الاربعون القدسیہ۔ چالیس احادیث قدسی۔۔۔

الشفاء

لائبریرین
16- اللہ عزوجل کی راہ میں خرچ کرنا۔۔۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ يَا ابْنَ آدَمَ أُنْفِقْ عَلَيْکَ۔

(رواہ البخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! خرچ کر، میں تیری ذات پر خرچ کروں گا۔۔۔
(صحیح بخاری)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may peace and blessings of Allah be upon him) said that Allah, the Glorified, said: O son of Adam! Spend, and I shall spend on you.
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
17۔ احوال قیامت، دیدار الہٰی اور اہل ایمان پر اللہ عزوجل کی عنایات۔۔

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ نَاسًا قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَی رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ قَالُوا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّکُمْ تَرَوْنَهُ کَذَلِکَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ فَيَتَّبِعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ وَيَتَّبِعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ وَيَتَّبِعُ مَنْ کَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ وَتَبْقَی هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْکَ هَذَا مَکَانُنَا حَتَّی يَأْتِيَنَا رَبُّنَا فَإِذَا جَائَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ تَعَالَی فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ فَيَقُولُ أَنَا رَبُّکُمْ فَيَقُولُونَ أَنْتَ رَبُّنَا فَيَتَّبِعُونَهُ وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ فَأَکُونُ أَنَا وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ وَلَا يَتَکَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ وَدَعْوَی الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ کَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ هَلْ رَأَيْتُمْ السَّعْدَانَ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْکِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا قَدْرُ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ فَمِنْهُمْ الْمُؤْمِنُ بَقِيَ بِعَمَلِهِ وَمِنْهُمْ الْمُجَازَی حَتَّی يُنَجَّی حَتَّی إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ الْمَلَائِکَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنْ النَّارِ مَنْ کَانَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ تَعَالَی أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ يَعْرِفُونَهُمْ بِأَثَرِ السُّجُودِ تَأْکُلُ النَّارُ مِنْ ابْنِ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَيُخْرَجُونَ مِنْ النَّارِ وَقَدْ امْتَحَشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَائُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ مِنْهُ کَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ تَعَالَی مِنْ الْقَضَائِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَی رَجُلٌ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَی النَّارِ وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ اصْرِفْ وَجْهِي عَنْ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَکَاؤُهَا فَيَدْعُو اللَّهَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَدْعُوَهُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فَعَلْتُ ذَلِکَ بِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي رَبَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ مَا شَائَ اللَّهُ فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنْ النَّارِ فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَی الْجَنَّةِ وَرَآهَا سَکَتَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ قَدِّمْنِي إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُکَ وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ وَيَدْعُو اللَّهَ حَتَّی يَقُولَ لَهُ فَهَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُکَ ذَلِکَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ فَيَقُولُ لَا وَعِزَّتِکَ فَيُعْطِي رَبَّهُ مَا شَائَ اللَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ فَيُقَدِّمُهُ إِلَی بَابِ الْجَنَّةِ فَإِذَا قَامَ عَلَی بَابِ الْجَنَّةِ انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ فَرَأَی مَا فِيهَا مِنْ الْخَيْرِ وَالسُّرُورِ فَيَسْکُتُ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَسْکُتَ ثُمَّ يَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی لَهُ أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَکَ وَمَوَاثِيقَکَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ مَا أُعْطِيتَ وَيْلَکَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَکَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ لَا أَکُونُ أَشْقَی خَلْقِکَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ حَتَّی يَضْحَکَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی مِنْهُ فَإِذَا ضَحِکَ اللَّهُ مِنْهُ قَالَ ادْخُلْ الْجَنَّةَ فَإِذَا دَخَلَهَا قَالَ اللَّهُ لَهُ تَمَنَّهْ فَيَسْأَلُ رَبَّهُ وَيَتَمَنَّی حَتَّی إِنَّ اللَّهَ لَيُذَکِّرُهُ مِنْ کَذَا وَکَذَا حَتَّی إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ عَطَائُ بْنُ يَزِيدَ وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا حَتَّی إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ قَالَ لِذَلِکَ الرَّجُلِ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ ذَلِکَ لَکَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَذَلِکَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ۔
(رواہ المسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں کوئی دشواری پیش آتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا جس وقت بادل نہ ہوں کیا تمہیں سورج کے دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح اپنے رب کا دیدار کرو گے اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کر کے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے جو سورج کی عبادت کرتا تھا وہ اس کے ساتھ ہو جائے اور جو بتوں اور شیطانوں کی عبادت کرتا تھا وہ انہی کے ساتھ ہو جائے گا اور اس میں اس امت کے منافق بھی ہوں گے اللہ تعالیٰ ایسی صورتوں میں ان کے سامنے آئے گا کہ جن صورتوں میں وہ اسے نہیں پہچانتے ہوں گے، پھر وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب تک ہمارا رب نہ آئے ہم اس جگہ ٹھہرتے ہیں پھر جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس ایسی صورت میں آئیں گے جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں وہ جواب دیں گے بے شک تو ہمارا رب ہے پھر سب اس کے ساتھ ہو جائیں گے اور جہنم کی پشت پر پل صراط سے گزریں گے رسولوں کے علاوہ اس دن کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رسولوں کی بات بھی اس دن اللہم سلم سلم (اے اللہ سلامتی رکھ) ہوگی اور جہنم میں سعدان خاردار جھاڑی کی طرح اس میں کانٹے ہوں گے اللہ تعالیٰ کے علاوہ ان کانٹوں کو کوئی نہیں جانتا کہ کتنے بڑے ہوں گے لوگ اپنے اپنے اعمال میں جھکے ہوئے ہوں گے اور بعض مومن اپنے نیک اعمال کی وجہ سے بچ جائیں گے اور بعضوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور بعض پل صراط سے گزر کر نجات پا جائیں گے یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر کے فارغ ہو جائیں گے اور اپنی رحمت سے دوزخ والوں میں سے جسے چاہیں گے فرشتوں کو حکم دیں گے کہ ان کو دوزخ سے نکال دیں جنہوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اور ان میں سے جس پر اللہ اپنا رحم فرمائیں اور جو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہتا ہوگا فرشتے ایسے لوگوں کو پہچان لیں گے اور ایسوں کو بھی پہچان لیں گے کہ ان کے چہروں پر سجدوں کے نشان ہوں گے اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدہ کے نشان کو کھائے پھر ان لوگوں کو جلے ہوئے جسم کے ساتھ نکالا جائے گا پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا جس کی وجہ سے یہ لوگ اس طرح تر وتازہ ہو کر اٹھیں گے کہ جیسے کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ اگ پڑتا ہے پھر اللہ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ سے فارغ ہوگا تو ایک شخص رہ جائے گا کہ جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہوگا اور وہ جنت والوں میں سے آخری ہوگا جو جنت میں داخل ہوگا وہ اللہ سے عرض کرے گا اے میرے پروردگار میرا چہرہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے اس کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور اس کی تپش مجھے جلا رہی ہے پھر جب تک اللہ چاہیں گے وہ دعا کرتا رہے گا پھر اللہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ اگر میں نے تیرا یہ سوال پورا کردیا تو پھر تو اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا وہ کہے گا کہ اس کے علاوہ کوئی سوال آپ سے نہیں کروں گا پھر پرو ردگار اس سے اس کے وعدہ کی پختگی پر اپنی منشا کے مطابق عہد و پیمان لیں گے پھر اللہ اس کے چہرے کو دوزخ سے پھیر دیں گے اور جنت کی طرف کر دیں گے اور جب وہ جنت کو اپنے سامنے دیکھے گا تو جب تک اللہ چاہیں گے وہ خاموش رہے گا پھر کہے گا اے میرے پروردگار! مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے تو اللہ اس سے کہیں گے کہ کیا تو نے مجھے عہد و پیمان نہیں دیا تھا کہ میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا افسوس ابن آدم تو بڑا وعدہ شکن ہے وہ پھر عرض کرے گا اے پروردگار……۔ وہ اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ پروردگار فرمائیں گے کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں مانگے گا وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم، اللہ تعالیٰ اس سے جو چاہیں گے نئے وعدہ کی پختگی کے مطابق عہد و پیمان لیں گے اور اس کو جنت کے دروازے پر کھڑا کردیں گے جب وہاں کھڑا ہوگا تو ساری جنت آگے نظر آئے گی جو بھی اس میں نفیس اور خوشیاں ہیں سب اسے نظر آئیں گی پھر جب تک اللہ چاہیں گے خاموش رہے گا پھر کہے گا اے پروردگار مجھے جنت میں داخل کر دے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ کیا تو نے مجھ سے یہ عہد وپیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے بعد اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا افسوس ابن آدم تو کتنا دھو کے باز ہے وہ کہے گا اے میرے پروردگار میں ہی تیری مخلوق میں سب سے زیادہ بد بخت، وہ اسی طرح اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہنس پڑیں گے جب اللہ تعالیٰ کو ہنسی آجائے گی تو فرمائیں گے جنت میں داخل ہو جا اور جب اللہ اسے جنت میں داخل فرما دیں گے تو اللہ اس سے فرمائیں گے کہ اپنی تمنائیں اور آرزوئیں ظاہر کر پھر اللہ تعالیٰ اسے جنت کی نعمتوں کی طرف متوجہ فرمائیں گے اور یاد دلائیں گے فلاں چیز مانگ فلاں چیز مانگ جب اس کی ساری آرزوئیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ اس سے فرمائیں گے کہ یہ نعمتیں بھی لے لو اور ان جیسی اور نعمتیں بھی لے لو۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اس حدیث کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے مطابق بیان کیا صرف اس بات میں اختلاف ہوا کہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بیان کیا کہ ہم نے یہ چیزیں دیں اور اس جیسی اور بھی دیں تو حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ دس گنا زائد دیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مجھے تو یہی یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طرح فرمایا ہے کہ ہم نے یہ سب چیزیں دیں اور اس جیسی اور دیں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم نے یہ سب دیں اور اس سے دس گنا اور زیادہ دیں حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ یہ وہ آدمی ہے جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا۔
(صحیح مسلم)
Abu Haraira (may Allah be pleased with him) reported: The people said to the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention): O Messenger of Allah, shall we see our Lord on the Day of Resurrection? The Messenger of Allah (may peace and blessings of Allah be upon him) said: Do you feel any trouble in seeing the moon on the night when it is full? They said: Messenger of Allah, no. He (the Messenger) further said: Do you feel any trouble in seeing the sun, when there is no cloud over it? They said: Messenger of Allah. no. He (the Holy Prophet) said: Verily you would see Him like this (as you see the sun and the moon). God will gather people on the Day of Resurrection and say: Let every people follow what they worshipped. Those who worshipped the sun would follow the sun, and those who worshipped the moon would follow the moon, and those who worshipped the devils would follow the devils. This Ummah (of Islam) alone would be left behind and there would be hypocrites too amongst it. Allah would then come to them in a form other than His own Form, recognisable to them, and would say: I am your Lord. They would say: We take refuge with Allah from thee. We will stay here till our Lord comes to us. and when our Lord would come we would recognise Him. Subsequently Allah would come to them in His own Form, recognisable to them, and say: I am your Lord. They would say: Thou art our Lord. And they would follow Him, and a bridge would be set over the Hell; and I (the Holy Prophet) and my Ummah would be the first to pass over it; and none but the Messengers would speak on that day, and the prayer of the Messengers on that day would be: O Allah! grant safety, grant safety. In Hell, there would be long spits like the thorns of Sa'dan He (the Holy Prophet) said: Have you seen Sa'dan? They replied: Yes, Messenger of Allah. He said: Verily those (hooks) would be like the thorns of Sa'dan, but no one knows their size except Allah. These would seize people for their misdeeds. Some of them would escape for their (good) deeds, and some would be rewarded for their deeds till they get salvation. When Allah would finish judging His bondsmen and because of His mercy decide to take out of Hell such people as He pleases. He would command the angels to bring out those who had not associated anything with Allah; to whom Allah decided to show mercy. those who would say: There is no god but Allah. They (the angels) would recognise them in the Fire by the marks of prostration, for Hell-fire will devour everything (limb) of the sons of Adam except the marks of prostration. Allah has forbidden the fire to consume the marks of prostration. They will be taken out of the Fire having been burnt, and the water of life would be poured over them, and they will sprout as seed does in the silt carried by flood.
Then Allah would finish judging amongst His bondsmen; but a man who will be the last to enter Paradise will remain facing Hell and will say: O my Lord I turn my face away from Hell, for its air has poisoned me and its blaze has burnt me. He will then call to Allah as long as Allah would wish that he should call to Him. Then Allah, Blessed and Exalted, would say: If I did that, perhaps you would ask for more than that. He would say: I would not ask You more than this, and he would give his Lord covenants and agreements as Allah wished, and so He would turn his face away from the Fire When he turns towards the Paradise and sees it, he will remain silent as long as Allah wishes him to remain so. He will then say: O my Lord I bring me forward to the gate of the Paradise. Allah would say to him: Did you not give covenants and agreements that you would not ask for anything besides what I had given you. Woe to thee! O son of Adam, how treacherous you are! He would say: O my Lord! and would continue calling to Allah till He would say to him: If I grant you that, perhaps you will ask for more. He will reply: No, by Thy greatness, and he will give His Lord promises and covenants as Allah had wished. He would then bring him to the gate of the Paradise, and when he would stand at the gate of the Paradise, it would lay open before him. and he would see the bounty and the joy that there is in it. He would remain quiet as long as Allah would desire him to remain silent. He would then say: O my Lord, admit me to Paradise. Allah. Blessed and Exalted, would say: Did you not give covenants and agreements that you would not ask for anything more than what I had granted you? Woe to you! son of Adam, how treacherous you are! And he would say: O my Lord, I do not wish to be the most miserable of Thy creatures. He would continue calling upon Allah till Allah, Blessed and Exalted, would laugh. When Allah would laugh at him, He would say: Enter the Paradise. When he would enter, Allah would say: State your wish. He would express his wishes till Allah would remind him (the desire of) such and such (things). When his desires would be exhausted Allah would say: That is for you and, besides it, the like of it also. 'Ata' b. Yazid said: Abu Saeed al-Khudri was with Abu Huraira and he did not reject anything from the hadith narrated by him, but when Abu Huraira narrated:" Allah said to that man; and the like of it along with it," Abu Saeed said:" Ten like it along with it," O Abu Huraira. Abu Huraira said: I do not remember except the words:" That is for you and a similar one along with it." Abu Saeed said: I bear witness to the fact that I remembered from the Messenger of Allah (may peace be upon him) his words:" That is for you and ten like it." Abu Huraira said: That man was the last of those deserving of Paradise to enter Paradise.
(Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
18- عبادت الہٰی سے رزق میں برکت ہوتی ہے۔۔۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَةَ بْنِ نَشِيطٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَکَ غِنًی وَأَسُدَّ فَقْرَکَ وَإِلَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ يَدَيْکَ شُغْلًا وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ ۔
(رواہ جامع ترمذی و ابن ماجہ و امام احمد)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! تم میری عبادت میں مشغول ہو جاؤ۔ میں تمہارا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا۔ اور تمہاری محتاجی کو دور کر دوں گا۔ لیکن اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو تمہارے دونوں ہاتھ (محنت مزدوری میں) مشغول رکھوں گا لیکن پھر بھی تمہاری محتاجی دور نہیں کروں گا۔۔۔
(جامع ترمذی، ابن ماجہ و امام احمد)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) reported from the Prophet (may Allah exalt his mention) that Allah, the glorified, says: O son of Adam, busy yourself in My worship. I will fill your chest with contentment and keep away your poverty. If you do not do so, both your hands will be occupied yet I will not remove your poverty.
(Sunan Thirmizi, Ibn Majah, and Ahmad)
 

