امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا

بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کے اعلان کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کا ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا
مانیٹرنگ ڈیسک دسمبر 8, 2017
واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کی تقریر کے دوران امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی زبان جس طرح بوکھلاہٹ کے سے انداز میں لڑکھڑاتی رہی اور انہوں نے مبہم سے الفاظ بولے، اس پر امریکہ میں شدید بحث جاری ہے جس سے مجبور ہو کر وائٹ ہاﺅس نے ڈونلڈٹرمپ کا مکمل طبی معائنہ کروانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وائٹ ہاﺅس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ”اسرائیل پالیسی پر مبنی تقریر کے دوران ڈونلڈٹرمپ کے اٹکنے اور زبان لڑکھڑانے میں کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے۔ ان کا جلد فوجی ڈاکٹروں سے مکمل طبی معائنہ کراوایا جائے گا اور اس کے نتائج عام کیے جائیں گے تاکہ اس حوالے سے لوگوں کے شکوک و شبہات ختم ہو سکیں۔“

وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری سارا سینڈرز نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”ڈونلڈٹرمپ کی تقریر کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جن میں سے اکثر انتہائی نامعقول ہیں۔ درحقیقت صدر ٹرمپ کا گلا اس وقت خشک تھا، جس کی وجہ سے انہیں الفاظ کی ادائیگی میں کچھ مشکل ہوئی۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔“ اس موقع پر انہوں نے صحافیوں سے وعدہ کیا کہ ”صدر ٹرمپ کا آئندہ سال کے شروع میں مکمل طبی معائنہ کروایا جائے گا اور اس کے نتائج عام کیے جائیں گے۔ یہ معائنہ والٹر ریڈ(نیشنل ملٹری میڈیکل سنٹر)میں کیا جائے گا۔“

واضح رہے کہ ڈونلڈٹرمپ کی اس تقریر پر دندان سازوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے نقلی بتیسی لگوائی ہوئی ہے جو ڈھیلی ہو چکی ہے، اس وجہ سے انہیں الفاظ کی ادائیگی میں مشکل ہوئی۔ اس حوالے سے ایم ایس این بی سی کی میزبان جوئی سکاربورو کا کہنا تھا کہ ”ٹرمپ کی اس حالت کی سب سے قرین قیاس وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ ڈیمینشا (Dementia)کے مریض ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ان کی بولنے کی صلاحیت متاثر ہو رہی ہے۔“

وائٹ ہاؤس میں ہمہ وقت ڈاکٹروں کا عملہ موجود رہتا ہے۔ خاص طبی معائنہ کی کیا ضرورت ہے؟
 
شمالی کوریا کے صدر نے کہا ہے کہ اسرائیل نامی کوئی ریاست ہی نہیں تو اس کا دار الحکومت کہاں ہو سکتا ہے
شمالی کوریا نے اب تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے اس لیے کوریائی میڈیا اسرائیل کی جگہ فلسطین کا لفظ ہی استعمال کرتا ہے۔
گھاس پھوس کھانے والی قوم کی کیا حیثیت؟
 

محمد وارث

لائبریرین
اسرائیل ایک سیکولر یہودی ملک ہونے کی وجہ سے تمام مذاہب و ادیان کو مذہبی آزادی دیتا ہے۔ وہ فرقے بھی جو مسلم ممالک میں طرح طرح کی پابندیوں کا شکار ہیں جیسے احمدی یا بہائی، وہ اسرائیل میں مذہبی طور پر مکمل آزاد ہیں۔۔
کیا اسرائیل کسی پاکستانی مسلمان کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دے سکتا ہے؟ نہیں۔
تو پھر احمدیوں کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں؟ یا بقول آپ کے، دے رکھی ہے؟
کیونکہ وہ بھی ہماری طرح آپ کو احمدی سمجھتےہیں، مسلمان نہیں!
(یہ فقظ آپ کی دلیل کا جواب ہے،مجھے آپ کے یا کسی کے بھی مذہب سے سروکار نہیں اور نہ ہی میں چاہتا ہوں کہ کوئی میرے مذہب کے بارے میں سروکار رکھے۔)
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
کیا اسرائیل کسی پاکستانی مسلمان کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دے سکتا ہے؟ نہیں۔
تو پھر احمدیوں کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں؟ یا بقول آپ کے، دے رکھی ہے؟
کیونکہ وہ بھی ہماری طرح آپ کو احمدی سمجھتےہیں، مسلمان نہیں!
(یہ فقظ آپ کی دلیل کا جواب ہے،مجھے آپ کے یا کسی کے بھی مذہب سے سروکار نہیں اور نہ ہی میں چاہتا ہوں کہ کوئی میرے مذہب کے بارے میں سروکار رکھے۔)
جزاک اللہ
سبحان اللہ ،، محمد وارث بھائی، بہت ہی ادب کے دائرے میں شاندار جواب دیا آپ نے۔
سلجھے ہوئے لوگ ماشاء اللہ آپ کی طرح ہوتے ہیں۔ اللہ اور علم سے نوازے آپ کو۔
آمین۔
 
