ان سے دیکھا نہ گیا مجھ سے دکھایا نہ گیا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہمارا خیال ہے کہ فطری زبانوں میں اتنی لچک پائی جاتی ہے کہ کئی دفعہ کچھ باتیں نہ تو مطلقاً درست کہی جا سکتی ہیں اور نہ ہی غلط۔ کئی دفعہ بعض الفاظ کے استعمال میں علاقائی لہجوں کا فرق ہوتا ہے تو کئی دفعہ دوسری زبانوں کے اصلوب غالب آ جاتے ہیں۔ مثلاً اس قضیے میں ہماری اپنی سمجھ یہ رہی ہے کہ سمانا ان مصادر میں شمار ہوتا ہے جن کے فعل کا فاعل ہی مفعول بھی ہوتا ہے مثلاً، دیکھتے ہی دیکھتے وہ دیو قامت زمین میں سما گیا۔ اس کے بر عکس سمونا اس مصدر کا وہ فعل ہے جس میں فاعل اور مفعول الگ الگ ہو سکتے ہیں مثلاً، وہ اپنی چھوٹی سی اٹیچی میں اپنی ضرورت کا سارا سامان سمو کر کسی بھی وقت سفر کو نکل جایا کرتے تھے۔ یعنی سما جانا درست ہے، لیکن سما دینا نہیں۔ اس کے بر عکس سمو دینا درست ہے، لیکن سمو جانا نہیں۔ بہر کیف یہ ہمارا علاقائی انداز بھی ہو سکتا ہے۔ البتہ اس پورے قضیے کا سب سے خوبصورت پہلو اس موضوع پر ہونے والی گفتگو ہے جس کے چلتے کچھ کھوجنے کھنگالنے کا موقع ہاتھ لگ گیا۔ :) :) :)

سعود بھائی ، آپ کی تمام باتیں اپنی جگہ درست لیکن سمونا کے معاملے میں آپ سے اختلاف کی جسارت کروں گا ۔ جیسا کہ اوپر بھی عرض کیا تھا میرے علم کے مطابق سمونا ایک علیحدہ ہی لفظ ہے اور اس کا کوئی تعلق سمانا سے نہیں ہے ۔ آپ کا یہ مراسلہ پڑھ کر تردد میں پڑگیا اور خیال آیا کہ شاید کچھ علاقوں میں سمونا انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہو کہ جو آپ بیان کررہے ہیں یعنی سمانا کا فعل متعدی ۔ ابھی اسی وقت تین دستیاب لغات ( نوراللغات ، فرہنگ آصفیہ اور فیروزاللغات مطبوعہ دہلی) سے رجوع کیا تو میری رائے کی تصدیق ہوئی ۔ اس لفظ کے معنی ہیں : دو مختلف چیزوں کو ملا کر اعتدال پر لانا ۔ گرم و سرد مایع جات کو آپس میں ملا کر نیم گرم یا کُنکُنا کرنا ۔ ہمارے خاندان میں یہ لفظ عموماً دودھ کے ضمن میں استعمال ہوتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کی طرف سمونا ’’ سمادینے‘‘ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہو ۔ لیکن لغت میں ابھی تک اس کے یہ معنی درج نہیں ہوئے ہیں ۔ :):):)
 
سعود بھائی ، آپ کی تمام باتیں اپنی جگہ درست لیکن سمونا کے معاملے میں آپ سے اختلاف کی جسارت کروں گا ۔ جیسا کہ اوپر بھی عرض کیا تھا میرے علم کے مطابق سمونا ایک علیحدہ ہی لفظ ہے اور اس کا کوئی تعلق سمانا سے نہیں ہے ۔ آپ کا یہ مراسلہ پڑھ کر تردد میں پڑگیا اور خیال آیا کہ شاید کچھ علاقوں میں سمونا انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہو کہ جو آپ بیان کررہے ہیں یعنی سمانا کا فعل متعدی ۔ ابھی اسی وقت تین دستیاب لغات ( نوراللغات ، فرہنگ آصفیہ اور فیروزاللغات مطبوعہ دہلی) سے رجوع کیا تو میری رائے کی تصدیق ہوئی ۔ اس لفظ کے معنی ہیں : دو مختلف چیزوں کو ملا کر اعتدال پر لانا ۔ گرم و سرد مایع جات کو آپس میں ملا کر نیم گرم یا کُنکُنا کرنا ۔ ہمارے خاندان میں یہ لفظ عموماً دودھ کے ضمن میں استعمال ہوتا ہے ۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کی طرف سمونا ’’ سمادینے‘‘ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہو ۔ لیکن لغت میں ابھی تک اس کے یہ معنی درج نہیں ہوئے ہیں ۔ :):):)
یہ بڑا ہی دلچسپ قصہ ہے، کیونکہ ہم وقعی اب تک سمونا کو سمانا کا فعل متعدی سمجھتے آئے ہیں۔ فرہنگ آصفیہ اور نور اللغات نے مصحفی اور میر درد کی دونوں مثالیں ایک ہی دے رکھی ہیں۔ البتہ مصحفی کا شعر، "حمام کی طرف جو گیا بہر غسل تو۔۔۔ یاں اشک گرم نے مرے دریا سمو دیا" عجیب مبہم سا ہے۔ مثلاً اگر اشک کے ساتھ گرمی کی تخصیص کو یہ رعایت دی جائے کہ وہ حمام کے پانی کو گنگنا کرنے کی نسبت استعمال کیا گیا ہے تو دریا سمونا بے ربط ہو جاتا ہے کہ حمام سے دریا میں چھلانگ کیونکر لگا دی گئی۔ اس کے بر عکس اگر سمونا کو ملانا یا ٹھونس کر بھر دینا کے معنی میں لیا جائے تو مراد کچھ یہ ہوگا کہ اشک کی مقدار اور اس کا تسلسل گویا ایک دریا تھا جو غسل کرتے ہوئے حمام میں سما گیا، ایسے میں گرمی کی تخصیص بے معنی ہو جاتی ہے، الا یہ کہ اشک گرم سے درد کی شدت میں نکلے آنسو مراد ہوں۔ دوسری صورت میں سمونا کو سمانا کا فعل متعدی سمجھنا کچھ ایسا غیر معقول نہیں لگتا، گو کہ مذکورہ لغات نے بظاہر اسے اس طرح نہیں برتا ہے۔ :) :) :)

