طارق شاہ
محفلین
غزلِ
انورجالنوی
جورِ فلک بھی ساتھ رہا، ہم جہاں رہے
ہم تو چمن میں رہ کے رہینِ فغاں رہے
دستُور ہی بدل گیا، اِس بزمِ دہرکا !
آئین اب وفا کے، جہاں میں کہاں رہے
جب تک ہمارے ساتھ رہے دل کے ولولے
قدموں میں کامیابی رہی، ہم جہاں رہے
رنگِ بہار، نظمِ چمن، ہم سے ہی رہا
پھر بھی ہمِیں سے اہلِ چمن بدگماں رہے
ایسا بھی ایک دور رہا، میری زیست کا !
ذرّے بھی اِس جہاں کے مِرے ہم زباں رہے
انورجالنوی