امریکہ اسامہ تک کیسے پہنچا: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ

امریکہ اسامہ تک کیسے پہنچا: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ

July 8, 2013
ڈان اخبار
how-us-reached-osama-1-670.jpg

ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کی دیوار کے ساتھ امریکی سیل کے ہیلی کاپٹر کا ملبہ پڑا ہے، جو اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کی کارروائی میں مزاحمت کی وجہ سے تباہ ہوگیا تھا۔ —. فائل فوٹو اے پی

اسلام آباد: ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جو دنیا کے سب سے زیادہ مطلوب شخص کی تلاش کے حوالے سے معلومات کے ایسے خزانے پر مشتمل ہے، جسے تاحال عوامی سطح پر پیش نہیں کیا گیا ہے۔

نائین الیون سے قبل امریکی بحری جہاز کول اور افریقہ میں امریکی سفارتخانوں پر حملے میں ملؤث القاعدہ کے ایک رکن خالد بن عطاش کو جب 2002ء میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تو اسامہ کی تلاش کے حوالے سے یہ پہلی مثبت پیش رفت تھی۔

یہی وہ فرد تھے جنہوں نے ابو احمد علی کویتی کی نشاندہی کی۔ یہ پاکستانی نژاد کویتی اسامہ بن لادن کے دستِ راست اور پیغام رساں ہونے کے علاوہ اسامہ بن لادن کی طرف سے امریکی اراکین کی قیادت کا کام بھی کرتے تھے۔

خالد کی فراہم کردہ اطلاعات کی روشنی میں جب کویتی انٹیلیجنس سروس سے رابطہ کیا گیا تو وہ اس شخص کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کرسکی۔

ایک ذرائع نے مذکورہ رپورٹ کے بارے میں ڈان کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ 2009ء سے نومبر 2010ء کے عرصے میں اس شخص کی تلاش کے دوران سی آئی اے نے پاکستان کو چار ٹیلی فون نمبر فراہم کیے، لیکن کسی تفصیل کے بغیر کے وہ کس فرد کو تلاش کررہے ہیں۔

ڈان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ یہ تمام ٹیلی فون نمبر زیادہ تر بند رہتے تھے، لیکن آئی ایس آئی نے سی آئی اے پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا کہ تفصیلات جانے بغیر کہ یہ نمبر کس کے ہیں یہ کام مشکل ہوگا۔

ماضی کے واقعات پر نظر ڈالتے ہوئے اب کمیشن کی رپورٹ نے تصدیق کردی ہے کہ عطاش کے انکشاف کے مطابق کویتی اسامہ بن لادن کا دستِ راست تھے۔

کمیشن نے جو کچھ دریافت کیا ہے، اس کے مطابق کویتی اسامہ بن لادن کے خاندان کے ہمراہ کراچی میں اکتوبر یا نومبر 2001ء سے مقیم تھا۔

جب 2002ء کے دوران اسامہ بن لادن کا خاندان، جس میں ان کی بیویاں بھی شامل تھیں، پشاور چلاگیا، تو اس وقت کویتی بھی ان کے ہمراہ تھا۔ پھر 2002 کے وسط میں اسامہ بن لادن بھی ان سے آن ملے تھے۔

یہاں سے پھر وہ سوات چلے گئے جہاں اسامہ بن لادن نے خالد محمد شیخ سے ملاقات کی تھی۔

ایک مہینے کے بعد خالد محمود شیخ کو راولپنڈی میں گرفتار کرلیا گیا، چنانچہ خوف کے باعث فوری طور پر اسامہ کے خاندان کو ہری پور منتقل کردیا گیا۔

کویتی اور ابرار فرار ہوکر سوات میں اکھٹا ہوگئے، جہاں اسامہ بن لادن بھی موجود تھے، پھر یہ سب 2005ء تک ہری پور میں مقیم رہے۔

