امریکہ کے ہاتھوں کتا بھی مارا جائے تو وہ شہید ہے۔ مولانا فضل الرحمان

قیصرانی

لائبریرین
ضرور قیصرانی بھائی۔ یہ ایک ویڈیو نہیں ۔ کچھ ویڈیوز کا مجموعہ ہے۔ کسی کا دورانیہ ایک گھنٹہ ہے کسی کا دو اور کسی کا اس سے بھی زیادہ۔
اور یہ اس وقت سننے کے لائق ہیں جب آپ بالکل فری ہوں اور پوری پوری ویڈیو ایک سیشن میں سنیں۔ مجھ پر تو یہ بہت کچھ آشکار کر گئیں۔ سچی بات کہوں تو مجھے ٹینش فری کر دیا ہے انہوں نے۔
یہ ویڈیوز کسی مولوی کی نہیں ایک ہندو "گوتم بدھ"کی ہیں۔گوتم بدھ میں نے اس کا نام خود رکھا ہے۔ کیوں کہ اسے بھی ٹینشن فری کا گیان مل گیا ہے۔
شیئر کر دیجئے، عین ممکن ہے کہ کسی کا بھلا ہو جائے :)
 

ساقی۔

محفلین
شیئر کر دیجئے، عین ممکن ہے کہ کسی کا بھلا ہو جائے :)
لیٹ جواب دینے پر معذرت۔۔۔۔۔ میں ایکسرسائز کے لیئے چلا گیا تھا

LAST Life-Changing Seminar by Sandeep Maheshwari

From Illusion to Reality' by Sandeep Maheshwari



سندیپ مہیش وری کا یوٹیوب چینل
http://www.youtube.com/user/SandeepSeminars

ویب سائٹ
www.sandeepmaheshwari.com/‎

sandeep-maheshwari.jpg
 
آخری تدوین:
میرے بی ہیوی ائیر پر تنقید پر توجہ موڑنے کا شکریہ ۔۔ توجہ وہیں رہنی چاہئے جہاں تھی۔ کہ ساقی کا پراپیگنڈا کیا ہے ؟؟؟ :) سوال یہ ہے کہ وہ کون سی وجہ ہے کہ ساقی طالبان کے کئے ہوئے پاکستانیوں کے قتل کی حمایت کررہا ہے اور توجہ امریکہ کی طرف موڑنے کی کوشش کررہا ہے؟ پھر ہندوستان کو اس کے اصل نام سندھوستان کہنے پر تکلیف کی وجہ بھی جاننا چاہوں گا۔۔

ہفت = سبت
ہند = سندھ
ہندوستان = سندھوستان
 

ساقی۔

محفلین
میرے بی ہیوی ائیر پر تنقید پر توجہ موڑنے کا شکریہ ۔۔ توجہ وہیں رہنی چاہئے جہاں تھی۔ کہ ساقی کا پراپیگنڈا کیا ہے ؟؟؟ :) سوال یہ ہے کہ وہ کون سی وجہ ہے کہ ساقی طالبان کے کئے ہوئے پاکستانیوں کے قتل کی حمایت کررہا ہے اور توجہ امریکہ کی طرف موڑنے کی کوشش کررہا ہے؟ پھر ہندوستان کو اس کے اصل نام سندھوستان کہنے پر تکلیف کی وجہ بھی جاننا چاہوں گا۔۔

ہفت = سبت
ہند = سندھ
ہندوستان = سندھوستان

خان صاحب مجھے دکھایئے ذرا میں نے کہاں پاکستانیوں کے قتل کی حمایت کی جو طالبان نے کیئے؟
امریکہ کو آپ بھول جاتے ہیں اس لیئے اس کا نام شامل کرتا ہوں کہ تصویر کے دونوں رخ سامنے رہ سکیں۔ہندوستان کو آپ میری بلا سے شیطانستان کہتے رہیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ تکلیف تو بہت دور کی بات ہے۔
( پر نہ ہی کہیئے تو اچھی بات ہے ہمارے بہت سے بھائی ہندوستان سے اس مخفل میں تشریف رکھتے ہیں۔ ویسے بھی نام بگاڑنا اچھی بات نہیں )
 
خان صاحب مجھے دکھایئے ذرا میں نے کہاں پاکستانیوں کے قتل کی حمایت کی جو طالبان نے کیئے؟
امریکہ کو آپ بھول جاتے ہیں اس لیئے اس کا نام شامل کرتا ہوں کہ تصویر کے دونوں رخ سامنے رہ سکیں۔ہندوستان کو آپ میری بلا سے شیطانستان کہتے رہیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ تکلیف تو بہت دور کی بات ہے۔
( پر نہ ہی کہیئے تو اچھی بات ہے ہمارے بہت سے بھائی ہندوستان سے اس مخفل میں تشریف رکھتے ہیں۔ ویسے بھی نام بگاڑنا اچھی بات نہیں )
تصویر کا صرف اور صرف ایک ہی رخ ہے وہ یہ کہ قاتل کون ، وہ ہیں وہ لوگ جو خود قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ آپ کی امریکہ کو شامل کرنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔ یہاں بات ہورہی ہے کتے کو شہید قرار دینے کی۔ وہ بھی ان طالبان ظالمان کے پس منظر میں جو پاکستانیوں کے قاتل ہیں۔ امریکی تو ان قاتلوں نے ایک بھی نہیں مارا۔ ہندوستان کی حکومت اور ہندوستانیوں میں کیا فرق ہے ۔ اس کے لئے بھی تھوڑا گوگل کیجئے ۔۔
 