الشفاء

لائبریرین
19- تکبر و بڑائی صرف اللہ عزوجل ہی کو زیبا ہے۔۔۔

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا هَنَّادٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْمَعْنَی عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ مُوسَی عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ وَقَالَ هَنَّادٌ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ هَنَّادٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْکِبْرِيَائُ رِدَائِي وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَذَفْتُهُ فِي النَّارِ۔
(رواہ سنن ابو داؤد وابن ماجہ)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ تکبر میری چادر ہے اور عظمت میرا ازار ہے۔ پس جو کوئی مجھ سے ان دونوں میں سے کسی کے بارے میں جھگڑے گا (یعنی تکبر و بڑائی کرے گا) میں اس کو جہنم کی آگ میں ڈالوں گا۔
(سنن ابو داؤد و ابن ماجہ)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) reported from the Prophet (may Allah exalt his mention) that Allah, the glorified, says: Pride is My cloak and greatness is My garment; and whoever competes with Me with regard to either of them, I shall throw him into Hell Fire.
(Sunan Abi Dawood and Sunan Ibne Majah)
 

الشفاء

لائبریرین
20۔ اولیاء اللہ سے دشمنی اللہ عزوجل کے ساتھ جنگ ہے۔۔۔

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ کَرَامَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ حَدَّثَنِي شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَی لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْئٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّی أُحِبَّهُ فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ کُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْئٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَکْرَهُ الْمَوْتَ وَأَنَا أَکْرَهُ مَسَائَتَهُ۔

(رواہ البخاری)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروری ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے کہ جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اُس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اور میرا بندہ ایسی کسی چیز کے ذریعے میرا قرب نہیں پاتا جو مجھے فرائض سے زیادہ محبوب ہو اور میرا بندہ نفلی عبادات کے ذریعے برابر میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتٰی کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں ۔ اور جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ۔ اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں ۔ اور اگر وہ میری پناہ مانگتا ہے تو میں ضرور اسے پناہ دیتا ہوں۔ میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس میں کبھی اس طرح متردد نہیں ہوتا جیسے بندہِ مومن کی جان لینے میں ہوتا ہوں۔ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کی تکلیف پسند نہیں۔
(صحیح بخاری)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said that Allah, the Glorified, said: I declare war against him who shows hostility to a pious friend of Mine. And the most beloved thing with which My slave comes nearer to Me, is what I have enjoined upon him; and My slave keeps on coming closer to Me through performing Nawafil (doing extra deeds besides what is obligatory) till I love him. So when I love him, I become his sense of hearing with which he hears, and his sense of sight with which he sees, and his hand with which he grips, and his leg with which he walks; and if he asks Me something I surely give him, and if he seeks My protection I surely protect him; and I do not hesitate to do anything as I hesitate to take the soul of the believer, for he hates death and I hate to disappoint him.
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
21۔ قیامت کے دن تین قسم کے لوگوں سے اللہ عزوجل کی ناراضگی۔۔۔

حَدَّثَنا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ أَعْطَی بِي ثُمَّ غَدَرَ وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَکَلَ ثَمَنَهُ وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَی مِنْهُ وَلَمْ يُعْطِ أَجْرَهُ۔
(رواہ البخاری و ابن ماجہ و امام احمد)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ میں قیامت کے دن تین آدمیوں کا دشمن ہوں گا ، ایک وہ جو میرا نام لے کر عہد کرے پھر توڑ دے ، دوسرا وہ شخص جس نے کسی آزاد کو بیچ دیا اور اس کی قیمت کھائی ، تیسرا وہ شخص جس نے کسی مزدور کو کام پر لگایا کام پورا کیا لیکن اس کی مزدوری نہ دی۔
(صحیح بخاری ، ابن ماجہ و امام احمد)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said that Allah, the Glorified, said: I will be against three persons on the Day of Resurrection:
1. One who makes a covenant in My name, but he proves treacherous,
2. One who sells a free person (as a slave) and eats the price,
3. And one who employs a laborer and gets the full work done by him but does not pay him his wages.

(Sahih Bukhari, Ibn Majah and Ahmad)
 

الشفاء

لائبریرین
22۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی خاطر آپس میں محبت رکھنے والے لوگ۔۔۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ عَنْ أَبِي الْحُبَابِ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي۔

(رواہ المسلم و امام مالک)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل قیامت کے دن فرمائے گا ، کہاں ہیں وہ لوگ جو میری بزرگی کی خاطر ایک دوسرے سے دوستی رکھتے تھے۔ آج کے دن میں ان کو اپنے سائے میں جگہ دوں گا کہ جس دن میرے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں۔۔۔
(صحیح مسلم و امام مالک)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: Verily. Allah would say on the Day of Resurrection: Where are those who have mutual love for My Glory's sake? Today I shall shelter them in My shadow when there is no other shadow but the shadow of Mine.
(Sahih Muslim and Malik)
 

الشفاء

لائبریرین
23۔ توحید و عمل میں اخلاص۔۔۔

حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا أَغْنَی الشُّرَکَائِ عَنْ الشِّرْکِ فَمَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا أَشْرَکَ فِيهِ غَيْرِي فَأَنَا مِنْهُ بَرِيئٌ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَکَ۔
(رواہ فی سنن ابن ماجہ و مسند امام احمد)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، اللہ جل جلالہ فرماتا ہے، میں تمام شریکوں میں سے زیادہ بے پرواہ ہوں شرک سے۔ پھر جو کوئی ایسا عمل کرے جس میں میرے ساتھ کسی اور کو شریک کرے تو میں اس عمل سے بیزار ہوں، کبھی اس کو قبول نہ کروں گا۔ وہ اسی کے لئے ہے جس کو شریک کیا۔
(سنن ابن ماجہ و مسند امام احمد)
Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: Allah, the Glorified, says: 'I am, the Most Self-Sufficient and I have no need for an associate. Thus, he who does an action for someone else's sake as well as Mine will have that action renounced by Me to him whom he associated with Me.
(Sunan Ibn Majah and Ahmad
 

