امریکہ کے ہاتھوں کتا بھی مارا جائے تو وہ شہید ہے۔ مولانا فضل الرحمان

حسینی

محفلین
1102008097-1.gif

http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1102008097&Issue=NP_LHE&Date=2013110
1102008094-1.jpg

1102008094-2.gif

http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1102008094&Issue=NP_LHE&Date=20131106
 
جب امریکہ کی آشیرباد سے "طالبانائزیشن" کا قیام عمل میں آیا اور روسی لوگ مارے تو کیا وہ روس والے مقتول لوگ بھی شہید ہی تھے کیونکہ مارے تو امریکہ نے اور اس کے چاہنے والوں نے تھے؟
 

عثمان

محفلین
جب امریکہ کی آشیرباد سے "طالبانائزیشن" کا قیام عمل میں آیا اور روسی لوگ مارے تو کیا وہ روس والے مقتول لوگ بھی شہید ہی تھے کیونکہ مارے تو امریکہ نے اور اس کے چاہنے والوں نے تھے؟
بہت خوب قادری صاحب!
بہت چست بات کہی۔ :):):)
 

حسینی

محفلین
اگر یہ ظالم شہید ہے۔ ۔ ۔ تو یقینا اس کے ہاتھوں قتل ہونے والے کرنل امام اور پاک فوج کے جوان یقینا مولانا فضلو کی نظر ٰ میں "مردار" ہی ہوں گے۔۔۔ چونکہ شہید کے مقابلے میں یہی کہا جا سکتا ہے۔۔۔
اور ہاں وہ عوام بھی ان کی نظر میں "مردار" ہوں گے یقینا جو ان کے خودکش حملوں میں مارے گئے۔۔۔
اللہ کسی کو عقل کا اندھا نہ کرے۔ آمین
 
x19138_85525643.jpg.pagespeed.ic.kp3K_IEko_.jpg
اگر یہ ظالم شہید ہے۔ ۔ ۔ تو یقینا اس کے ہاتھوں قتل ہونے والے کرنل امام اور پاک فوج کے جوان یقینا مولانا فضلو کی نظر ٰ میں "مردار" ہی ہوں گے۔۔۔ چونکہ شہید کے مقابلے میں یہی کہا جا سکتا ہے۔۔۔
اور ہاں وہ عوام بھی ان کی نظر میں "مردار" ہوں گے یقینا جو ان کے خودکش حملوں میں مارے گئے۔۔۔
اللہ کسی کو عقل کا اندھا نہ کرے۔ آمین
اس سلسلے میں نذیر ناجی نے خوب لکھا ہے۔۔۔۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
واہ حسینی صاحب ایک بندہ خود کہہ رہا ہے اور وضاحت بھی کر رہا ہے کہ مثال ہے اور درخواست بھی کر رہا ہے کہ سنجیدہ مسئلہ نہ بنایا جائے اور آپ پھر بھی اتنے جذباتی ہو رہے ہیں:rolleyes:
 

حسینی

محفلین
واہ حسینی صاحب ایک بندہ خود کہہ رہا ہے اور وضاحت بھی کر رہا ہے کہ مثال ہے اور درخواست بھی کر رہا ہے کہ سنجیدہ مسئلہ نہ بنایا جائے اور آپ پھر بھی اتنے جذباتی ہو رہے ہیں:rolleyes:
ویسے آپ کو پاک فوج کے اس دشمن کی وکالت کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔۔۔
مثال کس لیے دی جاتی ہے۔۔۔ مطلب کو سمجھانے کے لیے ہی دی جاتی ہے۔۔۔ ویسے یہ توضیح بھی بعد میں ان کو سبکی سے بچنے کے لیے دینی پڑی ہے۔۔۔ ورنہ مولانا صاحب تو اس قاتل ظالم دہشت گرد کو "شہید" قرار دے چکے تھے۔۔۔
اور امریکہ کے ہاتھوں مرنے والے کتے کو بھی شہید کہ کر مولانا نے ثابت کیا ہے کہ یہ دہشت گرد کتے کی ہی موت مرتے ہیں۔۔۔
 