ساقی۔

محفلین
تصویر کا صرف اور صرف ایک ہی رخ ہے وہ یہ کہ قاتل کون ، وہ ہیں وہ لوگ جو خود قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ آپ کی امریکہ کو شامل کرنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔ یہاں بات ہورہی ہے کتے کو شہید قرار دینے کی۔ وہ بھی ان طالبان ظالمان کے پس منظر میں جو پاکستانیوں کے قاتل ہیں۔ امریکی تو ان قاتلوں نے ایک بھی نہیں مارا۔ ہندوستان کی حکومت اور ہندوستانیوں میں کیا فرق ہے ۔ اس کے لئے بھی تھوڑا گوگل کیجئے ۔۔

میرے سوالوں کے جواب کہاں ہیں؟
سوال گندم جواب چنا:)
 

Fawad -

محفلین
ہ

اور یہ کہ فوج کو اپنی ساکھ بحال رکھنے کے لیے خود سے کارروائی کرنی چاہیے ، امریکہ کی مدد لینا انتہائی ناپسندیدہ اور قابل ہتک فعل ہے ۔۔
جو ہماری فوج کے کردار کو داغدار کیئے دے رہی ہے



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


دہشت گردی ايک عالمی معاملہ ہے جس نے ہر ملک اور خطے کو متاثر کيا ہے۔ اس کے اثرات دوررس ہيں اور اس کے خونی نتائج سے کوئ بھی محفوظ نہيں ہے۔ القائدہ اور اس کی قيادت نے ہميشہ اپنے ارادے واضح کيے ہيں کہ وہ اپنی سوچ اور ايجنڈے جغرافيائ حدود سے قطع نظر دنيا بھر میں مسلط کرنا چاہتے ہيں۔ اس عفريت کے خلاف ايک باہم تعاون پر مبنی مشترکہ بين الاقوامی ردعمل کوئ انتخاب نہيں بلکہ ايک ضرورت ہے۔ وسائل کے اشتراک، اہم معلومات کی بروقت دستيابی اور امريکہ اور پاکستان سميت اسٹريجک اتحاديوں کے مابين مہارت اور سازوسامان کے تبادلے کے نتيجے ميں نا صرف يہ کہ کئ دہشت گرد تنظيموں اور پنہاں گروہوں کی شکست وريخت اور تبائ ممکن ہو سکی ہے بلکہ ان گنت شہريوں کی جانوں کو بھی محفوظ کرنا ممکن ہو سکا ہے، جن ميں سے اکثريت پاکستانيوں کی ہے۔


اس بارے ميں کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ دہشت گردی کے خلاف اس عالمی اتحاد ميں ہر ملک اور شراکت دار اپنے قومی مفاد کے تحفظ کی کوشش رہا ہے اور وہ يہ ہے کہ اپنے شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقينی بنايا جا سکے۔


دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کے قلع قمع کے ليے صرف امريکہ ہی وہ اتحادی نہيں ہے جس پر پاک فوج انحصار کر رہی ہے۔ برطانيہ اور سعودی عرب سميت کئ ممالک نے اپنے وسائل اور تعاون فراہم کيا ہے۔ ميں يہ بھی اضافہ کرنا چاہوں گا کہ آپ کی رائے سے ابھرنے والے غلط تاثر کے برعکس پاک فوج کے ليے ہمارے تعاون اور سپورٹ کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ ہم پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد ميں ان کے طريقہ کار کو کنٹرول کر رہے ہيں يا اس پر اثرانداز ہو رہے ہيں۔ بلکہ حقيقت تو يہ ہے کہ جہاں تک پاکستان کے اندر فوجی کاروائيوں کے ضمن ميں اہم اسٹريجک فيصلوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ہميں کوئ اختيار يا اثررسوخ ميسر نہيں ہے۔


قريب سات ماہ کے عرصے تک نيٹو سپلائ کی بندش، وزيرستان ميں فوجی کاروائ کے ضمن ميں وقت کا انتخاب، امريکہ اور عالمی برادری کی جانب سے سوات امن معاہدے کے حوالے سے جائز تحفظات اور خدشات کے باوجود حکومت پاکستان کی پيش رفت اور پاک افغان سرحدوں پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع ايسی حاليہ مثاليں ہيں جو کسی بھی غير جانب دار شخص کو يہ باور کروانے کے ليے کافی ہيں کہ ہماری جانب سے دی جانے والی کثير امداد اور جاری تعاون کے باوجود يہ امريکی حکومت نہيں ہے جو پاکستانی حدود کے اندر جاری فوجی کاروائيوں کے ضمن ميں پاک فوج کی رہنمائ يا سرپرستی کر رہی ہے۔