الشفاء

لائبریرین
24- بینائی کے ذریعے آزمائش پر صبر اور جنت۔۔۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ الْهَادِ عَنْ عَمْرٍو مَوْلَی الْمُطَّلِبِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ قَالَ إِذَا ابْتَلَيْتُ عَبْدِي بِحَبِيبَتَيْهِ فَصَبَرَ عَوَّضْتُهُ مِنْهُمَا الْجَنَّةَ يُرِيدُ عَيْنَيْهِ تَابَعَهُ أَشْعَثُ بْنُ جَابِرٍ وَأَبُو ظِلَالِ بْنُ هِلَالٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔
(رواہ البخاری)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں یعنی دو آنکھوں کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ صبر کرتا ہے تو میں اس کے عوض اس کو جنت عطا کرتا ہوں۔
(صحیح بخاری)


Anas bin Malik (may Allah be pleased with him) narrated that I heard Allah's Messenger (may Allah exalt his mention) saying, "Allah said, 'If I deprive my slave of his two beloved things (i.e., his eyes) and he remains patient, I will let him enter Paradise in compensation for them.
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
25۔ اللہ عزوجل سے ملاقات کا شوق۔۔۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَائَهُ وَإِذَا کَرِهَ لِقَائِي کَرِهْتُ لِقَائَهُ۔
(رواہ البخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملنے کو پسند کرتا ہے تو میں بھی اس کے ملنے کو پسند کرتا ہوں۔ اور اگر وہ میری ملاقات کو پسند نہ کرتا ہو تو میں بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔۔۔
(صحیح بخاری)
Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) narrated that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said that Allah, the Glorified, said: If My slave loves the meeting with Me, I too love the meeting with him; and if he dislikes the meeting with Me, I too dislike the meeting with him.
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
26- خودکشی کا وبال۔۔۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الْإِسْلَامِ کَاذِبًا مُتَعَمِّدًا فَهُوَ کَمَا قَالَ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَقَالَ حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا جُنْدَبٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ فَمَا نَسِينَا وَمَا نَخَافُ أَنْ يَکْذِبَ جُنْدَبٌ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَانَ بِرَجُلٍ جِرَاحٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ اللَّهُ بَدَرَنِي عَبْدِي بِنَفْسِهِ حَرَّمْتُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ۔

(رواہ البخاری)

حضرت ثابت بن ضحاک، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اسلام کے علاوہ کسی اور ملت کی قسم جھوٹ اور جان بوجھ کر کھائی، تو وہ ایسا ہے جیسا اس نے کہا۔ اور جس نے اپنی جان کو کسی لوہے سے قتل کیا تو جہنم کی آگ میں اسی لوہے سے عذاب کیا جائے گا۔ حجاج بن منہال نے بواسطہ جریر بن حازم، حسن، جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس مسجد میں بیان کیا کہ نہ تو ہم بھولے اور نہ ہمیں خوف ہے کہ جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ روایت کریں گے کہ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص جو زخمی تھا اس نے اپنی جان کو قتل کر ڈالا، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میرے بندے نے اپنی جان خود ہی دیدی اس لئے میں نے جنت کو اس پر حرام کردیا۔
(صحیح بخاری)

Narrated by Thabit bin Ad-Dahhak (may Allah be pleased with him) the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said, "Whoever intentionally swears falsely by a religion other than Islam, then he is what he has said, (e.g. if he says, 'If such thing is not true then I am a Jew,' he is really a Jew). And whoever commits suicide with piece of iron will be punished with the same piece of iron in the Hell Fire." Narrated Jundab the Prophet said, "A man was inflicted with wounds and he committed suicide, and so Allah said: My slave has caused death on himself hurriedly, so I forbid Paradise for him.
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
27- بندے کے استغفار سے اللہ عزوجل خوش ہوتا ہے۔۔۔

حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَيْهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَكَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ مِمَّ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ مِمَّ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ يَعْجَبُ الرَّبُّ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَيَقُولُ عَلِمَ عَبْدِي أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرِي۔
(مسند امام احمد و شمائل ترمذی)

علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے پاس سواری کے لئے ایک جانور لایا گیا، جب انہوں نے اپنا پاؤں اس کی رکاب میں رکھا توبسم اللہ کہا۔ جب اس پر بیٹھ گئے تو یہ دعاء پڑھی کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں پاک ہے وہ ذات جس نے اس جانور کو ہمارا تابع فرمان بنا دیا، ہم تو اسے اپنے تابع نہیں کر سکتے تھے اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ پھر تین مرتبہ الحمدللہ اور تین مرتبہ اللہ اکبر کہہ کر فرمایا اے اللہ! آپ پاک ہیں، آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا پس مجھے معاف فرما دیجئے، پھر مسکرا دئیے ۔ میں نے پوچھا کہ امیرالمومنین! اس موقع پر مسکرانے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا جیسے میں نے کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکرائے تھے اور میں نے بھی ان سے اس کی وجہ پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب بندہ یہ کہتا ہے کہ پروردگار! مجھے معاف فرما دے تو پروردگار کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ میرا بندہ جانتا ہے کہ میرے علاوہ اس کے گناہ کوئی معاف نہیں کر سکتا۔
(مسند امام احمد و شمائل ترمذی)
الٰلھم اغفرلنا ولوالدینا ولاھلنا وانہ لا یغفرالذنوب الا انت ۔۔۔

Ali ibn Rabiah radiyallahu anhu says, “I was present when a conveyance was brought to Hazrat Ali radiyallahu anhu (in the period of his khilafah). He recited Bismillah and put his leg in the stirrup. After he had mounted he said Alhamdulillah and recited this dua:
Translation: Glorified be He Who hath sudued those unto us, and we were not capable (Of subduing them); And lo! Unto our Lord we are returning. (Surah Zukhruf 13-14)
Ali radiyallahu anhu then said Alhamdulillah three times, Allahu Akbar three times, then recited:
Translation: Glorified be You! Behold, I have wronged myself. So forgive me. Indeed, none forgives sins but You.
Then (Sayyidina Ali radiyallahu anhu) smiled. I said to him, ‘What is the reason of smiling, O Ameerul Mumineen?’ He replied, ‘Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam also recited these duas in this manner and thereafter smiled. I also inquired from Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam the reason for smiling as you have asked me. Rasoolullah sallallahu alaihe wasallam said, ‘Allah Ta’ala becomes happy when His servants say, ‘No one can forgive me except You and says’ My servant knows that no one forgives sins besides Me.”

