انا للہ و انا الیہ راجعون

ائیر چیف مارشل انور شمیم (Sabres-I Maverick)
پاکستان ائیر فورس مدت سروس (1952-1985)
وکی لنک
473px-MAS10.jpg

A tribute to a legend who made our Air force a real threat to our enemies!
 

سید زبیر

محفلین
انور شمیم : ایک سخن دلنواز ،جاں پرسوز میر کارواں
سید زبیر اشرف
پاکستان ائر فورس کے سابق سربراہ ائر چیف مارشل انور شمیم ۴ جنوری کو علالت کے باعث ان کامیابیوں اور اعزازات کے ساتھ اس دنیا سے رخصت ہو ئے جن سے آج ہماری فضائیہ مستفید ہو رہی ہے آپ جو کچھ چھوڑ کر گئے یہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ پاک فضائیہ اور مجموعی طور پر پوری قوم کے لیے باعث فخر ہے ۲۰۰۹ میں مجھے پہلی بار انور شمیم سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا ۔جب انہوں نے اپنی خود نوشت Cutting Edge کے اردو ترجمہ کرنے کا اعزاز مجھے بخشا ۔ نہائت نفیس، ملنسار شخص تھے ۔اس عمر میں بھی انہیں نفاست اور سلیقہ مندی کا بہت خیال تھا ۔جب کبھی فون پر رابطہ ہوتا نہائت شفقت بھری آواز سنتا ہیلو زبیر ! ہاو آر یو ،اسی طرح جب کبھی ان کے دولت کدے پر حاضر ہوتا تو وقت مقررہ پر اپنے سٹڈی روم میں وہ منتظر ہوتے ۔ضعیف العمری کے باوجود رخصت کرتے ہوئے دروازے تک آتے ۔وقت کا جتنا خیال اور پابندی میں نے ان میں دیکھی بہت کم ہی کہیں نظر آئی ۔ اور یہی ان کی کامیابی کا راز تھا وہ وقت کا بھر پور استعمال جانتے تھے
ائیر چیف مارشل انور شمیم یکم اکتوبر ۱۹۳۱ کو ہری پور میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔۱۹۵۰ میں رائل پاکستان ائر فورس میں بطور جنگجو ہوا باز شمولیت اختیار کی اور اسی کا آپ کوبچپن سے جنوں کی حد تک شوق تھا ۔ انہوں نے مختلف بیسز کی نہایت شاندار قیادت کی جن میں سکیسر ،کورنگی کریک اور مسرور شامل ہیں۔ 60کی دہائی کے آخرمیں وہ اردن کے شاہ حسین کے دوسال تک فضائی مشیر رہے جہاں حکمرانوں نے ان کی شاندار خدمات کو سراہا۔ ۵ ۱۹۶ اور ۱۹۷۱ کی پاک بھارت جنگوں میں آپ نے بھر پور حصہ لیا ۔۱۹۶۵ کی جنگ میں آپ کی بے مثال کارکردگی کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انور شمیم کو ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا ۔ 1975میں آپریشنز برانچ کے سربراہ بننے سے قبل ائیر چیف مارشل پلانز اور آپریشن برانچز ائیر ہیڈ کوارٹرز میں کئی کلیدی عہدوں پر رہے ہر صورت میں انکی پیشہ ورانہ زندگی چیلنجز سے بھر پور رہی جسکا انہوں نے اپنی بہترین صلاحیت سے جواب دیا۔آپ کے اعلیٰ پیشہ ورانہ صلاحیتی معیار ،جدید ترقیاتی رجحانات اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کی بدولت آپ پاک فضائیہ کے سربراہ کے عہدے تک پہنچے اور سنتالیس سال کی عمر۲۳ جولائی ۱۹۷۸ کو پاک فضائیہ کے سربراہ مقرر ہوئے ۔