اصلاحِ سخن : ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے:

اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے
برائے مہربانی اصلاح فرمائیں

نہ ہم یوں اشک بہاتے نہ التجا کرتے
اگر نہ دل تری الفت میں مبتلا کرتے
چلا گیا جو ہمیں چھوڑ کر خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
رہا نہ باقی کوئی غم گسار جب اپنا
تو کس کو درد بتاتے کسے گلہ کرتے
مزاجِ دوست بدلتا تھا موسموں کی طرح
سوائے درد کو سہنے کے اور کیا کرتے
نہ رحم ہوتا جو ہم پر ترے تصدق سے
سزا بھی ملتی وہیں ہم جہاں گنہ کرتے
نہ عشق نے ہمیں چھوڑا کہیں کا بھی نیر
نہ کرتے عشق اگر ہم تو کچھ بڑا کرتے
 

الف عین

لائبریرین
نہ ہم یوں اشک بہاتے نہ التجا کرتے
اگر نہ دل تری الفت میں مبتلا کرتے
.. التجا کس بات کی؟ اس کا ذکر بھی کیا جائے

چلا گیا جو ہمیں چھوڑ کر خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
... دو بار کر اچھا نہیں لگتا، صرف خفا ہو کر استعمال کیا جائے

بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
.. درست

رہا نہ باقی کوئی غم گسار جب اپنا
تو کس کو درد بتاتے کسے گلہ کرتے
کسے گلہ کرنا غلط محاورہ ہے
باقی کی ی کا اسقاط بھی گوارا نہیں

مزاجِ دوست بدلتا تھا موسموں کی طرح
سوائے درد کو سہنے کے اور کیا کرتے
... دوسرے مصرعے میں ہم کی کمی ہے
جو یم یی درد نہ سہتے تو اور.... قسم کا کوئی مصرع لگاؤ

نہ رحم ہوتا جو ہم پر ترے تصدق سے
سزا بھی ملتی وہیں ہم جہاں گنہ کرتے
گنہ قافیہ علط ہے

نہ عشق نے ہمیں چھوڑا کہیں کا بھی نیر
نہ کرتے عشق اگر ہم تو کچھ بڑا کرتے
.. بڑا نیا کرتے؟ اسے بگی بیان کرتے، عشق لفظ بھی رپیٹ ہو رہا ہے
جو یہ نہ کرتے، کوئی کام ہم بڑا کرتے
ایک ممکن گرہ
 
نہ ہم یوں اشک بہاتے نہ التجا کرتے
اگر نہ دل تری الفت میں مبتلا کرتے
.. التجا کس بات کی؟ اس کا ذکر بھی کیا جائے

چلا گیا جو ہمیں چھوڑ کر خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
... دو بار کر اچھا نہیں لگتا، صرف خفا ہو کر استعمال کیا جائے

بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
.. درست

رہا نہ باقی کوئی غم گسار جب اپنا
تو کس کو درد بتاتے کسے گلہ کرتے
کسے گلہ کرنا غلط محاورہ ہے
باقی کی ی کا اسقاط بھی گوارا نہیں

مزاجِ دوست بدلتا تھا موسموں کی طرح
سوائے درد کو سہنے کے اور کیا کرتے
... دوسرے مصرعے میں ہم کی کمی ہے
جو یم یی درد نہ سہتے تو اور.... قسم کا کوئی مصرع لگاؤ

نہ رحم ہوتا جو ہم پر ترے تصدق سے
سزا بھی ملتی وہیں ہم جہاں گنہ کرتے
گنہ قافیہ علط ہے

نہ عشق نے ہمیں چھوڑا کہیں کا بھی نیر
نہ کرتے عشق اگر ہم تو کچھ بڑا کرتے
.. بڑا نیا کرتے؟ اسے بگی بیان کرتے، عشق لفظ بھی رپیٹ ہو رہا ہے
جو یہ نہ کرتے، کوئی کام ہم بڑا کرتے
ایک ممکن گرہ

جی سر شکریہ اصلاح کیلئے
 
سر یہ اشعار اب ٹھیک ہو گئے کیا؟ برائے کرم دیکھیے

وہ جو بچھڑ گیا ہے ہم سے خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
مزاجِ دوست بدلتا تھا موسموں کی طرح
جو ہم یہ درد نہ سہتے تو اور کیا کرتے
نہ عشق نے ہمیں چھوڑا کہیں کا بھی نیر
جو یہ نہ کرتے کوئی کام ہم بڑا کرتے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ پہلے بھی لکھنا تھا لیلن اب بھی قوافی ان تین اشعار میں کیا ہے، ان میں بھی دو عدد میں 'تو اور کیا' ہے۔ یا تو قافیہ بدلو یا ان کے درمیان مباسب فاصلہ رکھو۔
یہ مصرع تو بحر میں نہیں
وہ جو بچھڑ گیا ہے ہم سے خفا ہو کر
باقی اشعار درست ہیں
 
یہ پہلے بھی لکھنا تھا لیلن اب بھی قوافی ان تین اشعار میں کیا ہے، ان میں بھی دو عدد میں 'تو اور کیا' ہے۔ یا تو قافیہ بدلو یا ان کے درمیان مباسب فاصلہ رکھو۔
یہ مصرع تو بحر میں نہیں
وہ جو بچھڑ گیا ہے ہم سے خفا ہو کر
باقی اشعار درست ہیں

جی الف عین سر بہت نوازش آپ کی اصلاح کرنے کیلئے
 
Top