الفاظ کی تکرار

زیرک

محفلین
درد بھی دیتا ہے دروازے پہ دستک دوشیؔ
دل کی دھک دھک سے بھی خوابوں میں خلل پڑتا ہے
رانا سعید دوشی​
 

زیرک

محفلین
نگاہِ یار کا کیا ہے، ہوئی، ہوئی، نہ ہوئی
یہ دل کا درد ہے پیارے، گیا، گیا، نہ گیا
احمد فراز​
 

زیرک

محفلین
نہ پوچھو عہدِ الفت کی، بس اک خوابِ پریشاں تھا
نہ دل کو راہ پر لائے، نہ دل کا مدعا سمجھے
فیض احمد فیض​
 

زیرک

محفلین
سو بار لغزشوں کی قسم کھا کے چھوڑ دی
سو بار چھوڑنے کی قسم کھا کے پی گیا
عبدالحمید عدم​
 

زیرک

محفلین
یہ آرزو بھی عجب وقتِ مرگ تھی دل میں
تمہی نے زخم دیئے تھے، تمہی دوا کرتے
اشتیاق زین​
 

زیرک

محفلین
کبھی پتھر کے دل اے کیف! پگھلے ہیں، نہ پگھلیں گے
مناجاتوں سے، فریادوں سے، چیخوں سے، پکاروں سے
کیف بھوپالی​
 

زیرک

محفلین
ہموار کھینچ کر، کبھی دشوار کھینچ کر
تنگ آچکا ہوں سانس لگاتار کھینچ کر
کیف بھوپالی​
 

زیرک

محفلین
زندگی ہجر ہے اور ہجر بھی ایسا کہ نہ پوچھ
سانس تک ہار چکا، وصل کماتا ہوا میں
مبشر سعید​
 

زیرک

محفلین
پلا ساقیا مئے جاں پلا کہ میں لاؤں پھر خبر جنوں
یہ خرد کی رات چھٹے کہیں نظر آئے پھر سحر جنوں
ن م راشد​
 

زیرک

محفلین
ہم مسافر تھے، ہمارا مستقر کوئی نہ تھا
رات جب آئی جہاں آئی بسیرا ہو گیا
سیماب اکبرآبادی​
 

زیرک

محفلین
اے قیسِ جنوں پیشہ، انشا کو کبھی دیکھا
وحشی ہو تو ایسا ہو، رُسوا ہو تو ایسا ہو
ابنِ انشا​
 

زیرک

محفلین
یوں ہی تو نہیں دشت میں پہنچے یوں ہی تو نہیں جوگ لیا
بستی بستی کانٹے دیکھے، جنگل جنگل پھول میاں
ابن انشا​
 

زیرک

محفلین
آوارہ ہوں، رین بسیرا کوئی نہیں میرا
گلی گلی کرتا ہوں پھیرا، کوئی نہیں میرا
انور شعور​
 
Top