دہشت گردی کے خلاف جدوجہد بدستور ايک مشترکہ دشمن کے خلاف عالمی کوشش ہے۔ جيسا کہ ميں نے پہلے کہا تھا کہ اس لائحہ عمل کا انتخاب نہيں کيا گيا تھا بلکہ آج ہم جس شر کے خلاف برسرپيکار ہيں اس نے عالمی برادری کو مجبور کر ديا کہ دہشت گردی کی لہر کے خلاف فعال ردعمل کے ليے ايک دوسرے کا ساتھ ديا جائے۔


ہميں يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ پاکستان نے مقامی طالبان اور القائدہ سے منسلک تنظيموں کے خلاف جاری جنگ ميں ہزاروں فوجيوں اور بے گناہ شہريوں کی قربانی دی ہے۔ يہ بات دونوں اتحاديوں کے بہترين مفاد میں ہے کہ مستقبل ميں پاکستان ميں دہشت گردی سے متعلق کسی بڑے ٹارگٹ کے خلاف مل کر کام کيا جائے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


------
http://www.facebook.com/USDOTUrdu


فواد صاحب !

اتنے سارے پوسٹس سے آپ کو واضح ہوگیا ہوگا کہ پاکستانیوں کی اکثریت دہشتگردوں کے خلاف ہے ، انکے خلاف جاری آپریشن جو کہ صرف اور صرف پاک فوج کرے اسکے حامی ہے بغیر امریکی امداد کے کیونکہ رائے عامہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ دہشتگردی کی وجہ خطہ میں امریکہ کی موجودگی ہے ،،،
آپ لاکھ سمجھالے ، لیکن دہشتگردی کی جنگ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان اپنے بل بوتےپر یہ جنگ نہ کرے ۔۔
اگر امریکہ واقعی مخلص ہے تو یہ تجربہ کرکے کو دیکھے کہ اسکے بغیر یہ جنگ جیتی جاسکتی ہے کہ نہیں

کیونکہ امریکہ کتنا ہی مدد کرلے ، نقصان مسلمان اور پاکستانیوں کو ہورہا ہے ، فائدہ ہمارے لالچی حکمران کو ہورہا ہے جو امریکہ اور طالبان کو ڈبل کراس کررہے ہیں
 

x boy

محفلین


۔


Wednesday, Nov 20 2013
Up to 15,000 U.S. troops to 'remain in Afghanistan until 2024' according to new deal that leaves door open to a 'war without end'
  • New U.S.-Afghan security deal proposes American troops to remain in Afghanistan until 2024 and beyond
  • Up to 15,000 troops could stay in military bases in the war-torn nation to train Afghan security forces and conduct anti-terror missions
  • Will cost the taxpayer tens of billions
By James Nye

PUBLISHED: 04:16 GMT, 20 November 2013 | UPDATED: 09:54 GMT, 20 November 2013
It is already America's longest war, but a new draft of a key U.S.- Afghan security deal reveals plans for military forces to stay on indefinitely in Afghanistan- costing the taxpayer tens of billions.

The wide ranging document, obtained by NBC News, outlines plans to stay on until 2024 'and beyond' - maintaining bases in Afghanistan and paying to support and train hundreds of thousands of Afghan security forces.

Afghan officials hope that up to 15,000 American troops will remain in the country after the scheduled 2014 withdrawl date as the United States faces a never-ending war against al-Qaeda and the Taliban in the war torn nation.


article-2510343-1986BD9500000578-777_634x428.jpg

Endless War: US soldiers arrive at the site of a suicide attack in Maidan Shar, the capital city of Wardak province south of Kabul on September 8, 2013



The 25-page 'Security and Defense Cooperation Agreement Between the United States of America and the Islamic Republic of Afghanistan' is to be debated in Kabul this week by 2,500 academics and tribal elders in an event known as a Loya Jirga, which is Pashto for 'Grand Assembly'.

Indeed, Afghan president Hamid Karzai has said that he wont sign it without the approval of the Jirga.




More...
The draft agreement has been the result of back and forth negotiations between U.S. and Afghan officials and reveals multiple concessions and revisions.

Under the new definition of relations between the two nations, Afghanistan would allow the U.S. to operate military bases, train their security personnel and to conduct counter-terrorism operations against al-Qaeda after the current mission is due to end in 2014.


article-2510343-1984364200000578-77_634x418.jpg

Afghan policemen look on they stand guard near the premises where the forthcoming Loya Jirga will be held in Kabul on November 19, 2013




article-2510343-1982AE0F00000578-209_306x423.jpg

article-2510343-198292D700000578-563_306x423.jpg


Afghan policemen guard checkpoints overlooking Kabul, Afghanistan as security in the Afghan capital is tightened ahead of a Loya Jirga



The agreement also makes provisions for the U.S. to fund and equip Afghanistan's police and security forces, because Kabul cannot afford it at the moment.

The deal between the two nations would take effect on January 1st, 2015 and 'shall remain in force until the end of 2024 and beyond.'

However, with two years notice from Washington or Kabul the agreement could conceivably come to an end.

One issue of contention between the two nations was in the July draft stating that American troops would have to train and plan their war on terror from the security of their bases and not be allowed to travel around the country.

