مومن امتحاں کے لئے جفا کب تک

شیزان

لائبریرین
امتحاں کے لئے جفا کب تک
التفاتِ ستم نما کب تک
جرم معلوم ہے زیخا کا
طعنۂ دست ِ نارسا کب تک
دیکھئے خاک میں ملاتی ہے
نگہ چشمِ سرمہ سا کب تک
لے شب وصلِ غیر بھی کاٹی
تو مجھے آزمائے گا کب تک
تم کو خُو ہو گئی برائی کی
درگزر کیجئے بھلا کب تک
مر چلے اب تو اُس صنم سے ملیں
مومن اندیشۂ خدا کب تک
 

طارق شاہ

محفلین
امتحاں کے لئے جفا کب تک
التفاتِ سِتم نُما کب تک
جُرم معلوم ہے زُلیخا کا
طعنۂ دستِ نا رسا کب تک
دیکھئے خاک میں مِلاتی ہے
نگۂ چشمِ سُرمہ سا کب تک
لے، شبِ وصلِ غیر بھی کاٹی
تو مجھے آزمائے گا کب تک
تم کو خُو ہوگئی بُرائی کی
درگُزر کیجئے بھلا کب تک
مر چلے اب تو اُس صَنم سے مِلیں
مومن اندیشۂ خدا کب تک
مومن خان مومن
دیکھئے خاک میں مِلاتی ہے
نگۂ چشمِ سُرمہ سا کب تک
تم کو خُو ہوگئی بُرائی کی
درگُزر کیجئے بھلا کب تک
بہت ہی اچھے، بہت ہی خوب، شیزان میاں !
بہت سی داد اِس انتخاب خُوب اور
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوب انتخاب۔ بہت شکریہ شیزان صاحب۔ اس شعر میں دیکھیے گا شاید یہ لفظ "زلیخا" ہونا چاہیے۔
جرم معلوم ہے زیخا کا
طعنۂ دست ِ نارسا کب تک
 

فرخ منظور

لائبریرین
کلیاتِ مومن میں اس غزل کو دیکھا تو آپ کی پوسٹ کردہ غزل میں کچھ اشعار کم تھے۔ سو مکمل غزل دوبارہ پوسٹ کر رہا ہوں۔ امید ہے ناگوارِ خاطر نہیں ہو گا۔​

امتحاں کے لئے جفا کب تک
التفاتِ ستم نما کب تک

غیر ہے بے وفا، پہ تم تو کہو
ہے ارادہ نباہ کا کب تک

جرم معلوم ہے زلیخا کا
طعنۂ دست ِ نارسا کب تک

مجھ پہ عاشق نہیں ہے کچھ ظالم
صبر آخر کرے وفا کب تک

دیکھیے خاک میں ملاتی ہے
نگہِ چشمِ سرمہ سا کب تک

کہیں آنکھیں دکھا چکو مجھ کو
جانبِ غیر دیکھنا کب تک

نہ بلائیں گے، وہ نہ آئیں گے
جوشِ لبیک و مرحبا کب تک

ہوش میں آ تو مجھ میں جان نہیں
غفلتِ جرأت آزما کب تک

لے شب وصلِ غیر بھی کاٹی
تو مجھے آزمائے گا کب تک

تم کو خُو ہو گئی برائی کی
درگزر کیجیے بھلا کب تک

مر چلے اب تو اُس صنم سے ملیں
مومن اندیشۂ خدا کب تک
 

شیزان

لائبریرین
دیکھئے خاک میں مِلاتی ہے
نگۂ چشمِ سُرمہ سا کب تک
تم کو خُو ہوگئی بُرائی کی
درگُزر کیجئے بھلا کب تک
بہت ہی اچھے، بہت ہی خوب، شیزان میاں !
بہت سی داد اِس انتخاب خُوب اور
تشکّر شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں

انتخاب کی پسندیدگی پر بےحد شکر گزار ہوں شاہ جی
آپ بھی ہمیشہ خوش و خرم رہیئے
 

شیزان

لائبریرین
بہت خوب انتخاب۔ بہت شکریہ شیزان صاحب۔ اس شعر میں دیکھیے گا شاید یہ لفظ "زلیخا" ہونا چاہیے۔
جرم معلوم ہے زیخا کا
طعنۂ دست ِ نارسا کب تک
جی زلیخا ہی ہے فرخ صاحب۔۔ ٹائپنگ مسٹیک ہے۔
پسند فرمانے اور مکمل غزل شیئر کرنے پر بہت مشکور ہوں جناب
 
Top