اصلی شہد کی پہچان کے مفید طریقے

اصلی شہد کی پہچان کے مفید طریقے
19 جولائی 2014 (20:23)
news-1405782943-1502.jpg

لندن(نیوزڈیسک ) آج مارکیٹ اور بازاروں میں جعلی اور دونمبر شہد کی فروخت دھڑلے سے جاری ہے،کیوں کہ ہمارے لوگوں کی اکثریت شہد کے اصلی یا نقلی ہونے کی پہچان ہی نہیں رکھتی، تو یہاں ہم آپ کو خالص شہد کی پہچان کے چند طریقے بتائے دیتے ہیں۔
-
-
-
-
news-1405783271-7711.gif

٭ سب سے پہلے شہد کی بوتل پر لگے لیبل کو چیک کریں، جس پر اجزائے ترکیبی درج ہوں۔ شہد بنانے والی کمپنی کی طرف سے ایمانداری کے ساتھ اجزائے ترکیبی کا اندراج قانونی اور اخلاقی طور پر لازم ہے۔ ان اجزاءمیں اگر additives یعنی ایسے مادے جو تیل میں اس لئے ملائے جاتے ہیں کہ اس میں کوئی غیرمعمولی خصوصیت پیدا ہو جائے، نہ ہو تو بے فکر ہو کر یہ شہد خرید لیں۔
news-1405783278-8309.gif

٭ ایک گلاس میں پانی لے کر شہد سے بھرا چمچ اس میں ڈال دیں، اگر شہد خالص ہوا تو یہ پانی میں حل نہیں ہوگا، اگر خالص نہ ہوا تو حل ہو جائے گا، کیوں کہ مارکیٹ میں ملنے والے اکثر شہد گڑ سے بنائے جا رہے ہیں۔
news-1405783284-8274.gif

٭ اس طریقہ کے ذریعے شہد کی جانچ کے لئے آپ کو ایک عدد لائٹر اور موم بتی درکار ہے۔ موم بتی میں موجود کاٹن کی بتی کو شہد میں بھگو کر ایک بار جھٹک دیں اور بعدازاں لائٹر سے اسے آگ لگانے کی کوشش کریں۔ اگر اس بتی میں آگ لگ گئی تو سمجھ لیں کہ یہ خالص شہد ہے۔
news-1405783266-3820.gif

٭ شہد کے چند قطرے جذب کرنے والے کاغذ پر پر ٹپکا دیں، اگر یہ کاغذ قطروں کو جذب کرگیا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ شہد خالص نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس جذب کرنے والا کاغذ نہیں ہے تو اس کے لئے آپ سفید کپڑا بھی استعمال کر سکتے، اس کپڑے پر شہد کے چند قطرے گرا کر تھوڑی دیر انہیں دھو لیں اگر تو کپڑے پر دھبے کا نشان رہ جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ شہد خالص نہیں ہے۔
 
پاکستان میں تین چیزوں کو جب تک اپنی آنکھوں کے سامنے حاصل نہ کیا جائے ان کے خالص ہونے پر اعتبار نہیں آتا یعنی دودھ، گھی اور شہد۔ پاکستان میں جتنا شہد مکھیوں سے حاصل ہوتا ہے یا باہر سے برآمد کیا جاتا ہے اس سے کم از کم سو گنا مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے اور یہ سب کا سب مصنوعی ہوتا ہے۔ اصلی شہد کی پہچان کے جتنے گر کتابوں میں موجود ہیں جعلسازوں نے ان سب کا توڑ کر لیا ہے۔ اب میرے علم کی حد تک صرف تین طریقے رہ گئے ہیں جن سے شہد کی پہچان کی جا سکتی ہے۔
(۱) نمک کی ڈلی شہد میں گھمائیں۔ آپ جتنی دیر چاہے نمک حل کر لیں شہد میں نمک کا ذائقہ نہیں آئے گا۔
(۲) ان بجھے چونے کی ایک چھوٹی سی ڈلی لے کر اسے تھوڑے سے شہد میں ڈبو دیں۔ اگر چونا ویسے ہی پڑا رہے تو شہد خالص ہے۔ اگر اس میں سے چڑ چڑ کی آواز آئے یا دھواں نکلے تو خالص نہیں ہے۔
(۳) شہد کے خالص ہونے کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو خالص شہد استعمال کرائیں تو ان کی شوگر نہیں بڑھتی۔
ربط
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
پاکستان میں تین چیزوں کو جب تک اپنی آنکھوں کے سامنے حاصل نہ کیا جائے ان کے خالص ہونے پر اعتبار نہیں آتا یعنی دودھ، گھی اور شہد۔ پاکستان میں جتنا شہد مکھیوں سے حاصل ہوتا ہے یا باہر سے برآمد کیا جاتا ہے اس سے کم از کم سو گنا مارکیٹ میں فروخت ہوتا ہے اور یہ سب کا سب مصنوعی ہوتا ہے۔ اصلی شہد کی پہچان کے جتنے گر کتابوں میں موجود ہیں جعلسازوں نے ان سب کا توڑ کر لیا ہے۔ اب میرے علم کی حد تک صرف تین طریقے رہ گئے ہیں جن سے شہد کی پہچان کی جا سکتی ہے۔
(۱) نمک کی ڈلی شہد میں گھمائیں۔ آپ جتنی دیر چاہے نمک حل کر لیں شہد میں نمک کا ذائقہ نہیں آئے گا۔
(۲) ان بجھے چونے کی ایک چھوٹی سی ڈلی لے کر اسے تھوڑے سے شہد میں ڈبو دیں۔ اگر چونا ویسے ہی پڑا رہے تو شہد خالص ہے۔ اگر اس میں سے چڑ چڑ کی آواز آئے یا دھواں نکلے تو خالص نہیں ہے۔
(۳) شہد کے خالص ہونے کی ایک پہچان یہ بھی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو خالص شہد استعمال کرائیں تو ان کی شوگر نہیں بڑھتی۔
ربط
تیسرا طریقہ کسی کے لیئے خطرناک بھی ہو سکتا ہے :) :)
 