اور پھر یہ لوگ ایبٹ آباد منتقل ہوگئے، جس کی منصوبہ بندی اور انتظامات کویتی نے کیے۔ ایک ذرائع نے مشروط طور پر بتایا کہ کویتی نے ہی ایبٹ آباد میں ایک جعلی شناختی کارڈ پر ایک پلاٹ خریدا اور اس پر گھر کی تعمیر کی نگرانی بھی کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تین کمپلیکس پر مشتمل تھا، ایک اوپن کمپاؤنڈ، ایک ملحقہ گھر جس میں کویتی اور اس کا گھرانہ رہتا تھا، جبکہ مرکزی حصہ تین منزلہ گھر پر مشتمل تھا۔

دونوں بالائی منزلیں اسامہ بن لادن اور اُن کی فیملی کے زیراستعمال تھیں۔ان کی سب سے چھوٹی بیوی کا قیام دوسری منزل پر تھا، جبکہ ان کی پُرانی بیویاں شریفہ اور خائرہ، پہلی منزل پر مقیم تھیں۔

کویتی کا بھائی ابرا اور اس کی بیوی اسی گھر کے گراؤنڈ فلور پر پر رہتے تھے۔
how-us-reached-osama-670.jpg


ایبٹ آباد میں درختوں کے پس منظر میں دکھائی دیتا اسامہ بن لادن کا کمپاؤنڈ۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

ذرائع نے واضح کیا کہ اس گھر کی تعمیر اس طرح کی گئی تھی کہ ابرار کے بچے اسامہ بن لادن کو نہیں دیکھ پائے تھے۔

کمیشن کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ سوات، ہری پور یا ایبٹ آباد میں قیام کے دوران اسامہ بن لادن نے کبھی ٹیلیفون لائن، انٹرنیٹ یا کیبل کنیکشن کبھی استعمال نہیں کیا۔ اگرچہ ایک سے زیادہ شہروں میں جہاں ان کی فیملی کا قیام رہا، ایک ڈش الجزیرہ چینل دیکھنے کے لیے ان کے استعمال میں ضرور رہی۔

ڈان کو معلوم ہوا ہے کہ کمیشن کی نشاندہی کے مطابق ایبٹ آباد کے مذکورہ گھر میں رہنے والوں کے غیرقانونی قیام سے مقامی سطح پر حکام لاعلم رہے۔

مثال کے طور پر یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ عام اور دستی شناختی کارڈ زمین کی خریداری کے لیے استعمال کیا گیا، جبکہ نادرا کی جانب سے 2004ء میں کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کا استعمال لازم ہوچکا تھا۔

ذرائع نے کہا کہ عام شناختی کارڈ جو متروک ہوچکا تھا، ریونیو ڈیپارٹمنٹ، کنٹونمنٹ بورڈ اور دوسرے اداروں کی طرف سے قبول کرلیا گیا۔مزید یہ کہ شناخت اور ایڈریس کی کبھی تصدیق نہیں کی گئی۔

اس کے علاوہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تیسری منزل کی تعمیر عمارتی قوانین کی خلاف ورزی تھی، لیکن اس حوالے سے بھی حکام نے کوئی مداخلت نہیں کی۔

کمیشن نے مزید نشاندہی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس گھر کی قلعہ نما تعمیر پر کنٹونمنٹ بورڈ، پولیس، انٹیلی جنس اداروں اور مقامی لوگوں کا دھیان نہیں گیا۔ اس کے علاوہ اس گھر کے مکینوں کی طرف سے پراپرٹی ٹیکس کی 2005ء سے عدم ادائیگی بھی حکام کی توجہ اس جانب مبذول نہ کرواسکی۔

ڈان کے علم میں یہ بھی بات آئی ہے کہ مذکورہ کمیشن نے حکومت کو سفارشات پیش کی ہیں کہ وہ 2 مئی کی طرز کےکسی دوسرے آپریشن کو روکنے کی کوشش کرے۔

