انتخابِ بیاض ِ غالب

فرخ منظور

لائبریرین
بشغل ِ انتظار ِ مہوشاں در خلوتِ شب ہا
سر تار ِ نظر ہے رشتہء تسبیح ِ کوکب ہا

کرے گر فکر ِ تعمیر خرابی ہائے دل، گردوں
نہ نکلے خشت مثل ِ استخواں بیروں زقالب ہا

نہیں در پردہ حسن اس کو شش ِ مشاطگی غافل
کہ ہے تہ بندیِ خط، سبزہ خط در تہِ لب ہا

عیادت ہا سے طعن آلودِ یاراں، زہر ِ قاتل ہے
رفوے زخم کرتے ہیں نبوکِ نیش عقرب ہا

فنا کو عشق ہے، بے مقصداں حسرت پرستاراں
نہیں رفتار ِ عمر ِ تیز رو، پابندِ مطلب ہا

اسد کو بُت پرستی، عالم ِ درد آشنائی ہے
نہاں ہے نالہء ناقوس میں در پردہ یارب ہا
 

فرخ منظور

لائبریرین
بس کہ ہے میخانہ ویراں جو ں بیابانِ خراب

بس کہ ہے میخانہ ویراں جو ں بیابانِ خراب
عکس چشم ِ آہوئے رمخوردہ ہے داغ ِ شراب

تیرگی ظاہری ہے طبع ِ موزوں کا نشاں
غافلاں، عکس ِ سوادِ صفحہ ہے گردِ کتاب

یک نگاہِ صاف، صد آئینہء تاثیر ہے
ہے رگِ یا قوت، عکس ِ خطِ جام آفتاب

ہے عرق افشاں مشی سے، ادھم مشکین ِیار
وقتِ شبِ اختر ثمر ہے چشم ِبیدار ِرکاب

ہے شفق از سوز دل ہا آتش ِ افروختہ
ہریک اختر ہے فلک پر قطرہء اشکِ کباب

بسکہ شرم عارض ِ رنگیں سے حیرت جلوہ ہے
ہے شکستِ رنگِ گل آئینہ پرداز ِنقاب

شب کہ تھا نظّارہ گر روے بتاں کا اے اسد
گر گیا بامِ فلک سے صبح تشتِ ماہتاب
 

فرخ منظور

لائبریرین
نیم رنگی جلوہ ہے بزم تجلّی زار دوست

نیم رنگی جلوہ ہے بزم تجلّی زار دوست
دودِ شمع کشتہ تھا، سایہ خطِ رخسار دوست

چشم بندِ بردہ جز تمثالِ خود بینی نہیں
آئینہ ہے قالب خشتِ درو دیوار ِ دوست

ہے بقدر نیزہ از بالاے وا افراختہ
آفتابِ صبح محشر ہے گل ِدستار ِدوست

برق خرمن ہاے گوہر ہے نگاہ تیز یاں
اشک ہو جاتے ہیں خشک از گرمئی رفتار ِدوست

اے عدوے مصلحت چندے بہ ضبط افسردہ رہ
کردنی ہے جمع تابِ شوخی ِ دیدار ِ دوست

لغزش ِ مستانہ و جوش ِ تماشائی اسد
آتش ِ مے ہے بہار ِ گرمئی بازار ِ دوست
 

جیہ

لائبریرین
لگتا ہے کہ غالب کے اولین دور شاعری کا کلام ہے۔ فارسی زدہ ۔ انتہائی گنجلک۔ میں نے کاپی کردیا ہے۔ شاید نسخہ حمیدیہ میں مل جائے۔ اگر وہاں بھی نہ ملا تو ۔

سنخور کیا آپ بیاض غالب جس سے یہ کلام منتخب کیا گیا ہے، کا تعارف مہیا کرسکتے ہیں؟
 

فرخ منظور

لائبریرین
جیہ صاحبہ بیاض غالب کی دریافت کی ایک مختصر کہانی ،جسے محمد طفیل صاحب نے بیان کیا ہے وہ مہیّا کر دوں گا، باقی دیباچہ وغیرہ تو کافی طویل ہے اگر وہ چاھیے تو مجھے سکین کرنا پڑے گا- جہاں تک غالب کے گنجلک ہونے کا سوال ہے تو وہ تو ھمیشہ سے ہی گنجلک ہیں - اگر فارسی کا استعمال نہ بھی ہو پھر بھی گنجلک، سیدھے سبھاوّ بات نہیں کرتے سیدھی بات بھی گہرے انداز سے دیکھتے ہیں - نمونتا" چند اشعار جس میں فارسی بالکل نہں لیکن پھر بھی گنجلک ہیں -

یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
ہوئے تم دوست جسکے دشمن اسکا آسماں کیوں ہو

میں نے مجنوں پہ لڑکپن میں اسد
سنگ اٹھایا تھا کہ سَر یاد آیا

گھر میں تھا کیا جو تیرا غم اسے غارت کرتا
وہ جو رکھتے تھے ہم اِک حسرتِ تعمیر، سو ہے

گرنی تھی ہم پہ برق تجلّی نہ طور پر
دیتے ہیں بادہ ظرفِ قدح خوار دیکھ کر

اور بھی لاتعدا اشعار ایسے ہیں - جو فارسی سے مملو ہوئے بغیر بھی گنجلک ہیں - اسی لیے غالب جدید یعنی ماڈرن اور آفاقی شاعر ہیں -
 

فرخ منظور

لائبریرین
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا

نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن، ہر پیکر ِتصویر کا

آتشیں پا ہوں، گداز ِوحشتِ زنداں نہ پوچھ
موے آتش دیدہ ہے ہر حلقہ یہاں زنجیر کا

شوخیِ نیرنگ، صیدِ وحشتِ طاؤس ہے
دام، سبزے میں ہے، پروازِ چمن تسخیر کا

لذّتِ ایجادِ ناز، افسونِ عرض ِذوق ِ قتل
نعل، درآتش ہے تیغِ یار سے نخچیر کا

کاو کا وِ سخت جانیہاے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا

خشت پشتِ دستِ عجزو قالب آغوشِ وداع
پُر ہوا ہے سیل سے، پیمانہ کس تعمیر کا؟

وحشتِ خوابِ عدم، شورِ تماشا ہے اسد
جز مژہ، جوہر نہیں آئینہ تعبیر کا
 

فرخ منظور

لائبریرین
جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا
سویدا، تا بہ لب، زنجیریِ دودِ سپند آیا

عدم ہے خیر خواہِ جلوہ کی زندانِ بیتابی
خرامِ ناز برقِ حاصلِ سعیِ پسند آیا

بہ استقبال تمثالِ زماہِ اختر فشاں شوخی
تماشا کشورِ آئینہ میں آئینہ بند آیا

تغافل، بدگمانی ہا نظر بر سخت جانے ہا
نگاہِ بے حجابِ ناز کو بیمِ گزند آیا

فضائے خندہء گل تنگ و ذوقِ عیشِ بے پروا
فراغت گاہِ آغوشِ وداعِ دل پسند آیا

جراحت تحفہ الماس ارمغاں نادیدنی دعوت
مبارک باد اسد، غمخوارِ جانِ درد مند آیا
 

الف عین

لائبریرین
فرخ۔ ذرا اسے ہمارے روائزڈ نسخۂ اردو ویب میں بھی دیکھ لیں کہ اس میں کون کون سے اشعار کم یا زیادہ ہیں۔ بلکہ بہتر تو یہ ہو کہ دوبارہ تائپ ہی مت کرو، محض اگر کچھ فرق ہو تو تدوین کر دو، ورنہ اسی نسخے سے کاپی پیسٹ کر دیا کریں۔ ہاں، اگر ایک نوٹ لگ جائے کہ بیاض میں اور قدیم حمیدیہ یا گلِ رعنا میں کیا متن ہے اور بیاض میں‌کیا، کون سا شعر زائد یا کم ہے، تو مزید بہتر ہے۔ لیکن خدارا نئے سرے سے ٹائپ مت کرو، نسخوں کا مقابلہ کرنے سے کچھ تحقیق بھی ممکن ہو جائے گی۔ ورنہ پھر یہی کام جوجو کو کرنا پڑے گا
 

فرخ منظور

لائبریرین
اعجاز صاحب میں نے سرسری نظر سے جائزہ لیا تھا تو بیاضِ غالب، تمام نسخوں سے کافی فرق نظر آئی تھی - اسی لئے ٹائپ کر رہا ہوں ورنہ مجھے دوبارہ ٹائپ کرنے کی ضرورت نہ محسوس ہوتی - آپ خود ہی دیکھ لیں کہ جو میں نے پوسٹ کی ہیں وہ کافی مختلف ہیں -
 
Top