آپ نے سات سال تک اس عہدے پر اپنی ذمہ داریوں کو بہ احسن و خوبی سر انجام دیں اور ۵ مارچ ۱۹۸۵ کو آپ پاک فضائیہ کی قیادت سے سبکدوش ہوئے۔ائیر چیف مارشل انور شمیم نہ صرف ایک نڈر ،بے باک جنگجو ہواباز تھے بلکہ ایک قابل منتظم ،ایک دور اندیش قائد اور ایک ہمدرد ملنسار انسان بھی تھے ائیر چیف مارشل انور شمیم کی 34سالہ پیشہ ورانہ زندگی اور بحیثیت کمانڈر انکی شاندار کامیابیاں بلاشبہ پاکستان ائیر فورس کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔ وہ قوم کی خدمت کے لیے ایک نفیس ، سرگرم عمل اور طاقتور فضائیہ بنا کر رخصت ہوئے ۔وہ پاکستان ائر فورس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر نے کے خواہاں تھے وہ جانتے تھے
آئین نو سے ڈرنا ،طرز کہن پہ اَ ڑنا
منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں
اس راہ میں ان کی مخالفت بھی ہوئی جس نے وقتی طور پر ان کی شخصیت کو متنازعہ بھی بنا دیا تھا مگر ان کی پرخلوص محنت اور لگن رنگ لائی ۔
جس وقت ائیر چیف مارشل شمیم نے قیادت سنبھالی1971کی جنگ کے بعد اسکے بنیادی عملی ڈھانچہ میں بہت بڑا خلاء پیدا ہو گیا تھا جس میں پاک فضائیہ کو ہزاروں تکنیکی کارکنوں کا نقصان بھی شامل تھا۔ جس نے پاک فضائیہ کو انتہائی غیر متوازن کر دیا۔ ایسی فضائیہ جسکو کثیر الجہتی خطرات کا سامنا ہو راتوں رات مستحکم اور پر اعتماد لڑاکا قوت نہیں بن سکتی دستیاب محدود قومی وسائل میں رہتے ہوئے ممکنہ اعلیٰ ترین حربی تیاریوں کا حصول انکا مقصد تھا جو کہ درحقیقت آسان کام نہ تھا ملک کی گھمبیر سلامتی کی صورتحال کے پیش نظر وہ خود بھی اور اپنے رفقاء کار سب کو انتہائی جانفشانی سے ہمہ وقت مصروف عمل رکھا شاید ان کاوشوں کا سب سے نمایاں عنصر جیٹ سٹریم مشقوں کا سلسلہ تھا جو انہوں نے متعارف کرایا تھا ۔ اس سے نہ صرف فضائیہ کے نوجوان ہوابازوں کو انتہائی ضروری حربی صلاحیت حاصل ہوئی بلکہ جنگ کے ماحول میں پاک فضائیہ کی حربی صلاحیتوں کو بڑھایا اور پرکھا گیا ایک دوسرے سے سینکڑوں میل دور لڑاکا عناصر میں کمانڈ اینڈ کنٹرول کے اختیارات کی تقسیم کی ضرورت تھا اس حقیقت کے احساس نے 1981میں سدرن ائیر کمانڈ قائم کی جس کا آغاز چیف آف ائیر سٹاف نے کیا اسی طرح نادرن اور سنٹرل ائیر کمانڈ کے قیام کی ضرورت تھی ائیر چیف مارشل نے حکومت کو قائل کر کے منظوری حاصل کر لی ۔ جو نہ صرف پاکستان ائر فورس کے لیے بلکہ ساتھی افواج کے لیے بھی بہت مفید ثابت ہوئی اس سے قوم کی فضائی قوت کا بہتر استعمال یقینی ہو گیا۔ پاک فضائیہ ائیر کمانڈ ز وہ بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتی ہیں جو ائیر فورس کو جب بھی ضرورت ہو تیزی سے پھیلنے کا اہل بناتا ہے تنظیمی ڈھانچوں میں ائیر چیف مارشل شمیم نے دو مزید اصلاحات کیں انہوں نے سپلائی اور الیکٹرانکس برانچوں کو جدا کر دیا تاکہ وہ پی اے ایف کے تقاضوں کے مطابق زیادہ مستعدی سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں یہ انقلابی اقدامات پی اے ایف میں دور رس نتائج کے حامل ثابت ہوئے