(Musnad Ahmad, Shimyle Thirmizi)
 

الشفاء

لائبریرین
28- جنت میں کھیتی باڑی۔۔۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالٌ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَوْمًا يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ فِي الزَّرْعِ فَقَالَ لَهُ أَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ قَالَ فَبَذَرَ فَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ فَكَانَ أَمْثَالَ الْجِبَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ فَإِنَّهُ لَا يُشْبِعُكَ شَيْءٌ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ وَاللَّهِ لَا تَجِدُهُ إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ وَأَمَّا نَحْنُ فَلَسْنَا بِأَصْحَابِ زَرْعٍ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔

(رواہ البخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن گفتگو فرما رہے تھے اس وقت آپ کے پاس ایک دیہاتی بھی بیٹھا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ جنتیوں میں سے ایک شخص اپنے رب سے کاشتکاری کی اجازت چاہے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو کچھ تو چاہتا ہے کیا تیرے پاس موجود نہیں، وہ کہے گا ہاں! لیکن میں چاہتا ہوں کہ کھیتی باڑی کروں، چنانچہ وہ جلدی کرے گا اور پلک جھپکنے سے پہلے اس کا اگنا، اور بڑھنا اور کٹنا سب ہو جائے گا، اور پہاڑوں کی طرح غلے کے انبار لگ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اے ابن آدم! تو اس کو لے لے، کوئی چیز تیرا پیٹ نہیں بھر سکتی۔ تو اعرابی کہتا ہے، یا رسول اللہ! وہ شخص ضرور کوئی قریشی یا انصاری ہو گا، اس لئے کہ یہی لوگ کاشتکاری کرتے ہیں، ہم تو کاشتکاری نہیں کرتے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس دیے۔
(صحیح بخاری)

Narrated by Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) that once the Prophet (may Allah exalt his mention) was preaching while a bedouin was sitting there. The Prophet said, "A man from among the people of Paradise will request Allah to allow him to cultivate the land. Allah will say to him, 'Haven't you got whatever you desire?' He will reply, 'yes, but I like to cultivate the land (Allah will permit him and) he will sow the seeds, and within seconds the plants will grow and ripen and (the yield) will be harvested and piled in heaps like mountains. On that Allah will say (to him), "Take, here you are, O son of Adam, for nothing satisfies you.' "On that the bedouin said, "O Allah's Messenger! Such man must be either from Quraish or from Ansar, for they are farmers while we are not." On that Allah's Apostle smiled.
(Sahih Bukhari)
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
29۔ جنت میں داخل ہونے والا آخری شخص۔۔۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ آخِرُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ رَجُلٌ فَهْوَ يَمْشِي مَرَّةً وَيَکْبُو مَرَّةً وَتَسْفَعُهُ النَّارُ مَرَّةً فَإِذَا مَا جَاوَزَهَا الْتَفَتَ إِلَيْهَا فَقَالَ تَبَارَکَ الَّذِي نَجَّانِي مِنْکِ لَقَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ شَيْئًا مَا أَعْطَاهُ أَحَدًا مِنْ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فَتُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا ابْنَ آدَمَ لَعَلِّي إِنَّ أَعْطَيْتُکَهَا سَأَلْتَنِي غَيْرَهَا فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ وَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذِرُهُ لِأَنَّهُ يَرَی مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ هِيَ أَحْسَنُ مِنْ الْأُولَی فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ لِأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا وَأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهَا فَيَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا فَيَقُولُ لَعَلِّي إِنْ أَدْنَيْتُکَ مِنْهَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهَا فَيُعَاهِدُهُ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذِرُهُ لِأَنَّهُ يَرَی مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهِ فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَيَسْتَظِلُّ بِظِلِّهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائِهَا ثُمَّ تُرْفَعُ لَهُ شَجَرَةٌ عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ هِيَ أَحْسَنُ مِنْ الْأُولَيَيْنِ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْنِنِي مِنْ هَذِهِ لِأَسْتَظِلَّ بِظِلِّهَا وَأَشْرَبَ مِنْ مَائِهَا لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهَا فَيَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ أَلَمْ تُعَاهِدْنِي أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهَا قَالَ بَلَی يَا رَبِّ هَذِهِ لَا أَسْأَلُکَ غَيْرَهَا وَرَبُّهُ يَعْذِرُهُ لِأَنَّهُ يَرَی مَا لَا صَبْرَ لَهُ عَلَيْهَا فَيُدْنِيهِ مِنْهَا فَإِذَا أَدْنَاهُ مِنْهَا فَيَسْمَعُ أَصْوَاتَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ أَدْخِلْنِيهَا فَيَقُولُ يَا ابْنَ آدَمَ مَا يَصْرِينِي مِنْکَ أَيُرْضِيکَ أَنْ أُعْطِيَکَ الدُّنْيَا وَمِثْلَهَا مَعَهَا قَالَ يَا رَبِّ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَضَحِکَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ أَلَا تَسْأَلُونِي مِمَّ أَضْحَکُ فَقَالُوا مِمَّ تَضْحَکُ قَالَ هَکَذَا ضَحِکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مِمَّ تَضْحَکُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مِنْ ضِحْکِ رَبِّ الْعَالَمِينَ حِينَ قَالَ أَتَسْتَهْزِئُ مِنِّي وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ فَيَقُولُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ مِنْکَ وَلَکِنِّي عَلَی مَا أَشَائُ قَادِرٌ۔

(رواہ المسلم)

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ، جو آدمی سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا وہ گرتا پڑتا اور گھسٹتا ہوا دوزخ سے اس حال میں نکلے گا کہ دوزخ کی آگ اسے جلا رہی ہوگی۔ پھر جب دوزخ سے نکل جائے گا تو پھر دوزخ کی طرف پلٹ کر دیکھے گا اور دوزخ سے مخاطب ہو کر کہے گا کہ بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس نے مجھے تجھ سے نجات دی۔ اور اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ نعمت عطا فرمائی ہے کہ اولین وآخرین میں سے کسی کو بھی وہ نعمت عطا نہیں فرمائی۔ پھر اس کے لئے ایک درخت بلند کیا جائے گا۔ وہ آدمی کہے گا کہ اے میرے پروردگار مجھے اس درخت کے قریب کر دیجئے تاکہ میں اس کے سایہ کو حاصل کر سکوں اور اس کے پھلوں سے پانی پیوں۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے ابن آدم اگر میں تجھے یہ دے دوں تو پھر اس کے علاوہ اور کچھ تو نہیں مانگے گا۔ وہ عرض کرے گا کہ نہیں اے میرے پروردگار۔ اللہ تعالیٰ اس سے اس کے علاوہ اور نہ مانگنے کا معاہدہ فرمائیں گے اور اللہ تعالیٰ اس کا عذر قبول فرمائیں گے کیونکہ وہ جنت کی ایسی ایسی نعمتیں دیکھ چکا ہوگا کہ جس پر اسے صبر نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کردیں گے وہ اس کے سائے میں آرام کرے گا اور اس کے پھلوں کے پانی سے پیاس بجھائے گا۔ پھر اس کے لئے ایک اور درخت ظاہر کیا جائے گا جو پہلے درخت سے کہیں زیادہ خوبصورت ہوگا ۔ وہ آدمی عرض کرے گا اے میرے پروردگار مجھے اس درخت کے قریب فرما دیجئے تاکہ میں اس کا سایہ حاصل کرسکوں اور اس کا پانی پیوں ۔ اور اس کے بعد میں اور کوئی سوال نہیں کروں گا۔ اللہ فرمائیں گے اے ابن آدم کیا تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو مجھ سے اور کوئی سوال نہیں کرے گا۔ اور اب اگر تجھے اس درخت کے قریب پہنچا دیا تو پھر تو اور سوال کرے گا۔ اللہ تعالیٰ پھر اس سے اس بات کا وعدہ لیں گے کہ وہ اور کوئی سوال نہیں کرے گا تاہم اللہ تعالیٰ کے علم میں وہ معذور ہوگا کیونکہ وہ ایسی ایسی نعمتیں دیکھے گا کہ جس پر وہ صبر نہ کر سکے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کو درخت کے قریب کردیں گے وہ اس کے سایہ میں آرام کرے گا اور اس کا پانی پئے گا پھر اسے جنت کے دروزاے پر ایک درخت دکھایا جائے گا جو پہلے دونوں درختوں سے زیادہ خوبصورت ہوگا۔ وہ آدمی کہے گا اے میرے رب مجھے اس درخت کے قریب فرما دیجئے تاکہ میں اس کے سایہ میں آرام کروں اور پھر اس کا پانی پیؤں اور اس کے علاوہ کوئی اور سوال نہیں کروں گا۔ پھر اللہ تعالیٰ اس آدمی سے فرمائیں گے اے ابن آدم کیا تو نے مجھ سے یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ تو اس کے بعد اور کوئی سوال نہیں کرے گا۔ وہ عرض کرے گا ہاں اے میرے پروردگار اب میں اس کے بعد اس کے علاوہ اور کوئی سوال نہیں کروں گا۔ اللہ اسے معذور سمجھیں گے۔ کیونکہ وہ جنت کی ایسی ایسی نعمتیں دیکھے گا کہ جس پر وہ صبر نہیں کر سکے گا پھر اللہ تعالیٰ اسے اس درخت کے قریب کردیں گے۔ جب وہ اس درخت کے قریب پہنچے گا تو جنت والوں کی آوازیں سنے گا تو وہ پھر عرض کرے گا اے میرے رب مجھے اس میں داخل کر دے۔ تو اللہ فرمائیں گے اے ابن آدم تیرے سوال کو کون سی چیز روک سکتی ہے کیا تو اس پر راضی ہے کہ تجھے دنیا اور دنیا کے برابر مزید دے دیا جائے۔ وہ کہے گا اے رب! اے رب العالمین تو مجھ سے مذاق کرتا ہے۔ یہ حدیث بیان کر کے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہنس پڑے اور لوگوں سے فرمایا کہ تم مجھ سے کیوں نہیں پوچھتے کہ میں کیوں ہنسا۔ لوگوں نے کہا کہ آپ کس وجہ سے ہنسے؟ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح ہنسے تھے۔ فرمایا اللہ رب العالمین کے ہنسنے کی وجہ سے جب وہ آدمی کہے گا کہ آپ رب العالمین ہونے کے باوجود مجھ سے مذاق فرما رہے ہیں تو اللہ فرمائیں گے کہ میں تجھ سے مذاق نہیں کرتا مگر میں جو چاہوں کرنے پر قادر ہوں۔
(صحیح مسلم)