مذکورہ رپوٹ میں جو تفتیش کی گئی یا پاکستان میں چھپے ہوئے ایسے مجرمیں کی گرفتاری کے حوالے سے جو کچھ بھی سفارشات پیش کی گئی ہیں، ان پر عملدرآمد ممکن نہیں ہوگا۔

اس لیے کہ نہ تو یہ واضح ہیں، اور نہ ہی کمیشن نے کو اسامہ بن لادن کی ملک میں موجودگی یا امریکیوں کی جانب سے مئی کی چھاپہ مار کارروائی پر کسی ایک کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

یہ سفارشات جو ڈان کے علم میں آئی ہیں، کی توجہ امریکیوں کی ملک کے اندر سرگرمیاں اور بیرونی قوتوں کی کارروائی پر مرکوز ہے ۔ ساتھ یہ تجویز بھی پیش کی گئی ہے کہ چیئرمین چیف آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کے کردار میں مزید اضافہ کیا جائے اور مسلح افواج کے درمیان روابط کو مزید مؤثر بنایا جائے۔

اس کے علاوہ اس کی طرف سے قومی سلامتی کونسل کو مضبوط بنانے کی بھی سفارش کی گئی ہے، تاکہ وہ فوری طور پر اقدامات کرسکے، جیسا کہ کمیشن نے نشاندہی کی ہے کہ بہت سے اعلیٰ سطح کے عہدیدار آپریشن کے دوران رابطے میں نہیں آسکے تھے۔

کمیشن نے بڑے پیمانے پر امریکی کنٹرکٹرز کو ویزہ کے اجراء کی چھان بین کی بھی سفارش کی ہے، جنہوں نے پاکستان کے اندر جاسوسی کا ایک نیٹ ورک قائم کرلیا ہے۔
how-us-reached-osama-2-670.jpg


امریکی صدر اوبامہ اپنی انتظامیہ کے اراکین کے ہمراہ یکم مئی وہائٹ ہاؤس میں ایبٹ آباد میں امریکن سیل کی کارروائی کی تازہ ترین اطلاعات ملاحظہ کررہے ہیں، جس میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

اسامہ کی بیویوں کا مؤقف

جب رات کے درمیانی حصے کے دوران، ایبٹ آباد کے کمپاؤنڈ میں امریکن نیوی سیل کے اہلکاروں کا حملہ ہوا، تو اسامہ بن لادن کا پہلا ردّعمل یہ تھا کہ انہوں نے اپنی فیملی سے کہا وہ پُرسکون رہیں اور کلمہ کا ورد کرتے رہیں۔

اُس رات کو رونما ہونے والے پے درپے واقعات کے نتیجے میں اُسامہ بن لادن قتل کردیے گئے تھے۔ کمیشن نے اسامہ بن لادن کی فیملی سے بات کی ساتھ ہی انٹیلی جنس رپورٹوں کی فراہمی کے ساتھ اس بات کی اجازت مانگی ہے کہ ان کی تفصیلات کو اکھٹا کرکے دیکھا جائے کہ اُس رات کیا ہوا تھا۔

کمیشن نے دریافت کیا ہے کہ امریکن سیل کے اہلکاروں کی ٹیم جلال آباد سے رات کو گیارہ بجے روانہ ہوگئی تھی، اور لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹے میں ایبٹ آباد پہنچ گئی تھی۔ کمپاؤنڈ پر حملہ ایک سے زیادہ اطراف سے کیا گیا تھا۔

ڈان کے علم میں آیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق امریکن نیوی سیل نے کمپاؤنڈ میں ملحقہ گھر پر پر حملہ کیا اور لوہے کے دروازوں کو اُڑا دیا۔ یہ بات بھی بیان کی گئی ہے کہ بہت سے فوجی گھر کی چھت پر اُترے تھے۔