البتہ یہ بات دونوں ہی لغات سے واضح ہے کہ سمانا فقط فعل لازم ہے، لہٰذا "سما دینا" جیسا کچھ استعمال کرنا غالباً درست نہیں۔ :) :) :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ بڑا ہی دلچسپ قصہ ہے، کیونکہ ہم وقعی اب تک سمونا کو سمانا کا فعل متعدی سمجھتے آئے ہیں۔ فرہنگ آصفیہ اور نور اللغات نے مصحفی اور میر درد کی دونوں مثالیں ایک ہی دے رکھی ہیں۔ البتہ مصحفی کا شعر، "حمام کی طرف جو گیا بہر غسل تو۔۔۔ یاں اشک گرم نے مرے دریا سمو دیا" عجیب مبہم سا ہے۔ مثلاً اگر اشک کے ساتھ گرمی کی تخصیص کو یہ رعایت دی جائے کہ وہ حمام کے پانی کو گنگنا کرنے کی نسبت استعمال کیا گیا ہے تو دریا سمونا بے ربط ہو جاتا ہے کہ حمام سے دریا میں چھلانگ کیونکر لگا دی گئی۔ اس کے بر عکس اگر سمونا کو ملانا یا ٹھونس کر بھر دینا کے معنی میں لیا جائے تو مراد کچھ یہ ہوگا کہ اشک کی مقدار اور اس کا تسلسل گویا ایک دریا تھا جو غسل کرتے ہوئے حمام میں سما گیا، ایسے میں گرمی کی تخصیص بے معنی ہو جاتی ہے، الا یہ کہ اشک گرم سے درد کی شدت میں نکلے آنسو مراد ہوں۔ دوسری صورت میں سمونا کو سمانا کا فعل متعدی سمجھنا کچھ ایسا غیر معقول نہیں لگتا، گو کہ مذکورہ لغات نے بظاہر اسے اس طرح نہیں برتا ہے۔ :) :) :)

البتہ یہ بات دونوں ہی لغات سے واضح ہے کہ سمانا فقط فعل لازم ہے، لہٰذا "سما دینا" جیسا کچھ استعمال کرنا غالباً درست نہیں۔ :) :) :)

حمام کی طرف جو گیا بہرِ غسل تو ۔۔ یاں اشک گرم نے مرے دریا سمو دیا

سعود بھائی ، میرا خیال ہے کہ مصحفی کے شعر کو کسی اور طرح سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ پہلے مصرع کے آخر میں تو پر پیش لگا کر اسے ’’تُو‘‘ پڑھئے یعنی یہ مصرع محبوب سے خطاب ہے ۔ شاعر خود دریا میں ہے اور توقع کررہا تھا کہ محبوب بھی غسل کے لئے دریا کا رخ کرے گا لیکن وہ حمام کی طرف ہولیا ۔ چنانچہ دوسرا مصرع اس کا رد عمل ہے ۔ :):):)
 
حمام کی طرف جو گیا بہرِ غسل تو ۔۔ یاں اشک گرم نے مرے دریا سمو دیا

سعود بھائی ، میرا خیال ہے کہ مصحفی کے شعر کو کسی اور طرح سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ پہلے مصرع کے آخر میں تو پر پیش لگا کر اسے ’’تُو‘‘ پڑھئے یعنی یہ مصرع محبوب سے خطاب ہے ۔ شاعر خود دریا میں ہے اور توقع کررہا تھا کہ محبوب بھی غسل کے لئے دریا کا رخ کرے گا لیکن وہ حمام کی طرف ہولیا ۔ چنانچہ دوسرا مصرع اس کا رد عمل ہے ۔ :):):)
بیچارے مصحفی! :) :) :)
 
Top