Abdullah Ibn Mas'ud (may Allah be pleased with him) reported: Verily the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: The last to enter Paradise would be a man who would walk once and stumble once and be burnt by the Fire once. Then when he gets beyond it, he will turn to it and say: Blessed is He Who has saved me from thee. Allah has given me something He has not given to any one of those in earlier or later times. Then a tree would be raised up for him and he will say: O my Lord I bring me near this tree so that I may take shelter in its shade and drink of its water. Allah, the Exalted and Great, would say: O son of Adam, if I grant you this, you will ask Me for something else. He would say: No. my Lord. And he would promise Him that he would not ask for anything else. His Lord would excuse him because He sees what he cannot help desiring; so He would bring him near it, and he would take shelter in its shade and drink of its water. Afterwards a tree more beautiful than the first would be raised up before him and he would say: O my Lord! bring me near this tree in order that I may drink of its water and take shelter in its shade and I shall not ask Thee for anything else. He (Allah) would say: O son of Adam, if I bring you near it you may ask me for something else. He would promise Him that he would not ask for anything else. His Lord will excuse him because He would see something he cannot help desiring. So He would bring him near it and he would enjoy its shade and drink its water. Then a tree would be raised up for him at the gate of the Paradise, more beautiful than the first two. He would say: O my Lord! bring me near this (tree) so that I may enjoy its shade and drink from its water. I shall not ask Thee for anything else. He (Allah) would say: O son of Adam! did you not promise Me that you would not ask Me anything else? He would say: Yes, my Lord, but I shall not ask Thee for anything else. His Lord would excuse him for He sees something the temptation of which he could not resist. He (Allah) would bring him near to it, and when He would bring him near it he would hear the voices of the inhabitants of the Paradise. He would say: O my Lord! admit me to it. He (Allah) would say: O son of Adam, what will bring an end to your requests to Me? Will it please you if I give you the whole world and a like one along with it? He will say: O my Lord! are You mocking at me, though You art the Lord of the worlds? Ibn Mas'ud laughed and asked (the hearers): Why don't you ask me what I am laughing at. They (then) said: Why do you laugh? He said: It is in this way that the Messenger of Allah (may peace and blessings of Allah be upon him) laughed. They (the companions of the Holy Prophet) asked: Why do you laugh, Messenger of Allah? He said: On account of the laugh of the Lord of the universe, when he (desirer of Paradise) said You mocking at me though You are the Lord of the worlds? He would say: I am not mocking at you, but I have the power to do whatever I will.
(Sahih Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
30۔ اللہ عزوجل کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔۔۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَمَّا قَضَی الْخَلْقَ کَتَبَ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي۔

(رواہ البخاری و مسلم)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا کیا تو عرش کے اوپر اپنے پاس لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غضب سے بڑھ گئی ہے۔
(صحیح بخاری و مسلم)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said: When Allah, the Glorified, created the creations, He wrote with Him on His Throne: “ My Mercy has preceded My Anger.”
(Sahih Bukhari and Muslim)
 

الشفاء

لائبریرین
31- اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی زمانے کو چلانے والا ہے۔۔۔

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِي الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ۔

(رواہ البخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، زمانہ کو گالی دیتا ہے۔ حالانکہ زمانہ تو میں ہی ہوں۔ میرے ہی قبضہ قدرت میں تمام امور ہیں۔ میں ہی رات اور دن کو گردش دیتا ہوں۔
(صحیح بخاری)

Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) reported that the Messenger of Allah (may peace and blessings of Allah be upon him) said that Allah, the Glorified, said: 'The son of Adam hurts me for he abuses Time, though I am Time: in My Hands are all things, and I cause the revolution of day and night.'
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
32- ہے کوئی مغفرت مانگنے والا۔۔۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالَی کُلَّ لَيْلَةٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَی ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ يَقُولُ هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ هَلْ مِنْ تَائِبٍ فَأَتُوبَ عَلَيْهِ هَلْ مِنْ دَاعٍ فَأُجِيبَهُ، وَقَالَ فِيهِ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ۔

(صحیح البخاری و مسند امام احمد)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا رب تبارک وتعالیٰ ہر رات کو آسمان دنیا کی طرف اترتا ہے، جس وقت کہ آخری تہائی رات باقی رہتی ہے، اور فرماتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں، ہے کوئی مغفرت کا طلب گار کہ میں اسے بخش دوں، ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی تو بہ قبول کروں، ہے کوئی پکارنے والا کہ میں اس کی پکار کو قبول کروں۔ اور فرمایا کہ یہ طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔۔۔
(صحیح بخاری ، مسند امام احمد)

Narrated by Abu Hurairah (may Allah be pleased with him) that the Messenger of Allah (may Allah exalt his mention) said, "Our Lord, the Blessed, the Superior, comes every night to the nearest Heaven to us when the last third of the night remains, saying: " Is there anyone to ask Me, so that I may grant him his request? Is there anyone seeking My forgiveness, so that I may forgive him? Is there anyone repenting to Me, so that I may accept his repentance? Is there anyone to invoke Me, so that I may respond to invocation?" and this remains till dawn.
(Sahih Bukhari, Musnad Imam Ahmad)
 

