انتخابِ اختر عثمان

نوید صادق

محفلین
سرِ کوئے خرابی سر بسر بنتے رہیں گے
تری تکمیل تک ہم ٹوٹ کر بنتے رہیں گے

مکاں کے منہدم ہونے کا کوئی غم نہیں ہے
مکیں باقی رہے تو اور گھر بنتے رہیں گے
 

نوید صادق

محفلین
مہاجروں کے لئے ہر زمیں نہیں حبشہ
یہ کیا ضرور کہ ہر بادشہ نجاشی ہو

کسی سے بات بھی سرگوشیوں میں کرتا ہوں
مبادا سن کے ہواؤں کی دلخراشی ہو
 

نوید صادق

محفلین
ترا نقشِ قدم تا حشر لو دیتا رہے گا
ہمارے پاس اب اس کے سوا کیا رہ گیا ہے

ہم اب کشکول ہاتھوں میں لئے پھرتے ہیں اختر
کہ دریوزہ گری اپنا حوالہ رہ گیا ہے
 
Top