العربیہ چینل

قیصرانی

لائبریرین
دوستو۔ ابھی میری ایک مصری دوست نے مجھ سے کچھ سوالات کئے ہیں کہ پنجاب میں عورت کے ساتھ مظالم کیوں‌کئے جاتے ہیں۔ یہ آپ کی خدمت میں‌ حاضر ہیں۔
1۔ پنجاب میں یہ قانون پایا جاتا ہے کہ اگر کوئی مرد(فرض کریں‌کہ الف) کسی عورت (ب) کے ساتھ زبردستی کرے، تو اس مرد (الف) کی بہن (ج) کی شادی اس عورت (ب) کے بھائی (د) کے ساتھ کر دی جاتی ہے اور شوہر (د) کے 20 دوستوں کو آمادہ کیا جاتا ہے کہ شادی کے اگلے دن وہ اس عورت(ج) سے بدلہ لینے کی خاطر زبردستی کریں گے۔
2۔ پنجاب کی یہ بھی ریت ہے کہ پنچایت کسی بھی گاؤں کے 6-4 مردوں کو کسی بھی عورت کے ساتھ زیادتی کا اختیار دے سکتی ہے۔
اسی طرح اور بھی کئی سوالات اس نےکئے۔ میں‌نے پوچھا تو پتہ چلا کہ یہ آرٹیکل العریبہ چینل والے شایع کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اس نے مجھے ایک ہ ٹ م ل فائل بھی بھیجی۔ جو عربی زبان میں ہے۔
کیا آپ لوگ اس سلسلے میں کوئی مزید بات کرنا چاہیں گے؟
بےبی ہاتھی
 

زیک

مسافر
بغیر اصل مضمون یا اس کے ترجمے کے کیا تبصرہ کریں؟

یہ مختار مائی والے کیس پر مبنی مضمون لگ رہا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی میں‌نے اوپر ہ ٹ م ل فائل کا ڈاؤن لوڈ لنک بھی دیا ہے۔ اگر کوئی دوست اس کا ترجمہ کر سکے تو۔
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
قیصرانی صاحب اب ایسی بھی بات نہیں کہ پنجاب بھر میں یہ اصول کارفرما ہے، کسی ایک آدھ دقیانوسی دیہات میں یہ واقعہ ہوا تھا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی مگر میں نے یہ بات کی ہے کہ العربیہ چینل اہلٍ عرب کو پاکستان کی کیا تصویر دکھا رہا ہے۔
بےبی ہاتھی
 

رضوان

محفلین
قیصرانی بھائی اگر 16 تاریخ کا بی بی سی اردو دیکھیں تو کیا تصویر سامنے آتی ہے؟
دو استانیوں کا قتل
ایک صحافی کا قتل
توہینِ رسالت کے مبینہ ملزم کا قتل
قرآن کی بیحرمتی کے الزام میں قتل (قاتل پورا مجمع )
(جب آج الدعوہ والے تھے تو کل مجھ سے اور آپ سے بھی کوئی ملاں یا شریر شخص اپنی دشمنی نکال سکتا ہے)

اور شمشاد بھائی یہ ایک دو دیہات نہیں ہیں پورا جنوبی پنجاب، بالائی سندھ، میانوالی، خوشاب کا علاقہ جہاں جہاں بھی جرگہ واری سسٹم ہے وہاں وہاں ممکن ہیں اور ہوتے رہے ہیں۔
ابھی پچھلے دنوں جامشورو میں ایک دوہرا قتل ہوا ہے اور وجہ نزاع پانی کا نلکہ تھا۔ ایک دوست دکھ سے کہہ رہے تھے کہ ہوگا کیا ہم بلوچوں کے یہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بیٹا محفوظ ہو گیا کبھی وقت پڑا تو یہ بیٹے کے سِر صدقے کے کام آئے گی۔
حقیقت اس سے کہیں تلخ ہے جو ذرائع ابلاغ دکھا رہے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
رضوان نے کہا:
قیصرانی بھائی اگر 16 تاریخ کا بی بی سی اردو دیکھیں تو کیا تصویر سامنے آتی ہے؟
دو استانیوں کا قتل
ایک صحافی کا قتل
توہینِ رسالت کے مبینہ ملزم کا قتل
قرآن کی بیحرمتی کے الزام میں قتل (قاتل پورا مجمع )
(جب آج الدعوہ والے تھے تو کل مجھ سے اور آپ سے بھی کوئی ملاں یا شریر شخص اپنی دشمنی نکال سکتا ہے)

