امریکہ کا سفر نامہ

سید رافع

محفلین
ائیر پورٹ پر دعاوں اور الودعی سلام کے بعد میں نے اور بیگم صاحبہ نے بورڈنگ لاونج کا رخ کیا۔ یکایک پشت کی سمت سے آتے ایک نوجوان نے مجھ سے کہا کہ "آپ کے لیے ڈیک کی نشستیں لیں ہیں"۔ نہ جان نہ پہچان اور نشستوں کی بات مجھے کچھ عجیب سی لگی۔ بہر کیف ان سے کسی نا کسی طرح پیچھا چھڑایا۔ امریکہ پہنچنے کے بعد سسرال بات کی تو علم ہوا کہ یہ میرے سالے صاحب کی کارگزاری تھی۔ منجھلے سالے صاحب سنگاپور ائیر لائین میں ملازمت کرتے تھے اور انہوں نے کسی سے بات کر کے اچھی نشست بک کرانے کے لیے کہا تھا۔ نہ ہی سالے صاحب نے مجھے بتایا تھا اور نہ اس نوجوان نے جس کی وجہ سے یہ غلط فہمی ہوئی۔

جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
جہاز کراچی سے پرواز کر چکا تھا اور قریبا آٹھ گھنٹے بعد مانچسٹر ائیرپورٹ پر اترنے کو تھا۔ ہم ایک عجیب بے آرامی اور ٹوٹے ہوئے بدن کی سے کیفیت میں تھے کیونکہ نہ میں نے اور نا ہی بیگم نے اس سے قبل 2 گھنٹے سے زائد جہاز کا سفر کیا تھا۔ مانچسٹر ائیرپورٹ کے قریب علی الصبح لال لال رنگ کی چھتوں کے گھر دکھائی دے رہے تھے۔ جہاز لینڈ کر چکا تھا لیکن اسکا مقصد ری فیول تھا سو کسی کو جہاز سے نہیں اترنا تھا۔

جاری ہے۔۔۔

manchesterairport-retro-843x373.jpg
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
ایک دفعہ پھر جہاز مزید آٹھ گھنٹے کے سفر کے لیے فضا میں بلند ہوا۔ اب ہم بحر اوقیانوس (ایٹلانٹک اوشن) کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے نیویارک کی جانب رواں دواں تھے۔

جاری ہے۔۔۔

hibernia-networks-map.JPG
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
مانچسٹر سے نیویارک تک کا سفر شدید تھکا دینے والا تھا۔ حواس جاتے ہوئے محسوس ہو رہے تھے۔ اکانومی کلاس کی سیٹوں پر کسی پہلو چین نہیں مل رہا تھا۔ بلاآخر ہم نیویارک کے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر لینڈ کر گئے۔ بھاگم بھاگ ہم کو آدھے گھنٹے کے اندر ایک دوسرے سیکشن سے نیویارک سے بوسٹن تک کی فلائٹ لینی تھی۔ اگر ہم ذرا بھی دیر کرتے تو فلائٹ نکل جاتی۔ جے ایف کے ائیرپورٹ کے دوسرے سیکشن تک پہچنے کے لیے ہمیں ائیرپورٹ کے ایک گیٹ سے باہر نکلنا پڑا اور ہوا کا سرد لیکن خوشگوار جھونکا میرے چہرے سے ٹکرایا۔ اب ہم ایک لوکل فلائٹ پر بیٹھے ہوئے تھے اور جہاز بوسٹن کے لیے روانہ ہو چکا تھا۔ جہاز میں ہمیں صرف چپس اور کولڈ ڈرنک دی گئیں جو کہ ہمارے لیے پر مزاح تھا۔ ٹھیک آدھے گھنٹے بعد جہاز بوسٹن ائیرپورٹ پر اترا۔ ایمیگریشن اور دیگر قانونی کاروائی کے بعد ہم بوسٹن ائیرپورٹ سے باہر تھے۔ کمپنی کی نمائندہ عورت ہمارے استقبال کے لیے موجود تھی جو ہمیں ایک نسبتا بڑی گاڑی کے قریب لے گئی۔ تھک تھک کے ہم چور ہو چکے تھے اور بوسٹن میں نہایت سرد موسم تھا۔