الشفاء

لائبریرین
33- واقعہ معراج اور نمازوں کا تحفہ۔۔۔

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ ح و قَالَ لِي خَلِيفَةُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهِشَامٌ قَالَا حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ وَذَکَرَ يَعْنِي رَجُلًا بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَشُقَّ مِنْ النَّحْرِ إِلَی مَرَاقِّ الْبَطْنِ ثُمَّ غُسِلَ الْبَطْنُ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ مُلِئَ حِکْمَةً وَإِيمَانًا وَأُتِيتُ بِدَابَّةٍ أَبْيَضَ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ الْبُرَاقُ فَانْطَلَقْتُ مَعَ جِبْرِيلَ حَتَّی أَتَيْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی آدَمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الثَّانِيَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ قِيلَ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی عِيسَی وَيَحْيَی فَقَالَا مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الثَّالِثَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی يُوسُفَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ قَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الرَّابِعَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قِيلَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی إِدْرِيسَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا السَّمَائَ الْخَامِسَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ قِيلَ وَمَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قِيلَ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْنَا عَلَی هَارُونَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَأَتَيْنَا عَلَی السَّمَائِ السَّادِسَةِ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی مُوسَی فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ أَخٍ وَنَبِيٍّ فَلَمَّا جَاوَزْتُ بَکَی فَقِيلَ مَا أَبْکَاکَ قَالَ يَا رَبِّ هَذَا الْغُلَامُ الَّذِي بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَفْضَلُ مِمَّا يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي فَأَتَيْنَا السَّمَائَ السَّابِعَةَ قِيلَ مَنْ هَذَا قِيلَ جِبْرِيلُ قِيلَ مَنْ مَعَکَ قِيلَ مُحَمَّدٌ قِيلَ وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَرْحَبًا بِهِ وَلَنِعْمَ الْمَجِيئُ جَائَ فَأَتَيْتُ عَلَی إِبْرَاهِيمَ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَرْحَبًا بِکَ مِنْ ابْنٍ وَنَبِيٍّ فَرُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ هَذَا الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ يُصَلِّي فِيهِ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ إِذَا خَرَجُوا لَمْ يَعُودُوا إِلَيْهِ آخِرَ مَا عَلَيْهِمْ وَرُفِعَتْ لِي سِدْرَةُ الْمُنْتَهَی فَإِذَا نَبِقُهَا کَأَنَّهُ قِلَالُ هَجَرَ وَوَرَقُهَا کَأَنَّهُ آذَانُ الْفُيُولِ فِي أَصْلِهَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ نَهْرَانِ بَاطِنَانِ وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ فَسَأَلْتُ جِبْرِيلَ فَقَالَ أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَفِي الْجَنَّةِ وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ النِّيلُ وَالْفُرَاتُ ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً فَأَقْبَلْتُ حَتَّی جِئْتُ مُوسَی فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ فُرِضَتْ عَلَيَّ خَمْسُونَ صَلَاةً قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِالنَّاسِ مِنْکَ عَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ وَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَسَلْهُ فَرَجَعْتُ فَسَأَلْتُهُ فَجَعَلَهَا أَرْبَعِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ ثُمَّ ثَلَاثِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عِشْرِينَ ثُمَّ مِثْلَهُ فَجَعَلَ عَشْرًا فَأَتَيْتُ مُوسَی فَقَالَ مِثْلَهُ فَجَعَلَهَا خَمْسًا فَأَتَيْتُ مُوسَی فَقَالَ مَا صَنَعْتَ قُلْتُ جَعَلَهَا خَمْسًا فَقَالَ مِثْلَهُ قُلْتُ سَلَّمْتُ بِخَيْرٍ فَنُودِيَ إِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي وَأَجْزِي الْحَسَنَةَ عَشْرًا۔
(رواہ البخاری)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک مالک بن صعصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں کعبہ کے پاس خواب و بیداری کی حالت میں تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنے کو) دو مردوں کے درمیان ذکر کیا۔ میرے پاس سونے کا طشت لایا گیا جو حکمت و ایمان سے بھرا ہوا تھا۔ (میرے) سینہ سے پیٹ کے نیچے تک چاک کیا گیا۔ پھر پیٹ کو زمزم کے پانی سے دھویا گیا۔ پھر حکمت اور ایمان سے بھر دیا گیا ۔ اور ایک سفید چوپایہ جو خچر سے نیچا اور گدھے سے بڑا تھا میرے پاس لایا گیا یعنی براق۔ پھر میں جبرائیل امین علیہ السلام کے ساتھ چلا حتیٰ کہ ہم آسمان دنیا پر پہنچے ۔پوچھا گیا کون ہے ۔جواب ملا ،میں جبرائیل علیہ السلام ہوں ۔پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے ۔انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔پوچھا گیا، کیا انہیں بلایا گیا ہے۔ جواب دیا کہ ہاں ۔کہا گیا مرحبا! کتنی بہترین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے۔ تو میں اسی آسمان پر حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے جواب دیا اے بیٹے اور نبی مرحبا۔ پھر ہم دوسرے آسمان پر پہنچے۔ پوچھا گیا کون ہے جواب ملا جبرائیل علیہ السلام ۔پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے۔ انہوں نے کہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کہ انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا گیا مرحبا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کتنی بہترین ہے ۔تو میں (دوسرے آسمان پر) عیسیٰ اور یحیی (علیہما السلام) کے پاس آیا۔ انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا۔ پھر ہم تیسرے آسمان پر پہنچے ۔پوچھا کون ہے جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔پوچھا گیا کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا ہاں! کہا مرحبا کتنی بہترین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری ہے ۔ تو میں (تیسرے آسمان پر) حضرت یوسف علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا ۔ پھر ہم چوتھے آسمان پر پہنچے پوچھا گیا کون ہے۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمد ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے؟ انہوں نے کہا ہاں ! کہا گیا مرحبا! کتنا بہترین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا ہے ۔تو میں (اس آسمان پر) حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس آیا اور انہیں سلام کیا۔ انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم پانچویں آسمان پر پہنچے (وہاں بھی) پوچھا گیا کون ہے؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ جبرائیل علیہ السلام پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہاں۔ کہا گیا مرحبا! کتنا بہتر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ورود ہے۔ تو (اس آسمان پر) ہم حضرت ہارون (علیہ السلام) کے پاس آئے ۔ اور میں نے سلام کیا تو انہوں نے فرمایا اے بھائی اور نبی مرحبا! پھر ہم چھٹے آسمان پر پہنچے تو پوچھا گیا کون ہے؟ جواب ملا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلایا گیا ہے کہا ہاں۔ کہا مرحبا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدم کتنا اچھا ہے تو اس آسمان میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ملا ۔ میں نے انہیں سلام کیا، انہوں نے کہا اے بھائی اور نبی مرحبا۔ جب میں آگے بڑھا تو حضرت موسیٰ رونے لگے پوچھا گیا تم کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا، اے اللہ یہ لڑکا جو میرے بعد نبی بنایا گیا ہے اس کی امت کے لوگ میری امت کے لوگوں سے زیادہ جنت میں داخل ہونگے۔ پھر ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو دریافت کیا گیا کہ کون ہے جواب دیا کہ جبرائیل علیہ السلام ۔ پوچھا تمہارے ساتھ کون ہے؟ جواب ملا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔ کہا گیا انہیں بلایا گیا ہے مرحبا کتنا اچھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا آنا ۔( تو اس آسمان پر) میں حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملا اور انہیں سلام کیا انہوں نے کہا مرحبا اے بیٹے اور نبی ۔ پھر میرے سامنے بیت معمور ظاہر کیا گیا ۔ میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ بیت معمور ہے جس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے نماز پڑھتے ہیں۔ جب وہ (نماز پڑھ کر) نکل جاتے ہیں تو فرشتوں کی کثرت کی وجہ سے وہ قیامت تک واپس نہیں آتے (ان کی دوبارا باری نہیں آتی) ۔ اور مجھے سدرۃ المنتہیٰ بھی دکھائی گئی ۔ تو اس کے پھل (بیر) اتنے موٹے اور بڑے تھے جیسے ہجر (مقام) کے مٹکے اور اس کے پتے ایسے تھے جیسے ہاتھی کے کان۔ اس کی جڑ میں چار نہریں تھیں دو اندر اور دو باہر ۔ میں نے حضرت جبرائیل علیہ السلام علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ اندر والی نہریں تو جنت میں ہیں اور باہر والی نہریں فرات اور نیل میں ہیں ۔ پھر میرے (اور میری امت کے) اوپر پچاس وقت کی نمازیں فرض ہوئیں۔ میں لوٹا تو حضرت موسیٰ کے پاس آیا ۔ انہوں نے پوچھا تم نے کیا کیا ۔میں نے کہا کہ مجھ پر پچاس نمازیں فرض ہوئیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہ نسبت لوگوں کا حال زیادہ جانتا ہوں۔ میں نے بنی اسرائیل کو بہت اچھی طرح آزمایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس کی طاقت نہ رکھے گی۔ لہذا اللہ تعالیٰ کے پاس واپس جائیے اور عرض و معروض کیجئے ۔ میں واپس گیا اور میں نے عرض کیا تو اللہ نے چالیس نمازیں کردیں ۔پھر ایسا ہی ہوا تو تیس ، پھر یہی ہوا تو بیس ، پھریہی ہوا تو دس نمازیں کردیں ۔ پھر میں حضرت موسیٰ کے پاس پہنچا تو انہوں نے وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں۔ پھر میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا کیا کیا ۔میں نے کہا اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں کردیں۔ حضرت موسیٰ نے پھر وہی کہا (جو پہلے کہا تھا) میں نے کہا میں نے تو بھلائی کے ساتھ قبول کرلیا ہے ۔ ندائے الٰہی آئی کہ میں نے اپنا فریضہ جاری و نافذ کردیا، اور میں نے اپنے بندوں سے تخفیف کردی۔ اور میں ایک کا دس گنا ثواب دونگا ۔(تو پانچ نمازوں کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہوگا)۔

