انڈین انتخابات

Muhammad Qader Ali

محفلین
انڈین لوگوں میں سب سے اچھی نسل کریلا یعنی ملباری ہیں
ان میں مسلمان ہو یا ہندو یا عیسائی سب ایک دوسرے کا
خیال کرتے ہیں اور کوئی فساد نہیں۔
یوسف علی، عبدالوہاب اور دیگر اس طرح بلینیر لوگ اپنے اسٹیٹ کا کافی خیال رکھتے ہیں
کیریلا میں پلاسٹک بیک کا استعمال منع ہے پان تمباکو باہر نوش نہیں کرسکتے۔ بلکہ دکانوں
میں بیچنے والوں کو دکان کے ساتھ بند کردیا جاتاہے۔
میرے معلومات یہی تک تھی انڈین کے بارہ میں وہ میں لکھ دی اگر کچھ غلط ہے تو تصحیح
کردیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
گجرات الیکشن بی جے پی کے لیے کافی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ یہی ”گجرات ماڈل“ تھا جسے دکھا کر بی جے پی مرکز اور ملک کے دوسرے صوبوں میں اقتدار میں آئی ہے، اگر یہاں وہ ہار جاتی تو 2019 کی لڑائی کسی حد تک کمزور پڑ جاتی۔اس کے لیے بی جے پی نے کئی سارے کارڈ کھیلے آپ لوگوں نے بھی خبر پڑھی ہوگی گجرات الیکشن اور پاکستان کنکشن والی کہیں نہ کہیں یہ چیز کانگریس کو نقصان پہنچا گئی۔
 

فہد اشرف

محفلین
آج شمال مشرقی ہندوستان کے تین ریاستوں تری پورہ، میگھالیہ اور ناگا لینڈ کے ریاستی انتخابات کے نتائج آگیے ہیں۔
تری پورہ کے 60 سیٹوں میں سے 35 پر بی جے پی کامیاب رہی جبکہ سی پی آئی (مارکسسٹ) کے ہاتھ صرف 16 سیٹیں آئیں، واضح رہے کہ کمیونسٹ پارٹی پچھلے پچیس سالوں سے تری پورہ میں حکومت کرتی آ رہی تھی جبکہ 2013 کے الیکشن میں بی جے پی کے حصے میں ایک سیٹ بھی نہیں تھی۔ 2013 میں 10 سیٹیں جیتنے والی کانگریس اس بار ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی۔
میگھالیہ (جہاں کانگریس کی حکومت تھی) کی 60 سیٹوں والی اسمبلی میں اس بار کانگریس کے 21 نیشنل پیپلز پارٹی کے 19 اور بی جے پی کے 2 سیٹیں ہیں۔ بی جے پی یہاں بھی صفر سے 2 پہ آئی ہے۔
ناگالینڈ (60 سیٹ) میں پچھلی حکومت ناگا پیپلز فرنٹ ( 38 ) کی تھی اس بار صرف 27 سیٹیں جیت سکی ہے، سال 2013 میں 1 سیٹ جیتنے والی بی جے پی کو 11 گیا ایک بھی سیٹ نہ جیت پانے والی نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کو 16 اور 8 سیٹ جیتنے والی والی کانگریس کو اس بار صفر سیٹ ملی ہے۔ ناگا پیپلز فرنٹ اور اس کی حامی جماعت نیشنل پیپلز پارٹی کی سیٹوں کی مجموعی تعداد 29 ہو رہی ہیں جبکہ بی جے پی اور اس کی ممکنہ حامی جماعت نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کی سیٹوں کی مجموعی تعداد 27 ہے۔ حکومت ہند کے داخلی امور کے وزیر اور بی جے پی نیتا کرین رجیجو نے ناگالینڈ میں گورنمنٹ بنانے کی بات کہی ہے دیکھنا ہے کیا ایکویشنس بنتے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اب کانگریس ابھرے گی کیسے
اسی موضوع پر سابق (کانگریسی) وزیر خارجہ سلمان خورشید کی کتاب میں نے چند دن قبل ختم کی ہے۔ موصوف تو بڑے پر امید تھے کہ بھاج پا کی غلطیاں ہی انہیں دوبارہ موقع دیں گی، لیکن ایسا لگتا نہیں ہے۔ اگلے سال کے لوک سبھا کے الیکشنز میں لگتا ہے مودی پھر کلین سویپ کر جائے گا۔
 

شاہد شاہ

محفلین
زبردست! ہر ملک میں دائیں بازو کی وطن پرست حکومت ہونی چاہیے۔ کل یروشلم کو اسرائیل کا ابدی ازلی دارالحکومت بنانے پر اسرائیل میں پھر نتانیاہو کی حکومت ہوگی۔ امریکہ فرسٹ کی وجہ سے ٹرمپ دوبارہ جیت جائے گا۔ جبکہ بھارت میں پاکستان کو ممبئی حملوں پر سزا دلوانے پر پھر مودی جیتے گا۔ بائیں بازو کی لبرل سیاست کا زوال ہوا چاہتا ہے
فہد اشرف
 

فہد اشرف

محفلین
بی جے پی 104
کانگریس 78
جنتا دل سیکولر 37
کانگریس اور جنتا دل کے لیڈران نے حکومت سازی کے لیے گورنر سے ملاقات کر لی ہے۔ کانگریس نے جنتا دل کو غیر مشروط حمایت دینے اعلان کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

فہد اشرف

محفلین
پارٹی وائز ووٹ شئیر
screenshot2018-05-15--19_49_52.jpg


2013 کے الیکشن میں کانگریس کو 122 اور بی جے پی اور جنتا دل کو 40، 40 سیٹیں ملی تھیں۔ تب کانگریس کا ووٹ شئیر 36.6 بی جے پی کا 19.9 اور جنتا دل کا 20.2 تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بی جے پی نے کرناٹک میں اپنے گورنر کی مدد سے بلآخر وزارتِ اعلیٰ کا حلف اٹھا لیا ہے۔ بھاج پا کے پاس سادہ اکثریت موجود نہیں ہے اور وزیر اعلیٰ کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے پندرہ دن کی مہلت دی گئی ہے، ظاہر ہے ہارس ٹریڈنگ ہوگی اور بولیاں لگیں گی۔ دوسری طرف کانگریس اور جنتا دل سیکولر نے اپنے ممبران کو "غائب" کرنا شروع کر دیا ہے تا کہ بھاج پا ان سے رابطہ نہ کر سکے، پاکستان میں 1989ء میں ایسا ہی کچھ "چھانگا مانگا" میں ہوا تھا۔

اس سے پہلے انڈیا میں، 1996ء میں بھاج پا ہی کے اٹل بہاری واجپائی کو لوک سبھا میں سادہ اکثریت نہ رکھتے ہوئے بھی وزیر اعظم بنا دیا گیا تھا اور انہیں بھی پندرہ دن کا وقت دیا گیا تھا لیکن واجپائی اپنی اکثریت ثابت نہیں کر سکے تھے بلکہ ایوان میں ووٹنگ سے پہلے ہی استغفیٰ دے دیا تھا۔
 
Top