حسینی

محفلین
کیا بات ہے ؟ امریکہ واحد اسلامی نظام رکھنے والا ملک ہے۔ آئین اٹھا کر دیکھ لیں ،،، ۔۔۔ جذباتی ہونے کا نہیں۔

یقینا امریکہ اپنی عوام کے لیے بہت اچھا اور سب کچھ کر گزرتا ہے۔۔۔ لیکن اپنے علاوہ کی دنیا کو بھیڑ بکری سمجھتا ہے۔۔۔ اور ان کی نظر میں امریکہ اور امریکی عوام کی خاطر اگر ساری دنیا کو تباہ کرنا پڑے تو بھی کوئی عیب نہیں۔۔ یعنی ان کے نزدیک ہدف ہر وسیلے کو جائز قرار دیتا ہے۔
 
یقینا امریکہ اپنی عوام کے لیے بہت اچھا اور سب کچھ کر گزرتا ہے۔۔۔ لیکن اپنے علاوہ کی دنیا کو بھیڑ بکری سمجھتا ہے۔۔۔ اور ان کی نظر میں امریکہ اور امریکی عوام کی خاطر اگر ساری دنیا کو تباہ کرنا پڑے تو بھی کوئی عیب نہیں۔۔ یعنی ان کے نزدیک ہدف ہر وسیلے کو جائز قرار دیتا ہے۔

اگر کوئی اسلام کو نا مانے تو مسلمان اس کو کیا سمجھتا رہا ہے؟
چونکہ امریکی سیاسی نظام کے اصول بنیادی طور پر وہی اصول ہیں جو مسلمان چلاتے آئے ہیں تو بھائی انصاف تو یہ ہے کہ کسی بھی طرف سے دیکھو برابر نظر آئے۔ تو پھر شکایت کیسی؟
 

صرف علی

محفلین
تم کرو تو رقص، ہم کریں تو مجرا
وسعت اللہ خان

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی

آخری وقت اشاعت: جمعرات 7 نومبر 2013 ,‭ 10:39 GMT 15:39 PST
120103131557_fazal-ur-rehman_304x171_ap_nocredit.jpg

فضل الرحمان نے حال ہی میں ڈرون حملے میں مرنے والے ہر کس و نا کس کو شہید قرار دیا تھا