In addition, U.S. troops would not be allowed to make arrests or enter Afghan homes.


article-2510343-1986BD7B00000578-253_634x402.jpg

Afghanistan --- Soldiers with the U.S. Army's 1-320 Field Artillery Regiment, 101st Airborne Division shield themselves from the dust as a Medivac helicopter takes off outside Combat Outpost Nolen in the Arghandab Valley in 2010



'No detention or arrest shall be carried out by the United States forces. The United States forces shall not search any homes or other real estate properties,' it says.

This caused consternation as high up as the President, and is described by senior defense officials as the one issue which could derail the entire deal.

However, a newer draft that has been seen by the Obama administration seems to suggest that United States forces will be allowed to leave their bases and conduct full operations within Afghanistan.

The question of how many troops will remain is still up for negotiation, with Afghan officials telling NBC that they hope 10-15,000 will stay.


article-2510343-1986BD6300000578-545_306x423.jpg

article-2510343-1986BD5F00000578-822_306x423.jpg


Tough Decisions: US President Barack Obama (L) visits with troops in the Dragon dining facility at Bagram Air Base on March 28, 2010 while President George W. Bush addresses troops at Bagram Airfield in 2006




article-2510343-1986BD8300000578-911_634x717.jpg

A soldier with an injured ankle from the US Army's 1-320 Field Artillery Regiment, 101st Airborne Division is assisted past his burning M-ATV armored vehicle after it struck an Improvised Explosive Device (IED) in 2010 in Afghanistan



U.S. officials tell NBC News the number is closer to seven to eight thousand, with an additional contribution from NATO.

Regardless, committing tens of thousands of troops to a minimum decade-long mission will cost the taxpayer billions.

U.S and Afghan officials believe the presence of American troops in the country will help the government establish itself in the long term and reduce the chance of the country slipping back into civil war.

A spokesperson for the White House National Security Council did not comment on the draft version of the agreement, but said that 'the President is still reviewing options from his national security team and has not made a decision about a possible U.S. presence after 2014.'​
 

قیصرانی

لائبریرین

۔


Wednesday, Nov 20 2013
Up to 15,000 U.S. troops to 'remain in Afghanistan until 2024' according to new deal that leaves door open to a 'war without end'
  • New U.S.-Afghan security deal proposes American troops to remain in Afghanistan until 2024 and beyond
  • Up to 15,000 troops could stay in military bases in the war-torn nation to train Afghan security forces and conduct anti-terror missions
  • Will cost the taxpayer tens of billions
By James Nye

PUBLISHED: 04:16 GMT, 20 November 2013 | UPDATED: 09:54 GMT, 20 November 2013
It is already America's longest war, but a new draft of a key U.S.- Afghan security deal reveals plans for military forces to stay on indefinitely in Afghanistan- costing the taxpayer tens of billions.

The wide ranging document, obtained by NBC News, outlines plans to stay on until 2024 'and beyond' - maintaining bases in Afghanistan and paying to support and train hundreds of thousands of Afghan security forces.

Afghan officials hope that up to 15,000 American troops will remain in the country after the scheduled 2014 withdrawl date as the United States faces a never-ending war against al-Qaeda and the Taliban in the war torn nation.


article-2510343-1986BD9500000578-777_634x428.jpg

Endless War: US soldiers arrive at the site of a suicide attack in Maidan Shar, the capital city of Wardak province south of Kabul on September 8, 2013



The 25-page 'Security and Defense Cooperation Agreement Between the United States of America and the Islamic Republic of Afghanistan' is to be debated in Kabul this week by 2,500 academics and tribal elders in an event known as a Loya Jirga, which is Pashto for 'Grand Assembly'.

Indeed, Afghan president Hamid Karzai has said that he wont sign it without the approval of the Jirga.




More...
The draft agreement has been the result of back and forth negotiations between U.S. and Afghan officials and reveals multiple concessions and revisions.

Under the new definition of relations between the two nations, Afghanistan would allow the U.S. to operate military bases, train their security personnel and to conduct counter-terrorism operations against al-Qaeda after the current mission is due to end in 2014.


article-2510343-1984364200000578-77_634x418.jpg

Afghan policemen look on they stand guard near the premises where the forthcoming Loya Jirga will be held in Kabul on November 19, 2013




article-2510343-1982AE0F00000578-209_306x423.jpg

article-2510343-198292D700000578-563_306x423.jpg


Afghan policemen guard checkpoints overlooking Kabul, Afghanistan as security in the Afghan capital is tightened ahead of a Loya Jirga



The agreement also makes provisions for the U.S. to fund and equip Afghanistan's police and security forces, because Kabul cannot afford it at the moment.

The deal between the two nations would take effect on January 1st, 2015 and 'shall remain in force until the end of 2024 and beyond.'

However, with two years notice from Washington or Kabul the agreement could conceivably come to an end.

One issue of contention between the two nations was in the July draft stating that American troops would have to train and plan their war on terror from the security of their bases and not be allowed to travel around the country.

