اصلاح درکار ہے

اس کے آنے سے بہار آئے ضروری تو نہیں
دل کسی طور بہل پائے ضروری تو نہیں

اس کے بے رنگ سراپے کو جوگلنار کرے
مجھ کو بھی رنگ وہی بھائے ضروری تو نہیں

وقت کے ساتھ طبیعت کا بھی میلان بڑھے
پیار یکلخت ہی ہو جائے ضروری تو نہیں

شور سنتے تو ہیں آنگن میں بدلتی رت کا
شاخ امید کی گدرائے ضروری تو نہیں

اس کی چاہت کا گماں ہے یہی کافی ہے شکیل
وہ زمانے کو بھی بتلائے ضروری تو نہیں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
اس کے آنے سے بہار آئے ضروری تو نہیں
دل کسی طور بہل پائے ضروری تو نہیں
اس کے بے رنگ سراپے کو جوگلنار کرے
مجھ کو بھی رنگ وہی بھائے ضروری تو نہیں
وقت کے ساتھ طبیعت کا بھی میلان بڑھے
پیار یکلخت ہی ہو جائے ضروری تو نہیں
شور سنتے تو ہیں آنگن میں بدلتی رت کا
شاخ امید کی گدرائے ضروری تو نہیں
اس کی چاہت کا گماں ہے یہی کافی ہے شکیل
وہ زمانے کو بھی بتلائے ضروری تو نہیں
خوب صورت۔ بہت سی داد
 
درست ہے غزل ماشاء اللہ۔ بس ایک سوال ۔ پھل ہی گدرَاتے ہیں یا شاخ بھی گدراتی ہے؟
استادِ محترم!
پہلا مفہوم تو یقیناََ پھل کا پکنا ہی بنتا ہے، مگر کنایۃََ جوان ہونا، پھلنا پھولنا کے مفاہیم بھی لغت میں موجود تھے، اسی سے میں نے شاخِ امید کے جواں ہونے کا مفہوم باندھا، اب مستعمل ہے یا نہیں اس پر رہنمائی فرمائیں
 
بہل پانا کی جگہ بہل جانا ہو نا چاہیئے۔ بہل پانا ذرا عجیب سا لگا ۔
رہنمائی کا شکریہ،
دو گذارشات،
پہلا تو یہ کہ شعر پہلی دفعہ بہل پانا کے ساتھ ہی ذہن میں آیا، میں عموماََ کسی تکنیکی خامی دور کرنے کے علاوہ پہلی دفعہ موزوں ہوجانے والے شعر یا مصرع میں تبدیلی نہیں کرتا، اس لیئے بدلنے کی طرف دھیان نہیں گیا
دوسرا یہ کہ آپ کی نشاندہی پر غور کیا تو بہل جائے کرنے سے "جائے" قافیہ دو دفعہ استعمال ہوجائے گا "پیار یکلخت ہی ہو جائے۔۔۔۔" والے مصرع میں بھی ہے
اب یہ رہنمائی فرمائیں کہ "بہل پائے " استعمال کرنے میں اور "جائے" دو دفعہ استعمال کرنے میں کون سی خامی قابلِ درگذر ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
رہنمائی کا شکریہ،
دو گذارشات،
پہلا تو یہ کہ شعر پہلی دفعہ بہل پانا کے ساتھ ہی ذہن میں آیا، میں عموماََ کسی تکنیکی خامی دور کرنے کے علاوہ پہلی دفعہ موزوں ہوجانے والے شعر یا مصرع میں تبدیلی نہیں کرتا، اس لیئے بدلنے کی طرف دھیان نہیں گیا
دوسرا یہ کہ آپ کی نشاندہی پر غور کیا تو بہل جائے کرنے سے "جائے" قافیہ دو دفعہ استعمال ہوجائے گا "پیار یکلخت ہی ہو جائے۔۔۔۔" والے مصرع میں بھی ہے
اب یہ رہنمائی فرمائیں کہ "بہل پائے " استعمال کرنے میں اور "جائے" دو دفعہ استعمال کرنے میں کون سی خامی قابلِ درگذر ہے
کیوں کہ غزل کے اشعار ایک دوسرے سے مکمل طور پر آزاد ہو تے ہیں اس لیے قافیہ کی تکرار کوئی مسئلہ نہیں ہوتی ۔ واللہ اعلم ۔
 

الف عین

لائبریرین
شاخ کا گدرانا مجھ کو غلط لگتا ہے
بہل پائے میں بھی مجھے اعتراض نہیں
ایک ہی قافیہ مسلسل اشعار میں گوارا نہیں لیکن ان میں فاصلہ رکھا جا سکتا ہے
 
شاخ کا گدرانا مجھ کو غلط لگتا ہے
بہل پائے میں بھی مجھے اعتراض نہیں
ایک ہی قافیہ مسلسل اشعار میں گوارا نہیں لیکن ان میں فاصلہ رکھا جا سکتا ہے
شکریہ استادِ محترم!
کیا یوں مناسب ہو جائے گا ؟
شور سنتے تو ہیں آنگن میں بدلتی رت کا
میری امید بھی بر آئے ضروری تو نہیں
 
Top