(صحیح بخاری)

Narrated Malik bin Sasaa (may Allah be pleased with him that the Prophet (may Allah exalt his mention) said, "While I was at the House in a state midway between sleep and wakefulness, (an angel recognized me) as the man lying between two men. A golden tray full of wisdom and belief was brought to me and my body was cut open from the throat to the lower part of the abdomen and then my abdomen was washed with Zam-zam water and (my heart was) filled with wisdom and belief. Al-Buraq, a white animal, smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me and I set out with Gabriel. When I reached the nearest heaven. Gabriel said to the heaven gate-keeper, 'Open the gate.' The gatekeeper asked, 'Who is it?' He said, 'Gabriel.' The gate-keeper,' Who is accompanying you?' Gabriel said, 'Muhammad.' The gate-keeper said, 'Has he been called?' Gabriel said, 'Yes.' Then it was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' Then I met Adam and greeted him and he said, 'You are welcomed O son and a Prophet.' Then we ascended to the second heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was said, 'Who is with you?' He said, 'Muhammad' It was asked, 'Has he been sent for?' He said, 'Yes.' It was said, 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!" Then I met Jesus and Yahya (John) who said, 'You are welcomed, O brother and a Prophet.' Then we ascended to the third heaven. It was asked, 'Who is it?' Gabriel said, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is with you? Gabriel said, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been sent for?' 'Yes,' said Gabriel. 'He is welcomed. What a wonderful visit his is!' (The Prophet added. There I met Joseph and greeted him, and he replied, 'You are welcomed, O brother and a Prophet!' Then we ascended to the 4th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met Idris and greeted him. He said, 'You are welcomed O brother and Prophet.' Then we ascended to the 5th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in previous heavens. there I met and greeted Aaron who said, 'You are welcomed O brother and a Prophet". Then we ascended to the 6th heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Moses who said, 'You are welcomed O brother and. a Prophet.' When I proceeded on, he started weeping and on being asked why he was weeping, he said, 'O Lord! Followers of this youth who was sent after me will enter Paradise in greater number than my followers.' Then we ascended to the seventh heaven and again the same questions and answers were exchanged as in the previous heavens. There I met and greeted Abraham who said, 'You are welcomed o son and a Prophet.' Then I was shown Al-Bait-al-Ma'mur (i.e. Allah's House). I asked Gabriel about it and he said, This is Al Bait-ul-Ma'mur where 70,000 angels perform prayers daily and when they leave they never return to it (but always a fresh batch comes into it daily).' Then I was shown Sidrat-ul-Muntaha (i.e. a tree in the seventh heaven) and I saw its Nabk fruits which resembled the clay jugs of Hajr (i.e. a town in Arabia), and its leaves were like the ears of elephants, and four rivers originated at its root, two of them were apparent and two were hidden. I asked Gabriel about those rivers and he said, 'The two hidden rivers are in Paradise, and the apparent ones are the Nile and the Euphrates.' Then fifty prayers were enjoined on me. I descended till I met Moses who asked me, 'What have you done?' I said, 'Fifty prayers have been enjoined on me.' He said, 'I know the people better than you, because I had the hardest experience to bring Bani Israel to obedience. Your followers cannot put up with such obligation. So, return to your Lord and request Him (to reduce the number of prayers.' I returned and requested Allah (for reduction) and He made it forty. I returned and (met Moses) and had a similar discussion, and then returned again to Allah for reduction and He made it thirty, then twenty, then ten, and then I came to Moses who repeated the same advice. Ultimately Allah reduced it to five. When I came to Moses again, he said, 'What have you done?' I said, 'Allah has made it five only.' He repeated the same advice but I said that I surrendered (to Allah's Final Order)'" Allah's Apostle was addressed by Allah, "I have decreed My Obligation and have reduced the burden on My slaves, and I shall reward a single good deed as if it were ten good deeds."
(Sahih Bukhari)
 

الشفاء

لائبریرین
34- وقت ہو جانے پر افطار میں جلدی کرنا۔۔۔

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَی الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَحَبُّ عِبَادِي إِلَيَّ أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا۔
(رواہ الترمذی)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے نزدیک محبوب ترین بندہ وہ ہے جو افطار میں جلدی کرتا ہے۔۔۔
(جامع ترمذی)

Sayyidina Abu Hurayrah (may Allah be pleased with him) reported that Allah’s Messenger (may Allah exalt his mention said) said that Allah, the Glorious, the Majestic, said : The dearest of My slaves to Me is he who hastens to break his fast.
(Thirmizi)
 
Top