سب سے پہلا حملہ ملحقہ گھر پر ہی ہوا، جس میں کویتی رہائش پذیر تھا۔ ہلاک ہونے والا پہلا فرد کویتی تھا جبکہ اس کی بیوی زخمی ہوئی تھی۔

ذرائع کے مطابق کمیشن کو یہ معلوم ہوا ہے کہ کمپاؤنڈ کے مرکزی گھر کے تمام فلورز پر بیک وقت حملہ کیا گیا، جس سے ابرار اور اس کی بیوی ہلاک ہوگئی۔ ابرار کویتی کے بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا۔

اسی دوران اسامہ بن لادن کی بڑی بیویوں کے بچے، ان کے بیٹے خالد کے ہمراہ سیڑھیوں کے ذریعے اپنے والد کے پاس جانے کے لیے دوڑے۔

خالد کو ان کے والد نے نیچے کی طرف ابرار کی مدد کے لیے بھیجا اور وہ سیڑھیوں پر ہی امریکی سیل کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے۔

ؕذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جب امریکی سیل کے اہلکار اسامہ بن لادن کے کمرے میں پہنچے تو، ان کے ہاتھ میں ہتھیار تھا اور وہ شیلف پر ایک گرینیڈ تلاش کررہے تھے، جیسے ہی وہ پلٹے ان کو شوٹ کردیا گیا۔ اس مرحلہ پر امل اور اسامہ کی بیٹی سمایا تیزی سے آگے بڑھیں کہ اس شخص کو روکیں، امل گولی لگنے سے زخمی ہوگئیں۔

جب گھر کے تمام افراد نے امریکی سیل کو بتادیا کہ اسامہ بن لادن ہلاک ہوچکے ہیں، تو سمایا اور کویتی کی بیوی سے پوچھا گیا کہ وہ اسامہ بن لادن کی شناخت کرلیں۔

کمیشن نے بتایا، جیسا کہ اسامہ کی بیویوں نے اُسے بتایا تھا کہ امریکی اس گھر سے جو قیمتی چیزیں اپنے ہمراہ لے گئے ان میں دس دس تولے کے سونے کے 25 بسکٹس، دستاویزات، ہتھیار اور چھ کمپیوٹروں کی ہارڈ ڈرائیوز بھی شامل ہیں۔

ڈان کے علم میں آیا ہے کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق چار ہیلی کاپٹرز اس کارروائی میں استعمال ہوئے، جو پاکستان کی فضائی حدود میں غرسال اور شلمان کے درمیان سے داخل ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کو کسی بہت بڑی سازش کی تفصیلات نہیں حاصل ہو سکیں جس کے ذریعے یہ ثبوت فراہم ہوتا ہو کہ امریکی سیل کو زمینی سطح سے بھی اس کارروائی کے دوران کسی قسم کی مدد فراہم کی گئی ہو۔
 

شمشاد

لائبریرین
نجانے کیوں یہ جھوٹ جھوٹ سا لگتا ہے۔

وہ شخص جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ مطلوب تھا۔ اس کو ایبٹ آباد میں مار کر ہزاروں میل دور سمندر میں اسلامی طریقے پر دفنایا گیا۔ کیوں؟

اس مطلوب شخص کی لاش کو میڈیا کے سامنے کیوں پیش نہیں کیا گیا؟
سب جانتے ہیں کہ سمندر میں کسے دفنایا جاتا ہے؟ کیا اسامہ بن لادن کی نعش اس شرائط پر کی متقاضی تھی؟

اتنا بڑا جھوٹ نجانے کیوں ہضم نہیں ہو رہا۔
 

arifkarim

معطل
نجانے کیوں یہ جھوٹ جھوٹ سا لگتا ہے۔

وہ شخص جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ مطلوب تھا۔ اس کو ایبٹ آباد میں مار کر ہزاروں میل دور سمندر میں اسلامی طریقے پر دفنایا گیا۔ کیوں؟

