الیکٹرانک میڈیا اور بیورو کریسی میں کُشتی

فخرنوید

محفلین
آج کل شہر پہلواناں میں ایک نئے قسم کا دنگل عروج پر ہے۔ جس میں دونوں طرف ایک نئے طرز کے پہلوان شامل ہیں ۔ ایک طرف تو الیکٹرانک میڈیا کا جن ہے تو دوسری طرف پنجاب حکومت کی بیورو کریسی کا جن موجود ہے۔ دونوں اپنی اتنی طاقت ہونے کے باوجود بھی گوجرانوالہ کی عوام کو اپنے الفاظ کی جکڑ میں قابو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس جنگ میں ایکسپریس نیوز کا رپورٹر حافظ شاہد منیر اور گوجرانوالہ کے ڈی آئی جی جناب ذوالفقار چیمہ صاحب آمنے سامنے ہیں۔
اس وقت پورے گوجرانوالہ میں بینر لگے ہوئے ہیں۔ جن پر میڈیا اور اس کے تعلق رکھنے والے افراد جناب حافظ شاہد منیر اور جناب کریم اللہ گوندل اور پنجاب پولیس کے قابل ترین ڈی آئی جی ذوالفقار چیمہ صاحب نمایاں ہیں۔
گزشتہ چند روز قبل ایک واقعہ کے بعد پہلے صحافی برادری کی جانب سے ایکسپریس کے رپورٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانے کے خلاف اور صحافیوں کے حق میں بینر لگائے گئے جس کے دوسرے روز وہ تمام بینر اتار دئیے گئے اور اگلی صبح سویرے جناب ذوالفقار چیمہ صاحب کے حق میں اور صحافیوں کے خلاف بینر لگا دئیے گئے جس میں کچھ بینرز پر تحریر نہایت اوچھی حرکت تھی۔ اور مزید مزے بات کی یہ تھی کہ ان بینر میں منجانب کی جگہ پر لکھا تھا کہ شہریان گوجرانوالہ جس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کام کس بندے کا تھا۔
banner.jpg


س کے بعد سپریم کورٹ نے ایکشن لیا اور ان بینرز کو اتروانے کا حکم دیا۔ لیکن ابھی تک شہر ان بینروں سے سجا ہوا ہے جو عدالتی حکم کی سخت خلاف ورزی ہے۔
“ویسے بھی جس کی حفاظت وہی کر رہا ہوں جس نے اتارنے ہیں تو پھر کیسے اتریں گے”

بشکریہ : اردو نیوز
 

ساجداقبال

محفلین
یہ صاحب الیکشن کے زمانے میں کوہاٹ میں تعینات تھے اسوقت تو کافی نیک نام تھا، خیر اسوقت تو پی پی پی اور ن لیگ بھی نیک نام ہوگئی تھیں۔
ویسے یہ وہی ہیں ناں جنہوں نے جعلی پولیس مقابلے میں ننھوگورائیہ کو ٹھکانے لگایا تھا؟
 

فخرنوید

محفلین
اس پر الگ سے میں ایک عدد کالم لکھوں گا جس میں آپ کو اس واقعے کی ساری کہانی بتاوں گا۔
کون کس کا شکار ہوا؟
کے نام سے
 

فخرنوید

محفلین
سی سی او پی گوجرانوالہ کی لاہور منتقلی : با وثوق زرائع

لاہور ۔۔۔۔ با وثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک عرصے تک صحافی برادری کے خلاف جنگ جاری رکھنے والے جناب سی سی پی او گوجرانوالہ آخر کار گوجرانوالہ کی نگہبانی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ زرائع کا کہنا ہے کہ اعلٰی حکام کا منظور نظر ہونے کی وجہ سے انہیں مزید دشواریوں اور انکوائری کمیٹیوں سے بچانے کے لئے انہیں سی سی پی او لاہور پرویز راٹھور کی جگہ لاہور تعینات کیا جائے گا۔ایک یا دو روز میں ان کی ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری ہو گا۔ اس کے ساتھ یہ بھی بتاتے چلیں کہ لاہور سے سی سی پی او اور سیکرٹری داخلہ کو بھی ہٹایا جا رہا ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وہ جامعہ نعیمیہ میں‌دہشت گردی اور دیگر مراکز پر سیکیورٹی خدشات کے باوجود کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔

بشکریہ: وائس آف پاکستان
 
Top