اور شمشاد بھائی یہ ایک دو دیہات نہیں ہیں پورا جنوبی پنجاب، بالائی سندھ، میانوالی، خوشاب کا علاقہ جہاں جہاں بھی جرگہ واری سسٹم ہے وہاں وہاں ممکن ہیں اور ہوتے رہے ہیں۔
ابھی پچھلے دنوں جامشورو میں ایک دوہرا قتل ہوا ہے اور وجہ نزاع پانی کا نلکہ تھا۔ ایک دوست دکھ سے کہہ رہے تھے کہ ہوگا کیا ہم بلوچوں کے یہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بیٹا محفوظ ہو گیا کبھی وقت پڑا تو یہ بیٹے کے سِر صدقے کے کام آئے گی۔
حقیقت اس سے کہیں تلخ ہے جو ذرائع ابلاغ دکھا رہے ہیں۔
دیکھئے چند افراد یا قبائل کے افعال کو پورے پاکستان پر لاگو کرنا ایسے ہی ہے جیسے آج کل ساری دنیا کے مسلمان دہشت گرد ہیں۔
بےبی ہاتھی
 

شمشاد

لائبریرین
رضوان بھائی مجھے آپ کی بات سے پورا پورا اتفاق ہے، اور آپ ان کو سمجھا بھی نہیں سکتے۔ قتل کرنا، جذبات میں آ کر قتل کرنا، غیرت کے نام پر قتل کرنا، وغیرہ وغیرہ یہ تو روزمرہ کے قصے ہیں۔
لیکن یہ جو اجتماعی آبروریزی کی باضابطہ اجازت دینا یہ تو اتنا عام نہیں ہے،
 

رضوان

محفلین
قیصرانی نے کہا:
دیکھئے چند افراد یا قبائل کے افعال کو پورے پاکستان پر لاگو کرنا ایسے ہی ہے جیسے آج کل ساری دنیا کے مسلمان دہشت گرد ہیں۔
بےبی ہاتھی
تو کیا پورا پاکستان اس کے خلاف کچھ کر رہا ہے خاموشی نیم رضامندی نہیں ہوتی؟؟؟؟؟
لغاری ، لاشاری، مزاری، میاں، ٹوانے جمالی، ارباب سب ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔ آپ تشریف لائیں گے تو اپنا پاکستان ملاحظہ فرمائیں گے۔
ایک شخصیت ایسی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں شاید نہ گزری ہو نام بھی ہے
شیر افگن
شخصیات سے قطع نظر قومی نفسیات بھی ایسی ہے کہ نہ پوچھو اب ہمیں بھی شرم نہیں آتی۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
رضوان بھائی، اس شیر افگن کے بارے میں کچھ بتا سکیں، یا ذپ کر دیں تو بہت شکریہ۔
بےبی ہاتھی
 

رضوان

محفلین
یہ ڈاکٹر شیر افگن صاحب پارلیمانی وزیر ہیں۔ پہلے اکبر اعظم کے دور میں پیدا ہوئے تھے اور ملا فیضی انکا نام تھا۔ اتنا کافی نہیں ہے کیونکہ سیاست پر گفتگو ۔۔۔۔۔۔۔ گالیاں دینا میں پسند نہیں کرتا اور اس سے کم میں مدعا ادا نہیں ہوتا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ۔ یہ صاحب میرے کزن کی بیوی کے چچا ہیں۔ میں اس لئے جاننا چاہتا ہوں۔ کیونکہ کزن صاحب نے تو کسی اور ہی انداز میں ان کا تعارف کرایا ہوا ہے۔ذپ یا ای میل کر دیں؟
بےبی ہاتھی
 