اگر آئی اے رحمان ، عاصمہ جہانگیر ، عمران خان ، نواز شریف ، چوہدری نثار علی ، آصف زرداری ، اسفند یار ولی ، شیری رحمان ، پرویز مشرف ، اسلم رئیسانی ، شہباز شریف ، ڈاکٹر عشرت حسین ، ڈاکٹر عطا الرحمان ، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ، حمید ہارون ، میر شکیل الرحمان ، سلطان لاکھانی ، اشفاق پرویز کیانی ، اعتزاز احسن ، عبدالستار ایدھی ، انتظار حسین ، مشتاق احمد یوسفی ، علامہ طالب جوہری ، سوبھو گیان چندانی ، حامد میر ، کامران خان ، طلعت حسین ، اداکار شان ، ریما ، میرا ، وینا ملک ، استاد غلام حسین شگن ، سہیل احمد ، خان صاحب فتح علی خان ، راحت فتح علی خان ، ڈاکٹر ثمر مبارک مند ، بانو قدسیہ ، مستنصر حسین تارڑ ، انور مقصود ، ڈاکٹر عشرت العباد ، قائم علی شاہ ، طلال بگٹی ، پیر صبغت اللہ شاہ پگارا ، ابراہیم جویو ، حسن نثار ، ظفر عباس ، عاطف اسلم ، واجد شمس الحسن ، زاہدہ حنا ، جمیل الدین عالی ، شعیب منصور ، جمیل نقش ، سلیمہ ہاشمی ، شعیب ہاشمی ، منیزہ ہاشمی ، افتخار عارف ، نصیر ترابی ، ڈاکٹر حفیظ پاشا ، مرزا اسلم بیگ ، اسد درانی ، ڈاکٹر عائشہ صدیقہ ، ڈاکٹر شیریں مزاری ، بلاول بھٹو زرداری ، آصفہ بھٹو ، غنوی بھٹو ، ایرمارشل اصغر خان ، رسول بخش پلیجو ، بشپ آف فیصل آباد ، جسٹس ریٹائرڈ بھگوان داس ، ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی ، ڈاکٹر ہارون احمد ، رحیم اللہ یوسف زئی ، کامران مائیکل ، سحر انصاری ، ضیا محی الدین ، راحت کاظمی ، ملالہ یوسف زئی ، غلام احمد بلور ، جاوید احمد غامدی ، میاں محمد منشا ، جلیل عباس جیلانی ، شہر یار خان ، نواب صلاح الدین عباسی ، معراج محمد خان ، شکیل عادل زادہ ، انور شعور ، جہانگیر خان ، جان شیر خان ، اصلاح الدین ، ملک ریاض ، آصف فرخی ، ڈاکٹر مبارک علی ، ایاز امیر ، احمد جاوید ، بابا یحیی ، عمر شریف ، عطا الحق قاسمی ، امجد اسلام امجد ، سہیل وڑائچ ، زاہد ڈار ، شیر باز مزاری ، بیگم نسیم ولی خان ، اعظم ہوتی ، ممتاز بھٹو ، امین فہیم ، عطا اللہ مینگل ، اختر مینگل ، حاصل بزنجو ، براحمداغ بگٹی ، ڈاکٹر اللہ نذر ، ناہید رضا ، محمود شام ، حسین ہارون ، ڈاکٹر ملیحہ لودھی ، واجد شمس الحسن ، ڈاکٹر قیصر بنگالی ، پرویز ہود بھائی ، شفیع نقی جامعی ، بشری انصاری ، زیبا بختیار ، خانصاحب حامد علی خان ، غلام علی ، شوکت علی ، ارشد محمود ، استاد رئیس خانصاحب ، تصور خانم ، بلقیس خانم ، علی ظفر ، عائشہ عمر ، ثمینہ پیرزادہ ، عثمان پیرزادہ ، قاضی واجد ، محمد حنیف ، ایچ ایم نقوی ، فخر الدین جی ابراہیم ، ناصر اسلم زاہد ، وجیہہ الدین ، معین الدین حیدر ، جنید جمشید ، شہزاد رائے ، صنم ماروی ، سلمان احمد ، عابدہ پروین ، علی عظمت ، فیصل رضا عابدی سجاد علی شاہ ، طلعت مسعود ، یاسمین منظور ، عاصمہ شیرازی ، ڈاکٹر شیر شاہ ، انضمام الحق ، جاوید میاں داد ، وسیم اکرم ، اشفاق سلیم مرزا ، ڈاکٹر انور سجاد ، امینہ سئید ، سجاد میر ، نعیم بخاری ، انور مسعود ، زہرہ نگاہ ، فہمیدہ ریاض ، مجاہد بریلوی ، انور سدید ، زاہد حسین ، رؤف پاریکھ ، غازی صلاح الدین ، نئیرہ نور ، ٹینا ثانی ، اصغر ندیم سئید ، جمال نقوی ، رسا چغتائی ، صابر ظفر ، سلیم کوثر ، تصدق سہیل ، چترا پریتم ، جے سالک ، مائکل جاوید ، دانش کنیریا ، سمیع آہوجہ ، مظہر الاسلام ، مجیب الرحمان شامی ، اسد محمد خان ، شیما کرمانی ، نگہت چوہدری ، عمران اسلم ، جمائمہ خان ، خالد احمد ، عبدالحفیظ پیرزادہ ، حدیقہ کیانی ، احمد رضا قصوری ، کمال اظفر ، عقیل کریم ڈھیڈی ، جہانگیر صدیقی ، خورشید شاہ ، شاہد محمود ندیم ، مدیحہ گوہر ، فریال گوہر ، محسن حامد ، عارف حبیب ، تہمینہ درانی ، ڈاکٹر شاہد جاوید برکی ، شمس لاکھو ، اور میرے دوست عبداللہ پان والے سمیت سترہ کروڑ ننانوے لاکھ ننانوے ہزار نو سو ننانوے پاکستانیوں میں سے کسی ایک کے منہ سے بھی مذاقاً ، طنزاً یہ جملہ نکل جاتا کہ ڈرون حملے میں مرنے والا کتا بھی شہید ہے تو ایسے کتنے علما ہیں جو اسے واقعی مذاق ، طنز یا جذباتی جملہ سمجھ کے درگزر کردیتے؟