کیا اسرائیل کسی پاکستانی مسلمان کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت دے سکتا ہے؟ نہیں۔
کیوں نہیں۔ پہلے پاکستان اپنے سفارتی تعلقات تو بحال کرے۔

تو پھر احمدیوں کو اپنے ہاں رہنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں؟ یا بقول آپ کے، دے رکھی ہے؟
اسرائیلی احمدی پاکستانی نہیں بلکہ مقامی فلسطینی عرب ہیں۔ جو اسرائیل کے 1948 میں قیام سے بھی قبل وہاں آباد ہیں۔ ہماری حیفا اسرائیل میں ایک مسجد بھی ہے ۔

کیونکہ وہ بھی ہماری طرح آپ کو احمدی سمجھتےہیں، مسلمان نہیں!
یہ کیسی منطق ہے؟ احمدی ہر سیکولر ملک میں مسلمان ہی مانے جاتےہیں کیونکہ وہاں اسٹیٹ اپنے باسیوں کے مذہبی امور میں پنگے نہیں لیتی۔ مودی جی نے جب امسال اسرائیل کا تاریخی دورہ کیا تھا تو احمدیہ اسرائیل کے امیر نے انکا احمدی مسلمانوں کے نمائندے کی حیثیت سے استقبال کیا تھا۔
 
جزاک اللہ
سبحان اللہ ،، محمد وارث بھائی، بہت ہی ادب کے دائرے میں شاندار جواب دیا آپ نے۔
سلجھے ہوئے لوگ ماشاء اللہ آپ کی طرح ہوتے ہیں۔ اللہ اور علم سے نوازے آپ کو۔
آمین۔
تمام حقائق جانے بغیر اسرائیلیوں پر ناحق الزام لگایا کہ وہ احمدیوں کو مسلمان نہیں مانتے۔ مضحکہ خیز "دلیل"!

اسرائیلیوں کا جال تو پوری دنیا میں بچھا ہوا ہے سوائے فلسطین کے۔
فلسطین میں جو کرنسی استعمال ہوتی ہے وہ اسرائیلی شیکل ہیں۔ یہ کرنسی دنیا کے اور کسی ملک میں استعمال نہیں ہوتی۔ یوں اسرائیل کا جال سب سے زیادہ فلسطین میں بچھا ہوا ہے۔
 

Muhammad Qader Ali

محفلین
تمام حقائق جانے بغیر اسرائیلیوں پر ناحق الزام لگایا کہ وہ احمدیوں کو مسلمان نہیں مانتے۔ مضحکہ خیز "دلیل"!