In addition, U.S. troops would not be allowed to make arrests or enter Afghan homes.


article-2510343-1986BD7B00000578-253_634x402.jpg

Afghanistan --- Soldiers with the U.S. Army's 1-320 Field Artillery Regiment, 101st Airborne Division shield themselves from the dust as a Medivac helicopter takes off outside Combat Outpost Nolen in the Arghandab Valley in 2010



'No detention or arrest shall be carried out by the United States forces. The United States forces shall not search any homes or other real estate properties,' it says.

This caused consternation as high up as the President, and is described by senior defense officials as the one issue which could derail the entire deal.

However, a newer draft that has been seen by the Obama administration seems to suggest that United States forces will be allowed to leave their bases and conduct full operations within Afghanistan.

The question of how many troops will remain is still up for negotiation, with Afghan officials telling NBC that they hope 10-15,000 will stay.


article-2510343-1986BD6300000578-545_306x423.jpg

article-2510343-1986BD5F00000578-822_306x423.jpg


Tough Decisions: US President Barack Obama (L) visits with troops in the Dragon dining facility at Bagram Air Base on March 28, 2010 while President George W. Bush addresses troops at Bagram Airfield in 2006




article-2510343-1986BD8300000578-911_634x717.jpg

A soldier with an injured ankle from the US Army's 1-320 Field Artillery Regiment, 101st Airborne Division is assisted past his burning M-ATV armored vehicle after it struck an Improvised Explosive Device (IED) in 2010 in Afghanistan



U.S. officials tell NBC News the number is closer to seven to eight thousand, with an additional contribution from NATO.

Regardless, committing tens of thousands of troops to a minimum decade-long mission will cost the taxpayer billions.

U.S and Afghan officials believe the presence of American troops in the country will help the government establish itself in the long term and reduce the chance of the country slipping back into civil war.

A spokesperson for the White House National Security Council did not comment on the draft version of the agreement, but said that 'the President is still reviewing options from his national security team and has not made a decision about a possible U.S. presence after 2014.'​
ترجمہ پلیز :)
 

Fawad -

محفلین
فواد صاحب !

اتنے سارے پوسٹس سے آپ کو واضح ہوگیا ہوگا کہ پاکستانیوں کی اکثریت دہشتگردوں کے خلاف ہے ، انکے خلاف جاری آپریشن جو کہ صرف اور صرف پاک فوج کرے اسکے حامی ہے بغیر امریکی امداد کے کیونکہ رائے عامہ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ دہشتگردی کی وجہ خطہ میں امریکہ کی موجودگی ہے ،،،
آپ لاکھ سمجھالے ، لیکن دہشتگردی کی جنگ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک پاکستان اپنے بل بوتےپر یہ جنگ نہ کرے ۔۔
اگر امریکہ واقعی مخلص ہے تو یہ تجربہ کرکے کو دیکھے کہ اسکے بغیر یہ جنگ جیتی جاسکتی ہے کہ نہیں

کیونکہ امریکہ کتنا ہی مدد کرلے ، نقصان مسلمان اور پاکستانیوں کو ہورہا ہے ، فائدہ ہمارے لالچی حکمران کو ہورہا ہے جو امریکہ اور طالبان کو ڈبل کراس کررہے ہیں


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


امريکہ سميت دنيا کا کوئ بھی ملک پاکستانی حکام کو ايسے کسی بھی امدادی پيکج، عسکری امداد، لاجسٹک سپورٹ اور تکنيکی وسائل کو وصول کرنے کے ليے مجبور نہيں کر سکتا جو ان کی دانست ميں ملکی سلامتی کو خطرات سے دوچار کر دے۔ تاہم يہ سمجھنا مشکل ہے کہ دو اسٹريجک اتحادی جو ايک مشترکہ دشمن کے خلاف ايک ہی مقصد کے ليے برسرپيکار ہوں، ان کے مابين وسائل کا تبادلہ کيونکر قومی سلامتی کے ليے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔



آپ امريکی امداد اور حمايت کو ہدف تنقيد بنا رہے ہيں ليکن اس حقيقت کو تسليم کرنے سے انکاری ہيں کہ اس قسم کی کوئ بھی ترسيل اس وقت تک ممکن نہيں ہے جب تک کہ فريقين باہمی رضامندی سے ان منصوبوں پر کام کرنے کے ليے حامی نا بھر ليں جو دونوں کے ليے تعميری اور سود مند ثابت ہو سکتے ہيں۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ امريکہ اور پاکستان کے مابين ديرپا اسٹريجک تعلقات ميں مضبوطی اور پاکستان کے عوام کے ليے خوشحالی کا حصول ممکن ہے اگر آپ کی منطق کے مطابق امريکی حکومت، پاکستان کی سرکار کی جانب سے ہر درخواست اور تجويز کو مسترد اور نظرانداز کر دے؟ فوجی امداد اور سازوسامان کی ترسيل کو معطل کرنے يا امريکی حکومت سے تعلقات کو ختم کرنے سے دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو نيست ونابوت کرنے کے ضمن ميں پاکستان کی کيا مدد ہو سکتی ہے؟



امريکی حمايت پر نقطہ چينی کرنے اور اس امر کو تمام مسائل کی جڑ قرار دے کر اپنی بحث کو تقويت دينے سے پہلے، ميرا مشورہ ہے کہ پاکستانی قيادت کی جانب سے ان تمام بيانات کا مطالعہ کريں اور جائزہ ليں جن ميں امريکی حکومت کو خطے ميں قيام امن کی کاوشوں کے ضمن ميں "ڈومور" کرنے کا کہا جا رہا ہے۔



