اف یہ سوالات.........................!!

نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں
بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں

جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے گا
دل آئینہ ہے مگر دل کا آئینہ آنکھیں

وہ اک ستارا تھا جانے کہاں گرا ہو گا
خلا میں ڈھونڈ رہی ہیں نہ جانے کیا آنکھیں

قریب جاں دم خلوت مگر سرمحفل
ہیں اجنبی سے بھی بڑھ کر وہ آشنا آنکھیں

غم حیات نے فرصت نہ دی ٹھہرنے کی
پکارتی ہی رہیں مجھکو صدا آنکھیں

تباہیوں کا کسی نے اگر سبب پوچھا
زبان حال نے بے ساختہ کہا آنکھیں

جھٹک چکا تھا میں گرد ملال چہرے سے
چھپا سکیں نہ مگر دل کا ماجرا آنکھیں

یہ اس کا طرز تخاطب بھی خوب ہے محسن
رکا رکا سا تبسم خفا خفا آنکھیں
محسن بھوپالی

آئینۂ جذباتِ نہاں ہیں تری آنکھیں
اک کار گہِ شیشہ گراں ہیں تری آنکھیں

سر چشمۂ افکار جواں ہیں تری آنکھیں
تابندہ خیالات کی جاں ہیں تری آنکھیں

اندازِ خموشی میں ہے گفتار کا پہلو
گویا نہ سہی، چپ بھی کہاں ہیں تری آنکھیں

جاؤں گا کہاں توڑ کے زنجیرِ وفا کو
ہر سو مری جانب نگراں ہیں تری آنکھیں

کہنا ہے وہی جس کی توقع ہے تجھے بھی
مت پوچھ مرے دل کی زباں ہیں تری آنکھیں

پلکوں کے جھروکوں سے سبو جھانک رہے ہیں
امید گہِ تشنہ لباں ہیں تری آنکھیں

یوں ہی تو نہیں امڈی چلی آتی ہیں غزلیں
پہلو میں مرے، زمزمہ خواں ہیں تری آنکھیں
شکیب جلالی
 
attachment.php
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
داغ صاحب فرما گئے تھے: داغ آنکھیں نکالتے ہیں وہ۔۔۔ ان کو دے دوں نکال کر آنکھیں۔۔۔ اس کا الٹ ہمیں سوجھا تو وہ یہ تھا:
داغ چپلیں اتارتے ہیں وہ۔۔۔ ان کو دے دوں اتار کر چپلیں۔۔
تو جناب یہاں سے آپ لوگوں کا ٹاپک تبدیل ہوتا ہے، آنکھوں کو چھوڑ کر چپلوں کے بارے میں گفت و شنید کیجئے۔۔۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
داغ صاحب فرما گئے تھے: داغ آنکھیں نکالتے ہیں وہ۔۔۔ ان کو دے دوں نکال کر آنکھیں۔۔۔ اس کا الٹ ہمیں سوجھا تو وہ یہ تھا:
داغ چپلیں اتارتے ہیں وہ۔۔۔ ان کو دے دوں اتار کر چپلیں۔۔
تو جناب یہاں سے آپ لوگوں کا ٹاپک تبدیل ہوتا ہے، آنکھوں کو چھوڑ کر چپلوں کے بارے میں گفت و شنید کیجئے۔۔۔
افوہ!
نہیں بھیا چپلیں ذوقِ لطیف کی ترجمانی نہیں کرتیں!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
چلیں داغ کے شعر کو دوسری طرف موڑ دیتے ہیں پھر۔۔۔
داغ پھولوں کو تاڑتے ہیں وہ۔۔۔۔ پھول سمجھوں تو ان کو بھی تاڑوں۔۔۔
اب آپ کا موضوع ہوا پھول۔۔۔ کیونکہ تاڑنے کا موضوع پھر آپ کو پسند نہیں آئے گا۔۔۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
چلیں داغ کے شعر کو دوسری طرف موڑ دیتے ہیں پھر۔۔۔
داغ پھولوں کو تاڑتے ہیں وہ۔۔۔ ۔ پھول سمجھوں تو ان کو بھی تاڑوں۔۔۔
اب آپ کا موضوع ہوا پھول۔۔۔ کیونکہ تاڑنے کا موضوع پھر آپ کو پسند نہیں آئے گا۔۔۔
ٹھیک ہے یہ موضوع
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ابھی میں شاعری سیکھ رہا ہوں لیکن آپ کے الفاظ سے جون ایلیا یاد آگئے کہ شعر ہی نہیں، میں خود بھی عجیب ہوں:
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس۔۔۔ خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں۔۔۔ (جون ایلیا)
 

عینی شاہ

محفلین
بھئی میں تو سوالات پوچھنے اور سوالات پوچھنے والوں (دونوں) سے ہی حتی الامکان گُریز کرتا ہوں۔ اب پھر پانچ کڑوے کسیلے سوالات کہاں سے لاؤں۔

فی الحال ایک سوال یاد آ رہا ہے:

کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لئے
سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو
نظیر باقری​
سوالوں میں بھی پوئٹری گھسا لیتے ہیں لوگ اففف اللہ :atwitsend:
 
Top