اس مطلوب شخص کی لاش کو میڈیا کے سامنے کیوں پیش نہیں کیا گیا؟
سب جانتے ہیں کہ سمندر میں کسے دفنایا جاتا ہے؟ کیا اسامہ بن لادن کی نعش اس شرائط پر کی متقاضی تھی؟

اتنا بڑا جھوٹ نجانے کیوں ہضم نہیں ہو رہا۔

کیونکہ سازشی نظریات پر یقین رکھنے والوں کیلئے کچھ بھی ممکن ہے! پاکستانی افسران نے یہ رپورٹ امریکیوں کے جانے کے بعد بن لادن کے افراد خانہ سے پوچھ گچھ کے بعد ہی بنائی ہے۔ کیا یہ سب کے سب جھوٹ بول رہے ہیں؟ افسوس تو اس بات کا ہے کہ اپنے آپکو بہترین خفیہ ایجنسی کہلوانے والی آئی ایس آئی دس سال تک بن لادن کو ایبٹ آباد میں نہ پکڑ سکی جو کہ ایک عام شہری جیسی زندگی پاکستان میں گزار رہا تھا؟ اور چپو عربی گنے!
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں اسامہ بن لادن مر چکا ہے۔ القائدہ کے ممبران کو بھی اس ميں شک نہيں ہے کہ وہ واقعی مر چکا ہے۔ طالبان اور القائدہ کے متعدد قائدين اور خود اسامہ بن لادن کے اپنے خاندان کے کچھ افراد جنھوں نے اس سارے آپريشن کو اپنی آنکھوں سے ديکھا ان کے بيانات انتہائ شکی مزاج کے انسان کے ليے بھی کافی ثبوت ہے کہ بن لادن واقعی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تناظر ميں امريکی حکومت نے يہی فيصلہ کيا کہ کسی تصويرکو شائع کرنے سے کوئ فرق نہیں پڑے گا۔ اس ميں کوئ شک نہیں کہ سازشی کہانيوں کے کچھ دلدادہ کسی بھی قسم کے ثبوت اور حقائق سے قطع نظر اس حقيقت کا انکار ہی کريں گے۔

اصليت يہی ہے کہ اسامہ بن لادن اب کبھی بھی بے گناہ انسانوں کے قتل کے احکامات جاری نہيں کر سکيں گے۔ ان کے اپنے حمايتی اورساتھيوں نے بھی اس سچ کو تسليم کر ليا ہے اور اپنے بيانوں سے اس کی تصديق بھی کر دی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
lg3lv


http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
 

فلک شیر

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس ميں کوئ شک نہيں اسامہ بن لادن مر چکا ہے۔ القائدہ کے ممبران کو بھی اس ميں شک نہيں ہے کہ وہ واقعی مر چکا ہے۔ طالبان اور القائدہ کے متعدد قائدين اور خود اسامہ بن لادن کے اپنے خاندان کے کچھ افراد جنھوں نے اس سارے آپريشن کو اپنی آنکھوں سے ديکھا ان کے بيانات انتہائ شکی مزاج کے انسان کے ليے بھی کافی ثبوت ہے کہ بن لادن واقعی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس تناظر ميں امريکی حکومت نے يہی فيصلہ کيا کہ کسی تصويرکو شائع کرنے سے کوئ فرق نہیں پڑے گا۔ اس ميں کوئ شک نہیں کہ سازشی کہانيوں کے کچھ دلدادہ کسی بھی قسم کے ثبوت اور حقائق سے قطع نظر اس حقيقت کا انکار ہی کريں گے۔

اصليت يہی ہے کہ اسامہ بن لادن اب کبھی بھی بے گناہ انسانوں کے قتل کے احکامات جاری نہيں کر سکيں گے۔ ان کے اپنے حمايتی اورساتھيوں نے بھی اس سچ کو تسليم کر ليا ہے اور اپنے بيانوں سے اس کی تصديق بھی کر دی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
lg3lv


http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
اُس کے لیے آپ کے صاحبان اقتدار و اختیار جو زندہ موجود ہیں.........................:):):)
 

