العربیہ چینل

شمشاد

لائبریرین
ایک تو ہمارا میڈیا کمزور ہے دوسرا حکومت کی بے حسی اور تیسرا لوگوں کا ان پڑھ ہونا۔

وقت کی اہم ترین ضرورت لوگوں کو تعلیم کی طرف مائل کرنا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی شمشاد بھائی، لیکن جو عقل یا دماغ مذہب کی بات کو ماننے سے انکار کر دیتا ہے، اس عقل یا دماغ کا تعلیم نے کیا بگاڑ لینا ہے؟ کہتے ہیں کہ دماغی بلوغت کئی نسلوں‌کی محنت سے ملتی ہے۔ :(
بےبی ہاتھی
 
اس سلسلہ میں ایک لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے اور پھر اس پر کسی گاؤں یا پسماندہ علاقہ میں عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ لاہور یا اسلام آباد کے گرد و نواح میں کرنا تو ممکن ہے میرے لیے اگر اور دوست بھی تیار ہو جائیں اس کے لیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ وہاں انگلینڈ میں اور میں یہاں سعودی عرب میں، تو کیا لائحہ عمل طے کیا جا سکتا ہے کہ پنڈی اور اسلام آباد کے گرد و نواح میں مدد بہم پہنچائی جا سکے۔
 
شمشاد میں برطانیہ میں ضرور ہوں مگر میرے اکثر رشتہ دار ، عزیز دوست اور احباب تو پاکستان میں ہی ہیں اور ہمارے کئی اردو ویب کے ارکان بھی پاکستان میں ہی ہیں۔ پھر ہمارا چکر لگتا تو رہتا ہے نہ پاکستان میں ۔ اب تو ذرائع ابلاغ اتنے جدید اور طاقتور ہو گئے ہیں کہ بہت سے مسائل حل کر دیے ہیں۔ میرے ذہن میں یہ تجویز ہے کہ ایک این جی او یا ایسا کوئی ادارہ بنا لیا جائے جسے کے دو تین مقاصد رکھ لیے جائیں جن میں تعلیم سرفہرست ہو سکتی ہے ، اس کے علاوہ انصاف کی فراہمی دوسرے نمبر پر اور صحت کی سہولتوں کے لیے کوئی کام۔

کام کرنے کے لیے کئی بندے تیار ہو جائیں گے ، میں ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں اور ہم سب کے کئی جاننے والے ہوں گے پاکستان میں۔ ہم اگر صرف شکوک اور تحفظات میں ہی پڑے رہ گئے تو پھر کوئی کام نہ کر سکیں گے اور یہ سچ ثابت ہوگا کہ باتیں تو جتنی چاہیں ہم کر لیں اصل شے تو عملی کام ہے اور اس کے لیے ہمت اور کچھ خطرات مول لینا ہی پڑتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں‌تو تیار ہوں‌ مگر میرے کوئی خاص تعلق دار یا دوست یا رشتہ دار اسلام آباد یا لاہور کے گردونواح میں‌ ایسے نہیں‌ ہیں جو یہ کام کر سکیں‌:(
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
تو آپ سے کس نے کہا کہ یہ کام صرف لاہور یا اسلام آباد کے گردونواح میں ہی کرنا ہے؟ آپ اپنے علاقے میں بھی یہ کام کر سکتے ہیں یا اپنے علاقے کے گردونواح میں بھی سر انجام دے سکتے ہیں۔
 
سب سے پہلے تو ہمیں یہیں سے ایک ٹیم بنا لیتے ہیں ، جس کے ممبران کا ہمیں اچھی طرح پتہ اور پھر اس کے بعد اس میں پاکستان سے چند ارکان کو شامل کرتے ہیں اور پھر ایک تنظیم کی بنیاد ڈالتے ہیں جو منظم طریقے سے یہ کام شروع کرے کیونکہ یہ کام چند ماہ یا سال کا نہیں ہمیشہ کے لیے کرنے والا ہے۔ ممبران آتے جاتے رہیں گے مگر تنظیم اور ادارہ کو قائم رہنا چاہیے۔ سب لوگ اپنی تجاویز دیں تاکہ اس کام کو عملی شکل دی جا سکے۔
 

زیک

مسافر
کیا پہلے سے کوئی ایسی آرگنائزیشن نہیں ہے جس کے ساتھ آپ کام کر سکیں بجائے اس کے کہ ایک نئی بنائیں؟
 

شمشاد

لائبریرین
زکریا کی بات بھی سہی ہے۔

کام ہی کرنا ہے ناں، تو کسی موجودہ انجمن میں بھی شرکت کی جا سکتی ہے۔
 

رضوان

محفلین
مجھے اس سلسلے میں کچھ تلخ تجربات ہوئے ہیں جنکو میں شیئر کرنا چاہوں لیکن آپ بھی کوشش کر دیکھیے:
لازم نہیں کہ سبکو ملے ایک سا جواب
پاکستان میں موجود چند ایک این جی اوز کے علاوہ سب کے پوشیدہ مقاصد ہیں۔ سماجی خدمات کے پس پردہ تجارتی اور سیاسی مقاصد ہیں۔ ان کے ساتھ کام کرتے ہوئے بالواسطہ آپ ان مقاصد کی تکمیل میں مدد کریں گے۔ سب ہی “ ایدھی “ کی طرح بے لوث نہیں ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
کیا بات ہے۔۔ زبردست۔۔

مجھے تو پتا ہی نہیں تھا اور یہاں معاشرے کی کایا پلٹنے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔ میں خود اس سلسلے میں کافی خیالی پلاؤ پکاتا رہتا ہوں۔ آپ لوگ بات جاری رکھیں، میں بعد میں اپنے خیالات شیئر کروں گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
شروع میں تجربے کے طور پر شامل ہونے میں کیا حرج ہے، دیکھیں تو سہی کہ کس انداز سے کام کرتے ہیں۔ اگر کسی نے اپنا آلہ کار بنانا چاہا تو الگ ہو جائیں گے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دیکھیں، کام کرنا ہے تو کرنا ہے۔ شمشاد بھائی کی بات درست ہے کہ ابتدا تو کریں، اور کچھ نہ سہی کام کرنا تو آجائے گا۔ پھر علیحدہ سیٹ اپ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
بےبی ہاتھی
 
Top