فلسطین میں جو کرنسی استعمال ہوتی ہے وہ اسرائیلی شیکل ہیں۔ یہ کرنسی دنیا کے اور کسی ملک میں استعمال نہیں ہوتی۔ یوں اسرائیل کا جال سب سے زیادہ فلسطین میں بچھا ہوا ہے۔
کوئی بھی مسلمان جو کلمہ
دل سے مان اور جان لیا ، وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو دجل اور فریب کا بادشاہ اور ابلس کا کارندہ سمجھتا ہے
مسلمان تو بڑی دور کی بات ہے۔
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
مرزا حنیف احمد آپ بار بار ہمیں سرکاری مسلم قرار دیتے ہیں؛ امر واقعہ یہ ہے کہ قادیانی مذہب کا ظہور برصغیر میں ہوا اور یہاں علمائے کرام کی اکثریت نے، اور ازاں بعد ملکی پارلیمان نے، یہ طے کیا کہ اسلام کے نام پر ایک فتنہ جنم لے چکا ہے اور یہ اس لیے خطرناک ہے کہ اسلام کے نام پر اس کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ اس لیے، یہاں مختلف مواقع پر آوازیں بلند ہوئیں اور بالآخر قادیانیوں، احمدیوں اور لاہوری گروپ وغیرہ کو اسلام کا نام استعمال کر کے اپنی مذہبی تعلیمات کو پھیلانے سے روک دیا گیا اور انہیں غیر مسلم قرار دیا گیا۔ اور اب، آپ ہمیں اس لیے 'سرکاری مسلمان' قرار دے رہے ہیں کہ سرکار نے آپ کو اسلام کے نام پر اپنی سرگرمیاں جاری کرنے سے روکنے کے لیے لفظ 'مسلم' کی تعریف کر دی اور آپ کو اس تعریف سے نکال باہر کیا۔ یہ ریاست کا فیصلہ تھا، جس سے اختلاف کا حق آپ رکھ سکتے ہیں تاہم ہمارے خیال میں، ہمیں بار بار سرکاری مسلمان کہنا نامناسب رویہ ہے۔ آپ اسے ایک مثال سے سمجھیں۔ کسی معروف کمپنی کا برانڈ نام اگر کوئی اور کمپنی استعمال کرنے لگ جائے تو کیا اسے اس کی اجازت دی جا سکتی ہے؟ یقینی طور پر نہیں، اگر آپ کو پارلیمان کے فیصلے پر تحفظات ہیں تو سپریم کورٹ چلے جائیے تاہم ہمیں سرکاری مسلمان کہہ کر ہمارے مذہبی جذبات کو مجروح نہ کیا جائے۔ کیا ہم 'سرکاری مسلم' نہ ہوتے تو آپ کے مذہب کے پیروکار ہوتے؟ یقینی طور پر، نہیں! :) ہم تب بھی مسلم تھے، آج بھی مسلم ہیں اور یہ سرکاری اور غیر سرکاری مسلم والا معاملہ ہم سے غیر متعلقہ ہے۔ امید ہے، گزارشات پر توجہ دیں گے۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


24774717_1645686075491544_8489646329278009076_n.jpg


امریکہ دونوں مقدس مقامات کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے پر پختہ یقین رکھتا ہے اور یہ امر مقدس مقامات کے اطرف کے ممالک کے جائز کردار کو بھی تسلیم کرتا ہے۔

اگر فریقین دو ریاستی حل پر رضامندی کیلئے تیار ہیں تو امریکہ بھی اس کا حمایتی ہے۔ امریکی حکومت یروشلم کی حتمی حیثیت کے تعین کا معاملہ دونوں فریقین پر چھوڑتی ہے کہ وہ اسے مذاکرات کے ذریعے طے کر سکتے ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


24774717_1645686075491544_8489646329278009076_n.jpg


امریکہ دونوں مقدس مقامات کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے پر پختہ یقین رکھتا ہے اور یہ امر مقدس مقامات کے اطرف کے ممالک کے جائز کردار کو بھی تسلیم کرتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اتنی لمبی لمبی تو نہ چھوڑو یار!:)
 
کوئی بھی مسلمان جو کلمہ
دل سے مان اور جان لیا ، وہ مرزا غلام احمد قادیانی کو دجل اور فریب کا بادشاہ اور ابلس کا کارندہ سمجھتا ہے
مسلمان تو بڑی دور کی بات ہے۔
یعنی سچا، کھرا اور پکا مسلمان ہونے کیلئے اب کلمہ طیبہ پڑھنا کافی نہیں، مرزا قادیانی کیخلاف زبان درازی کرنا بھی ضروری ہے۔ کیا بات اس جاہل قوم کی۔
 
Top