رضوان

محفلین
قیصرانی نے کہا:
بہت عمدہ۔ یہ صاحب میرے کزن کی بیوی کے چچا ہیں۔ میں اس لئے جاننا چاہتا ہوں۔ کیونکہ کزن صاحب نے تو کسی اور ہی انداز میں ان کا تعارف کرایا ہوا ہے۔ذپ یا ای میل کر دیں؟
بےبی ہاتھی
دیکھتا ہوں اگر کوئی انٹرویو ملا تو ضرور ۔ خاصے کی چیز ہوگا۔ ویسے بھی اس ایلیٹ کلاس (اشرافیہ) کے کمپلکسس بھی الگ ہیں اور معیار بھی۔ عزت بے عزتی صرف مڈل کلاس کا مسئلہ ہوتا ہے۔ نچلے غریب طبقے کو اس کے وجود کا بھی علم نہیں ہے۔ اور اوپر والوں کے لیے who cares
 
رضوان نے کہا:
قیصرانی بھائی اگر 16 تاریخ کا بی بی سی اردو دیکھیں تو کیا تصویر سامنے آتی ہے؟
دو استانیوں کا قتل
ایک صحافی کا قتل
توہینِ رسالت کے مبینہ ملزم کا قتل
قرآن کی بیحرمتی کے الزام میں قتل (قاتل پورا مجمع )
(جب آج الدعوہ والے تھے تو کل مجھ سے اور آپ سے بھی کوئی ملاں یا شریر شخص اپنی دشمنی نکال سکتا ہے)

اور شمشاد بھائی یہ ایک دو دیہات نہیں ہیں پورا جنوبی پنجاب، بالائی سندھ، میانوالی، خوشاب کا علاقہ جہاں جہاں بھی جرگہ واری سسٹم ہے وہاں وہاں ممکن ہیں اور ہوتے رہے ہیں۔
ابھی پچھلے دنوں جامشورو میں ایک دوہرا قتل ہوا ہے اور وجہ نزاع پانی کا نلکہ تھا۔ ایک دوست دکھ سے کہہ رہے تھے کہ ہوگا کیا ہم بلوچوں کے یہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ بیٹا محفوظ ہو گیا کبھی وقت پڑا تو یہ بیٹے کے سِر صدقے کے کام آئے گی۔
حقیقت اس سے کہیں تلخ ہے جو ذرائع ابلاغ دکھا رہے ہیں۔

رضوان اگر صرف اخبار اور چند تجزیاتی کو دیکھ کر ہی تاثر قائم کیا جا سکتا تو پھر بھارت میں گجرات جانے یا وہاں بسنے سے ہی لوگ انکار کردیتے کہ تین ہزار کے قریب لوگوں کو زندہ جلایا گیا ہے وہاں ۔ شماریات اکھٹی کر لیں برطانیہ اور امریکہ تک کے مہذب معاشروں میں قتل ، ریپ ، ڈرگز، نسل پرستی بڑے پیمانے پر قائم ہے۔

برطانیہ کی حد تک تو میں آپ کو آنکھوں دیکھا حال بتا سکتا ہوں۔ مانچسٹر ، بریڈ فورڈ میں شاید ہی کوئی ہفتہ ایسا جاتا ہو جس میں چند لڑکیوں کے قتل ، ریپ ، شراب کے نشے میں ایکسیڈنٹ اور شراب کے نشے میں ریپ اور پھر قیل کی خبریں نہ ہوں۔ مانچسٹر میں کئی جگہوں پر بورڈ لگے ہیں کہ پچھلے سال شراب کی وجہ سے ایکسیڈنٹ میں 4000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے اور اس سال اس سے زیادہ کا اندازہ ہے۔ ٹونی بلئیر کے تمباکو نوشی پبلک جگہوں پر نہ کرنے کے بل کو رد کیا گیا۔ رات گیارہ بجے کے بعد شراب کی فروخت پر پابندی اٹھا لی گئی ہے جبکہ شراب کی وجہ سے کتنا نقصان ہوا ہے اس کا تمام لوگوں کو علم ہے۔ کیا تصویر کھنچتی ہے اس کے بعد ، امریکہ کا حال بھی اس سے بہتر نہیں ہوگا۔ بریڈ فورڈ میں لیڈز روڈ پر جو کہ شہر کی سب سے مشہور سڑک ہے اس پر کتنی دفعہ ڈکیتیاں اور ہر ویک اینڈ‌ پر کھلے عام ڈرگ ڈیلینگ ہو رہی ہوتی ہے ، بچہ بچہ جانتا ہے۔

