اللّہ تعالیٰ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
جب تری حمد کان پڑتی ہے
دلِ مردہ میں جان پڑتی ہے

صبح کا نور ہے کتاب تری
حمد کرتا ہے آفتاب تری
حافظ لدھیانوی
 

سیما علی

لائبریرین
کون کرسکتا ہے اس خلاق اکبر کی ثنا
نارساہے شان میں جس کے پیمبر کی ثنا
بت پرستی میں موحد نہ سنا ہوگا کبھو
کوئی تجھ بن مرا واللہ کہ معبود نہیں
مرزا مظہر جان جاناں
 

سیما علی

لائبریرین
جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دوچار ہوتا
کثرت آرائی وحدت ہے پرستاریٔ وہم

کردیا کافر اس اصنام خیالی نے مجھے
ہے پرے سرحد ادراک سے اپنا مسجود
اشعار میں غالب کا وحدانیت کے بارے میں اور اللہ تعالی کی ربوبیت کے ایقان کا اظہار ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
میر ببر علی انیسؔ (م ۱۸۷۴ ء) کے حمدیہ اشعار تصوف کے زیر اثر نظر آتے ہیں۔ ایک رباعی ملاحظہ ہو:
گلشن میں پھروں کہ سیر صحرا دیکھوں
یا معدن و کوہ و دشت و دریا دیکھوں

ہر جا تری قدرت کے ہیں لاکھوں جلوے
حیراں ہوں کہ ان آنکھوں سے کیا کیا دیکھوں
 

سیما علی

لائبریرین
ہے شش جہت میں قحط دل نا امید کا
دوزخ ہے گر وسیع تو رحمت وسیع تر

لا تقنطوا جواب ہے ہل من مزید کا
ہندو نے صنم میں جلوہ پایا تیرا
الطاف حسین حالی
 

سیما علی

لائبریرین
اگر نجوم میں تو ہے تو چاند میں ہے کون
ترے جمال کی تقسیم ہو نہیں سکتی
ازل، ابد کا تصور فقط تصور ہے
ترے وجود کی تقویم ہو نہیں سکتی
حرم میں تو ہے تو آخر کنشت میں ہے کون
کہ ایک ذات تو دو نیم ہو نہیں سکتی
جو قوتیں ہوں تری منتشر تو سچ کہہ دوں
کہ اس جہان کی تنظیم ہو نہیں سکتی
احمد ندیم قاسمی
 

سیما علی

لائبریرین
خدا کو پا نہیں سکتا خدا کی ذات کا منکر
نہ جب تک دل سے نقص نا تمامی دور ہو جائے
خدا وہ ہے کہ جس کی عظمت و جبروت کے آگے
خود انسان سجدہ کرنے کے لیے مجبور ہو جائے
احسان دانش
 

سیما علی

لائبریرین
صراط ہے مستقیم جس کا، ہے پاک قرآن عظیم جس کا
جہاں کے سب رہ بران اعظم کا رہنما ہے وہی خدا ہے
کہاں ثنا ئے امین قدرت کہاں میں ابرارؔ بے بضاعت
جو حمد کہنے کا مجھ کو اعزاز دے رہا ہے وہی خدا ہے
ابرار کرت پوری
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ اپنے بندوں سے ستر (70) ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے اور وہ بھی چاہتا ہے کہ اس کے بندے بھی اس سے اتنی ہی محبت کریں اور برائی سے دور رہیں-

حدیثِ قُدسی
اے ابنِ آدم ایک تیری چاھت ھے
اور ایک میری چاھت ھے
پس اگر توراضی ھوگیااس پر
جو میری چاھت ھے
تومیں بخش دونگاتجھکو وہ بھی
جوتیری چاھت ھے
لیکن اگرتونےنافرمانی کی اسکی
جومیری چاھت ھے
تومیں تھکادونگا تجھکو اس میں
جوتیری چاھت ھے
پھر ھوگا وھی
جو میری چاھت ھے
 

سیما علی

لائبریرین
ملاّاسد اللہ وجہیؔ کے حمدیہ اشعار ۔

وجہیؔ کہتے ہیں:
توں اولؔ توں آخرؔ قادرا ہے

توں مالکؔ توں باطنؔ تو ظاہرؔاہے
توں محصی توں مہدیؔ توں واحدؔ سچا

توں توابؔ توں ربؔ تو ماجدؔ سچا
توں باقیؔ توں مقسمؔ توں ہادیؔ توں نورؔ

توں وارثؔ، توں منعمؔ توں برؔ تو صبورؔ
 

سیما علی

لائبریرین
خداکی ذات ہے وہ ذو الجلال والاکرام
کہ جس سے ہوتے ہیں پروردہ سب خواص و عوام
اوسی نے ارض و سماوات کو دیا ہے نظام
اسی کی ذات کو ہے دائماً ثبات و قیام
قدیر وحی وکریم و مہیمن و منعام
نظیر اکبر آبادی
 

یاسر شاہ

محفلین
ہے شش جہت میں قحط دل نا امید کا
دوزخ ہے گر وسیع تو رحمت وسیع تر

لا تقنطوا جواب ہے ہل من مزید کا
ہندو نے صنم میں جلوہ پایا تیرا
الطاف حسین حالی
یہ قطعہ دراصل یوں ہے :

دیکھا ہے ہم نے عالمِ رحمت کو غور سے
ہے شش جہت میں قحط دل نا امید کا
دوزخ ہے گر وسیع تو رحمت وسیع تر
لا تقنطوا جواب ہے ہل من مزید کا

الطاف حسین حالی
 

یاسر شاہ

محفلین
جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دوچار ہوتا
کثرت آرائی وحدت ہے پرستاریٔ وہم

کردیا کافر اس اصنام خیالی نے مجھے
ہے پرے سرحد ادراک سے اپنا مسجود
اشعار میں غالب کا وحدانیت کے بارے میں اور اللہ تعالی کی ربوبیت کے ایقان کا اظہار ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔
یہ اشعار بھی غالب کے دراصل یوں ہیں :

اسے کون دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتا
جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دوچار ہوتا

کثرت آرائیِ وحدت ہے پرستاریٔ وہم
کردیا کافر اس اصنام خیالی نے مجھے

ہے پرے سرحد ادراک سے اپنا مسجود
قبلے کو اہل نظر قبلہ نما کہتے ہیں
 

سیما علی

لائبریرین
آسمانوں پہ ستاروں کوسجاتا تو ہے
اور مہتاب کا فانوس جلاتا تو ہے
یہ تری شانِ کریمی ہے کہ ہر بندے پر
عقل و حکمت کے خزینوں کو لٹاتا تو ہے

محسن احسان
 

سیما علی

لائبریرین
راز توحید تو کثرت میں چھپا ہے اے دوست
سیکڑوں جلوے ہیں اک جلوہ نما ہے اے دوست
افقر موہانی
 
Top