پلیز اپنا دایاں ہاتھ اٹھائیے تاکہ پہچانے جائیں!

تم کرو تو رقص

ہم کریں تو مجرا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/11/131107_wusat_fazal_statement_zs.shtml
 

Fawad -

محفلین
یقینا امریکہ اپنی عوام کے لیے بہت اچھا اور سب کچھ کر گزرتا ہے۔۔۔ لیکن اپنے علاوہ کی دنیا کو بھیڑ بکری سمجھتا ہے۔۔۔ اور ان کی نظر میں امریکہ اور امریکی عوام کی خاطر اگر ساری دنیا کو تباہ کرنا پڑے تو بھی کوئی عیب نہیں۔۔ یعنی ان کے نزدیک ہدف ہر وسیلے کو جائز قرار دیتا ہے۔





فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی شہريوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبہود امريکی حکومت کی اہم ذمہ داريوں اور فرائض میں شامل ہے۔ ہماری خارجہ پاليسيوں سے متعلق اہم فيصلے ہماری شہريوں کی حفاظت کے بنيادی اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کيے جاتے ہیں۔ مگر کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس بنيادی مقصد کے حصول کے لیے دنيا میں زيادہ سے زيادہ دشمنوں کی تعداد ميں اضافہ سود مند ہے يا ديگر ممالک کے ساتھ عالمی سطح پر طويل المدت بنيادوں پر ايسے تعلقات استوار کرنا زيادہ فائدہ مند ہے جس سے تمام فريقین کے ليے باہم مفادات پر مبنی يکساں مواقعوں کا حصول ممکن ہو سکے؟


يہ دعوی کرنا کہ امريکی حکومت دنيا کے مفادات کو پس پشت ڈال کر صرف اپنے شہريوں کے مفادات کو ملحوظ رکھتی ہے خود ايک واضح تضاد کو اجاگر کر رہا ہے، کيونکہ حقيقت يہ ہے کہ ہماری شہريوں کی بہتری معاشی صورت حال اور اقتصادی مواقعوں کی دستيابی ہماری اس صلاحيت سے مشروط ہے کہ ہم عالمی سطح پر بہتر اور پائيدار تعلقات کس حد تک استوار کر سکتے ہيں۔ عالمی اقتصاديات کی بنيادی سمجھ بوجھ بھی يہ حقيقت آشکار کر ديتی ہے کہ ہمارا ملک اس وقت تک ترقی نہيں کر سکتا جب تک کہ پوری دنيا ميں بھی معيشت کا پہيہ بہتری کی جانب گامزن نہ ہو۔


پاکستان ميں سيلاب کے دوران ہماری بروقت اور اہم مدد ہو، سال 2005 کے زلزلے کے بعد پاکستان کے شہريوں کی بحالی کے لیے ہمارے وسائل کی دستيابی ہو يا پھر کیری لوگر بل کے ذريعے ہمارے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز، جو پاکستانی معاشرے ميں درجنوں کے حساب سے جاری ترقياتی منصوبوں کی مد میں امداد کی شکل ميں فراہم کيے جا رہے ہیں – ہمارے اعمال، زمين پر موجود حقائق اور اعداد وشمار دنيا بھر ميں شراکت داری کے فروغ اور ہماری جانب سے زيادہ سے زيادہ مدد فراہم کرنے کے ہمارے مصمم ارادے اور جذبے کی غمازی کرتے ہيں۔


