انٹرنیٹ، جدید ٹیکنالوجی اور ہماری سوچ

بلال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آج نیٹ گردی کے دوران ایک تحریر ملی جس کا عنوان تھا "گلوبل ویلیج میں انٹرنیٹ کی دنیا کے اثرات" پڑھنی شروع کی تو حیرانی اس بات پر ہوئی کہ تحریر کا زیادہ بلکہ یوں کہیے کہ 95فیصد حصہ انٹرنیٹ کے منفی اثرات پر لکھا گیا تھا۔ حیرت کی بات ہے ہم ہر چیز کے صرف منفی پہلو ہی کیوں تلاش کرتے ہیں؟ یہ سوال ذہن میں تھا کہ میں نے سوچا چلو میں بھی ہر چیز کے منفی پہلو تلاش کرتا ہوں۔ بے شمار منفی پہلو سامنے آتے گئے حتیٰ کہ میں انسان کی صحت و تندرستی کے منفی پہلو تک میں کھو گیا۔ آخر میرے پرانے نظریہ کو ایک بار پھر تقویت ملی اور میں اس نتیجہ پر پہنچا کہ دنیا میں کوئی چیز منفی نہیں اگر منفی ہوتی ہے تو وہ ہماری سوچ۔ بلا شبہ دنیا کی زیادہ تر ایجادات انسان کے لئے آسانی پیدا کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں جس کی مثال ہم روزمرہ ہر موڑ پر دیکھتے ہیں۔ ایک گاڑی کو استعمال کرتے ہوئے آپ تعلیم حاصل کرنے کے لئے مدرسہ جا سکتے ہیں، مریض کو ہسپتال لے جا سکتے ہیں اور غلط استعمال کرتے ہوئے جان بوجھ کر آپ اسی گاڑی کے نیچے کسی کو دے کر قتل کر سکتے ہیں، قتل کر کے بھاگ سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ حتیٰ کہ انسان اپنی صحت و تندرستی سے کسی کی اور اپنی حفاظت بھی کر سکتا ہے اور اسی تندرستی کو استعمال کر کے کسی کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ چیزیں بری نہیں ہوتیں جبکہ ان کے استعمال کرنے کے پیچھے ہماری سوچ اچھی یا بری ہوتی ہے جس کے نتیجے میں ہم اچھائی یا برائی کو حاصل کرتے ہیں۔ یہی حال انٹرنیٹ کا ہے۔ اگر ہم انٹرنیٹ کا استعمال اس لئے ترک کر دیں کہ اس سے برائی آسانی سے پھیلتی ہے تو میرے خیال میں یہ دیوانے کی سوچ کے علاوہ کچھ نہیں۔
جب کاغذ بنا ہو گا، جب تلوار بنی ہو گی تب بھی انسان نے شاید سوچا ہو یہ بری چیزیں ہیں ان سے برائی آسانی سے پھیلے گی۔ ہم یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ جس کاغذ سے جس تلوار سے برائی آسانی سے پھیل سکتی ہے اس سے اچھائی بھی تو آسانی سے پھیل سکتی ہے۔ کیسی بات ہے جب یہ سب کچھ نہیں تھا، انسان کو مرے ہوئے انسان کو ٹھکانے لگانے کا فن بھی نہیں آتا تھا تب بھی شیطان نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ایک انسان کے ہاتھوں دوسرے انسان کو قتل کروا دیا تھا۔
حقیقت میں ہم لوگ کنویں کے مینڈک ہیں شاید۔ ہماری سوچ شاید منفی سے شروع ہو کر منفی پر ہی ختم ہو جاتی ہے۔ پتہ نہیں کیوں مثبت چارج ہم پر اثر ہی نہیں کرتا۔ اسی بات پر آپ کو ایک لطیفہ نما بات سناتا ہوں۔ "میں اپنے گاؤں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والا پہلا انسان ہوں جب میں نے شروع شروع میں بڑی مشکل سے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کی تو اکثر لوگوں کا یہی سوال ہوتا تھا کہ سنا ہے تم انٹرنیٹ استعمال کرتے ہو؟ جب میرا جواب ہاں میں ہوتا تو اکثر یہی کہتے، سنا ہے یہ انٹرنیٹ کوئی اچھی چیز نہیں، انٹرنیٹ پر بڑی فحاشی ہے وغیرہ وغیرہ" اب آپ خود اندازہ لگائیں کہ ہمارے لوگوں کو صرف یہی بتایا گیا تھا کہ یہ غلط ہے۔انٹرنیٹ کے غلط استعمال اور فحاشی کے بارے میں بتانے والوں نے اس کی اچھائی کیوں نہ بتائی؟ آخر کیا وجہ تھی؟