آپ نے پاکستانی قيادت اور پاکستانی حکام کی جانب سے پاليسی فيصلوں کو بھی تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔ چونکہ يہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، چنانچہ ميں اس ضمن میں کوئ رائے دينے کی پوزيشن ميں نہيں ہوں۔ ليکن ميں نہيں سمجھ سکا کہ کس منطق کے تحت آپ امريکی حکومت کو اس مجموعی سياسی اتفاق رائے اور فيصلوں کے ليے مورد الزام ٹھہرا رہے ہيں جو حاليہ انتخابات ميں پاکستانی عوام نے ليے ہيں۔


جيسا کہ ميں نے اپنی پچھلی پوسٹ ميں واضح کيا تھا کہ ہماری جانب سے عسکری تعاون اور وسائل ميں شراکت کے باوجود يہ افواج پاکستان ہی ہيں جو پاکستان کی حدود کے اندر دہشت گردی کے عفريت کے خاتمے کے ليے جاری کاروائيوں کی سرپرستی، نگرانی اور رہنمائ کر رہی ہيں۔


پاکستان کے اسٹريجک پارٹنر اور قريب ترين اتحادی ہونے کی حيثيت سے امريکی حکومت محض وہ تعاون اور وسائل فراہم کر رہی ہے جس کی درخواست کر کے پاکستانی قيادت اسے قبول کرتی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

x boy

محفلین
فواد صاحب
کیا امریکہ مسلمانوں کا دوست ہے ہے تو کیوں ہے اور کیسے ہے مسلمان سنیوں کو مار رہا ہے اور قید بنا رہا ہے،
گوانتانامے میں جتنی بھی قید لوگ ہیں وہ سب سنی مسلمان ہیں اور سنی مسلمان ہی دجال سے ٹکر لے گا،
امریکہ دجال کو لانے کی مکمل تیاری میں؟
فواد بھائی آپ مسلمان ہیں کیا دجال،،،،، اللہ کے جیل سے اللہ کے حکم سے باہر ہوگا جب مسلمانوں کی آزمائش ہوگی اس پر آپ کا 100 فیصد یقین ہے؟۔۔
آپ دل و جان سے اقرار اور یقین رکھتے ہیں؟
ستر ہزار کم وبیش سائنٹس، علماء ان کے ساتھ ہوگا اور وہ ایران سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سفر شروع کرے گا
اس پر شہادت دیتے ہیں؟
 
تاہم يہ سمجھنا مشکل ہے کہ دو اسٹريجک اتحادی جو ايک مشترکہ دشمن کے خلاف ايک ہی مقصد کے ليے برسرپيکار ہوں، ان کے مابين وسائل کا تبادلہ کيونکر قومی سلامتی کے ليے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
http://www.facebook.com/USDOTUrdu

فواد صاحب
آپ یا آپ کی حکومت کی اپنی سوچ اور وہ اپنی جگہ درست ہونگی ، آپ اگر پاکستان کی خیرخواہی صحیح معنوں میں چاہتے ہیں تو امریکی امداد بند کردیجیئے ۔۔
کیونکہ یہ امداد ہمارے لالچی حکمرانوں کی جیبوں میں جاتی ہے اور دہشتگردی کے اس تعاون سے دہشتگردی کو فروغ مل رہا ہے ۔۔۔
شکریہ
 
کیا امریکہ مسلمانوں کا دوست ہے ہے تو کیوں ہے اور کیسے ہے مسلمان سنیوں کو مار رہا ہے اور قید بنا رہا ہے،
گوانتانامے میں جتنی بھی قید لوگ ہیں وہ سب سنی مسلمان ہیں اور سنی مسلمان ہی دجال سے ٹکر لے گا،
امریکہ دجال کو لانے کی مکمل تیاری میں؟
فواد بھائی آپ مسلمان ہیں کیا دجال،،،،، اللہ کے جیل سے اللہ کے حکم سے باہر ہوگا جب مسلمانوں کی آزمائش ہوگی اس پر آپ کا 100 فیصد یقین ہے؟۔۔
آپ دل و جان سے اقرار اور یقین رکھتے ہیں؟
ستر ہزار کم وبیش سائنٹس، علماء ان کے ساتھ ہوگا اور وہ ایران سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ سفر شروع کرے گا
اس پر شہادت دیتے ہیں؟

بھائی ایکس بوائے ۔۔ شکوہ بے جا بھی کرے تو لازم ہے شعور۔ انسانیت کے خلاف ظلم کرنے والے مجرموں کو آپ محض مسلمان قرار دے کر امریکہ کو مؤرد الزام ٹھیرا رہے ہیں۔ کیا آپ کے نام نہاد مسلمان ممالک قاتلوں کو گلے لگاتے ہیں؟ جن طالبان ظالمان کے آپ حامی ہیں ، انہوں نے کتنے پاکستانی مارے ہیں؟ آپ تھوڑا سا حساب تو فراہم کیجئے؟