بيرونی امداد، ہمارے عالمی معاملات سے متعلق بجٹ کا اہم ترين جزو تصور کيا جاتا ہے اور امريکہ کی خارجہ پاليسی کا ايک اہم ستون ہے۔


امريکہ کی عالمی مدد کو پانچ مختلف حصوں میں تقسيم کيا جاتا ہے جن ميں باہم ترقياتی منصوبوں کے حوالے سے امداد، سياسی اور سيکورٹی کے ضمن میں امريکی اہداف کے ضمن میں امداد، انسانی بنيادوں پر دی جانے والی امداد، فوجی امداد اور مشترکہ بنيادوں پر دی جانے والی امداد شامل ہے۔


اس وقت امريکہ 150 سے زيادہ ممالک کو کسی نہ کسی مد ميں امداد فراہم کر رہا ہے۔ يہی نہيں بلکہ اس وقت امريکہ کم آمدنی والے ترقی پذير ممالک کو دی جانے والی خوراک سے متعلق امدادی منصوبوں ميں سب سے کليدی کردار ادا کر رہا ہے۔


عالمی گرينز کونسل سے حاصل شدہ اعداد وشمار کے مطابق سال 1995 سے 2008 کے درميانی عرصے میں خوراک کی مجموعی امداد کا 58 فيصد امريکہ کی جانب سے ديا گيا تھا۔


امريکہ کی خوراک کے ضمن میں دی جانے والی امداد کا بڑا حصہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت مہيا کیا جاتا ہے۔ سال 1996 سے سال 2010 کے درميالی عرصے کے دوران ورلڈ فوڈ پروگرام کو دی جانی والی کل امداد کا 48 فيصد امريکہ کی جانب سے مہيا کيا گيا۔


http://www.freeimagehosting.net/uploads/af13d04533.jpg


http://www.freeimagehosting.net/uploads/7c77329320.jpg

اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے کسی بھی ملک کی طرح ہماری تاريخ ميں مسلح جدوجہد سے عبارت ہے۔ ليکن ايک قوم کی حيثيت سے ہم ان تجربات کے نتيجے ميں بہتری کی جانب گامزن ہيں۔ متوازن اور يکساں مواقعوں کی دستيابی کے ضمن ميں ہماری صلاحيت کا اعتراف تو امريکہ کے سخت ترين نقاد بھی کرتے ہيں۔ يہ حقيقت اس بات سے بھی واضح ہے کہ آج بھی امريکہ دنيا بھر ميں تارکين وطن کے لیے سب سے زيادہ پسنديدہ ملک تصور کيا جاتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حسینی

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی شہريوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبہود امريکی حکومت کی اہم ذمہ داريوں اور فرائض میں شامل ہے۔ ہماری خارجہ پاليسيوں سے متعلق اہم فيصلے ہماری شہريوں کی حفاظت کے بنيادی اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کيے جاتے ہیں۔ مگر کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس بنيادی مقصد کے حصول کے لیے دنيا میں زيادہ سے زيادہ دشمنوں کی تعداد ميں اضافہ سود مند ہے يا ديگر ممالک کے ساتھ عالمی سطح پر طويل المدت بنيادوں پر ايسے تعلقات استوار کرنا زيادہ فائدہ مند ہے جس سے تمام فريقین کے ليے باہم مفادات پر مبنی يکساں مواقعوں کا حصول ممکن ہو سکے؟