جب ہمارے لوگوں کو پتہ چلا کہ انٹرنیٹ ایک فحاشی کی جگہ ہے تو اکثریت نے اسے فحاشی کے لئے ہی استعمال بھی کیا (اور کر بھی رہے ہیں) آخر کیا وجہ تھی؟
اس ٹیکنالوجی یعنی انٹرنیٹ کے شروع ہوتے ہی ہمیں اس کے فوائد کے بارے میں کیوں نہ بتایا گیا؟ پہلے دن سے اسے اچھائی کے لئے استعمال کیوں نہ کیا گیا؟ آخر کیا وجہ تھی؟
ہمارا یہ رویہ صرف انٹرنیٹ کے ساتھ ہی نہیں تھا بلکہ ہر نئی آنے والی ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔ سنا ہے ٹرین اور گاڑی کے ساتھ بھی کچھ اسی طرح کا رویہ اختیار کیا گیا تھا۔ مجھے یاد ہے جب انٹرنیٹ عوام کی پہنچ میں آ رہا تھا تو اس کے فوائد کے حق میں شاید ہی کوئی لکھتا تھا زیادہ تر اس کے نقصانات کے حوالے سے ہی پڑھنے کو ملتا۔ بس عنوان بدل بدل کر ہمیں انٹرنیٹ کے نقصانات سے آگاہ کیا جاتا۔ بچوں کو انٹرنیٹ سے کیسے دور رکھنا ہے؟ نئی نسل کو یہ فحاشی کی طرف لے جارہا ہے اس سے ان کو کیسے بچایا جائے؟ وغیرہ وغیرہ
ہمارے بڑے بڑے سیانے لوگوں کی اکثریت نے اکثر اپنی چھوٹی اور بند سوچ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کے آتے ہی صرف اس کے نقصانات ہی بتائےاور اس سے دور رہنے کے حکم بھی صادر فرمائے۔ دنیا جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر ترقی کرتی گئی اور ہم نقصانات کے ڈر سے دور رہے جبکہ اگر نقصانات کے ساتھ ساتھ فوائد اور بہتر استعمال پر زور دیا جاتا تو شاید آج ہماری حالت کچھ اور ہوتی۔ اگر یہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے ہم پہلے دن سے اس ٹیکنالوجی کو خوش آمدید کہتے اور ہمارے اچھے لوگ سامنے آتے اور اس کا بہتر استعمال سامنے لاتے تو شاید برائی کی طرف جانے والوں کی تعداد پر قابو پایا جا سکتا۔ آپ چاہے ایک سروے کروا لیں تو یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ ہمارے ملک میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی اکثریت نے پہلے دن اس کا غلط استعمال کیا ہو گا۔ اس کی سیدھی سی وجہ یہ ہے کہ ہماری چھوٹی اور منفی سوچ کی وجہ سے شروع دن سے ہی اسے غلط الفاظ میں بیان کیا گیا۔ اچھے لوگوں کی اکثریت اس سے دور رہی تو پھر ظاہر ہے برائی نے اپنے ڈیرے تو ڈالنے ہی تھے۔ جب تک اچھے لوگوں نے اس طرف توجہ کی تب تک برائی کافی حد تک بڑ چکی تھی اور اب اس پر قابو پانا مشکل ہو چکا ہے۔
خیر جو ہو چکا سو ہو چکا۔ اب ہمیں نئی ٹیکنالوجی کو خوش آمدید کہنا ہو گا اور ساتھ ہی اس کا بہتر استعمال فورا شروع کرنا ہو گا اور ساتھ ساتھ جو انٹرنیٹ اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کا غلط استعمال ہو رہا ہے اس کی طرف توجہ دینی ہو گی تاکہ معاشرہ بہتر سمت میں چلے اس کے لئے ہمیں جدید ٹیکنالوجی کے مثبت پہلو سامنے لانے کے ساتھ ساتھ اپنی و دیگر احباب کی سوچ کو مثبت چارج قبول کرنے کے قابل بھی بنانا ہو گا۔
نوٹ:- ضروری نہیں کہ آپ میرے خیالات اور نظریات سے متفق ہوں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ آپ بحث برائے بحث کی خاطراختلافات کا سمندر بہا دیں۔ شکریہ
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم ایم بلال بھائی
سدا خوش رہیں آمین
بہت خوب کالم لکھا آپ نے ۔
زبردست ۔
سوچ ہی منفی اور مثبت کا کھیل کھیلتی ہے ۔
نایاب
 

arifkarim

معطل
انٹرنیٹ کی تخلیق انفارمیشن کے ایکسچینج کیلئے تھی۔ اب یہ انفارمیشن منفی ہو یا مثبت۔ اسکا انحصار تو لوگوں پر ہے۔۔۔۔
 
Top