جاری ہے۔۔۔

Planes_at_JFK2.jpg
 

سید رافع

محفلین
تبصرہ مناسب رہے گا یا نہیں

بے لاگ تبصرہ اور اصلاح کوئی بھی محفلین فرما سکتا ہے۔ ہاں لیکن یہ اسکے علم اور ظرف کا ظہور ہو گا۔ اگر کوئی تبصرہ ہی نہ ہو اصلاح ہی نہ ہو تو اس سفر نامے کو پبلک فورم کے بجائے گھر کی ڈائری کی زینت بننا چاہیے۔
 

سید رافع

محفلین
مجھے نہیں پتا کہ یہاں تبصرہ مناسب رہے گا یا نہیں، لیکن پوچھنا یہ تھا کہ کیا یہ سفرنامہ تصاویر سے بھی مزین کیا جائے گا؟

اپنے ایک خوف کا اظہار کرتا ہوں۔

سوال علم کی کنجی ہے اگر اخلاص سے ہو، دل کا زنگ ہے اگر سمجھ نہ آنے کی بناوٹ ہو اور اختلاف کا سبب اگر غصہ میں شیطان کے وسوسے سے ہو۔
 

سید رافع

محفلین
صرف آئینہ دکھایا تھا!

کہ اردو کے شاعر اور ادیب نہیں؟ یا اردو نہیں آتی؟ یہ دونوں ہی باتیں میرے لیے صحیح ہیں۔ لیکن کون ہے جو کامل اور غلطیوں سے پاک ہونے کا دعوی کرے یا اصلاح کا محتاج نہ ہو۔

آپ خوش رہیں اور آئینے کے بجائے علم باٹنے کی نیت سے اصلاح کر دیں۔ دعا گو۔
 
کہ اردو کے شاعر اور ادیب نہیں؟ یا اردو نہیں آتی؟ یہ دونوں ہی باتیں میرے لیے صحیح ہیں۔ لیکن کون ہے جو کامل اور غلطیوں سے پاک ہونے کا دعوی کرے یا اصلاح کا محتاج نہ ہو۔

آپ خوش رہیں اور آئینے کے بجائے علم باٹنے کی نیت سے اصلاح کر دیں۔ دعا گو۔
جب انسان ایک انگلی دوسرے کی جانب اٹھاتا ہے تو اُس کی اپنی تین انگلیاں اپنی جانب اُٹھی ہوتی ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
جب انسان ایک انگلی دوسرے کی جانب اٹھاتا ہے تو اُس کی اپنی تین انگلیاں اپنی جانب اُٹھی ہوتی ہیں۔

انگلی کیا تلوار بھی اٹھانے کی اجازت ہے۔ اخلاص چاہیے اخلاص خلیل میاں۔ اخلاص ہی دین ہے۔ یعنی اس سے باہر بے دینی ہے۔ باپ اخلاص سے جھڑک دے، بھائی اخلاص سے ٹوک دے یا دوست اخلاص سے غصہ ہو تب بھی مزہ آتا ہے۔ اخلاص نہ ہونا نیت میں دل کی بیماری ہے۔
 
انگلی کیا تلوار بھی اٹھانے کی اجازت ہے۔ اخلاص چاہیے اخلاص خلیل میاں۔ اخلاص ہی دین ہے۔ یعنی اس سے باہر بے دینی ہے۔ باپ اخلاص سے جھڑک دے، بھائی اخلاص سے ٹوک دے یا دوست اخلاص سے غصہ ہو تب بھی مزہ آتا ہے۔ اخلاص نہ ہونا نیت میں دل کی بیماری ہے۔
جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔
 

سید رافع

محفلین
جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔

ایسا نہیں ہے۔ دنیا کی محبت تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ کلمہ گو جھوٹا ہو سکتا ہے لیکن مومن جھوٹا نہیں ہو سکتا۔ جھوٹ دوزخ کا راستہ ہے اور سچ جنت کا راستہ ہے۔ سچ کا مطلب منہ پھٹ اور عیب جو ہونا نہیں۔ سچ کا مطلب اللہ کی کسی آیت کی نیت کر کے صبر کرنا۔ آیت دل میں نہ ہو تو وہ صبر نہیں برداشت ہوتی ہے۔ اس سے بلڈ پریشر اور شوگر جیسی بیماری اور اسٹریس وجود میں آتی ہیں۔ سچا ہونے کے لیے چار آنے کی قربانی سے شروع کرنا پڑتا ہے۔
 
Top