Arshad khan

محفلین
جانتا ہوں کہ ہم سفر نہیں تم
پھر بھی کوشش تو چھوڑنے سے رہا
طول دینے سے اس فسانے کو
جتنا ممکن ہے جتنا ہو پایا
دل کو امید اب بھی ہے تم سے
حوصلے بھی نہیں تھکے ہارے
آنکھ میں اب بھی پانی ہے باقی
کہہ سکوں الوداع یہ مشکل ہے
تیز چلتی رہی یہ سرد ہوا
کھڑے رہنا ہے ان ہواؤ میں
ان گرجتی ہوئی گھٹاؤ میں
دل سے کیسے تمہیں بلاؤ میں
واپسی کا خیال مشکل ہے
حد سے بڑھ کرو گی جب مایوس
پھر ہی شاید خیال آئے مجھے
پیچھے مڑنے کا سوچ لوں شاید
پر یہ ممکن نہیں ہے میرے دوست
دل کی اچھی ہو جانتا ہوں میں
مجھے مایوس کیا کروگی تم
تھوڑنا دل تمہارے بس میں نہیں
چور ہو ، چور ہی رہوگی بس
میرے دل کو چرانے والی چور
 
Top