شمشاد

لائبریرین
فواد صرف اتنا بتا دیں کہ اسامہ بن لادن کی نعش کو ایبٹ آباد سے لے جا کر سمندر میں غرق کرنے کی کیا تُک تھی؟
 

arifkarim

معطل
فواد صرف اتنا بتا دیں کہ اسامہ بن لادن کی نعش کو ایبٹ آباد سے لے جا کر سمندر میں غرق کرنے کی کیا تُک تھی؟

نعش کی حالت متعدد گولیاں کھانے کے بعد ایسی نہیں تھی کہ اسکی تصاویر عام کی جاتی۔ سمندر میں غرق کرنے کی وجہ اس دہشت گرد کی قبر کو مزار بننے کے بعد حاضرین سے بچانا مقصود تھا۔ اب نہ رہے گا بانس نہ بجے کی بانسری۔
 

شمشاد

لائبریرین
نہ تو شاہ ایران کا مزار بنا، نہ صدام حسین کا اور نہ کرنل قذافی کا، پھر اسامہ سے اتنا ڈر کیوں؟

مزید یہ کہ وہ اکیلا صرف ایک کلاشنکوف کے ساتھ تھا اور یہ درجنوں جدید ترین ہتھیاروں سمیت، تو کیوں نہ اسے زندہ گرفتار کیا گیا؟
 

فلک شیر

محفلین
بے شک! جب مسلمان اقتدار میں تھے تو انہوں نے بھی کوئی کم بے گناہ نہیں مارے۔ بلکہ ابھی تک انگنت عرب خانہ جنگی میں مارے جا رہے ہیں۔
کوئی معقول آدمی کسی کے گناہوں کی صفائی پیش نہیں کیا کرتا..................آپ کو اس کا شوق کیوں ہے؟؟
اور یہ عربی عجمی کا تصور آپ اتنی شدت سے کیوں propagateکرتے ہیں؟؟
 

arifkarim

معطل
نہ تو شاہ ایران کا مزار بنا، نہ صدام حسین کا اور نہ کرنل قذافی کا، پھر اسامہ سے اتنا ڈر کیوں؟

مزید یہ کہ وہ اکیلا صرف ایک کلاشنکوف کے ساتھ تھا اور یہ درجنوں جدید ترین ہتھیاروں سمیت، تو کیوں نہ اسے زندہ گرفتار کیا گیا؟

شاہ ایران، صدام، قذافی وغیرہ محض مغربی ٹٹو ڈکٹیٹر تھے۔ اسامہ بن لادن اسکے بر عکس ایک جہادی تحریک کے رہنما تھے۔ دوسرا اگر اسکو زندہ گرفتار کیا جاتا تو مقدمہ کے وقت ایسے ایسے امریکی راز فاش ہوتے کہ انکو لگ پتا جاتا۔ شاید اسی لئے جان بوجھ کر اسکو زندہ نہیں پکڑا گیا۔
 

arifkarim

معطل
کوئی معقول آدمی کسی کے گناہوں کی صفائی پیش نہیں کیا کرتا..................آپ کو اس کا شوق کیوں ہے؟؟
اور یہ عربی عجمی کا تصور آپ اتنی شدت سے کیوں propagateکرتے ہیں؟؟

میں صرف تاریخ کا سبق دے رہا ہوں کہ ہر طاقت ور سلطنت کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے۔ قدیم مصریوں سے لیکر جدید امریکیوں تک، ہر انسانی قوم نے اپنے عروج کے وقت ہمیشہ دوسری اقوام پر چڑھائی کی ہے اور انکو محض اپنی طاقت کے بل بوتے پر دانستہ شکست اور پسپائی کا سامنا کروایا ہے۔ اور جی ہاں، یہاں مسلمان حکمرانوں کا ماضی میں ٹریک ریکارڈ کچھ خاص اچھا نہیں ہے۔ محمود غزنوی اور امیر تیمور کے قتل و غارت کے قصے آجکل کی غیر مسلم اقوام میں بہت مشہور ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Mahmud_of_Ghazni
https://en.wikipedia.org/wiki/Timur
 