صرف تنقید کرنے سے مسائل حل نہیں ہو جاتے ، آپ نے جو علاقے گنوائے وہ کیا پورے پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں ؟ اکثریت والے علاقوں میں ایسی مذموم رسمیں نہیں ہیں اور جنوبی پنجاب میں بھی جہاں ہیں وہاں ہمیں اور سب کو مل کر تعلیم کی مدد سے ان رسوم کو ختم اور اس کے متعلق معلومات فراہم کروا کر تدارک کرنا چاہیے۔ میں ان چیزوں کی تفصیل میں نہیں جاتا مگر دنیا میں جنت کہیں بھی نہیں ہے اور ہر معاشرے میں برائیاں کم اور زیادہ ہیں ، ہم برائیوں کی حوصلہ شکنی اور خوبیوں کو اجاگر کرکے ہی معاشرے کو بہتر بنا سکتے ہیں نہ کہ صرف برائیوں کی تشہیر کرکے مایوسی کے اظہار سے۔
 

رضوان

محفلین
شاید یہ پہلی آواز ہے ۔ پھر تو امید باقی ہے۔
ان سارے اعداد و شمار اور تشہیر کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہ رُخ بھی ہے۔ سب اچھا نہیں ہے۔ کہیں گڑبڑ ہے۔ کام کی ضرورت ہے سماج معاشرہ غلط سمت جارہا ہے۔ جرگے، وڈیرے، معززین ایسے نہیں جو وہ خود اپنے بارے میں رطب اللسان ہیں۔ حقیقتیں اور ہیں۔
ایک صحافی کے قتل کے خلاف صحافی برادری کیا کرتی ہے دیکھتے ہیں کہ معاشرہ کتنا خود دار اور حساس ہے۔
 
بالکل کام کی ضرورت ہے اور آگے بڑھ کر اس کے خلاف صف آرا ہونے کی بھی۔ اس کام کے لیے انٹرنیٹ کو بہت آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ بہترین خدمت انجام دے سکتا ہے ، منٹوں میں ایک خبر ہزاروں لاکھوں گھروں میں پہنچا دیتا ہے۔ سب سے زیادہ ضروری چیز تو یہ ہے کہ ان محروم اور پسماندہ علاقوں میں سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو انٹرنیٹ پر لایا جائے ، ان کے مسائل سنے جائیں اور پھر ان کی مدد کے لیے منصوبے بنائیں جائیں۔ بڑے شہروں میں رہنے والے یہ کام کرسکتے ہیں چھوٹے شہروں میں رہنے والے جاگیرداروں ، وڈیروں سے نہیں لڑ سکتے مگر ہم لڑ سکتے ہیں ، ہم ان سے زیادہ وسائل ، علم ، طاقت رکھتے ہیں۔ اگر ہم لوگوں کی پشت پناہی مل جائے اور ہم صحیح معنوں میں ان کی مدد کریں تو یہ مظالم بتدریج کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔ اسلام آباد ، لاہور ، کراچی ، پشاور، کوئٹہ میں رہنے والے نسبتا بہت بہتر وسائل اور پہنچ رکھتے ہیں۔ ہم اس تحریک کو آگے بڑھائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم جلد ہی اسے انقلاب میں بدل سکیں۔ لاہور کی حد تک میں جانتا ہوں کہ میرا ایک کزن وکیل ہے اور جیالا وکیل ہے، لاہور کی بار ایشیا کی سب سے بڑی بار ہے تقریبا 6000 وکیلوں پر مشتمل۔ ہم اگر مل جائیں تو کچھ جگہوں پر ظلم اور جہالت کا اثر بہت کم ضرور کر سکتے ہیں۔

میری گزارش ہے کہ باقی لوگ بھی اس پر اپنے خیال ہی کا نہیں بلکہ جو عملی اقدامات وہ کرسکتے ہیں اس کا اظہار کریں۔
 
Top