افغانستان کے ضلعِ واخان میں پاکستانیوں اور افغانستانیوں کے درمیان ازدواج کا سلسلہ

حسان خان

لائبریرین
ازدواج با دُخترِ همسایه؛ مردِ واخی با همسرِ پاکستانی

واخان میں پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ ازدواج چند سالوں سے مرسوم ہو چکا ہے۔ سرحد کے دونوں جانب کے لڑکے اور لڑکیاں دو مُلکوں کے مابین سیاسی جنجالوں اور تنازعوں سے آسودہ و بے پروا، باہم ازدواج کرتے ہیں۔
ضلعِ واخان میں کم از کم دس پاکستانی عَروسیں (دُلہنیں/بہوئیں) موجود ہیں جن میں سے بیشتر گلگت سے تعلق رکھتی ہیں۔ خطۂ گلگت، افغانستان کی ولایتِ بدخشان کے ضلعِ واخان کے جنوب میں واقع ہے۔
واخان سے اشکاشم کی جانب واپس آتے ہوئے میں خطۂ ارگند کے ایک ایسے خانوادے سے ملاقات کے لیے گیا کہ جس میں دو پاکستانی عَروسیں موجود ہیں۔ 'دولت نظر' کا فقیرانہ گھر اِن زوجوں (جوڑوں) کے خندوں سے گرم ہے۔
اسّی سالا پیرزن (بڑھیا) 'بی بی ناز' اپنے پسر اور عَروسِ کوچک کے ساتھ یکجا زندگی بسر کرتی ہے۔ خانوادے کی عروس 'زرینہ بیگم' اپنے دو سالہ بچّے کو آغوش میں لیے بافندگی میں مشغول ہے۔ اُس کا شوہر 'دولت نظر' ایک بیٹری والے چراغ کی مرمت میں مشغول ہے جو شب کے وقت گھر کو روشن کرتا ہے۔

زرینہ بیگم پاکستانی اور اُس کا شوہر دولت نظر افغانستانی ہے۔
_98761881_dsc_0116.jpg


یہ زوج تین سال پہلے رشتۂ ازدواج میں بندھا تھا۔ جس وقت 'دولت نظر' اپنے قرابت داروں اور خویش و تبار کے ساتھ ازدواج کرنے سے ناامید ہو گیا تھا تو اُس نے اپنے برادر کی بیوی کی مشورے کو قبول کرتے ہوئے ہمسایہ دُختر سے ازدواج کر لیا۔
"میرے برادرِ بزرگ کی زن 'پروین' پاکستان سے ہے۔ اُس نے کہا کہ اگر تم چاہوں تو میں تمہارے لیے پاکستان سے کوئی بیوی تلاش کر لوں گی جو کم پیسوں میں تم سے ازدواج کر لے گی۔ میں نے بھی قبول کر لیا۔ واخان میں ازدواج کا خرچہ زیادہ ہے۔ بارہا ہم خواستگاری کے لیے گئے لیے وہ شرائط رکھتے تھے سخت ہوتی تھیں لہٰذا میں اپنے مردُم میں سے کوئی بیوی پانے میں ناکام رہا۔"

یہ زوج تین سال پہلے رشتۂ ازدواج میں بندھا تھا۔
_98761884_dsc_0140.jpg


دولت نظر کی ہمسر زرینہ بیگم کے لیے ایک افغان کے ساتھ ازدواج کوئی سادہ فیصلہ نہ تھا۔ اِس زوج نے ازدواج سے قبل ایک دوسرے کو نہ دیکھا تھا۔
اُس نے کہا: "پروین پاکستان میں ہمارے خانوادے کے آشناؤں میں سے تھی۔ وہ ایک روز آئی اور اپنے شوہر کے برادر کے لیے مجھ سے خواستگاری کی۔ پروین افغانستان میں زندگی سے راضی و مطمئن تھی اور میں نے بھی اِسی وجہ سے قبول کر لیا اور یہاں آ گئی۔"
اگرچہ پروین نے آغاز میں زرینہ بیگم کو بتایا تھا اُس کے شوہر کا خانوادہ زمیں دار و ثروت مند ہے لیکن ازدواج کے بعد مُشخّص ہو گیا کہ ایسا نہیں ہے۔ اِس کے باوجود وہ اپنی زندگی سے خوشنود ہے۔
اُن کی عَروسی کے لیے پاکستان میں ایک مختصر محفل منعقد کی گئی تھی اور پھر وہ زندگی کے لیے افغانستان میں آ گئے۔


اسّی سالہ بی بی ناز کی دو پاکستانی عَروسیں ہیں اور وہ اب اپنی عَروسِ کوچک زرینہ بیگم کے ساتھ زندگی کریت ہے۔

_98761887_dsc_0105.jpg


اِس خانوادے کی عَروسِ کلاں 'پروین' اِس وقت واخان کے قریے ارگند کی شُورائے ترقی کی مسئول ہے اور اِس مِنطقے کے مرُدم کی خدمت کرتی ہے۔
وہ کہتی ہے: "اِس جا زندگی میرے لیے خوش آئند ہے، اِب تمام مردُم مجھے پہچانتے ہیں اور اپنے خانوادے کے عضو کی طرح میرے ساتھ پیش آتے ہیں۔ میں جس وقت زرینہ کی خواستگاری کے لیے گئی تھی تو میں مطمئن تھی کہ وہ اِس جگہ اور یہاں کے مردُم کے ساتھ بیگانگی کا احساس نہ کرے گی۔"
دولت نظر نے جس وقت ازدواج کیا تھا، اُس کے پاس خود کے لیے حتیٰ ایک اُطاق بھی نہ تھا، لیکن اب وہ ایک گھر کی چھت کے زیر میں اپنی ہمسر اور اپنے بچّے کے ساتھ زندگی کرتا ہے جسے اُس نے ازدواج کے بعد بنوایا ہے۔
اُن کی دو سالہ افغانستانی-پاکستانی دُختر 'شبنم' بھی اُن کے اِس ازدواج کا ثمر ہے۔

جس وقت دولت نظر نے ازدواج کیا تھا، اُس کے پاس خود کے لیے ایک اُطاق تک نہ تھا لیکن ازدواج کے بعد اُس نے خود کے لیے ایک گھر تعمیر کر لیا ہے۔
_98763129_dsc_0145.jpg


ولایتِ بدخشان کے ضلعِ واخان میں زرینہ بیگم کے گھر، اور پاکستان کے خطۂ گلگت میں اُس کے پدری گھر کے درمیان صرف ایک کوہ کا فاصلہ ہے، وہ کوہ جو افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحد ہے، لیکن سیاسی نقطۂ نظر سے اِن دو مُلکوں کے درمیان اِرتباط کی راہ میں کئی سنگ اور کوہ حائل ہیںِ۔
اِس زوج نے سیاست و جغرافیہ سے بے پروا ہو کر اِسی کوہ کے دامن میں اپنے گھر کو مِہر و محبّت کی خاک و گِل سے تعمیر کیا ہے۔
افغانستان میں غیرافغان ہمسریں رکھنے والے مردوں کی تعداد کم نہیں ہے، اور اِیسے متعدد ازدواج، مہاجرت کے زمانے میں شکل پذیر ہوئے تھے۔

تاریخ: ۲۴ آبان ۱۳۹۶هش/۱۵ نومبر ۲۰۱۷ء
مأخذ: بی بی سی فارسی
خبرنگار: ارشاد هنریار
مُترجِم: حسّان خان

× بی بی سی فارسی پر اِس خبر کی ویڈیو رُوداد بھی ہے۔
 
Top