الطاف حسین کا بانکی مون کو خط، فلسطینی علاقوں پر حملے رکوانے کا مطالبہ

وزیر اعظم کی طرف سے مذمت ہو چکی ہے۔
میری رائے میں او آی سی کا اجلاس طلب کرنا چاہئے۔
او آئی سی کا سابقہ کردار ان معاملات میں کبھی بھی فائدہ مند نہیں رہا۔
حرکۃ المقاومہ الاسلامیہ المعروف حماس جو اس وقت فلسطینی علاقوں پر حکومت کر رہی ہے کو امریکہ، کیینڈا، یورپی یونین اور ایک دو مسلم ممالک بھی بہت پہلے دہشت گرد تنظیم ڈکلئیر کر چکے ہیں۔ ایسے میں او آئی سی کا اجلاس اور اس کا اعلامیہ یا مطالبہ ان ممالک پر کیا اثر کرے گا ؟
 

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان میں متعین فلسطینی سفیر نے کہا ہےکہ غزہ میں بے گناہ لوگ مررہے ہیں جبکہ مسلم دنیا فٹ بال دیکھنے میں مگن ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’میں اور مولانا‘‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی سفیر ولید ابو علی نے کہا کہ فلسطین پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں،اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری میں اب تک 135 سے زائد شہری شہید ہوچکے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ اس کے برعکس مسلم دنیا فٹ بال دیکھنے میں مگن ہے لہٰذا فٹ بال کو چھوڑ کر فلسطین کی صورتحال پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا نوازشریف واحد رہنما ہیں جنہوں نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمت کی،ہم فلسطینیوں کی حمایت پر پاکستان کے شکرگزار ہیں اور ہمیں پاکستان کی دوستی اور حمایت پر فخر ہے۔ ولید ابو علی نے گفتگو کے دوران پاکستان اور فلطسین کے حق میں نعرہ بھی لگایا۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے وحشیانہ بمباری جاری ہے جس میں خواتین اور بچوں سمیت اب تک 135 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نے ہٹ دھرمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی عالمی طاقت انہیں غزہ پر حملے سے نہیں روک سکتی۔
 
وہ کونسا مسلمان ہوگا جو بے گناہ فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام پر افسردہ نہیں ہوگا؟ مگر وہ لوگ جن کے اپنے ہاتھ بے گناہ مسلمانوں کو ہاتھوں سے رنگے ہیں جب وہ ایسے مظالم کی مذمت کرتے ہیں تو ڈرامے بازی سی لگتی ہے۔ خاص طور جب وہ اسرائیل کے سرپرستوں کی پناہ میں بیٹھے ہوں۔
 
Top