اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

نوید ملک

محفلین
:
پاکستانی نے کہا:
سوری نوید واقعی غلطی ہو گئی اصل میں میں نے بیت بازی کا اور یہ والا صفحہ اکھٹے کھولا ہوا تھا جلدی میں یہ غلطی ہو گئی۔


اور پھر ‘و‘ کے بعد ‘ہ‘ آتا ہے جناب ث کہاں سے آ گیا





ہماري آنکھوں نے بھي تماشا عجب عجب انتخاب ديکھا
برائي ديکھي ، بھلائي ديکھي ، عذاب ديکھا ، ثواب ديکھ
پاکستانی بھائی غلطی در غلطی ہو گئی ، یہ سلسلہ ہے حروفِ تہجی سے شعر لکھنے کا ۔ اوپر سارہ خان نے“ ٹ“ سے شعر لکھا اور “ٹ “ کے “ث “ ہی آتا ہے ۔
 

حجاب

محفلین
ثبوت دوں گا تجھے میں وفاؤں کا اپنی
ذرا سا گردشِ دوراں کو دم لینے دے

اب اگلا حرف ج آپ سب اگلا حرف لکھ دیا کریں ،پوری ا۔ب۔پ دہرانی پڑتی ہے مجھے۔ :oops:
 

شمشاد

لائبریرین
چاند سے، پھول سے یا میری زباں سے سنئے
ہر طرف آپ کا قصہ جہاں سے سنئے
(ندا فاضلی)

اگلا حرف “ ح “ (حلوے والی)
 

حجاب

محفلین
حرف حرف رٹ کر بھی آگہی نہیں ملتی
آگ نام رکھنے سے روشنی نہیں ملتی
آدمی سے انساں تک آؤگے تو سمجھو گے
کیوں چراغ کے نیچے روشنی نہیں ملتی

اگلا حرف خ
 

نوید ملک

محفلین
دل کی باتوں میں نہ آ یار کہ اس بستی میں
روز دل والے چُنے جاتے ہیں دیوار کے بیچ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب “ ڈ “
 

الف عین

لائبریرین
ذکر ااس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
“ر“ لکھنے کی ضرورت ہے؟
 

سارہ خان

محفلین
رات کو سپنے تمہارے ،دن کو یہ دنیا کے رنگ
فوقیت کیسے میں دوں ،دن کو اپنی رات پر
وہ جو تنہا کر گیا تو میں ہوں تنہا آج تک
اِنتہا میں نے بھی کر دی اک ذرا سی بات پر

ڑ سے کوئی لفظ نہیں آتا اس لئے اگلا حرف “ز“
 

عمر سیف

محفلین
ساتھ دل کے چلے دل کو نہیں روکا ہم نے
جو نہ اپنا تھا اسے ٹوٹ کے چاہا ہم نے
ایک دھوکے میں کٹی عمر ہماری صابر
کیا بتائیں کسے پایا کسے کھویا ہم نے
 

حجاب

محفلین
شب اُترتی ہے تو یادیں بھی اُتر آتی ہیں
جس طرح چڑیاں کہیں دور سے گھر آتی ہیں
روز لے جاتی ہیں‌ اک خواب ہوائیں اور پھر
ایک ہی شخص کی دہلیز پر دھر آتی ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
صبح راتوں میں بکھر جاتی ہے
شام باہوں میں اتر جاتی ہے

دن سلگ اٹھتا ہے چاندنی کی طرح
رات ناگن سی لپٹ جاتی ہے
(حرماتل اکرام)
 

شمشاد

لائبریرین
طرز جینے کا سکھاتی ہے مجھے
تشنگی زہر پلاتی ہے مجھے

رات بھر رہتی ہے کس بات کی دھن
نہ جگاتی ہے نہ سلاتی ہے مجھے
(خلیل الرحمٰن اعظمی)
 

سارہ خان

محفلین
ظلمت کہیں نہ کر دے اجالے کو داغدار
لے کر چراغ دیدہ تر ، جاگتے رہو

۔ اختر لکھنوی ۔

”اگلا حرف ” ع
 

عمر سیف

محفلین
عادتاً تم نے کر دیئے وعدے
عادتاً ہم نے اعتبار کیا

تیری راہوں میں بار ہا رُک کر
ہم نے اپنا ہی انتظار کیا

اب نہ مانگیں گے زندگی یا رب
یہ گناہ ہم نے ایک بار کیا

گلزار
 
Top