شیزان
لائبریرین
امتحاں کے لئے جفا کب تک
التفاتِ ستم نما کب تک
جرم معلوم ہے زیخا کا
طعنۂ دست ِ نارسا کب تک
دیکھئے خاک میں ملاتی ہے
نگہ چشمِ سرمہ سا کب تک
لے شب وصلِ غیر بھی کاٹی
تو مجھے آزمائے گا کب تک
تم کو خُو ہو گئی برائی کی
درگزر کیجئے بھلا کب تک
مر چلے اب تو اُس صنم سے ملیں
مومن اندیشۂ خدا کب تک