میں صرف تاریخ کا سبق دے رہا ہوں کہ ہر طاقت ور سلطنت کا ہمیشہ سے یہی وطیرہ رہا ہے۔ قدیم مصریوں سے لیکر جدید امریکیوں تک، ہر انسانی قوم نے اپنے عروج کے وقت ہمیشہ دوسری اقوام پر چڑھائی کی ہے اور انکو محض اپنی طاقت کے بل بوتے پر دانستہ شکست اور پسپائی کا سامنا کروایا ہے۔ اور جی ہاں، یہاں مسلمان حکمرانوں کا ماضی میں ٹریک ریکارڈ کچھ خاص اچھا نہیں ہے۔ محمود غزنوی اور امیر تیمور کے قتل و غارت کے قصے آجکل کی غیر مسلم اقوام میں بہت مشہور ہیں۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Mahmud_of_Ghazni
https://en.wikipedia.org/wiki/Timur

آپ کبھی ماضی بعید کی تاریخ سے نکل کر ماضی قریب کی تاریخ کا بھی لیکچر سنائیں جس میں روشن خیال ، لبرل، سیکولر اور سائنٹفک سوچ والی اقوام کے ایسے بیشمار کارناموں کا تذکرہ ہو۔۔۔یا پھر اس مقام کی طرف قدم بڑھانے سے پر جلنے کا ظطرہ ہے؟
 

arifkarim

معطل
آپ کبھی ماضی بعید کی تاریخ سے نکل کر ماضی قریب کی تاریخ کا بھی لیکچر سنائیں جس میں روشن خیال ، لبرل، سیکولر اور سائنٹفک سوچ والی اقوام کے ایسے بیشمار کارناموں کا تذکرہ ہو۔۔۔ یا پھر اس مقام کی طرف قدم بڑھانے سے پر جلنے کا ظطرہ ہے؟

یہ جدید اقوام اپنی نام نہاد جمہوریت کی وجہ سے مار کھا جاتی ہیں۔ جیسے یہ ریٹائرڈ امریکی جنرل خود یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ کس طرح 9/11 حملوں کے بعد ایسی بھیانک اور خوفناک امریکی خارجہ پالیسی چنداں افراد نے ترتیب دی جسکا مقصد پوری امریکی قوم کو بے تکی، بلا جواز اور کبھی نہ ختم ہونے والی صلیبی جنگ میں دھکیلنا تھا:
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ميرا بھی آپ سے ايک سوال ہے۔ کيا آپ سمجھتے ہيں کہ اسامہ بن لادن کی وہ ويڈيوز جس ميں 911 کے سانحے کی ذمہ داری قبول کی گئ، ان افراد کے تجسس کو دور کرنے کے ليے کافی ثابت ہوئيں جو آج بھی اس دن کے واقعات کے حوالے سے ہر بحث ميں ان سينکڑوں ويڈيوز کے ريفرنس اور حوالے ديتے نہيں تھکتے جو کوئ بھی شوقين مزاج شخص يوٹيوب پر پوسٹ کر سکتا ہے؟

القائدہ، ٹی ٹی پی اور ان سے منسلک تنظيموں کے سرکردہ ليڈروں کے ايسے درجنوں بيانات اور انٹرويوز ريکارڈ پر موجود ہيں جن ميں دہشت گرد کاروائيوں کا نا صرف يہ کہ برملا اعتراف کيا گيا ہے بلکہ "اپنی عظيم کاميابيوں" کی باقاعدہ تشہير کر کے اس پر فخر بھی کيا جاتا ہے۔ ليکن اس سب کے باوجود ايسے رائے دہندگان کی کمی نہيں جو منطق اور دانش کے تمام اصولوں کو نظرانداز کر کے اب بھی اسی بات پر بضد ہیں کہ قتل اور خونريزی کی جس مہم کو اسامہ بن لادن کے پيروکار اپنا فخر سمجھتے ہيں، اس کے ذمہ دار کوئ ان ديکھے انجانے بيرونی ہاتھ ہيں۔

