ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
بہت عمدہاور برمحل!اردو محفل پر میری آمد اگرچہ اتفاقیہ تھی مگر اس کے پیچھے ایک لمبے عرصے کی دبی ہوئی خواہشات تھیں۔ کئی دعائیں جو میں نے خود مانگی تھیں اور کئی بار دعاؤں کی درخواست میں نے ہر ہر اس شخص سے کی تھی جو علم و ادب سے وابستہ تھا یا مجھے معلوم تھا کہ ان کی دعائیں میرے حق میں ضرور کامیاب ہوں گی۔ امی، ابا، بھائی،بہنوں کے علاوہ میرے اساتذہ ۔ لیکن یہ سب دعائیں میرے حق میں اس طرح مستجاب ہوں گی، یہ میں نے کبھی نہ سوچا تھا۔ استاد محترم الف عین سے شاعری کے اسباق لینا میری زندگی کے خوشگوار ترین واقعات میں سے ہے۔ میں اپنی خوش بختی پر جتنا فخر کروں کم ہے!
جیسا کہ میں محفل میں کئی مرتبہ یہ بات دہرا چکی ہوں کہ قافیہ کی تلاش مجھے اصلاح سخن کے زمرے تک لے آئی تھی مگر وہاں سے مسلسل وابستگی استاد محترم کی توجہ، شفقت، رہنمائی اور ہمدردی کے باعث ہی ممکن ہو سکی۔ جب میں اردو محفل پر آئی تو مجھے قافیہ کے استعمال کا علم، ردیف کے چناؤ کی تمیز اور بحر کی الف، ب، پ تک کا علم نہ تھا۔ یہ باتیں تو اپنی جگہہ، یہ تک معلوم نہ تھا کہ ایسے علمی اور ادبی ماحول کا کیسا تقدس ہوتا ہے۔ میں جس طرح اپنی سہیلیوں کے ساتھ بات چیت کرتی تھی اسی طرح اصلاح سخن میں۔ خاص طور پر شروع کے دنوں میں تو مجھے لگتا تھا کہ شاید اس جگہہ چار پانچ لوگ ہی ہیں یعنی استاد محترم، خلیل بھائی۔ راحل بھائی، شکیب، عدنان بھائی، بدرالقادری، رؤوف بھائی یا اکا دکا اور۔ اس لیے اپنے شروع کے مراسلات دیکھ کر ہنسی بھی آتی ہےاور ٹھیک ٹھاک شرمندگی بھی ہوتی ہے۔ وہ تو جب مجھے "مناظر" کی سمجھ آئی تو میں نے اپنے آپ کو ذرا لگام دی۔ مگر میرے کیژیول سے رویے اور بات بات پر پھلجڑیاں چھوڑنے پر مجھے استاد محترم نے کبھی کچھ نہ کہا بلکہ اسی ہلکے پھلکے انداز میں جواب دیا۔ اور یہی وجہ ہے کہ میں نے بھی ہنستے کھیلتے وہ مشکل دن کاٹ لیے جب فن شاعری کے اصول میرے پلے پڑ کر ہی نہ دیتے تھے بلکہ یوں کہیے کہ میں کسی آسان راستے کی تلاش میں رہتی تھی کہ تھوڑے بہت ہی سے کام چلایا جاسکے۔ استاد محترم کی شفقت ہی وہ وجہ تھی کہ میں نے اپنی کوششیں جاری رکھیں ورنہ یہ ایسا ہونا قطعی طور پر ممکن نہ تھا۔ میں نے اپنی کتنی ہی آڑی ترچھی غزلیں پیش کیں اور انہوں نے ایک ایک شعر کو سنوارنے اور قابل قبول بنانے میں میری مدد کی۔ آپ آہستہ آہستہ میری ذہنی گرہیں کھولتے چلے گئے اور مجھے غیر محسوس طریقے سے کچھ کچھ شاعری سمجھ میں آنے لگی۔ اب مسئلہ یہ آن پڑا کہ ایک ایک شعر کی اصلاح کے نکات سامنے رکھتے ہوئے کئی کئی متبادل اشعار لکھ ڈالتی اور جب بھی میں نے استاد محترم کے سامنے اشعار کے ڈھیر لگا ئے تو وہ بھی انہوں نے ہنسے ہنستے بغیر جتائے یا کسی کلفت کا اظہار کرتے ہوئے برداشت کیے۔ ایک مبتدی کن کن مراحل سے گزرتا ہے، اس کو کس طرح کی رہنمائی درکار ہوتی ہے یہ سب آپ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ مگر اصل بات جس کا آپ کو ملکہ حاصل ھے وہ یہ ہے کہ کس طور کسی کم علم کو محسوس نہ ہونے دینا کہ اسے کیا کیا اور کتنا نہیں آتا۔ آپ کا مثبت انداز، مشفقانہ طرز عمل، ہمدردی اور عاجزی و انکساری آپ کو ایک عظیم استاد بناتے ہیں۔ صرف میرا ہی نہیں، پوری محفل کے ایک ایک فرد کا مشترکہ اتفاق ہے کہ آپ کا اردو محفل پر ہونا ہم سب کے لیے کس قدر قیمتی اور قابل فخر ہے۔ اصلاح سخن کے علاوہ بھی آپ کی اردو ادب کے حوالے سے خدمات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ اردو ٹائپنگ، اردو پرف ریڈنگ، ایک طویل عرصے تک ادبی رسالے کا اجرا اور کتابوں کو برقیانے کا عمل جیسے مختلف نوع کے کام آپ نے کیسے کیے اور اب تک کر لیتے ہیں مجھے تو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ یہ سب باتیں آپ کی علم دوستی، اردو سے شدید قلبی لگاؤ، بےغرض انتھک محنت اور اور عظیم کردار کا بین ثبوت ہیں۔ میری شدید خواہش ہے کہ کبھی مجھے آپ سے ملاقات کا شرف حاصل ہو۔ ایک لمبی ی ی ی ی نشست ہو۔ اللہ کرے کہ میرا یہ خواب پورا ہو۔ میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ آپ کو ایک طویل صحت سے بھرپور اور خوشیوں بھری زندگی عطا فرمائیں۔ آمین
استاد محترم، میں آپ کے احسانات کا بدلہ کبھی نہیں چکا پاؤں گی مگر جان لیجیے کہ آپ ہمیشہ میری دعاؤں میں شامل رہیں گے۔
بے شک اصلاحِ سخن کے زمرے سے فیضیاب ہونے والے ہر سخن ور پر استادِ محترم کا قرض ہے۔ اپنا مافی الضمیر بہت اچھی طرح بیان کردیا آپ نے۔ مجھے آپ کے قلم سے اسی گلدستے کی توقع تھی ۔
اللہ کریم آپ کے حرفِ سخن کو باریاب کرے اور قدم قدم پر ترقی اور کامیابی عطا فرمائے۔ سخن شناس اور قدر شناس لوگوں میں گھرا رکھے۔ آمین