پھر دجال کی آمد کے بارے میں جلدی سے قرآن حکیم کی کوئی آیت فراہم کردیجئے۔ اگر نہیں تو میں غیر مسلم کتب سے ان ساری کہانیوں کی جڑ فراہم کرسکتا ہوں۔ کیا خیال ہے کن کن کتب پر ایمان ہے جناب کا؟
 

Fawad -

محفلین
فواد صاحب
کیا امریکہ مسلمانوں کا دوست ہے ہے تو کیوں ہے اور کیسے ہے مسلمان سنیوں کو مار رہا ہے اور قید بنا رہا ہے،
گوانتانامے میں جتنی بھی قید لوگ ہیں وہ سب سنی مسلمان ہیں اور سنی مسلمان ہی دجال سے ٹکر لے گا،


کيا آپ کو معلوم ہے کہ شیعہ اور سنیوں کے مابين لڑائ کے واقعات امریکہ کے وجود میں آنے سے پہلے بھی ہو رہے تھے؟
اگر آپ کے ان بے بنیاد الزامات ميں حقیقت ہوتی تو پھر سب سے پہلے يہ جنگ ہم اپنے گھر يعنی امريکہ ميں شروع کرواتے جہاں حقيقت ميں لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان بستے ہيں جن ميں شيعہ اور سنی دونوں شامل ہيں اور ہر سال مزید ہزاروں کی تعداد میں اس ملک ميں ہجرت کر رہے ہيں۔

ہم نے ہمیشہ تمام عقائد کے مختلف فرقوں کے مابین ہم آہنگی اور امن کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ اپنی بات ثابت کرنے کے ليے فروی 2013 ميں پشاور ميں منعقدہ گول ميز کانفرنس کا حوالہ دوں گا جس ميں امريکی سفیر اولسن اور اسسٹنٹ سیکرٹری پوذنر نے ممتاز شیعہ اور سنی رہنماؤں کے ساتھ بحث ميں حصہ ليا تھا۔

http://islamabad.usembassy.gov/pr_081213.html

اس کانفرنس کے دوران مختلف مذہبی فرقوں سے تعلق رکھنے والے علماء کرام کے درميان پاکستان ميں مذہبی آزادی کے فروغ اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے کی ضروت پربحث کی گئ تھی، اور يہ ايک ايسا مقصد ہے جس کی ہم بھرپور حمايت کرتے ہيں۔


امريکہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی ظالمانہ کاروائيوں کی روک تھام کے ليے اپنی کوششيں جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ پاکستان اور خطے ميں انسانی تحفظ کو يقينی بنايا جا سکے۔


يہ ايک غير منطقی مفروضہ ہے کہ کوئ حکومت يا اس کی ايجنسياں ہزاروں ميل دور کسی بھی ملک کے لوگوں کے سياسی اور مذہبی رجحانات اور خيالات پر اثرانداز ہونے کی صلاحيت رکھتی ہوں مگر خود اپنے ملک کی حدود کے اندر لوگوں کی سياسی سوچ اور فيصلوں پر اثرانداز نہ ہوسکيں۔ اس کے علاوہ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ پاکستان کے عوام کی رائے پرغيرملکی اتنی آسانی سے اثرانداز ہو سکتے ہيں؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Fawad -

محفلین
فواد صاحب
آپ یا آپ کی حکومت کی اپنی سوچ اور وہ اپنی جگہ درست ہونگی ، آپ اگر پاکستان کی خیرخواہی صحیح معنوں میں چاہتے ہیں تو امریکی امداد بند کردیجیئے ۔۔
کیونکہ یہ امداد ہمارے لالچی حکمرانوں کی جیبوں میں جاتی ہے اور دہشتگردی کے اس تعاون سے دہشتگردی کو فروغ مل رہا ہے ۔۔۔
شکریہ


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد محض کوئ افسانوی داستان نہيں بلکہ ايک حقيقت ہے جس کے نتيجے ميں روزانہ پاکستان کے عوام کی حالت زندگی ميں بہتری لانے کے کئ مواقع پيدا ہوتے ہيں۔

آپ کے تجزيے سے يہ تاثر ملتا ہے کہ امريکی امداد کی فراہمی کا طريقہ کار محض چند افراد کے ذاتی اکاؤنٹس تک رقم کی منتقلی تک محدود ہے جنھيں بعد ميں کٹھ پتليوں کے طور پر استعمال کر کے امريکہ علاقے ميں اپنا اثر ورسوخ بڑھاتا ہے۔

يہ مفروضہ حقائق کے منافی ہے۔

ايسے بے شمار سرکاری اور غير سرکاری ادارے، تنظيميں اور ان سے منسلک افراد اور ماہرين ہيں جو درجنوں ايسے منصوبوں پر مسلسل کام کر رہے ہيں جو دونوں ممالک کے مابين تعاون کے ذريعے تعلقات کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہيں۔ ميں نے امريکی امداد کی فراہمی کے حوالے سے جو بے شمار اعداد وشمار اس فورم پر پوسٹ کيے ہيں، ان کا مطلب يہ ہرگز نہيں ہے کہ يہ رقم براہراست کچھ افراد کے ذاتی اکاؤنٹس ميں منتقل کی جاتی ہے۔ يہ رقم دراصل جاری منصوبوں پر لگائے جانے والے تخمينے کی عکاسی کرتی ہے۔

