مصطفیٰ زیدی انسان پیدا ہو گیا ۔ مصطفیٰ زیدی

شاہ حسین

محفلین
انسان پیدا ہو گیا


سیّالِ ماہ تاب زَر افشاں کی دھوم ہے
بدلے ہوئے تصوّر ِ ایماں کی دھوم ہے
اخلاق سے لطیف تر عصیاں کی دھوم ہے
اعلانِ سرفروشئ رنداں کی دھوم ہے
باراں کے تذکرے ہیں بہاراں کی دھوم ہے
اب سرنگوں ہے کتنے بزرگانِ فن کی بات


اب پیش ِ محکمات گریزاں ہیں ظَنّیات
اب محض سنگِ میل ہیں کل کے تبرّکات
مدّت سے اب کوئی عجوبہ نہ معجزات
دندان شکن حقیقتِ عُریاں کی دھوم ہے


اک بات آگہی کے لبوں سے نکل گئی
اوہام کی قدیم حکومت بدل گئی
فولاد کے بتوں کی روایت پگھل گئی !
اک جنبش ِ نگاہ سے زنجیر گل گئی
زنداں میں طمطراقِ اسیراں کی دھوم ہے

مصطفیٰ زیدی


روشنی



20۔21
 

شاہ حسین

محفلین
جناب وارث صاحب ، جناب سخنور صاحب اور جناب دل پاکستانی آپ تینوں حضرات کا بہت شکریہ ۔
 
Top