ روکا ہے۔ :(
 
علمدار نے کہا:
میرے ایک دوست ہیں فرح اظہار صدیقی، وہ بہت اچھے نوجوان شاعر ہیں- جون ایلیا مرحوم کے شاگرد تھے- ان کو محفل پر بلاتا ہوں- جب میں سیما غزل کے میگزین میں کام کرتا تھا تو شاعری کو وہی دیکھتے تھے- مجھے تو شاعری کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے لیکن اگر عمار آپ چاہیں تو آپ کو کافی باریکیاں سمجھا دیں گے-
بہت اچھی بات ہے اگر ایک ادبی شخصیت کا محفل پر اضافہ ہو۔ اگر وہ یہاں آئیں گے تو ضرور ان سے بھی اکتساب فیض کریں گے۔ ہمارے اعجاز اختر صاحب بھی بڑے کہنہ مشق شاعر ہیں۔ (“کہنہ مشق“ کا استعمال تو ٹھیک کیا ہے نا؟؟؟) :?
ایک وقت تھا کہ ایک دن میں چار، چار غزلیں ہوجاتی تھیں اور اب یہ وقت ہے کہ مہینے گزر جاتے ہیں، کچھ لکھتا ہی نہیں۔۔۔ اس طرف توجہ کی فرصت ہی نہیں مل رہی۔۔۔۔۔۔۔ :cry:
 

الف عین

لائبریرین
نبیل، اس شعر میں تو زور آ سکتا ہے لیکن مطلع تو پھر بھی تبدیل کرنا ہی پڑے گا۔
علمدار، میری مدد کے لیے جو شاعر آ جائیں تو مجھے بہت خوشی ہوگی۔ میرا کام کم ہو جائے گا!!
عامر، کم از کم ایک اور مطلع کہہ لو۔
 
لیجئے جناب حاضر ہوں۔ کل گھر واپسی میں بس کے سفر میں اس طرف ذرا سی توجہ دی تو مسئلہ کافی حد تک‌ حل ہوگیا۔ اب ملاحظہ ہو:
ہر ایک سم۔۔۔ت سے اٹھ۔۔تا ہے ش۔ور، کیا لکھوں؟
نہ۔۔۔۔یں ہے می۔۔۔۔را، مِرے دل پ۔۔ہ زور، کیا لکھوں؟
ص۔۔۔۔دا غریب کی، مظل۔۔۔۔وم کی، رع۔۔۔۔ای۔۔۔۔۔۔ا کی
ہے م۔۔۔یرے کان میں جب اتن۔۔۔ا شور، کیا لکھوں؟
سن۔۔۔۔یں یہ کان کہ آہ۔۔۔۔۔وں سے گون۔۔۔جتی ہے فضا
نظ۔۔۔۔ر یہ دیکھے کہ ن۔۔۔۔اچے ہے م۔۔ور، کیا لکھوں؟
نظ۔۔۔۔ر نظ۔۔۔۔۔ر میں چ۔۔۔رایا ہے می۔۔۔۔را دل جس نے
کھ۔۔۔۔۔۔ڑا ہے سامنے می۔۔۔۔۔رے وہ چور، کیا لکھوں؟
ہے ف۔۔۔۔ائدہ بھی کوئی اس لکھت کا اے عم۔۔۔۔۔۔۔ار؟
سن۔۔۔۔۔اؤں جس کو، وہ ہ۔۔۔۔وتا ہے بور، کیا لکھوں؟​
 
اس کے علاوہ ابھی ابھی ایک اور شعر بھی آیا کہ
مِ۔۔رے قل۔۔۔م پہ نہیں چ۔۔۔۔لتا اب مِرا ق۔۔۔اب۔۔۔و
کسی کے ہاتھ میں ہے میری ڈور، کیا لکھوں؟​
لیکن مجھے یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کسی کے ذہن میں اس کے معنی غلط بھی آسکتے ہیں۔ کوئی یہ نہ سوچے کہ اس شعر سے مراد قلم بیچنے کا ذکر ہے، اور میں کسی کے اشارے پر سب کچھ لکھتا ہوں۔ حالآنکہ یہ تو میں نے محبت کے حوالہ سے سوچا ہے۔
اسی طرح اب غزل کا تیسرا شعر جو ہے کہ
سن۔۔۔۔یں یہ کان کہ آہ۔۔۔۔۔وں سے گون۔۔۔جتی ہے فضا
نظ۔۔۔۔ر یہ دیکھے کہ ن۔۔۔۔اچے ہے م۔۔ور، کیا لکھوں؟​
اس کے حوالہ سے بھی میں سوچتا ہوں کہ نجانے معنی واضح ہوسکے ہیں یا نہیں۔۔۔؟ آپ بتایئے۔۔۔! میں نے تو یہ لکھنا چاہا ہے کہ ہمارے کان آہیں سن رہے ہیں لیکن آنکھیں دیکھتی ہیں کہ کچھ لوگ اپنی عیاشیوں، مستیوں اور خوشیوں میں مگن ہیں۔۔۔ اس حالت میں کیا لکھوں؟؟؟
 

الف عین

لائبریرین
بس اس مصرعے میں مجھے رعایا کا استعمال کھٹک رہا ہے، ضروری نہیں کہ ساری رعایا شکوہ شکایت کرتی ہو، کچھ‫ۙ کی حالت بہتر بھی ہو سکتی ہے۔
ص۔۔۔۔دا غریب کی، مظل۔۔۔۔وم کی، رع۔۔۔۔ای۔۔۔۔۔۔ا کی

رعایا کی جگہ یتیموں پر غور کیا جا سکتا ہے۔
باقی اشعار ٹھیک ہی ہیں، یعنی بحر اور عروض کے مطابق درست ہیں۔
غَور، اَور وغیرہ واقعی مشکل قوافی ہیں۔ شاید ہی کچھ آسان الفاظ‌ملیں۔
 
ٹھیک ہے۔ میں رعایا کی جگہ یتیموں کردیتا ہوں۔۔۔۔۔
باقی یہ تو بڑی حیرت انگیز بات ہے کہ اس غزل میں زیادہ غلطیاں نہیں نکلیں۔۔۔۔۔۔ :p
 
Top