ميں اپنے ذاتی تجربے کی روشنی ميں آپ کو بتا رہا ہوں کہ امداد اور ترقياتی کاموں کے ضمن ميں حکومتوں اور بے شمار ذيلی تنظيموں کے درميان کئ سطحوں پر مسلسل ڈائيلاگ اور معاہدوں کا ايک سلسلہ ہوتاہے جو مسلسل جاری رہتا ہے۔ ملک ميں آنے والی سياسی تبديلياں عام طور پر ان رابطوں پر اثر انداز نہيں ہوتيں۔۔

اس ضمن ميں گزشتہ ہفتے سے ايک مثال پيش ہے۔

امریکی سفیر رچرڈ اولسن اوروفاقی وزیر برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کی سرکردگی میں گیس سے متعلق تجارتی وفدنے ۱۴سے ۱۵ نومبر تک ہیوسٹن کا دورہ کیا۔

دو روزہ دورے کے دوران لگ بھگ ۳۰ پاکستانی نجی کمپنیوں ،سرکاری ادارو ں اور تیل و گیس کے حکام نے صف اول کی امریکی توانائی کمپنیوں سے ملاقات کی اور پاکستان میں کاروباری مواقع تلاش کرنے، پاکستانی حکومت کی جانب سے پیش کردہ ترغیبات کے بارے میں آگاہ کیا اور نجی شعبہ کو پاکستان میں تیل و گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاری کیلئےراغب کیا۔

یہ کاوشیں ان مسلسل اورقابل قدر امریکی اقدامات کا حصہ ہيں جن کے تحت پاکستان میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کررہا ہے جس میں یو ایس ایڈ کے ذریعے ۲۰۰۹ سے اب تک پاکستان کے قومی گرڈ میں ۱۰۰۰ میگاواٹ بجلی کا اضافہ بھی شامل ہے جو ایک کروڑ ساٹھ لاکھ پاکستانیوں کی ضروریات پورا کرنے کیلئے کافی ہے۔اس کے علاوہ اوورسیز پرائیویٹ انویسمنٹ کارپوریشن جوامریکی حکومت کا ترقیاتی مالیاتی ادارہ ہے اس وقت جنوب مشرقی پاکستان میں گورو کیٹی بندر کے مقام پر ہوائی بجلی کے ایک پچاس میگاواٹ کے منصوبے کیلئے ۹۵ ملین ڈالر کے قرضے کیلئے بات چیت کر رہا ہے۔

ايسی بے شمار مثالوں ميں سے يہ صرف ايک حاليہ مثال ہے جو امريکی حکومت کے اس مصمم ارادے کو ظاہر کرتی ہے جس کے تحت ہم عام پاکستانيوں کی زندگيوں ميں مثبت تبديلی اور پاکستان قوم کی عظيم صلاحيتوں کو بروئے کار لانے کے عمل ميں مدد فراہم کر رہے ہيں۔

عام شہريوں کی زندگيوں پر مثبت اثرات مرتب کرنے والے تعميری منصوبے اور اسٹريجک اتحاديوں کے درميان تعاون ميں وسعت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے باہم مفادات کے ليے صحت، تعليم، توانائ، تعمير، تجارت اور ديگر شعبوں ميں نت نئے مواقعوں کی تلاش ايسی وجوہات نہيں جن کی بدولت پاکستان ميں دہشت گردی کے واقعات ميں اضافہ ہوا ہے، جس کا تاثر آپ کی رائے سے ملتا ہے۔
يہ بھی ياد رہے کہ يو ايس ايڈ کے منصوبے اور امريکہ اور پاکستان کے مابين تعاون پر مبنی تعلقات کوئ تازہ واقعہ نہيں ہے جسے گزشتہ ايک دہائ کے دوران پيش آنے والے دہشت گردی کے واقعات کے تناظر ميں ديکھا جائے۔

پاکستان کے عوام کے ليے ہم گزستہ 6 دہائيوں سے تعاون فراہم کر رہے ہيں۔

امريکہ سے قطع تعلق کرنے کے بعد دہشت گردی کے مسلئے کا کوئ وجود ہی نہيں رہے گا، کسی مربوط دليل کے بغير ايک کھوکھلی سوچ ہے کيونکہ اس وقت پاکستان ميں پر تشدد واقعات کی ذمہ دار امريکی افواج نہيں بلکہ القائدہ اور اس سے معلقہ انتہا پسند تنظيميں اوردہشت گرد ہيں جو خودکش حملوں کے ذريعے معصوم پاکستانی اور افغان شہریوں کو قتل کر رہے ہيں۔

ہم محض دہشت گردی کے ايک ايسے عفريت سے نبردآزما ہونے کے ليے اپنے مقامی فريقين کو مدد فراہم کر رہے ہيں جس سے ہم سب متاثر ہو رہے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s22.postimg.org/thhfhp9dd/Qt_blast.jpg
http://s13.postimg.org/a3wq5ksd3/POLICEMEN_KILLED.jpg
 
Top