اوباما اور رومنی کے جھوٹے دعوے

عاطف بٹ

محفلین
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لئے مہم اپنے عروج پر ہے اور باراک اوباما اور مِٹ رومنی عوامی مباحثوں میں اپنے اپنے مناشیر کا اعلان کررہے ہیں۔ دونوں صدارتی امیدواروں کی جانب سے پیش کئے جانے والے مناشیر میں عوامی فلاح و بہبود کے دعوے تو کئے جارہے ہیں، البتہ یہ دعوے کس حد تک سچے یا جھوٹے ہیں، اس بارے میں جاننے کے لئے امریکی مرکز برائے آئینی حقوق کے لیگل ڈائریکٹر ولیم پی کیوِگلی کے کاؤنٹر پنچ نامی امریکی نیوزلیٹر میں حالیہ دنوں شائع ہونے والے 15 نکات پر مبنی مضمون Neither Candidate کا اردو ترجمہ ملاحظہ کیجئے۔ مضمون کو انگریزی سے اردو قالب ہم نے ڈھالا ہے، لہٰذا ترجمے میں ابلاغ کے حوالے سے پائی جانے والی رکاوٹوں اور دشواریوں کی ذمہ داری مترجم پر ہے، نہ کہ مصنف اس کے ذمہ دار ہیں۔ (عاطف خالد بٹ)

1۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار وفاقی یا ریاستی جرائم کے لئے سزائے موت کے استعمال کو روکنے میں دلچسپی رکھتا۔

2۔ کسی بھی صدارتی امیدوار نے 5113 امریکی جوہری ہتھیاروں کو ختم یا کم کرنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔


3۔ کسی بھی صدارتی امیدوار نے اپنی انتخابی مہم کے دوران گوانتانامو جیل کو بند کرنے کی بات نہیں کی۔


4۔ کسی بھی صدارتی امیدوار نے وال سٹریٹ میں بحران کے ذمہ داران کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ چلانے کا اعلان نہیں کیا۔


5۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار بش انتظامیہ کے ان افراد کا احتساب کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا جو گوانتانامو بے، عراق یا افغانستان میں قیدیوں کے ساتھ امریکی اہلکاروں کی طرف سے کئے جانے والے تشدد کے لئے ذمہ دار ہیں۔


6۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار ڈرون طیاروں کے ذریعے افغانستان، پاکستان، یمن اور صومالیہ میں لوگوں کا قتل عام روکنے میں نہیں دلچسپی رکھتا۔


7۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار بلا اجازت لوگوں کی نگرانی، غیر معینہ مدت کے لئے کسی کو حراست میں رکھنے، یا دہشت کے خلاف جنگ میں نسلی بنیادوں پر کی جانے والی کارروائیوں کا مخالف نہیں۔


8۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار تنخواہوں کی ایک معقول حد مقرر کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ درحقیقت، ان دونوں میں سے کوئی بھی کم از کم 7٫25 ڈالرز فی گھنٹہ محنتانہ کو بڑھانے میں محض زبانی جمع خرچ سے زیادہ دلچسپی نہیں لے رہا – حالانکہ اگر 1960ء سے اب تک افراطِ زر کی شرح کو سامنے رکھا جائے تو اس محنتانے کو کم از کم 10 ڈالرز فی گھنٹہ ہونا چاہیے۔


9۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار اسامہ بن لادن کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔


10۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار ایران پر حملہ کرنے سے انکار نہیں کررہا۔


11۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار اپنی انتخابی مہم کے لئے مختلف افراد اور تنظیموں کی جانب سے بھاری چندہ لینے سے انکار نہیں کررہا۔


12۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار گلوبل وارمنگ کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی حکمت عملی نہیں رکھتا۔


13۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار امریکی جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند بیس لاکھ سے زائد افراد کے بارے میں بات نہیں کر رہا۔


14۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار عوام کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ نہیں دے رہا۔


15۔ کوئی بھی صدارتی امیدوار جوہری ہتھیاروں کی صنعت کی مخالفت نہیں کررہا بلکہ دونوں ہی اس صنعت کی توسیع کے حامی ہیں۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
امریکی مرکز برائے آئینی حقوق کے لیگل ڈائریکٹر ولیم پی:
کیا یہ حکومتی ادارہ ہے؟ ویسے ایک امریکی ادارے کے ڈائریکٹر کی زبانی اتنے حقیقت پسند خیالات سن کر حیرانی ہوئی کہ ایسے تبصرہ کرنا بھی بڑی بات ہے کسی امریکی کا، امریکہ کی پالیسیز پر۔۔۔۔۔!لگتا ہے کچھ انسانیت ہے موصوف میں:)
 

عسکری

معطل
یہ الیکشن امریکہ کے ہیں یہی بات ذہن میں رہے باراک حسین اوبامہ کو مسلمان بنانے والے یاد رکھیں بس یہی کافی ہے ۔ اور رہی پالیسی تو وہ وہائٹ ہاؤس نہیں بناتا پینٹاگون اور سٹیٹ ڈپارٹمنٹ بناتے ہیں کانگریس کے کندھے سے پالیسی فائر کی جاتی ہے
 
Top