ائیر چیف مارشل شمیم نے اپنے عہد میں فضائیہ کے جدید فضائی دفاعی نظام کو انتھک محنت چیلنجنگ اور پیچیدہ مراحل سے گزارا اور آج ہماری فضائیہ کامیابی کی دہلیز پر ہے۔ اس نظام نے ملک کو بے مثا ل کڑی نگرانی والی فضائی دفاعی چھتری فراہم کی جس سے پاکستان ائر فورس کواپنے لڑاکا وسائل نہایت موثر طور پر استعمال کرنے کا موقع فراہم ک ہو گااور یہ نظام کسی بھی جارحیت کے خلاف ایک مضبوط مدافعتی قوت ہوگا۔
انور شمیم نے جب پاک فضائیہ کی قیادت سنبھالی تو ہمارے صف اول کے لڑاکا عناصر (جہاز) پرانے ہو رہے تھے اور ہمارے اس لڑاکا بیڑے کو جدید بنانے کی فوری اور شدید ضرورت تھی ہتھیاروں کے ایک ایسے نظام کی پاک فضائیہ میں شمولیت جو اسے اپنے مخالفین پر معیاری برتری دلا سکے کے حصول کے لیے ائیر چیف مارشل نے انتھک محنت کی پاک فضائیہ میں ایف16-کی شمولیت سے وہ ضرورت پوری ہو گئی اندرون ملک اور بیرون شدید مخالفت کے باوجود جس کا ذکر ان کی اپنی خود نوشت ،Cutting Edge میں ہے پاکستان ائیر فورس میں ایف 16-کی شمولیت شاید انور شمیم کی سب سے نمایاں کامیابی ہے جسکا سہرا انکی ذات کے سرہے۔
تاہم ہمارے قومی وسائل کثیر تعداد میں ایف 16-رکھنے کے متحمل نہیں تھے۔ طویل اور پھیلی ہوئی جنگ میں تعداد کی اپنی ایک اہمیت ہوتی ہے معاشی طور پر موزوں اور قابل اعتماد اے5-طیارے بھی ایف 86-کے متبادل پاکستان ائیر فورس میں شامل کیے گئے اسکے علاوہ جدید ہتھیاروں سے مسلح میراج طیاروں کے دو سکواڈرنز قائم کیے گئے ایک دوسری بے مثال کامیابی جو انور شمیم کے دورمیں حاصل کی وہ بحری جہازوں کے خلاف بحر ہند کے گہرے سمندر میں صلاحیت کا حصول تھا جو تاریخ میں پہلی بار پاک فضائیہ کو حاصل ہوئی۔
پاک فضائیہ میں ائیر چیف کی زیر قیادت ایک دوسری شاندار کامیابی فلائیٹ سیفٹی کے شعبہ میں ہوئی ان کی ذاتی دلچسپی کے باعث پاک فضائیہ کے سیفٹی پروگرام میں ترقی کے رجحان کا مسلسل اضافہ ہوا۔ اور پی اے ایف نے ائیر چیف کا مقرر کردہ ہدف آل ٹائم لو ایکسیڈنٹ ریٹ، 1.78اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ حاصل کیا اس کے علاوہ ایک اور اہم فیصلہ ائیر چیف نے ائیر ہیڈ کوارٹرز چکلالہ منتقل کرنے کا کیا۔ محدود وسائل اور دستیاب ذرائع پر اس فیصلے پر عملدرآمد آسان کام نہ تھا جو آپ کی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔
ائر چیف مارشل کو اللہ تعالیٰ نے بہترین قوت فیصلہ عطا کی تھی ۔ اپنی کتاب Cutting Edge میں ایک واقعہ کا تزکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’ 1984کی ایک رات بارہ بجے کے بعد مجھے بیرون ملک سے فون آیا کہ کثیر تعداد میں طیارے اسرائیل سے برصغیر کی طرف جارہے ہیں۔ کیونکہ ہم اس عیارانہ گٹھ جوڑ سے باخبر تھے میں نے فوراًبلا تاخیر وائس چیف آف ائیر سٹاف ائیر مارشل جمال کو پاک فضائیہ کو ہائی الرٹ کرنے کا کہا میں نے صدر مملکت کو آگاہ کیا اورٹرامبے پر جوابی حملے کی اجازت مانگی ۔ صدر نے منصوبے کی منظوری دے دی رات دو بجے پاک فضائیہ کے 80فیصد ارکان اپنی ڈیوٹی پر پہنچ گئے تھے اور اپنی پوزیشنیں سنبھال چکے تھے اور طیاروں کی خاصی تعداد قومی اثاثوں کی حفاظت کے لیے فضا میں محو پرواز تھی میں نے ائیر ڈیفنس کمانڈ کو اسلام آباد کے اوپر چند نچلی اور درمیانی سطح کی پروازوں کی ہدایت کی۔ اسی دوران اسلام آباد سے بھارت کی اس احمقانہ مہم کو ختم کرنے کے لیے کسی نے ٹیلیفون پر بھارت سے رابطہ کیا کیونکہ پاک فضائیہ مکمل چوکس اور تیار تھی نتیجتاً حملہ آور واپس ہو گئے۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ہم یہ نہ سمجھ پائے کہ بھارت نے یہ اسرائیلی منصوبہ کیوں منظور کر لیا کیونکہ اس صورت میں زیادہ نقصان بھارت کو ہی برداشت کرنا تھا۔ ایسا ہونے کی ایک خاص وجہ یہ بھی تھی کہ میں نے کھلم کھلا جوابی کاروائی کی وضاحت کر دی تھی بہر حال ہمیں خوشی ہے کہ بہتری کے طور پر کسی نے متعلقین کو اس غیر معقول مہم کو ختم کرنے کا مشورہ دیا ۔ ‘‘ یہ ان کا بروقت اور مدبرانہ فیصلہ تھا کہ اسلاآباد کی فضاؤں میں لڑاکا جہازنچلی سطح کی پروازیں کریں تا کہ دشمن کے ہمدرد پاک فضائیہ کی تیاریوں سے انہیں آگاہ کردیں ۔ اس طرح برصغیر ایک ہولناک تباہی سے محفوط ہو گیا
ہر ایک کے لیے فلاحی کام کرنا ائیر چیف مارشل شمیم کی اولین ترجیح رہی ہے۔ یہ بات بلا جھجک کہی جا سکتی ہے کہ ان کے دور میں شروع کیے گئے فلاحی منصوبوں اور پروگرا م سے پی اے ایف کا ہر طبقہ مستفید ہوا۔
اس سلسلے میں شاہین فاؤنڈیشن اپنے سہاروں پر کھڑی ہوئی اور متعدد لوگوں کو قابل تعریف مدد فراہم کی اسکے علاوہ کثیر تعداد افسروں اور ائیر مین کو ریٹائر منٹ کے بعد شاہین فاؤنڈیشن میں ملازمت کے مواقع ملے۔اسکے علاوہ نچلے اور اوسط طبقے کے ملازمین کے خاندانوں کے علاج ، بہتر طرز زندگی کے لیے بے شمار منصوبے شروع کیے جن میں بچیوں8 کے لیے تعلیمی اور دستکاری ، سلائی وغیرہ کے تربیتی ادارے شامل ہیں جن سے آج تک پاکستان ائر فورس کے ملازمین مستفید ہو رہے ہیں ۔
آج وقت کے ساتھ ائیر فورس کو تاریخ میں اپنے حریف کے مقابل متوازن جو دفاعی اور جارحانہ عمل کی صلاحیت ہوئی ہیں یہ انور شمیم ہی کی ان تھک کاوشوں اور لگن کا نتیجہ ہے۔رب العزت سے دعا ہے کہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)
مطبوعہ روزنامہ جنگ مورخہ ۹ جنوری ۲۰۱۳​
 

شمشاد

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

پاکستان کے سپاہی جنہوں نے پاکستان کا نام بلند کیا، ان کو قوم ہمیشہ اچھے لفظوں سے یاد رکھے گی۔
 
Top