افسوس اور تسکین

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
افسوس اور تسکین​
جب گاڑی گوجرانوالہ سے لاہور کی طرف موڑنے لگی۔ (لاہور والی گاڑی گوجرانوالہ شہر سے ہو کر نہیں گزرتی ، شہر سے پہلے ہی موڑ جاتی ہے) تو اشارہ بند ہو گیا اور چیزیں فروخت والے کھڑی سے آوازیں لگانے لگ گئے۔ مختلف چیزوں کے لیے مختلف انداز سے آوازیں لگائی جا رہی تھیں۔​
میں نے سب سے پوچھا کچھ لینا ہے۔ تو بیگم نے اور امی نے کہا نمکو دال لیں دیں۔ میں نے پیسے نکال کر امی جی کو دے دیے ۔ امی جی نے تین پیکٹ لیے اور جب پیسے دینے لگیں، تو گاڑی چل گئی اب امی جی نےکھڑکی سے باہر ہاتھ کر دیا، لیکن وہ لڑکا پیسے نہیں لے سکا اور گاڑی تیز ہوتی گئی میں نے امی جی کو کہا پیسے نیچے پھینک دیں۔ لیکن امی نے نہیں پھینکے ان کا کہنا تھا وہ پیچھے رہ گیا ہو گا اور کوئی دوسرا پیسے اٹھا سکتا ہے۔ اسی دوران گاڑی بہت تیز ہوگی اور پیسوں کے ساتھ ساتھ نمکو بھی ہمارے پاس آ گئی۔ اب ہم چارو ں پریشان ہوگے۔ امی جی ، میں ، بیگم اور خالہ جی (ساس) اب یہ سوچنے لگے کہ یہ نمکو کھائیں یا نا کھائیں۔ کچھ دیر بعد میں نے فیصلہ کیا ، اللہ کا نام لے کر کھا لیتے ہیں۔ پھر میں واپس آ کر اس کو پیسے دے دوں گا۔ جب گھر پہنچے تو میں نے اپنے کزن کو بتایا یہ مسئلہ ہوا ہے۔ اس لڑکے کو پیسے دینے ہیں۔ اس نے بھی کہا کوئی مسئلہ نہیں، اس نے موٹر سائیکل نکالی اور ایمن آباد سے گوجرانوالہ کی طرف نکل پڑے۔ میں نے کزن کو ہیلمٹ کا کہا ، لیکن اس نے کہاں یہاں کچھ نہیں ہوتا۔ لیکن ابھی ہم مین روٹ پر پہنچے ہی تھے کہ پولیس نے روک لیا اور چالان کر دیا(اس کی کہانی بعد میں) ۔ راستے میں کام ہو رہا تھا اس لیے مٹی سے منہ اور بال سفید ہوگے۔ گوجرانوالہ پہنچ کر میں اسی جگہ پر گیا۔ تو مجھے کوئی بھی لڑکا ویسا نہیں لگا جس سے ہم نے نمکو لی تھی۔ ایک لڑکا کسی حد تک اس کی طرح ہی تھا۔ میں اس کے پاس گیا اور اس کو ساری بات بتائی۔ اس نے کہا بھائی بڑی بات ہے آپ واپس آ ئے ہو۔ ویسے یہاں بہت ساروں کے کبھی پیسے رہ جاتے ہیں اور کبھی وہ لیے جاتے ہیں۔ لیکن اگر ہم لڑکوں میں سے کسی کے ساتھ اس طرح کا واقعہ ہو جائے تو ایک دوسرے کو ضرور بتاتے ہیں۔ لیکن آج اس طرح کا واقعہ نہیں ہوا۔ میں نے وہاں ایک دو ، اور لڑکوں سے پوچھا لیکن انہوں نے بھی یہی کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا آج۔ حالانکہ جگہ وہی تھی اس کا مجھے پکا یقین تھا لیکن پھر بھی میں نے وہاں سے پوچھا تو انہوں نے بھی تصدیق کر دی۔ پھر ایک لڑکے نے مجھے کہا آپ نے کوشش تو کی ہے اس کو تلاش کرنے کی اگر وہ نہیں ملا تو بہتر یہی ہے کہ" آپ پیسے مسجد میں ڈال دیں اور اللہ سے یہ دعا کریں کہ اے اللہ یہ پیسے اس شخص کی طرف سے مسجد میں ڈال رہے ہیں اس کا ثواب اس لڑکے کو دینا۔" اس کا ثواب اس لڑکے کو بھی ہو گا اور آپ کو بھی ہو گا۔ اس شخص کی بات سن کر کچھ دل کو سکون آیا اور تسکین ہوئی۔ پھر ہم واپس آ گے ہیں مسجد میں پیسے ڈال دیے۔​
یہ سب لکھنے کا مقصد اپنا نیک ہونا بتانا نہیں ہے۔ میں نے کسی بزرگ سے سنا تھا کہ اگر آپ اپنا کوئی اچھا کام اس وجہ سے دوسروں کو سناتے ہیں کہ اس میں بھی نیکی کرنے کا جزبہ پیدا ہو تو آپ کی بتائی ہوئی بات سے اگر کوئی نیکی کرتا ہے تو آپ کو بھی ثواب ملے گا
 
Top