ان آنکھوں سے نمی جاتی نہیں ہے

ان آنکھوں سے نمی جاتی نہیں ہے
کمی تیری سہی جاتی نہیں ہے
خموشی ہی میں اب عافیتیں ہیں
جو بیتی ہے کہی جاتی نہیں ہے
تمہاری یاد کی محفل سجی ہے
یہ تنہائی کبھی جاتی نہیں ہے
ذہن سے نوچ کر پھینکی ہیں یادیں
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
زمانے بھر سے رشتے جوڑ کر بھی
شکیل اس کی کمی جاتی نہیں ہے

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہاں عافیتیں کی جگہ عافیت ہو تو ؟؟؟

ذہن کا تلفظ درست نہیں ۔ فاع کا وزن ہونا چاہیئے ۔

باقی اچھے اشعار ہیں ۔
رہنمائی کا شکریہ، تقتیع کی جانچ کے لئے میں عروض سے استفادہ کرتا ہوں وہاں یہ 'مفا' تقطیع ہوا اس لئے استعمال کیا۔ ویسے بھی پڑھتے ہوئے روانی میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوا،
براہ کرم مزید رہنمائی فرما دیں، میں پہلے بھی اعتراف کر چکا ہوں کے اردو کی باقاعدہ تعلیم بس واجبی سی ہے اور زیادہ سوجھ بوجھ اپنی ذاتی دلچسپی کی مدد سے کتب بینی سے ہی حاصل ہوئی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
رہنمائی کا شکریہ، تقتیع کی جانچ کے لئے میں عروض سے استفادہ کرتا ہوں وہاں یہ 'مفا' تقطیع ہوا اس لئے استعمال کیا۔ ویسے بھی پڑھتے ہوئے روانی میں کوئی فرق محسوس نہیں ہوا،
براہ کرم مزید رہنمائی فرما دیں، میں پہلے بھی اعتراف کر چکا ہوں کے اردو کی باقاعدہ تعلیم بس واجبی سی ہے اور زیادہ سوجھ بوجھ اپنی ذاتی دلچسپی کی مدد سے کتب بینی سے ہی حاصل ہوئی
یہاں تو ذہن کو درست کرنا ضروری ھے ۔ مفا ۔ ٹھیک نہیں۔
عروض پر مکمل انحصار نہیں کرنا چاہیئے ۔
 
درست ہو گیا
بس ذہن کا تلفظ درست کر دو تو غزل مکمل درست ہو جائے
استادِ محترم! تلفظ درست کرنے سے ہی تو شعر بے وزن ہوگیا:) اچھا بھلا میں اپنے غلط تلفظ کے حساب سے شعر موزوں کئے بیٹھا تھا
تفنن برطرف، متبادل سوچتا ہوں
 
درست ہو گیا
بس ذہن کا تلفظ درست کر دو تو غزل مکمل درست ہو جائے
جھٹک کر ذہن سے پھینکی تری یاد
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
کیا یوں درست ہو جائے گا استادِ محترم الف عین ؟
یا پھر یوں
جھٹک کر پھینک دی ہر یاد تیری
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
 

الف عین

لائبریرین
جھٹک کر ذہن سے پھینکی تری یاد
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
کیا یوں درست ہو جائے گا استادِ محترم الف عین ؟
یا پھر یوں
جھٹک کر پھینک دی ہر یاد تیری
مگر یہ بے کلی جاتی نہیں ہے
جھٹک کر پھینک دی ہر یاد تیری
بہتر ہے، ذہن سے جھٹکی ہو گی، یہ تو سوچا جا سکتا ہے
 
Top