اسی طرح ناقابل ترديد اعدادوشمار، انگنت ترقياتی منصوبے، امدادی پيکج، تکنيکی مہارت کی ترسيل اور امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے مابين درجنوں معاہدے کسی بھی شخص کو اس بات پر قائل کرنے کے ليے کافی ہونے چائيے کہ دونوں ممالک کے مابين ديرپا اسٹريجک تعلقات استوار ہيں اور دونوں ممالک دہشت گردی کے ٹھکانوں کو قلع قمع کرنے اورمشترکہ دشمن کے تعاقب ميں ايک دوسرے کا ساتھ دے رہے ہيں۔ ليکن اس کے باوجود يہ شواہد اور حقائق ان رائے دہندگان کے ليے کافی نہيں ہیں جو بدستور امريکہ کو پاکستان کے دشمن کے طور پر ديکھتے ہيں۔

آپ نے يہ کيسے سوچ ليا کہ جو لوگ دانستہ ہميشہ اختلاف رائے کا راستہ اختيار کرتے ہيں اور دنيا کو ايک مخصوص تخلياتی اور سازشی نظر سے ديکھتے ہيں، وہ محض چند تصاوير ديکھ کر اپنی سوچ تبديل کر ليں گے يا اان نظريات کو رد کر ديں گے جن کی بنياد پر ان کے خيالات کی عمارت تعمير ہوئ ہے؟ تاريخ اور ماضی کی مثالوں سے يہ واضح ہے کہ جو مصالحے دار سازشی کہانيوں پر يقين رکھتے ہيں، کسی بھی قسم کے شواہد يا منطقی دليل ان کی سوچ پر اثرانداز نہيں ہوتی۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ اسامہ بن لادن کی موت کے وقت امريکی حکومت کے مختلف اداروں ميں اس حوالے سے خاصی مفصل بحث اور تکرار ہوئ تھی۔ آخر ميں امريکی حکومت کا فيصلہ اس بنياد پر کيا گيا تھا کہ اس قسم کی تفصيلی تصاوير کی ريليز سے نا صرف يہ کہ تناؤ ميں اضافہ ہو گا بلکہ ردعمل کے طور پر حملے کی ترغيب اور جذبات کو بھڑکانے کے ليے ايک مواد بھی ميسر ہو جائے گا۔

صدر اوبامہ نے بھی تصاوير کو منظرعام پر نا لانے کے فيصلے کی حمايت کی تھی۔

"ہمارے ليے يہ ضروری ہے کہ کسی شخص کی ايسی تفصيلی تصاوير جن ميں اس کے سر پر گولی ماری گئ ہو، پروپيگنڈے اور مزید تشدد پر اکسانے کے ليے ايک ہتھيار اور وسيلے کے طور پر بآسانی دستياب نہيں ہونی چاہيے۔ يہ ہماری اقدار نہيں ہيں۔ ہم ايسی چيزوں کو ٹرافی بنا کر نمائش کے ليے پيش نہيں کرتے"

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ بھی بتا دوں کہ امريکہ ميں فيڈرل اپيل کورٹ نے بھی يہ فيصلہ سنا ديا ہے کہ امريکی حکومت پر لازم نہيں ہے کہ اسامہ بن لادن کی لاش کی تصاوير جاری کرے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
 

شمشاد

لائبریرین
فواد صاحب میرے ایک سوال کا جواب دے دیں کہ اسامہ کی نعش کو ایبٹ آباد سے ہزاروں میل دور لیجا کر سمندر برد کیوں کیا گیا؟
 
Top