يہ دعوی کرنا کہ امريکی حکومت دنيا کے مفادات کو پس پشت ڈال کر صرف اپنے شہريوں کے مفادات کو ملحوظ رکھتی ہے خود ايک واضح تضاد کو اجاگر کر رہا ہے، کيونکہ حقيقت يہ ہے کہ ہماری شہريوں کی بہتری معاشی صورت حال اور اقتصادی مواقعوں کی دستيابی ہماری اس صلاحيت سے مشروط ہے کہ ہم عالمی سطح پر بہتر اور پائيدار تعلقات کس حد تک استوار کر سکتے ہيں۔ عالمی اقتصاديات کی بنيادی سمجھ بوجھ بھی يہ حقيقت آشکار کر ديتی ہے کہ ہمارا ملک اس وقت تک ترقی نہيں کر سکتا جب تک کہ پوری دنيا ميں بھی معيشت کا پہيہ بہتری کی جانب گامزن نہ ہو۔


پاکستان ميں سيلاب کے دوران ہماری بروقت اور اہم مدد ہو، سال 2005 کے زلزلے کے بعد پاکستان کے شہريوں کی بحالی کے لیے ہمارے وسائل کی دستيابی ہو يا پھر کیری لوگر بل کے ذريعے ہمارے ٹيکس دہندگان کے کئ بلين ڈالرز، جو پاکستانی معاشرے ميں درجنوں کے حساب سے جاری ترقياتی منصوبوں کی مد میں امداد کی شکل ميں فراہم کيے جا رہے ہیں – ہمارے اعمال، زمين پر موجود حقائق اور اعداد وشمار دنيا بھر ميں شراکت داری کے فروغ اور ہماری جانب سے زيادہ سے زيادہ مدد فراہم کرنے کے ہمارے مصمم ارادے اور جذبے کی غمازی کرتے ہيں۔


بيرونی امداد، ہمارے عالمی معاملات سے متعلق بجٹ کا اہم ترين جزو تصور کيا جاتا ہے اور امريکہ کی خارجہ پاليسی کا ايک اہم ستون ہے۔


امريکہ کی عالمی مدد کو پانچ مختلف حصوں میں تقسيم کيا جاتا ہے جن ميں باہم ترقياتی منصوبوں کے حوالے سے امداد، سياسی اور سيکورٹی کے ضمن میں امريکی اہداف کے ضمن میں امداد، انسانی بنيادوں پر دی جانے والی امداد، فوجی امداد اور مشترکہ بنيادوں پر دی جانے والی امداد شامل ہے۔


اس وقت امريکہ 150 سے زيادہ ممالک کو کسی نہ کسی مد ميں امداد فراہم کر رہا ہے۔ يہی نہيں بلکہ اس وقت امريکہ کم آمدنی والے ترقی پذير ممالک کو دی جانے والی خوراک سے متعلق امدادی منصوبوں ميں سب سے کليدی کردار ادا کر رہا ہے۔


عالمی گرينز کونسل سے حاصل شدہ اعداد وشمار کے مطابق سال 1995 سے 2008 کے درميانی عرصے میں خوراک کی مجموعی امداد کا 58 فيصد امريکہ کی جانب سے ديا گيا تھا۔


امريکہ کی خوراک کے ضمن میں دی جانے والی امداد کا بڑا حصہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت مہيا کیا جاتا ہے۔ سال 1996 سے سال 2010 کے درميالی عرصے کے دوران ورلڈ فوڈ پروگرام کو دی جانی والی کل امداد کا 48 فيصد امريکہ کی جانب سے مہيا کيا گيا۔


