کبھی جھگڑہ، کبھی غصہ، روایت توڑ دی ہم نے
اسے ملتے نہیں ہیں اب محبت چھوڑ دی ہم نے

طبیعت اب ہے یوں اپنی کہ سب چپ چاپ سنتا ہوں
مسلسل بحث کرنے کی وہ عادت چھوڑ دی ہم نے

گیا بچپن، گئے وہ دن کہ جب ہم کُھل کے ہنستے تھے
مسلسل حادثوں سے اب شرارت چھوڑ دی ہم نے

یہاں کہتا کوئی کچھ ہے، عمل ہوتا کوئی کچھ ہے
یہی کچھ دیکھ کر آخر سیاست چھوڑ دی ہم نے

کوئی تو زخم ایسا ہے جوانی کھا گیا ہے جو
وگرنہ کیوں فخرؔ کہتا سیاحت چھوڑ دی ہم نے
 

الف عین

لائبریرین
کبھی جھگڑہ، کبھی غصہ، روایت توڑ دی ہم نے
اسے ملتے نہیں ہیں اب محبت چھوڑ دی ہم نے
پہلے مصرع کا پہلا نصف غیر متعلق ہے، اور اگر نصف بات ہی سمجھی جائے تب شعر دو لخت یعنی دونوں مصرعوں میں باہم ربط نہیں ہوتا
طبیعت اب ہے یوں اپنی کہ سب چپ چاپ سنتا ہوں
مسلسل بحث کرنے کی وہ عادت چھوڑ دی ہم نے
شتر گربہ ہے سنتا ہوں اور ردیف ہم نے میں
چپ چاپ سنتے ہیں
ہو سکتا ہے، لیکن درست محاورہ چپ چاپ سن لیتا ہوں ہونا چاہیے
گیا بچپن، گئے وہ دن کہ جب ہم کُھل کے ہنستے تھے
مسلسل حادثوں سے اب شرارت چھوڑ دی ہم نے
مسلسل حادثوں سے؟ سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ حادثوں کے باعث
یہاں کہتا کوئی کچھ ہے، عمل ہوتا کوئی کچھ ہے
یہی کچھ دیکھ کر آخر سیاست چھوڑ دی ہم نے
عمل ہوتا کوئی کچھ... محاورہ نہیں، "عمل کچھ اور ہوتا ہے" سے درست ہو گا
کوئی تو زخم ایسا ہے جوانی کھا گیا ہے جو
وگرنہ کیوں فخرؔ کہتا سیاحت چھوڑ دی ہم نے
پہلا مصرع روانی چاہتا ہے
تخلص میں فخر کا تلفظ غلط باندھا گیا ہے، خ پر جزم ہوتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ اوپر کے جو ٹیگز ہیں، وہ تلاش کی آسانی کے لئے ہیں، متوجہ کرنے کے لئے نہیں، اس کام کے لئے @کے فوراً بعد رکن کا نام لکھیں، فیس بک کی طرح، سمجھے محمد فخر سعید
 
Top