فہیم

لائبریرین
اصلی شہد کی ایک پہنچان یہ سننی تھی کہ اس پر کبھی بھی عام مکھی نہیں آتی
کسی بھی جگہ تھوڑا سا شہد ٹپکائیں اگر تو اس پر مکھیاں آجائیں تو سمجھ لیں خالص نہیں
اگر مکھیاں اس پر نہ آئیں تو شہد خالص ہے۔
 
دنیا کدھر کی کدھر پہنچ گئی ہے اور نالائق ابھی تک پرانے گھسے پٹے ٹوٹکے استعمال کروا رہے ہیں۔
یاد رکھیں کہ شہد صرف اور لیباٹری ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ خالص ہے یا ناخالص۔
کیونکہ خزاں کے موسم یا جب پھول نہیں ہوتے تو مکھیوں کو مرنے سے بچانے کے لیئے ان کے چھتے یا الماری کے آگے گڑ یا چینی کا شیرہ گھول کر رکھتے ہیں مکھیاں اس کو کھاتی ہیں اور شہد بناتی ہیں جو کہ بالکل اصلی ہوتا ہے لیکن اس میں غذائیت نہیں ہوتی ہے لیباٹری ٹیسٹ میں ہر چیز کے اپنے نمبر ہوتے ہیں کہ شوگر اتنا ہونا چاہیئے زنک اتنا وغیرہ وغیرہ
پاکستان میں کبھی بھی بازاری شہد نہ خریدنا چاہیئے۔ اگر انتہائی اہم ضرورت پیش آگئی ہے تو کسی بھی بڑے سٹور سے بلی بی کا شہد خرید لیں انتہائی مہنگا لیکن خالص ہوگا۔
میں اکثر ایک دوائی بناتا ہوں ابتدائی دمے اور ڈسٹ الرجی کے لیئے۔ شروع شروع میں جب لوگوں کو بنا کر دی تو انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا لیکن جب بلی بی میں بنا کر دی تو رزلٹ 100فیصد۔ اس دن کے بعد مان گیا کہ اشیاء خورد و نوش انگرویزں کا ایک نمبر ہوتا ہے بنسبت دیسیوں کے
 
کیونکہ خزاں کے موسم یا جب پھول نہیں ہوتے تو مکھیوں کو مرنے سے بچانے کے لیئے ان کے چھتے یا الماری کے آگے گڑ یا چینی کا شیرہ گھول کر رکھتے ہیں مکھیاں اس کو کھاتی ہیں اور شہد بناتی ہیں جو کہ بالکل اصلی ہوتا ہے لیکن اس میں غذائیت نہیں ہوتی ہے
بہت خوب،ایک دوست کی زبانی یہ سن چکا ہوں، لیکن آپ کی بات سے معلومات میں اضافہ ہوا کہ خزاں کا موسم اس کی وجہ ہے
جبکہ دوست کے بقول جعلی شہد تیار کرنے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے
 
Top