http://www.freeimagehosting.net/uploads/af13d04533.jpg


http://www.freeimagehosting.net/uploads/7c77329320.jpg

اس ميں کوئ شک نہيں کہ دنيا کے کسی بھی ملک کی طرح ہماری تاريخ ميں مسلح جدوجہد سے عبارت ہے۔ ليکن ايک قوم کی حيثيت سے ہم ان تجربات کے نتيجے ميں بہتری کی جانب گامزن ہيں۔ متوازن اور يکساں مواقعوں کی دستيابی کے ضمن ميں ہماری صلاحيت کا اعتراف تو امريکہ کے سخت ترين نقاد بھی کرتے ہيں۔ يہ حقيقت اس بات سے بھی واضح ہے کہ آج بھی امريکہ دنيا بھر ميں تارکين وطن کے لیے سب سے زيادہ پسنديدہ ملک تصور کيا جاتا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
چلیے اگر یہ ساری باتیں مان لیں۔۔۔۔ پھر انکل سام عالمی اداروں کے کھربوں ڈالرز کے قرض کب ادا کرے گا؟؟
جو ملک خود قرضوں میں ڈوبا ہو۔۔۔۔ اس کو دوسروں کی امداد کرنے سے بہتر ہے پہلے اپنے قرضے اتاریں۔۔۔
اور اس دنیا میں کوئی چیز مفت میں نہیں ہوتی۔۔۔ اگر کچھ دیتا ہے اس سے زیادہ لیتا بھی ہے۔۔۔ لہذا احسان جتانے والی کوئی بات نہیں۔
 

ساقی۔

محفلین
کیا بات ہے ؟ امریکہ واحد اسلامی نظام رکھنے والا ملک ہے۔ آئین اٹھا کر دیکھ لیں ،،، ۔۔۔ جذباتی ہونے کا نہیں۔
جوئے کے اڈے، شراب نوشی کے اڈے،فحاشی کے اڈے حکومتی سر پرستی میں چلوانا،خواتین کو گھروں کی بجائے کارخانوں میں کھپانا،سرمایہ دارانہ نظام،دوسرے ممالک پر لاٹھی کے زور پر چڑھ دوڑنا،اپنے قاتلوں کو زبردستی چھڑا لے جانا، مصوم جانوں کو ۸۰ برس کی سزا سنانا،دوسرے ممالک کی خودمختاری کو پامال کرنا،والدین کو اولڈ ہاوسز میں پھینک کر خود گلچھڑے اڑانا،سور کا گوشت کھانا،عورتوں کا عورتوں اور مردوں کا مردوں سے شادی کرنا،سودی نظام کو وسیع تر کرنا،دوسرے ممالک میں دشت گردی اور قتل و غارت کروانا کہاں کا اسلام ہے؟؟؟
آنکھیں کھلی رکھیں ۔۔۔جذباتی نہ ہوں!!۔
 

ظفری

لائبریرین
جوئے کے اڈے، شراب نوشی کے اڈے،فحاشی کے اڈے حکومتی سر پرستی میں چلوانا،خواتین کو گھروں کی بجائے کارخانوں میں کھپانا،سرمایہ دارانہ نظام،دوسرے ممالک پر لاٹھی کے زور پر چڑھ دوڑنا،اپنے قاتلوں کو زبردستی چھڑا لے جانا، مصوم جانوں کو ۸۰ برس کی سزا سنانا،دوسرے ممالک کی خودمختاری کو پامال کرنا،والدین کو اولڈ ہاوسز میں پھینک کر خود گلچھڑے اڑانا،سور کا گوشت کھانا،عورتوں کا عورتوں اور مردوں کا مردوں سے شادی کرنا،سودی نظام کو وسیع تر کرنا،دوسرے ممالک میں دشت گردی اور قتل و غارت کروانا کہاں کا اسلام ہے؟؟؟
آنکھیں کھلی رکھیں ۔۔۔ جذباتی نہ ہوں!!۔
بڑی محنت کی آ پ نے یہ سب لکھنے میں ۔۔۔۔ مگر پہلے تو دیکھ تو لیتے کہ بندہ دراصل کہہ کیا رہا ہے ۔ ایک بار پڑھیں ، پھر دوبارہ پڑھیں اور پھر کوشش کریں ۔ پھر بھی سمجھ نہیں آئے تو میں آپ کی مدد کرسکتا ہوں کہ فاروق صاحب اصل میں کیا کہہ رہے ہیں ۔
 
Top